PIB Headquarters
azadi ka amrit mahotsav

نسلوں سے منتقل ہونے والی روایات


قبائلی فنون کا بھارت بین الاقوامی تجارتی میلہ میں مظاہرہ

Posted On: 26 NOV 2025 12:35PM by PIB Delhi

بھارت کا زندہ ثقافتی وراثت کا جشن

 

705 سے زائد منفرد قبائلی گروپس کے ساتھ، جو اس کی آبادی کا 8.6فیصد ہیں، بھارت ان کمیونٹیز کی محفوظ کردہ منفرد روایتی فنون اور دستکاریوں کی ایک متحرک وراثت کا گھر ہے۔

 

نئی دہلی میں 44ویں بھارت بین الاقوامی تجارتی میلے میں بھارت کے مالامال قبائلی فنون کو ‘ایک بھارت: شریشٹھ بھارت’ کی یاد میں خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔

میلے میں، ملک بھر کے قبائلی گروپس اپنی تخلیقات ناظرین کے سامنے پیش کر رہے ہیں، جس کی حمایت حکومتِ ہند اور ریاستی حکومتیں کر رہی ہیں۔

بھارت کے قبائلی فنون اور دستکاریوں کو فروغ دینا اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ یہ صدیوں پرانی روایات وقت کے امتحان میں زندہ رہیں اور بھارت کی جامع سماجی و اقتصادی ترقی میں تعاون کریں، جب ملک خود کو 2047 تک 5 ٹریلین ڈالر معیشت کے طور پر مستحکم کر رہا ہے۔

آئی آئی ٹی ایف میں قبائلی فنون اور دستکاریوں کا مظاہرہ

ریشمی کپڑا، جسے ‘‘کپڑوں کی رانی’’ کہا جاتا ہے، بھارت کی معیشت اور ثقافت کا ایک لازمی حصہ رہا ہے، جو 15ویں صدی میں ریشم کی تجارت کے دوران شروع ہوا۔ بھارت دنیا میں ریشم پیدا کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔

آج متعدد قبائلی کمیونٹیز منفرد ریشمی قبائلی فنون تیار کرتی ہیں۔ یہ اس شعبے میں کام کرنے والے 52,000 گاؤں کے 9.76 ملین سے زائد لوگوں کا حصہ ہیں۔

 

 

مہاراشٹرکے ناگپورمیں گونڈ قبائلی گروپ سے تعلق رکھنے والے سچن والکے ایک ایسے خاندان سے ہیں جو تسر ریشم کی ساڑھیاں کاٹتے اور بناتے ہیں اور قدیم وارلی اور دانت نما کروٹ کے نقوش کندہ کرتے ہیں۔

 

والکے نے کہاکہ کاکون اکٹھا کرنے سے لے کر ریشم کے کپڑے نکالنے اور بنوانے تک اور حتمی مصنوعات تیار کرنے تک، ہم سب کچھ خود کرتے ہیں۔

قبائلی امور کے وزارت کے تحت  ٹرآئی فیڈنے والکے کی مدد کی کہ وہ اپنا کام  آئی آئی ٹی ایف میں اور فروری میں نئی دہلی میں منعقد ہونے والے   آدی مہوتسو  میلوں میں پیش کر سکیں۔ والکے نے کہاکہ میں واقعی اس حمایت اور مدد کی قدر کرتا ہوں۔ کپڑے تیار ہونے کے بعد خریدار تلاش کرنا مشکل ہوتا ہے جو ہمیں میلوں اور دیگر مقامات پر جانے سے ملتے ہیں۔

  ٹرائیفیڈ کا مقصد قبائلی کمیونٹیز کی سماجی و اقتصادی ترقی ہے، جس کے لیے وہ ان کی مصنوعات کو مارکیٹ میں متعارف کراتے ہیں، جو ان کی بنیادی آمدنی کا ذریعہ ہیں۔ یہ ادارہ قبائل کو علم، آلات، اور منظم تربیت کے ذریعے بااختیار بناتا ہے۔

  تصویر 1   – سچن والکے (دائیں کنارے) اپنے اسٹال پر۔

  اہم طریقہ کار: 

1.   صلاحیت سازی: حساسیت بڑھانے والے پروگرام، سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جیز) اور ہنر کی تربیت

2.   مارکیٹ کی ترقی: قبائلی مصنوعات کے لیے قومی اور بین الاقوامی مارکیٹ تلاش کرنا

3.   برانڈ کی تخلیق: پائیدار مارکیٹنگ کے مواقع اور برانڈ شناخت قائم کرنا

بھارت کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ یہ واحد ملک ہے جو چار معروف تجارتی ریشم کی پیداوار کرتا ہے:   ملبری، تسر (ٹرپیکل تسر، اوک تسر)، ایری اور موگا۔

  ٹرائیفیڈخود مدد گروپس (ایس ایچ جی)کو بھی اپنی مصنوعات فروخت کرنے میں مدد کرتا ہے۔ گجرات کے ضلع   بناس کانٹھا   سے تعلق رکھنے والی   اگمبین رامابھائی سوتھر ان 300 خواتین میں سے ایک ہیں جو سوتی اورسوتی کےریشم پر اپلیک اور آئینہ کاری والے کپڑے تیار کرتی ہیں۔ پہلے صرف مقامی مارکیٹوں میں فروخت کرنے والی اس گروپ نے نئی دہلی میں آدی مہوتسو  اور گجرات کے مختلف میلوں میں شرکت سے بہت فائدہ حاصل کیا ہے۔

سوتھر کے رشتہ دارپرنس کمار لال جی بھائی بھل بھی آئی آئی ٹی ایف  میں موجود تھے اور انہوں نے کہاکہ ہمیں بہت سے نئے گاہک ملے اور آدی مہوتسو میلے میں اچھا ردعمل حاصل ہوا۔

 

 

جھانتو گوپے، جو کہ جھارکھنڈ کے ضلع پوربی سنگھ بھوم سے تعلق رکھتے ہیں، اپنی روایتی قبائلی فنکاری پایتکر کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پایتکر، جسے پیاتکار بھی کہا جاتا ہے، بھارت کے سب سے قدیم زندہ داستانی فنون میں سے ایک ہے۔ قدرتی رنگوں سے بنائی جانے والی یہ اسکرول نما تصویریں قبائلی رقص، گانے، دیومالائی کہانیاں اور منفرد ناظر کو پیش کرتی ہیں۔

گوپے نے یہ فنکاری اسکول کے دوران سیکھی، لیکن ان کے علاقے میں وہ خاندان جو روایتی طور پر یہ تصویریں بناتے تھے، اب اسے بنانا چھوڑ چکے ہیں۔ گوپے نے کہاکہ یہ تصویریں بیچنا مشکل ہےاور صرف چند ہی ایسے ہنرمند باقی رہ گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جھارکھنڈ کالا مندر، جو معدوم ہوتی فنون کو زندہ کرنے کے لیے کام کرتا ہے، نے انہیں میلوں میں اپنے فن کو پیش کرنے میں مدد دی، اور جھارکھنڈ حکومت کے ‘‘مکھیہ منتری لاگھو ایوم کٹیر ادیم وکاس بورڈ’’ نے انہیں آئی آئی ٹی ایف میں پیش کرنے میں تعاون کیا۔

 

وشل بگماری، جو کہ مدھیہ پردیش کے بیتورسے تعلق رکھتے ہیں، بھی اپنی روایتی فنکاری بھارےوا کو محفوظ کر رہے ہیں۔ بگماری کچرے کے دھات کے استعمال سے قبیلائی دیوتاؤں اور دیویوں کے مجسمے، زیورات اور دیگر آرائشی اشیاء تیار کرتے ہیں۔ بھاریوا ،گونڈا قبیلے کی ایک ذیلی شاخ ہے، جو وسطی بھارت میں پھیلی ہوئی ہے اور یہ نایاب فنکاری کی روایت جاری رکھے ہوئے ہے۔

 

 

نتیجہ

انڈیا انٹرنیشنل ٹریڈ فیئر، روایتی قبائلی فنون کو محفوظ رکھنے اور ان کی ثقافتی وراثت کو فروغ دینے کی قومی کوشش کا حصہ ہے، جو بھارت کی ‘اتحاد میں تنوع’’ کاجشن ہے۔ مختلف حکومتی تنظیمیں قبائلی ہنرمندوں کو وسیع تر سامعین تک پہنچانے میں مدد کر رہی ہیں، تاکہ ان کا فن اور وہ کمیونٹیز جو اسے آگے بڑھاتی ہیں، آنے والی نسلوں کے لیے زندہ اور متحرک رہ سکیں۔

حوالہ جات

پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں

 

ش ح۔ ع ح ۔ص ج

U. No-1899

 


(Release ID: 2195195) Visitor Counter : 5