کامرس اور صنعت کی وزارتہ
بھارت کو کینیڈا کے ساتھ اہم معدنیات، صاف توانائی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون کےکلیدی امکانات نظر آ رہے ہیں: وزیر تجارت و صنعت
بھارت اور کینیڈا دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ایف ٹی اے مذاکرات میں تیزی لائیں گے: جناب پیوش گوئل
प्रविष्टि तिथि:
24 NOV 2025 12:40PM by PIB Delhi
وزیر برائے تجارت و صنعت، جناب پیوش گوئل نے آج نئی دہلی میں انڈو-کینیڈین بزنس چیمبر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو کینیڈا کے ساتھ اہم معدنیات، معدنیات کی پروسیسنگ کی ٹیکنالوجیز، صاف توانائی، جوہری توانائی اور سپلائی چین کی تنوع میں تعاون کے خاطر خواہ مواقع نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے مصنوعی ذہانت، کوانٹم کمپیوٹنگ، مشین لرننگ اور اگلی نسل کے ڈیٹا سینٹروں میں مضبوط فوائد پیش کرتا ہے، جو دنیا کے سب سے بڑے سالانہ ایس ٹی ای ایم گریجویٹس کے پول کی حمایت سے ممکن ہیں۔ انہوں نے مزید کہ کینیڈا اور بھارت قدرتی اتحادی ہیں جن کی تکمیلی مضبوطیاں دونوں ممالک کے کاروبار اور سرمایہ کاروں کے لیے قابلِ قدر مواقع پیدا کرتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور کینیڈا کی شراکت داری باہمی اعتماد، جمہوری اقدار اور ترقی کے مشترکہ عزم پر مبنی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دوطرفہ تعلقات مضبوط اور مستحکم ہیں، اور تجارت، سرمایہ کاری اور ابھرتے ہوئے شعبوں میں مستقل بڑھتی ہوئی مصروفیت دیکھنے کو مل رہی ہے۔
جناب گوئل نے جی20 اجلاس کے دوران وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور کینیڈین وزیر اعظم جناب مارک کارنی کے حالیہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے ہائی-ایمبینشن (اعلی امنگوں والی )جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے(سی ای پی اے)کے مذاکرات شروع کرنے اور 2030 تک دوطرفہ تجارت کو دوگنا کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی ای پی اےدونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی عکاسی کرتا ہے، سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مضبوط کرتا ہے اور باہمی احترام کی بنیاد پر مسائل کے حل کے لیے ایک مضبوط فریم ورک فراہم کرتا ہے۔
جناب گوئل نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کا 500 گیگاواٹ کا قومی پاور گرڈ، جس میں 250 گیگاواٹ صاف توانائی کی صلاحیت شامل ہے، مصنوعی ذہانت سے چلنے والے انفراسٹرکچر کے لیے مطلوبہ لچک فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2030 تک صاف توانائی کی صلاحیت کو 500 گیگاواٹ تک دوگنا کرنے کا بھارت کا عزم اسے ایک قابل اعتماد اور پائیدار شراکت دار کے طور پر پیش کرتا ہے، اور بھارت دنیا کی چند جمہوریتوں میں شامل ہے جو حقیقی 24 گھنٹے صاف توانائی عالمی سطح پر مسابقتی نرخوں پر فراہم کر سکتی ہیں۔
اس ماہ کے شروع میں کینیڈا کے بین الاقوامی تجارت کے وزیر کے ساتھ منعقدہ ساتویں وزارتی مکالمے کا حوالہ دیتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ دونوں فریقوں نے کاروبار سے کاروبار کے تعلقات کو بحال کرنے اور دو طرفہ کاروباری وفود کو تلاش کرنے پر اتفاق کیا ۔ انہوں نے ہندوستان میں کینیڈا کی سرمایہ کاری کے مسلسل بہاؤ کو سراہا ، خاص طور پر کینیڈا کے پنشن فنڈز کے ذریعے ، اور ملک میں کاروائیوں کو بڑھانے میں کینیڈا کی کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کا ذکر کیا ۔
جناب گوئل نے بھارت کے مضبوط اقتصادی بنیادی ڈھانچے پر بھی روشنی ڈالی، اور کہا کہ بھارت نے 'فریجائل فائیو' کی فہرست سے ترقی کرتے ہوئے دنیا کی پانچ بڑی معیشتوں میں جگہ بنا لی ہے۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ ہندوستان اگلے 2-2.5 سالوں میں دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائے گا، جس کی بنیاد کم مہنگائی، مضبوط بینکنگ نظام، اعلیٰ زرمبادلہ ذخائر، مضبوط انفراسٹرکچر کی توسیع اور متحرک کیپیٹل مارکیٹ پر ہے۔ ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں میں ہندوستان کی اسٹاک مارکیٹ میں تقریبا ساڑھے چار گنا اضافہ ہوا ہے ، جو ہندوستانی معیشت میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا ترقیاتی ماڈل معاشی استحکام، شمولیتی اور پائیدار ترقی، اور فلاحی اقدامات پر مبنی ہے جو 140 کروڑ شہریوں کو قومی ترقی میں حصہ لینے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی معیشت ایک نوجوان، ہنر مند اور حوصلہ مند آبادی کی طاقت سے چلتی ہے، اور ملک کی اقتصادی رفتار کئی دہائیوں تک مضبوط رہے گی ۔
جناب گوئل نے بھارت اور کینیڈا کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پانچ نکاتی حکمت عملی تجویز کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بات چیت کو عملی نتائج، شعبہ جاتی روڈ میپس اور قابل پیمائش پیش رفت کے ذریعے عمل درآمد میں تبدیل کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے سی ای اوفورم کو متحرک کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ کاروبار سے کاروبار کے تعلقات کو فروغ ملے اور کینیڈین کمپنیوں کو بھارت کے آئندہ اے آئی سمٹ(سر براہی اجلاس ) میں شرکت کی اپیل کی ۔ انہوں نے ہندوستان کے مضبوط آئی پی آر نظام ، بڑے ڈیٹا سیٹس اور لاگت سے موثر اختراعی ماحول کو نوٹ کرتے ہوئے مشترکہ اختراع کی حوصلہ افزائی کی ، جسے تحقیق اور ترقی کے لیے حال ہی میں اعلان کردہ 12 ارب امریکی ڈالر کے فنڈ سے معاونت حاصل ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ دونوں ممالک کو تعاون کے مخصوص شعبوں کی نشاندہی کرنی چاہیے، جن میں اہم معدنیات، صاف توانائی، ہوابازی، دفاع اور ’میک ان انڈیا‘ پروگرام کے تحت مینوفیکچرنگ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈین اختراع اور بھارتی صلاحیتوں کا امتزاج دونوں ممالک کے لیے نمایاں مواقع پیدا کر سکتا ہے۔
جناب گوئل نے کینیڈین کاروباری اداروں کو 2047 تک بھارت کو ترقییافتہ ملک بنانے کے سفر میں شراکت داری کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت طویل مدتی تعاون کے لیے ایک مستحکم، شفاف اور مواقع سے بھرپور ماحول فراہم کرتا ہے اور اظہار اعتماد کیا کہ بھارت اورکینیڈا کی شراکت داری آنے والے سالوں میں مزید مضبوط ہوتی رہے گی۔
******
ش ح۔ ش آ۔ ش ب ن
Uno-1709
(रिलीज़ आईडी: 2193503)
आगंतुक पटल : 13