بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

‘‘اندرون ملک کی بہتر آبی گزرگاہیں شمال مشرق کی ترقی کو تیز کرے گی، آسام سے پٹرولیم کی برآمدات میں اضافہ کرے گی’’:  جناب  سربانند سونووال


‘‘شمال مشرق ترقی کا ایک نیا انجن ہے‘‘: مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال

"اندرونی آبی نقل و حمل میں ریکارڈ ترقی ہوئی ہے، آپریشنل آبی گزرگاہوں میں 767 فیصد اور کارگو کی مقدار میں 635 فیصد اضافہ ہوا ہے’’:  جناب سونووال

प्रविष्टि तिथि: 20 NOV 2025 8:43PM by PIB Delhi

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے کہا کہ ملک میں اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی تیز رفتار جدید کاری، خاص طور پر شمال مشرق میں اہم اقتصادی امکانات کو کھولے گی اور آسام کو بنگلہ دیش اور جنوب مشرقی ایشیا سے جوڑنے والے پٹرولیم سپلائی چین اور برآمداتی راستوں کو مضبوط کرے گی۔

نارتھ ایسٹ آئل اینڈ گیس کانکلیو-2025  سے اپنے خطاب میں مرکزی وزیر نے کہا-‘‘وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی متحرک قیادت میں اندرون ملک آبی نقل و حمل ( آئی ڈبلیو ٹی) پر نئے سرے سے توجہ نے کارگو کی تیز رفتار نقل و حرکت میں سہولت فراہم کی ہے، لاجسٹکس کی لاگت کو کم کیا ہے اور ایک قابل اعتماد ملٹی موڈل نیٹ ورک فراہم کیا ہے اور یہ براک ریور پروڈکٹس کی نقل و حرکت کے لیے ایک قابل اعتماد ملٹی موڈل نیٹ ورک فراہم کیا ہے۔ اس نے نہ صرف معاشی خوشحالی کے سب سے پرانے اور ثابت شدہ طریقوں میں سے ایک کو زندہ کیا ہے بلکہ خطے کے اندرونی علاقوں میں معاشی سرگرمیوں اور خوشحالی کو بھی ایک نئی جہت دی ہے۔

 جناب سونووال نے کہا کہ آسام میں جیٹیاں اور ٹرمینل  جس میں  پانڈو، جوگی گھوپا، دھوبری، بوگی بیل، کریم گنج اور بدر پور سرحد پار تجارت کے اہم مرکز کے طور پر ابھرے ہیں۔ یہ دریا کے ٹرمینلز پٹرولیم مصنوعات اور بڑی صنعتی کھیپ کی بنگلہ دیش اور اس سے آگے برآمد کرنے میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔  سڑک کی نقل و حمل کے مقابلے میں ٹرانزٹ فاصلے، سفر کے  اوقات اور ایندھن کی کھپت کو کم کرتے ہیں۔

جناب سربانند سونووال نے وضاحت کی کہ نمالی گڑھ ریفائنری کی توسیع کے لیے اوور ڈائمینشنل کارگو ( او ڈی سی) کی نقل و حمل اور دریا کے راستوں سے پیٹرولیم مصنوعات کی مسلسل نقل و حرکت نے ثابت کیا ہے کہ طویل  المدتی لاجسٹک حل کے طور پر آبی گزرگاہیں انتہائی موثر اور قابل توسیع ہیں۔ واٹر ویز کی وسیع ڈریجنگ اور باقاعدہ دیکھ بھال کے ذریعے سال بھر نیویگیشن کو یقینی بنانا ریفائنری، ایکسپلوریشن اور نیچے کی دھارے کی صنعتوں کے لیے بھاری کارگو کی بلاتعطل نقل و حرکت کے قابل بناتا ہے۔

اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ تیز رفتار تبدیلی اور قابل اعتماد نیوی گیشن کے ذریعہ این ڈبلیو-2 پر سالانہ کارگو ٹریفک اب تقریباً چھ لاکھ ٹن تک پہنچ گئی ہے۔ جناب سربانند سونووال نے کہا-‘‘اندرونی آبی گزرگاہوں کا شعبہ آج شمال مشرق میں توانائی کی نقل و حمل کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر ابھرا ہے جس سے ہندوستان کی توانائی کی حفاظت کو تقویت ملی ہے اور نئے تجارتی راستے کھولے جا رہے ہیں۔’’

مرکزی وزیر نے کہا کہ حکومت نے  گزشتہ دو  برسوں میں شمال مشرق میں 1,000 کروڑ روپے کے اندرون ملک آبی گزر گاہوں کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن میں مستقل کارگو ٹرمینلز، جہازوں کی مرمت کی سہولیات، سیاحتی جیٹیاں اور شہری آبی نقل و حمل کے نظام شامل ہیں۔ پانڈو میں 239 کروڑ روپے کی بحری جہاز کی مرمت کی سہولت مکمل کی جا رہی ہے، جس سے دریائی جہازوں کی دیکھ بھال کی لاگت میں نمایاں کمی متوقع ہے، جو فی الحال مرمت کے لیے بنگلہ دیش کے راستے کولکتہ جاتے ہیں۔

سرمایہ کاری کو جدید دریا پر مبنی سیاحت کے بنیادی ڈھانچے، لائٹ ہاؤس کی ترقی اور مہارت  و تربیت کی سہولیات کی طرف بھی ہدایت کی جا رہی ہے۔ ڈبرو گڑھ میں 188 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیے جانے والے ایک علاقائی مرکز میں تقریباً 5,000 طلباء کو سمندری مہارت اور لاجسٹک آپریشنز کی تربیت دی جائے گی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اندرون ملک آبی گزرگاہیں ہندوستان کی ایکٹ ایسٹ پالیسی میں  کلیدی حیثیت رکھتی ہیں اور مستقبل کے لیے تیار لاجسٹک ماحولیاتی نظام کی تعمیر ملک کا ہدف ہے۔ جناب سونووال نے کہا-‘‘ہماری کوششوں کا ہدف رسد کی لاگت کو کم کرنا، تجارت کو فروغ دینا اور نئے روزگار اور صنعتی مواقع پیدا کرنا ہے۔ شمال مشرقی ہندوستان رابطے، استحکام اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز کرنے کے لیے تیار ہے۔’’

 جناب  سونووال نے نوٹ کیا کہ بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے  گزشتہ کچھ  برسوں میں شمال مشرق کے لیے کئی بڑے منصوبے شروع کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 76 قومی آبی گزرگاہیں 2027 تک کام کر نا شروع کردیں گی۔ قومی آبی گزرگاہوں پر کارگو ٹریفک گزشتہ سال 146 ملین ٹن کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، جو اس سے قبل صرف 18 ملین ٹن تھی۔ انڈیا میری ٹائم ہفتہ 2025 کے دوران ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا نے واٹر وے لاجسٹکس کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے  40,000 کروڑ روپے کے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریٹیڈ آبی گزرگاہوں میں 767 فیصد، کارگو کے حجم میں 635 فیصد، سرمایہ کاری میں 233 فیصد اور ملٹی موڈل ٹرمینلز میں 62 فیصد کی غیر معمولی ترقی اندرون ملک آبی گزرگاہوں کے شعبہ میں غیر معمولی پیش رفت کی عکاسی کرتی ہے۔

مرکزی وزیر موصوف نے کانفرنس کے انعقاد کے لیے کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری ( سی آئی آئی) کا شکریہ ادا کیا اور توانائی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں نجی شرکت، اختراعات اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے حکومت اور صنعت کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

مرکزی وزیر کے ساتھ اس تقریب میں آسام کے وزیر کوشک رائے، آسام کے چیف سکریٹری روی کوٹا، جوائنٹ سکریٹری مرکزی وزارت پٹرولیم و قدرتی گیس، ونود سیسن اور  سی آئی آئی آسام آئل اینڈ گیس چیئر ایس کے برووا  سمیت دیگر معززین بھی موجود تھے۔

 

s.jpg

s1.jpg

s2.jpg

 

 

*******

 

ش ح-  ظ ا – ع ر

UR- No. 1575

 


(रिलीज़ आईडी: 2192394) आगंतुक पटल : 8
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: Assamese , English , हिन्दी