کامرس اور صنعت کی وزارتہ
کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے 2047 تک ،مینوفیکچرنگ ، ہنر مندی ، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کو ہندوستان کے ترقی یافتہ ملک کے وژن کی چار کلیدی جہتوں کے طور پر اجاگر کیا
جناب گوئل نے کہا کہ ؛حکومت سرمایہ کاری کے ماحول کو مضبوط بنانے کے لیے ایف ڈی آئی اور ایف آئی آئی کے عمل کو ہموار کر رہی ہے
جناب گوئل نے فکی کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت کے پانچ نکاتی ایجنڈے کا خاکہ پیش کیا
Posted On:
18 NOV 2025 4:43PM by PIB Delhi
کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج نئی دہلی میں فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (فکی) کے 98 ویں سالانہ جنرل میٹنگ اور سالانہ کنونشن کے کرٹن ریزرمیں 2047 تک ہندوستان کے ترقی یافتہ ملک بننے کے سفر کے لیے مینوفیکچرنگ ، ہنر مندی ، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کو چار کلیدی جہتوں کے طور پر اجاگر کیا ۔
جناب پیوش گوئل نے کہا کہ 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کی سمت ہندوستان کے سفر کی پہلی کلیدی جہت، ملک کو گھریلو مینوفیکچرنگ اور صنعتی مرکز میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو مسابقتی مینوفیکچرنگ کو بڑھانا چاہیے اور ان اشیا میں خود انحصاری کو مضبوط کرنا چاہیے جنہیں ملک کے اندر مؤثر طریقے سے تیار کیا جا سکے ۔ اس بات کو اجاگرکرتے ہوئے کہ ٹیکنالوجی ، پیمانے یا صلاحیت میں فرق کی وجہ سے بعض مصنوعات کو اب بھی بیرون ملک سے حاصل کرنا پڑ سکتا ہے ، انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے ساتھ ساتھ سپلائی چین کی کمزوریوں کا محتاط جائزہ بھی ہونا چاہیے ۔ انہوں نے ہندوستانی صنعت پر زور دیا کہ وہ اس بات کا جائزہ لیں کہ آیا وہ کسی ایک جغرافیہ یا سپلائر پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں ، خاص طور پر ایسے عالمی ماحول میں جہاں تجارت کو ہتھیار بنایا جا سکتا ہے ۔ وزیر موصوف نے اہم اشیاء کے لیے بیرونی سپلائرز پر انحصار سے وابستہ خطرات کو بھی اجاگر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کو عالمی مینوفیکچرنگ مرکز کے طور پر ترقی دینا قومی ایجنڈے میں سرفہرست رہنا چاہیے ۔
انہوں نے دوسری جہت کی نشاندہی 2000 کے بعد کی ‘‘امرت نسل’’کو انتہائی ہنر مند ، کارکردگی پر مبنی افرادی قوت میں تبدیل کرنے کی ضرورت کے طور پر کی ۔ جناب گوئل نے کہا کہ ہندوستان کا دیرینہ چیلنج بے روزگاری کے بجائے کم روزگار رہا ہے ، اور اس کا حل افرادی قوت کو صحیح سمت میں ہنر مند بنانا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو محض سفید کالر ملازمتوں کی خواہش سے آگے بڑھنا چاہیے اور اس کے بجائے تکنیکی طور پر ماہر کارکن پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے جن کی مہارتیں صنعتی معیار پر پورا اترتی ہوں ۔ وزیر موصوف نے کہاانہوں نے کہا کہ نظم و ضبط اور درستگی کے ساتھ کام کرنے والے ویلڈرز ، الیکٹریشنز اور تکنیکی ماہرین کو تیار کرنا ضروری ہوگا ، اور انہوں نے صرف ڈگریوں کے مقابلے میں تربیت ، عملی صلاحیت اور نتائج کی قدر کرنے کی ذہنیت میں تبدیلی پر زور دیا ۔
وزیر موصوف نےتیسرے جس پہلو پر روشنی ڈالی ہے وہ سرمایہ کاری کے موافق ماحولیاتی نظام کی تشکیل ہے جو کاروبار کرنے میں سہولت ی کی حمایت کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت رکاوٹوں کو دور کرنے ، عمل آوری کے بوجھ کو کم کرنے ، فرسودہ دفعات کو غیر مجرمانہ قرار دینے اور کاروباری سرگرمیوں کو آسان بنانے کے لیے فرسودہ قوانین کو ختم کرنےکے تئیں پرعزم ہے ۔
جناب گوئل نے کاروبار کرنے میں آسانی ، ضابطوں کو ختم کرنے ، قوانین کو غیر مجرمانہ بنانے اور تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے کے ذریعے سرمایہ کاری کے موافق ماحولیاتی نظام بنانے کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ملک میں تیزی سے اور زیادہ موثر سرمایہ کاری کے فلو کو قابل بنانے کے لیے ایف ڈی آئی اور ایف آئی آئی کے عمل کو مزید ہموار کرنے کے تئیں مسلسل مشاورت کر رہی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک مضبوط سرمایہ کاری کا ماحولیاتی نظام روزگار پیدا کرے گا ، ملک میں نئی ٹیکنالوجی لائے گا ، تحقیق اور اختراع میں معاون ہوگا اور دفاع اور سلامتی جیسے جدید شعبوں کو مضبوط کرے گا ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مستحکم پالیسیاں ، ایک متوقع کاروباری ماحول ، مستحکم سرمایہ کاری کی آمد اور کرنسی کا استحکام امرت کال میں ہندوستان کی ترقی کے لیے اہم ہوگا ۔
جناب گوئل نے کہا کہ چوتھی جہت ٹیکنالوجی ، اختراع اور ایک مضبوط علمی ماحولیاتی نظام کی ترقی پر مرکوز ہے ۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت ، کوانٹم کمپیوٹنگ اور مشین لرننگ جیسی جدید ترین ٹیکنالوجیز کو ہندوستان کے ترقی کے ماڈل میں ضم کرنے کی اہمیت پر زور دیا ۔ سالانہ 2.3 ملین ایس ٹی ای ایم گریجویٹس پیدا کرنے اور عالمی صلاحیت مراکز کے قیام میں تیزی سے توسیع کے ساتھ ، انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ملک میں پہلے سے ہی ایک مضبوط ٹیلنٹ بیس موجود ہے ۔ انہوں نے اسٹارٹ اپس اور اختراع کے لیے حکومت کی مسلسل حمایت پر بھی بات کی ، جس میں حال ہی میں اعلان کردہ 100,000 کروڑ روپے کا ریسرچ ، ڈیولپمنٹ اینڈ انوویشن (آر ڈی آئی) فنڈ بھی شامل ہے ۔
جناب گوئل نے جن وشواس (دفعات میں ترمیم) ایکٹ کے تبدیلی لانے والے اثرات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ اعتماد پر مبنی حکمرانی کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون سازی نے معمولی جرائم کو جرم سے پاک کرنے ، صنعت پر تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے اور زیادہ متوقع اور آسان کاروباری ماحول کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن وشواس اصلاحات نے صنعت کے اعتماد کو بڑھایا ہے ، صنعت کاری کی حوصلہ افزائی کی ہے اور کاروبار کرنے میں آسانی کو مضبوط کیا ہے ، اس طرح ایک جدید ، مؤثر اور سرمایہ کاری کے موافق انضباطی ماحولیاتی نظام بنانے کے ہندوستان کے وسیع تر وژن کی حمایت کی ہے ۔
جناب گوئل نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ عالمی کمپنیاں اب ٹیلنٹ اور اختراع میں ہندوستان کی طاقت کو تسلیم کرتی ہیں ، جس سے ملک آنے والے برسوںمیں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے ۔
جناب گوئل نے آج کے غیر مستحکم عالمی ماحول میں قومی سلامتی کی خاص اہمیت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ سائبر سیکورٹی ، تکنیکی تحفظات اور محفوظ ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ ہندوستان کے اقتصادی استحکام اور ترقی کے مرکزی ستون ہوں گے۔وزیر موصوف نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی ‘‘بھروسے سیاست’’ نے ہندوستان کو دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشتوں میں سے ایک میں تبدیل کرنے کے قابل بنایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں ، کاروباروں اور حکومت کے درمیان باہمی اعتماد نے ہندوستان کو 25 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو غربت سے باہر لگانے اور 11 ویں سب سے بڑی معیشت سے چوتھی سب سے بڑی معیشت بننے میں مدد کی ہے ، جو اب تیسری سب سے بڑی اور 35-30 ٹریلین امریکی ڈالر کی معیشت بننے کی راہ پر گامزن ہے ۔
انہوں نے فکی کی تاریخی میراث ، قوم کی تعمیر میں اس کے کردار اور ہندوستان کے اقتصادی سفر میں تنظیم کے تعاون پر بھی روشنی ڈالی۔جناب گوئل نے کہا کہ فکی کے قیام کے خیال کی حوصلہ افزائی مہاتما گاندھی نے کی تھی ، جنہوں نے اسے ایک ایسے ادارے کے طور پر تصور کیا تھا جو اقتصادی قوم پرستی کو فروغ دینے کے لیے تجارت اور صنعت سے آگے بڑھے گا ۔ انہوں نے کہا کہ فکی نے اپنے آغاز سے ہی خود کفالت کے اصولوں کو برقرار رکھا ہے اور پچھلے 98 برسوں میں ہندوستان کی ترقی میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر تیار ہوا ہے ۔وزیر موصوف نے ملک بھر میں 250,000 سے زیادہ کمپنیوں کی نمائندگی کرنے اور اس کی عالمی شراکت داری کو بڑھانے میں فکی کی کوششوں کو سراہا ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ‘‘فکی بھارت 2047’’ کے وژن کو آگے بڑھاتے ہوئے ، فکی کی رسائی ہندوستان کے دور دراز حصوں تک پھیلنی چاہیے ۔
جناب گوئل نے فکی کے ساتھ شراکت داری کے لیےفکی:مالیاتی نظم و ضبط کے لیے ایف ، اختراع کے لیے آئی ، کنیکٹیویٹی اور اہم بنیادی ڈھانچے کے لیے سی ، کامرس کے لیے سی ، اور جامع ترقی کے لیے آئی کا حکومت کے پانچ نکاتی ایجنڈے کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے ایف آئی سی سی آئی (فکی )پر زور دیا کہ وہ اپنی وکالت کی کوششوں کو بڑھائے ، جرأت مندانہ اہداف طے کرے ، بہترین عالمی طریقوں کا مطالعہ کرے ، اگلی نسل کے رہنماؤں کی رہنمائی کرے ، اور ہندوستان کی برآمدی مسابقت اور رسمی شکل کو مستحکم کرنے کے لیے اضلاع میں ایم ایس ایم ایز کو تعاون فراہم کرے ۔
وزیر موصوف نے ایف آئی سی سی آئی (فکی)پر زور دیا کہ وہ پورے ہندوستان میں اپنی موجودگی کو بڑھائے اور پائیداری ، معیار کے شعور ، تعمیل اور بیرونی کاروباری حکمت عملیوں پر مشن موڈ میں کوششوں کو آگے بڑھائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک غیر یقینی دنیا میں استحکام اور ترقی کا مرکز بنا ہوا ہے ، اور اس بات کی تصدیق کی کہ اجتماعی کوششوں سے ہندوستان 2047 تک ایک ترقی یافتہ اور خوشحال ملک کے طور پر ابھرے گا ۔
*****
ش ح۔ ش م ۔ م ذ
(U N.1429)
(Release ID: 2191339)
Visitor Counter : 9