PIB Headquarters
ایک میلہ، کئی سفر
تجارتی میلےمیں ترقی اور مواقع کی کہانیاں
प्रविष्टि तिथि:
18 NOV 2025 11:29AM by PIB Delhi
تعارف
کئی دہائیوں سے تجارتی میلوں نے یہ دکھایا ہے کہ جب لوگ، مصنوعات اور خیالات آپس میں ملتے ہیں تو بازار کیسے فروغ پاتے ہیں۔ اس سال ہندوستان کابین الاقوامی تجارتی میلہ اس روایت کو ‘‘ایک بھارت شریشٹھ بھارت’’ کی تھیم کے تحت آگے بڑھارہاہے۔ اس عالمی میلے کے 44 ویں ایڈیشن میں 3,500 سے زیادہ شرکاء، 31 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور 11 ممالک کے نمائش کنندگان جمع ہوئے ہیں ، جس سے بھارت منڈپم ثقافتوں اور تجارت کے سنگم میں تبدیل ہوگیا ہے۔ بہار، مہاراشٹر، راجستھان اور اتر پردیش جیسی شراکت دار ریاستیں، فوکس اسٹیٹ کے طور پرریاست جھارکھنڈ نہ صرف سامان بلکہ اپنے علاقوں کے معاشی عزائم کو بھی پیش کرتی ہیں۔
سرکاری محکموں، پی ایس یو ، ایم ایس ایم ای، اسٹارٹ اپس، بین الاقوامی نمائش کنندگان اور کاریگروں کے ایک چھت کے نیچے جمع ہونے سے ،یہ میلہ چھوٹے پروڈیوسروں، روایتی دستکاریوں اور نئے دور کے کاروباریوں کے لیے ہندوستان کے سب سے مضبوط پلیٹ فارم میں سے ایک بن گیا ہے۔
‘‘میں نے اتنا بڑا تجارتی میلہ کبھی نہیں دیکھا’’

میلے کے ایک گلیارے میں، مصر سے تعلق رکھنے والے اسلم کمال زائرین کو اپنی سنگ مرمر کی دستکاریوں سے واقفیت حاصل کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں ۔ ان کا خاندان 25 سالوں سے یہاں آتارہا ہے، جو اس کے کاروباری سفر کو میلے کی بدلتی ہوئی شکل کے ساتھ تبدیلی کی عکاسی کرنے کے لیے کافی ہے۔
ان کا کہناہے کہ‘‘اس جگہ مسلسل ترقی ہوئی ہے’’ ، ‘‘ہمیں ہمیشہ اچھا جواب ملتا ہے اور طلب میں اضافہ ہوا ہے۔’’ ان کے لیے، بھارت منڈپم کی شکل میں ‘‘انہوں نے اب تک کا سب سے بڑا تجارتی میلہ دیکھا ہے’’، جو ایسی جگہ ہے جہاں مسلسل حمایت ملی ہے اور زائرین کی تعداد میں اضافے کا سلسلہ کبھی بند نہیں ہوا ہے۔ان کا تجربہ بہت سے بین الاقوامی شرکاء کی مانند اس بات کا آئینہ دار ہے کہ انہیں بار بار ہندوستان آنا لازم ہے صرف اس لیے نہیں کہ ان کا ہندوستان آنا سود مند ہے، بلکہ اس لیے کہ ہندوستان اپنے آپ میں ایک قابل اعتماد مارکیٹ بن گیا ہے۔
ایک مارکیٹ پلیس جو دوسرا گھر بن چکا ہے

ترکی سے آنے والے الاس کے لیے، یہ تعلق مزید گہرا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ‘‘ہم تقریباً 24-25 سالوں سے ہندوستان آ رہے ہیں۔ اس سے پہلے ہم دوسرے تجارتی میلوں میں جاتے تھے، لیکن اب ہم صرف ہندوستان میں نمائش کرتے ہیں۔’’ وہ اور ان کی ٹیم آدھا سال یہاں گزارتے ہیں، ایسے تعلقات استوار کرتے ہوئے جو میلے کے دورانیے سے زیادہ ہوتے ہیں۔
وہ مسکراتے ہوئے کہتے ہیں ‘‘ہمارے گاہک ہر سال آتے ہیں۔یہی وہ بات ہے جو ہمیں حوصلہ دیتی ہے۔’’
جب وراثت ذریعہ معاش بن جائے


ایک دوسری پویلین میں کولہاپوری چپل بیچنے والا اسٹال پر لوگوں کی بھیڑ لگی ہے ۔ سچن ستپوتے کے لیے میلہ صرف ایک بازار نہیں ہے۔ یہ ایک ثقافتی جگہ ہے جہاں وراثت کوشناخت اور خریدار ملتے ہیں۔
ان کاکہنا ہے کہ ‘‘اس طرح کے میلوں سے واقعی مارکیٹنگ اور برانڈنگ میں ہمیں مدد ملتی ہے ۔’’ زائرین کی تعداد اتنے ہی ٹھوس ہیں جتنے چمڑے جسے وہ بیچتا ہے۔15 دنوں میں چھ ماہ کی آمدنی ہوجاتی ہے۔
میلہ ختم ہونے سے پہلے اسٹاک ختم ہوجاتا ہے

کچھ کہانیاں پیمانے کے بارے میں ہیں، جو تیز فروخت اور خالی شیلف سے بیاں ہوتی ہیں
مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والی شوبھا کا کہنا ہے جوچٹنیوں، اچار اور گھی کا کاروبار کرتی ہیں ‘‘اس تجارتی میلے میں ہمارا یہ دوسرا موقع ہے’’۔ وہ اپنے سابقہ تجربے کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں : ‘‘ہم نے تقریباً 2-3 کوئنٹل مصنوعات فروخت کیں اور ہمارا اسٹاک میلہ ختم ہونے سے 2-3 دن پہلے ہی ختم ہوگیا۔’’
وہ میلے کے تجربے کو ‘‘بہت اچھا’’ کہتی ہیں، جو کہ ان چھوٹے پروڈیوسروں کے لیے یقین دہانی کی مانند ہے جو اکثر کسی بھی چیز سے زیادہ مرئیت پر انحصار کرتے ہیں۔
برآمد کنندگان کے لیے، گھریلو بازار میں نیا موقع

یہاں آنے والا ہر شخص کاروبار میں نیا نہیں ہوتا ہے۔ کچھ لوگ صرف ایک مختلف مارکیٹ میں قدم رکھ رہے ہوتے ہیں۔ مراد آباد، اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے محمدفاضل عام طور پر دھاتی دستکاری اور آرائشی اشیاء یوروپ اور امریکہ کو برآمد کرتے ہیں۔ لیکن اس بار، وہ ایک نئے مقصد سے بھارت منڈپم میں موجود ہیں:ان کا کہناہے کہ ‘‘ہم مقامی مارکیٹ میں مزید نمائش کی تلاش میں ہیں،’’ ۔ ان کے لیے میلہ، ایک ٹیسٹنگ گراؤنڈ ہے، ایک ایسی جگہ جہاں برانڈنگ کا عمل دخل ہوتا ہے اور جہاں ہال کے کسی بھی کونے سے نئے خریدار ابھر سکتے ہیں۔
میلہ فنکارانہ خوابوں کی تعبیر میں معاون ہوتا ہے

تاہم، کچھ سفریکسرکایاپلٹ سے کم نہیں ہوتے ہیں۔ اتر پردیش سے آنے والے نیشنل ایوارڈ یافتہ اکرام حسین کا کہنا ہے‘‘یہ میرا تجارتی میلے میں دوسرا موقع ہے، اور یہ میرے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہورہا ہے،’’۔ وہ مواقع کے ایک غیر معمولی پیمانے کی بات کرتے ہیں: صرف 15 دنوں میں تین ماہ کی مساوی فروخت ہوئی ہے۔
وہ مزید کہتے ہیں‘‘یہاں کے مواقع نے مجھے اپنے کاروبار کو نمایاں طور پر بڑھانے میں مدد کی ہے ۔’’ ان کی کہانی اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ اس طرح کے پلیٹ فارم ان کاریگروں کے لیے اسپرنگ بورڈ کیسے بن سکتے ہیں جو اپنی ورکشاپ سے بڑے خواب دیکھتے ہیں۔
رابطے جو دروازے بند ہونے کے کافی دیر بعد تک جاری رہتے ہیں

تھائی لینڈسےآنے والی محترمہ کم تقریباً 12 سال سے اس تجارتی میلے میں شرکت کر رہی ہیں ۔ وہ کہتی ہیں، ‘‘میں جن صارفین سے یہاں ملتی ہوں وہ عام طور پر اگلے سال بھی واپس آتے ہیں۔ میلے کے بعد انہیں ہول سیل آرڈرز بھی ملتے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں بننے والے رشتے میلے سے بھی آگے تک بڑھتے ہیں۔
میلہ جہاں کاروبار کمیونٹی کی شکل لیتا ہے
میلے میں دور تک چلیں تو تاثرات ایک نمونہ ابھرکر سامنے آتا ہے۔ چاہے وہ مصر کے سنگ مرمر ہوں، تھائی لینڈ کے زیورات ہوں، مہاراشٹر کے چمڑے ہوں یا اتر پردیش کی دھاتی مصنوعات ،ہر نمائش کنندہ ترقی، مرئیت، کنکشن اور آمدنی کی بات کرتے نظر آتے ہیں جو 14 دن کے میلے سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہے۔
اس طرح کے تجارتی میلے فروخت بڑھانے سے زیادہ کام کرتے ہیں۔ ان سے ماحولیاتی نظام بنتا ہے ، جہاں کاریگروں کو پہچان ملتی ہے۔ برآمد کنندگان گھریلو منڈیوں کی دریافت کرتے ہیں اور چھوٹے پروڈیوسرز ایسے گاہکوں کو تلاش کرتے ہیں جو وفادار بن جاتے ہیں۔
پی ڈی ایف دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
************
ش ح۔م ش ع۔ ج ا
(U: 1411
(रिलीज़ आईडी: 2191133)
आगंतुक पटल : 6