مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
نائب صدرجمہوریہ نے بھارتی ٹیلی مواصلات خدمات کی ڈائمنڈ جوبلی پر ستائش کی
"آپ بھارت کی تبدیلی کے خاموش معمار ہیں"، جناب سی پی رادھا کرشنن
جناب سی پی رادھا کرشنن نے بھارت کے ڈیجیٹل مستقبل میں اخلاقیات، مساوات اور اعلیٰ معیار کی پاسداری پر زور دیا
مرکزی وزیر جیوتر آدتیہ سندھیا نے قوم کے لیے 60 برسوں پر محیط آئی ٹی ایس کی شاندار خدمات کو سراہا
"جیسے ہی بھارت عالمی ٹیلی کام اختراع ہب بنتا جا رہا ہے، آئی ٹی ایس کیڈر کا کردار مزید اسٹریٹجک، نمایاں اور مؤثر ہوتا جائے گا": جناب سندھیا
ڈاکٹر چندر شیکھر پماسانی: "اگر دیگر خدمات نے ملک کی زمینی شاہراہیں تعمیر کیں، تو آئی ٹی ایس نے وہ ڈیجیٹل شاہراہیں بنائیں جو ہماری 21ویں صدی کی معیشت کی بنیاد ہیں"
ڈاکٹر نیرج مِتّل: "آئی ٹی ایس افسران بھارت کی ٹیلی کام تبدیلی کے محرک رہے ہیں—'ریفارم، پرفارم، ٹرانسفارم' کے حقیقی علمبردار"
مستقبل کیلئے تیار بھارت: آئی ٹی ایس — 5جی، 6جی، اے آئی، سائبر سیکیورٹی، سیٹلائٹ انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل شمولیت کا کلیدی ستون
آئی ٹی ایس قومی منصوبوں، عوامی شعبے کی کمپنیوں اور اہم ٹیکنالوجی پر مبنی اقدامات کی مضبوط پشت پناہی کرتا ہے
وکست بھارت @2047 کا وِژن — اخلاقیات، مساوات اور بہترین کارکردگی کی بنیاد پر
Posted On:
14 NOV 2025 7:40PM by PIB Delhi


صدرجمہوریہ ہند جناب سی پی رادھاکرشنن نے آج خدمات انجام دینے والے اور ریٹائرڈ تمام آئی ٹی ایس افسران کو چھ دہائیوں کی ممتاز خدمات پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ انہوں نے ملک میں مواصلاتی شعبے اور ڈیجیٹل ترقی کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ وہ نئی دہلی کے وگیان بھون میں بھارتی ٹیلی کمیونی کیشنز سروس (آئی ٹی ایس) کی ڈائمنڈ جوبلی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اپنے خطاب میں نائب صدر جمہوریہ نے کہا:"ہم صرف ساٹھ سال کی خدمات کا جشن نہیں منا رہے بلکہ بھارت کے ٹیلی گراف سے ڈیجیٹل دور تک کے سفر کا جشن منا رہے ہیں۔"
تقریب میں مواصلات کے مرکزی وزیر جناب جیوترآدتیہ ایم. سندھیا مہمانِ خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔


ٹیلی مواصلات کو ’’ڈیجیٹل انڈیا کی ریڑھ کی ہڈی‘‘ قرار دیتے ہوئے، جناب رادھاکرشنن نے ملک کے ہر حصے کو جوڑنے اور قومی ایمرجنسی کی صورتِ حال میں خدمات کو جاری رکھنے پر اس خدمت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا،’’آئی ٹی ایس ہمیشہ لوگوں کے بارے میں رہی ہے—اور بھارت کو ایک خاندان کی طرح جڑے رکھنے کے عزم کے بارے میں ہے۔‘‘
نائب صدر نے افسران پر زور دیا کہ وہ بھارت کے 5جی، 6جی، سیٹلائٹ انٹرنیٹ اور کوانٹم کمیونی کیشن کے دور میں داخل ہونے کے ساتھ ساتھ اخلاقیات، مساوات اور بہترین کارکردگی کی بنیادی قدروں کو برقرار رکھیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا:
’’ٹیکنالوجی کو انسانیت کی خدمت کے لیے ہونا چاہیے، اور یہ یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی بھی بھارتی پیچھے نہ رہ جائے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا:’’بھارتی ٹیلی مواصلات خدمات (آئی ٹی ایس) محض نیٹ ورک اور اعداد و شمار کا نام نہیں—یہ بنیادی طور پر لوگوں کے بارے میں ہے۔ یہ آپ کے اس غیر متزلزل عزم کے بارے میں ہے—جو اکثر پس منظر میں رہ جاتا ہے—جس کے ذریعے آپ بھارت کو صرف ایک ملک نہیں، بلکہ ایک متحد خاندان کے طور پر جوڑے رکھتے ہیں۔‘‘
افسران کو ’’ہمارے مربوط مستقبل کے محافظ‘‘ قرار دیتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ نے کہا:’’ٹیلی کمیونی کیشنز اب محض ایک شعبہ نہیں رہا—یہ ڈیجیٹل انڈیا کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جو گورننس، تعلیم، مالیات اور اختراع کے ستونوں کو سہارا دیتا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا ’’پالیسی سازی ہو، اسپیکٹرم مینجمنٹ ہو یا مضبوط اور محفوظ نیٹ ورک کا قیام—آئی ٹی ایس افسران ہمیشہ ریاست کی تبدیلی کے سب سے قابلِ اعتماد معمار رہے ہیں۔ بھارت کی ٹیلی مواصلات ترقی، ماہر انجینئرنگ، ادارہ جاتی صلاحیت اور عوامی خدمت کے گہرے جذبے کا ثبوت ہے۔‘‘
آخر میں، جناب رادھاکرشنن نے آئی ٹی ایس سے جُڑے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا:’’آپ شمولیت اور تبدیلی کے خاموش معمار ہیں۔ آئندہ مستقبل علم اور مساوات کے پل تعمیر کرنے کا سفر ہونا چاہیے۔‘‘

اپنے خطاب میں جناب جیوتی رادتیہ ایم۔ سندھیا نے بھارت کے ٹیلی کام شعبے کے انقلابی سفر کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی ترقی، بھارتی ٹیلی مواصلات خدمات (آئی ٹی ایس) کی ارتقائی پیش رفت کے ساتھ گہرے طور پر جڑی ہوئی ہے۔ ٹیلی گراف کی تاروں اور دستی تبادلے کے دور سے لے کر جدید 5جی نیٹ ورکس، مصنوعی ذہانت پر مبنی نظاموں اور مستقبل کی 6جی ٹیکنالوجی تک، آئی ٹی ایس نے بھارت کی ڈیجیٹل ترقی کی بنیاد فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا:’’آئی ٹی ایس کیڈر بھارت کی ڈیجیٹل ترقی کے ہر باب میں تسلسل، صلاحیت اور اعتماد مہیا کرتا ہے‘‘۔
انہوں نے اس اہم کردار کو اجاگر کیا جو آئی ٹی ایس افسران نے بھارت کو ٹیلی کام اختراع کا عالمی مرکز بنانے میں ادا کیا ہے۔
وزیر موصوف نے وزیراعظم نریندر مودی کے وسیع وژن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں شاہراہوں، ایئرپورٹس اور آبی گزرگاہوں جیسے بنیادی ڈھانچے کے انقلاب کے ساتھ ایک خاموش لیکن گہرا ڈیجیٹل انقلاب بھی رونما ہوا ہے—جسے آئی ٹی ایس افسران نے تشکیل دیا، جنہوں نے ملک کا ڈیجیٹل ہائی وے نیٹ ورک تعمیر کیا۔
امید ظاہر کرتے ہوئے، جناب سندھیا نے تجسس، مسلسل سیکھنے، عاجزی، جرات مندانہ اصلاحات اور ہر سطح پر رہنمائی کو لازمی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جدت، بلند اہداف اور غیر متزلزل عزم کے ساتھ آئی ٹی ایس کیڈرمستقبل میں بھی بھارت کی ترقی کا آئینہ اور عالمی اسٹیج پر ملک کی امنگوں کی تصویر بنا رہے گا۔انہوں نے کہا:’’ہمیں اس منتر کے ساتھ جینا ہے: ایک ٹیم، ایک وژن، ایک ہدف اور ایک نتیجہ—اور اس کے ساتھ اختراع کی صلاحیت‘‘۔
وزیر مملکت برائے مواصلات ڈاکٹر چندر شیکھر پمّسانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئی ٹی ایس افسران نے محفوظ، سستی اور مضبوط ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کے قیام میں ناقابلِ بدل کردار ادا کیا ہے، جو ملک کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت کو آگے بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے اس اہم تبدیلی پر روشنی ڈالی کہ بھارت اب ٹیکنالوجی کا صارف نہیں رہا بلکہ ’ٹیلی کام مصنوعات کا ملک‘ بن کر ابھر رہا ہے—جسے آئی ٹی ایس افسران نے اختراع، اسٹارٹ اپس کی معاونت اور ’آتم نربھر‘ حل جیسے سنچار ساتھی کی مقامی ترقی کے ذریعے ممکن بنایا۔
ڈاکٹر پمّسانی نے کہا کہ جس طرح دیگر خدمات نے ملک کی فزیکل ہائی ویز تعمیر کیں، اسی طرح آئی ٹی ایس نے وہ ڈیجیٹل ہائی ویز تعمیر کیں جو 21ویں صدی کی معیشت کی بنیاد بن رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ڈیجیٹل تقسیم کو کم نہیں کر رہا بلکہ مواقع کی تقسیم کو بھی ختم کر رہا ہے۔ انہوں نے خدمت کے ساٹھ برسوں کی شاندار کارکردگی پر آئی ٹی ایس کو مبارکباد دی۔
سیکریٹری، ڈپارٹمنٹ آف ٹیلی کمیونی کیشنز، ڈاکٹر نیرج مِتّل نے اس سروس کی تکنیکی اور انتظامی مہارت کو سراہتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی ایس افسران بھارت کی ٹیلی کام تبدیلی کے ’’محور اور رہنما—اصلاح، کارکردگی اور تبدیلی کے حقیقی علمبردار‘‘ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھ دہائیوں کی مسلسل تکنیکی تبدیلی کے دوران آئی ٹی ایس نے لچک، مہارت اور شاندار موافقت کا مظاہرہ کیا۔ ان کا کردار صرف عمل درآمد تک محدود نہیں بلکہ پالیسی، معیارات اور اختراعی ایکو سسٹمز کی تشکیل تک پھیلا ہوا ہے۔
ڈاکٹر مِتّل نے اس بات کی توثیق کی کہ 5جی، مصنوعی ذہانت اور 6جی کے دور میں بھارت کو آگے لے جانے میں آئی ٹی ایس کا کردار فیصلہ کن ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا:’’ساٹھ سال کی عمر میں آئی ٹی ایس بھی ایک بہترین ٹیلی کام ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہے—مضبوط، لچکدار، مناسب مقامات پر اضافی حفاظتی انتظام کے ساتھ، اور 100 جی بی پی ایس کی مزید چیلنجز سنبھالنے کیلئے تیار۔‘‘
ڈاکٹر مِتّل نے بی ایس این ایل میں نافذ کیے جانے والے مقامی 4جی اسٹیک کو خود انحصاری کی ایک روشن مثال قرار دیا—جو بھارت کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہے—اور ’آتم نربھر بھارت‘ کے سفر میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔

دن بھر جاری رہنے والی آئی ٹی ایس ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کا اہم حصہ ہونے کے ناتے، ملک کی ٹیکنالوجیکل سمت اور اس سروس کے بدلتے ہوئے کردار پر غور کرنے کے لیے تین خصوصی اجلاس منعقد کیے گئے۔
پہلا سیشن "وِکست بھارت @2047 — رسائی سے بااختیار بنانے تک" کے عنوان سے تھا، جس میں صرف ٹیلی کام تک رسائی فراہم کرنے سے آگے بڑھ کر حقیقی سماجی و معاشی بااختیار بنانے کے لیے اس کے استعمال پر توجہ مرکوز کی گئی۔ بحث کا مرکز ڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچے (ڈی پی آئی) سے فائدہ اٹھانا، ہر شہری کے لیے ڈیجیٹل شمولیت کو یقینی بنانا، اور حکومتی خدمات کو شہری مرکوز بنانا تھا۔ ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکنالوجی کو ایک ایسا محرک ہونا چاہیے جو ملک کے ترقی یافتہ بھارت (وِکست بھارت) کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد دے—صرف بنیادی کنیکٹیویٹی سے آگے بڑھ کر مالی شمولیت، بہتر سرکاری خدمات اور آخری انسان تک فائدہ پہنچانے جیسے عملی نتائج فراہم کرے۔
اس کے بعد دوسرا سیشن "ٹیکنالوجی پر مبنی حکمرانی میں آئی ٹی ایس افسران کا کردار" منعقد ہوا، جس میں بھارتی ٹیلی مواصلات خدمات کیڈر کے اہم مگر اکثر نظر سے اوجھل رہنے والے کردار کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ گفتگو میں اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ آئی ٹی ایس افسران قومی ڈیجیٹل اقدامات کے تکنیکی ستون اور حکمتِ عملی کے تحت عمل درآمد کرنے والے مرکزی کردار ہیں۔
تقریر میں یہ بھی بتایا گیا کہ پورے ملک میں 5جی نیٹ ورک کے نفاذ، فائبر انفراسٹرکچر کے پھیلاؤ، پالیسی سازی، سائبر سکیورٹی کو یقینی بنانے اور حکومتی نظام میں ٹیکنالوجی کے انضمام کی پیچیدگیوں کو سمجھتے ہوئے عوامی خدمات کو مؤثر اور شفاف بنانے میں آئی ٹی ایس افسران نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
اس سیشن میں اس بات پر زور دیا گیا کہ آئی ٹی ایس کیڈر شہری مرکوز اقدامات، مؤثر خدمات فراہم کرنے، ڈیجیٹل شمولیت، پالیسی تشکیل اور ٹیکنالوجیکل خود انحصاری—یعنی ‘وِکست بھارت @2047’ کے تصور—کو مزید مضبوط بنا سکتا ہے۔ ٹیکنالوجی اور پالیسی کے امتزاج میں ان کی مہارت انہیں بھارت کے محفوظ، مؤثر اور عالمی معیار کے ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تعمیر کے مشن کا مرکزی کردار بناتی ہے۔
آخری اور مستقبل پر مرکوز سیشن "میکنگ بھارت — اے ٹیلی کام مصنوعات ملک" کے عنوان سے تھا۔ اس حصے میں بھارت کی اس بلند امنگ پر بات ہوئی کہ وہ ٹیلی کام مصنوعات کی عالمی تیاری اور اختراعی مرکز کے طور پر خود کو قائم کرے—یعنی ٹیکنالوجی کے محض صارف سے ٹیکنالوجی فراہم کنندہ ملک بننے کی جانب کا سفر۔ توجہ کا مرکز آتم نربھر بھارت کا ہدف تھا، جس کے تحت پینل میں موجود ماہرین نے پیداوار سے منسلک رعایات اسکیم جیسی پالیسیوں کی کامیابی اور مقامی صنعت کے فروغ میں اس کے کردار پر روشنی ڈالی۔ اتفاقِ رائے یہ تھا کہ مقامی ڈیزائن اور تیاری کے ایکو سسٹم کو مضبوط بنا کر بھارت کو 6جی جیسی اگلی نسل کی ٹیکنالوجیز میں عالمی سطح پر نمایاں مقام دیا جا سکتا ہے، جس سے وہ عالمی ٹیلی کام سپلائی چین میں اپنی جگہ مضبوط کرے گا۔
ٹیلی مواصلات کے محکمے، اس کی فیلڈ یونٹوں، ماتحت اداروں اور مختلف سرکاری محکموں میں کام کرنے والے آئی ٹی ایس افسران اس تقریب میں شریک ہوئے۔ بڑی تعداد میں ریٹائرڈ آئی ٹی ایس افسران اور بھارت سرکار کی دیگر خدمات سے تعلق رکھنے والے افسران نے بھی شرکت کی۔
آئی ٹی ایس کا پس منظر
آئی ٹی ایس کا آغاز آزادی سے قبل کے اُس تاریخی پس منظر سے ہوتا ہے جب یہ ایک علیحدہ کیڈر کی حیثیت رکھتا تھا۔ 1965 میں اسے باضابطہ طور پر ٹیلی گراف انجینئرنگ خدمت گروپ 'اے' کے طور پر تشکیل دیا گیا، اور 1978 میں اس کا نام بدل کر انڈین ٹیلی کمیونی کیشنز سروس رکھا گیا۔یہ وزارتِ مواصلات کے تحت ٹیلی مواصلات کے محکمے میں منظم گروپ 'اے' مرکزی سول سروس ہے۔
آئی ٹی ایس افسران بھارت کے ٹیلی کام منظرنامے اور ڈیجیٹل گورننس کے ڈھانچے کو تشکیل دینے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ قومی سطح پر یہ پالیسی سازی، ٹیلی کام ضابطے، معیاری کاری، لائسنسنگ، خدمات کے معیار کی نگرانی اور ریگولیٹری معاملات کی نگرانی میں تعاون کرتے ہیں۔آئی ٹی ایس افسران بین الاقوامی سطح پر بھی بھارت کی نمائندگی کرتے ہیں، جیسے انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشن یونین اور دیگر عالمی اداروں میں۔
حکومت اور اس سے منسلک اداروں میں آئی ٹی ایس افسران نے حکمرانی اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ مرکزی و ریاستی حکومتوں کے علاوہ، انہوں نے نیشنل سکیورٹی کونسل سیکریٹیریٹ ، یو آئی ڈی اے آئی، سی-ڈاٹ، ٹرائی ، ٹی ڈی ایس اے ٹی، الیکشن کمیشن، اسرو، ایم سی اے-21 اور بی ایس این ایل، ایم ٹی این ایل، آئی ٹی آئی، ٹی سی آئی ایل جیسے سرکاری اداروں میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
گزشتہ چھ دہائیوں میں انہوں نے ٹیلی کمیونی کیشن نیٹ ورکس کے پھیلاؤ، اسپیکٹرم کے انتظام سے لے کر ڈیجیٹل انڈیا کے وژن کے حصول تک ملک کی ترقی میں بے مثال خدمات انجام دی ہیں۔
یہ سروس پورے ملک میں محفوظ، قابلِ اعتماد اور جامع کنیکٹیویٹی کو یقینی بناتے ہوئے وِکست بھارت @2047 کی جانب بھارت کے سفر میں پیش پیش ہے۔
***
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U : 1295 )
(Release ID: 2190229)
Visitor Counter : 7