جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے ہندوستان کی صاف توانائی کی انقلابی تبدیلی کے لیے پانچ ستونوں کو اجاگر کیا


پی پی اے، اسٹوریج، مینوفیکچرنگ، زمین کے استعمال اور مالیات پر توجہ کے ساتھ ہندوستان نے توانائی کی منتقلی کو تیز کیا

प्रविष्टि तिथि: 24 JUL 2025 7:45PM by PIB Delhi

نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے مستحکم اور خود کفیل  قابل تجدید توانائی کے شعبے کے لیے حکومت ہند کی توجہ مرکوز کرنے پر روشنی ڈالتے ہوئے آج پانچ اہم ترجیحات کا خاکہ پیش کیا جو  ہندوستان کے صاف توانائی میں  منتقلی کا ضامن  ہیں،ان میں  بجلی کی خریداری کے بہتر معاہدے(پی پی اے)، مضبوط گرڈ اور اسٹوریج سسٹم نظام، گھریلو پیداوار تک رسائی اور زمین کا استعمال اور مالیاتی رسائی شامل ہے۔

نئی دہلی میں مرکوم انڈیا رینیوایبل سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ یہ اسٹریٹجک اصلاحات ہندوستان کو 500 گیگا واٹ کی غیرحیاتیاتی ایندھن کی صلاحیت  کے 2030 کے ہدف کی طرف لے جا رہی ہیں۔ جناب پرہلاد جوشی نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند  نہ صرف اپنے وعدوں کو پورا کر رہی ہے بلکہ انہیں تیز کر رہی ہے۔

وزیرموصوف  نے بتایا کہ ہندوستان نے پہلے ہی غیر حیاتیاتی   ایندھن ذرائع سے اپنی قائمہ بجلی کی 50 فیصد صلاحیت کو عبور کر لیا ہے، جو کہ اس کی قومی سطح پر مقررہ شراکت (این ڈی سی) ٹائم لائن سے پانچ سال پہلے ہے۔ موجودہ قائمہ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت 245 جی ڈبلیوسے زیادہ ہے، جس میں 116جی ڈبلیو شمسی اور 52جی ڈبلیو ونڈ ہے۔ وزیر موصوف نے بین الاقوامی قابل تجدید توانائی ایجنسی(آئی آر ای این اے)  کے تازہ ترین مطالعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2024 میں ہندوستان کی قابل تجدید توانائی کی توسیع  سے حیاتیاتی ایندھن کی درآمدات اور آلودگی سے متعلق اخراجات سے بچ کر ملک کو تقریباً 4 لاکھ کروڑ روپے بچانے میں مدد ملی ہے۔ اس میں 14.9 بلین ڈالر کی حیاتیاتی  ایندھن کی بچت، 410.9 ملین ٹن CO کی کمی اور 31.7 بلین مالیت کے صحت اور فضائی آلودگی کے فوائد شامل ہیں۔

حکومت ہند پی ایم سوریہ گھر، مفت بجلی یوجنا جیسی اہم اسکیموں کے ذریعے اس ترقی میں سہولت فراہم کر رہی ہے، جس میں 58.7 لاکھ سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور اس کے نتیجے میں 17.2 لاکھ روف ٹاپ شمسی تنصیبات مکمل ہوئی ہیں۔ اس سیکٹر میں فنانسنگ اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے، بیٹری انرجی سٹوریج سسٹم (بی ای ایس ایس) کے 30جی ڈبلیو ایچ کے لیے 5,400 کروڑ روپے کی وائبلٹی گیپ فنڈنگ (وی جی ایف) اسکیم شروع کی گئی ہے، جس سے 33,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔

بجلی کی وزارت ، سی ای اے، سی ٹی یو اور پاور گرڈ کے ساتھ مل کر 2030 تک 500 گیگا واٹ غیر حیاتیاتی ایندھن کی  صلاحیت کے لیے ایک جامع ٹرانسمیشن پلان تیار کیا گیا ہے۔ وزیر موصوف نے جون 2026 سے ماڈلز اور مینوفیکچررز کی منظور شدہ فہرست (اے ایل ایم ایم) کی توسیع اور شمسی پی وی سیلوں کی لسٹ -II کے آئندہ نفاذ کا بھی اعلان کیا۔  24,000 کروڑ روپےکی پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم ہندوستان کو شمسی اور ہوا سے چلنے والے مینوفیکچر میں آتم نربھربھارت بنانے کے قابل بنا رہی ہے۔

اختراعات اور زمین کے ذمہ دارانہ استعمال کو فروغ دینے کے لیے، وزارت بجلی فلوٹنگ سولر، کینال ٹاپ سولر، ایگریولٹیکس اور قبائلی اور دور دراز علاقوں میں پروجیکٹوں کے لیے مدد فراہم کر رہی ہے۔ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اپس کو بھی بڑے پیمانے پر صاف توانائی کی اختراعات کو فروغ دینے کے لیے بااختیار بنایا جا رہا ہے۔ مزید برآں، نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کو تیزی سے آگے بڑھایا جارہاہے، جس میں 19,744 کروڑ روپے لاگت اور 3,000 میگاواٹ الیکٹرولائزر کی گنجائش مختص کی گئی ہے، اور ہر سال 8.6 لاکھ ٹن سے زیادہ گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کی منظوری دی گئی ہے۔

مرکوم رینیوایبل سمٹ کے بارے میں

مرکوم انڈیا رینیوایبل سمٹ ایک خصوصی پروگرام ہے جس میں  قابل تجدید توانائی کے ذرائع کے شعبے میں کلیدی شراکت داروں کو اکٹھا کیا جاتا ہے۔ اس پروگرام  کو سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا، اسکل کونسل فار گرین انرجی جاب، انرجی اسٹوریج الائنس ان انڈیا، رینیو ایبل انرجی سوسائٹی آف انڈیا، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر پرووائیڈرز ایسوسی ایشن اور انڈین سولر مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کی حمایت حاصل ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔  م ش ع۔ع ن)

U. No. 1246


(रिलीज़ आईडी: 2189933) आगंतुक पटल : 15
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Kannada