PIB Headquarters
azadi ka amrit mahotsav

بھارت کی مینوفیکچرنگ رفتار: کارکردگی اور پالیسی


اصلاحات، استقامت، اور عالمی سطح پر مینوفیکچرنگ کی قیادت کے لیے لائحۂ عمل

प्रविष्टि तिथि: 19 SEP 2025 2:05PM by PIB Delhi

اہم نکات

  • صنعتی پیداوار کا انڈیکس (آئی آئی پی)  جولائی میں سال بہ سال 3.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کی وجہ سے سال بہ سال مینوفیکچرنگ میں 5.4 فیصد اضافہ ہوا ۔
  • پی ایل آئی، پی ایم میترا، نیشنل مینوفیکچرنگ مشن اور اسکل انڈیا جیسی اہم اسکیمیں صلاحیت سازی میں تیزی لا رہی ہیں اور بھارت کے مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم کو مضبوط کر رہی ہیں۔
  • اپریل تا اگست 2025 کے دوران مرچنڈائز برآمدات میں 2.52 فیصد سالانہ بڑھ کر 184.13 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا، جس کے نتیجے میں بھارت کا مینوفیکچرنگ ایکسپورٹ انجن مضبوط  رہا۔
  • اگست 2025 کے اعداد و شمار کے مطابق مردوں میں بے روزگاری (یو آر ) کی شرح پانچ ماہ کی کم ترین سطح سے گھٹ کر 5.0 فیصد تک کم ہو گئی ہے۔

مینوفیکچرنگ ایک فیصلہ کن موڑ پر

image004WVRZ.jpg

ہر بڑی معیشت کے مرکز میں کارخانوں کی ایک کہانی ہوتی ہے اور بھارت کے لیے یہ کہانی تیزی سے ابھر رہی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں، مینوفیکچرنگ بتدریج ملک کے ترقیاتی ماڈل کا ایک مرکزی ستون بن کر سامنے آئی ہے، جو نہ صرف گھریلو طلب کو پورا کر رہی ہے بلکہ عالمی ویلیو چین میں بھارت کی پوزیشن کو بھی مضبوط بنا رہی ہے۔

صنعتی پیداوار کا انڈیکس (آئی آئی پی)، جو مینوفیکچرنگ، کان کنی اور بجلی کے شعبوں میں پیداوار کی مقدار کا جائزہ لیتا ہے، صنعت کی کارکردگی اور جی ڈی پی کی نمو میں اس کے کردار کی ایک جھلک پیش کرتا ہے۔ جولائی 2025 میں، آئی آئی پی نے سال بہ سال 3.5 فیصد کی شرح سے نمو ریکارڈ کی، جو جون 2025 کے 1.5 فیصد کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ مینوفیکچرنگ کی نمو بھی جولائی 2025 میں سالانہ بنیاد پر بڑھ کر 5.40 فیصد ہو گئی، جو جون 2025 کے 3.7 فیصد سے زیادہ ہے۔

بھارت کی ترقی کی داستان جدید کارخانوں کی سرگرمیاں سے تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ پونے کے الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کلسٹر (ای ایم سی) سے لے کر چنئی کی لیپ ٹاپ اسمبلی لائن تک، یہ صنعتی سرگرمی کے پورے ملک میں پھیلاؤ کی عکاسی کرتا ہے۔ پسِ پردہ، پی ایل آئی، نیشنل مینوفیکچرنگ مشن اور دیگر پالیسیاں ان مراکز کو اعلیٰ کارکردگی والے صنعتی مراکز میں تبدیل کر رہی ہیں۔

عالمی سپلائی چین کے بدلتے منظرنامے اور بھارت کی گھریلو مارکیٹ کے پھیلاؤ کے ساتھ، یہ شعبہ مجموعی ترقی کو آگے بڑھانے اور اسے برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرنے کی بہترین پوزیشن میں ہے۔

کارکردگی میں تیزی

image005N4D8.jpg

جولائی 2025 میں آئی آئی پی میں اضافہ بنیادی طور پر مینوفیکچرنگ کی بدولت تھا، جو بڑھتی ہوئی مانگ اور صنعتوں میں مضبوط صلاحیت کے استعمال کی عکاسی کرتا ہے۔

یہ رفتار ایچ ایس بی سی انڈیا مینوفیکچرنگ پرچیزنگ مینیجرز انڈیکس (پی ایم آئی ) میں بھی نظر آتی ہے۔ جون 2025 میں پی ایم آئی  58.4 پر تھا، جو جولائی میں بڑھ کر 59.1 ہو گیا اور اگست میں 59.3 تک پہنچ گیا۔ یہ گزشتہ 16 مہینوں کی بلند ترین سطح ہے۔ اس تازہ ترین ریڈنگ نے گزشتہ 17 سالوں میں کاروباری حالات میں سب سے تیز بہتری کا اشارہ دیا ہے۔

یہ اضافہ پیداوار کے حجم میں تیزی سے ہونے والے اضافے کی وجہ سے ہوا، جس کے ساتھ نئے فیکٹری آرڈرز میں مضبوط اضافہ بھی شامل تھا ۔ جو تقریباً پانچ سالوں میں سب سے تیز رفتار تھا۔ کمپنیوں نے خام مال کی خریداری بڑھا کر اور اپنے ورک فورس میں اضافہ کرکے جواب دیا، جس سے شعبے کے قریبی مدت کے امکانات پر اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔

آئی آئی پی کی نمو بھارت کی وسیع صنعتی امنگ کی عکاس ہے۔ 2047 تک آزادی کے امرت کال میں ہمارا مقصد صرف حصہ لینا نہیں بلکہ عالمی مینوفیکچرنگ میں قیادت حاصل کرنا، لاکھوں روزگار پیدا کرنا اور برآمدات کو فروغ دینا ہے۔

یہ تمام اشاریے مل کر ایک واضح سمت دکھاتے ہیں: بھارت اپنی اقتصادی ترقی کی بنیاد رکھ رہا ہے، جس کے مرکز میں مینوفیکچرنگ ہے۔

image006WTKR.png

ترقی کے انجن: آگے بڑھتے ہوئے شعبے

بھارت کا مینوفیکچرنگ ایکسپورٹ انجن مختلف پہلوؤں سے فعال ہے کیونکہ مجموعی تجارتی سامان کی تجارت مستحکم ہو رہی ہے۔

برآمدات میں اضافے کے ساتھ معیشت میں مینوفیکچرنگ شعبے کا کردار واضح ہے۔ اپریل تا اگست 2025 میں مجموعی برآمدات 6.18 فیصد سال بہ سال بڑھ کر 349.35 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں۔ اسی مدت میں تجارتی برآمدات کی کل مالیت 184.13 ارب امریکی ڈالر رہی، جبکہ اپریل تا اگست 2024 میں یہ 179.60 ارب امریکی ڈالر تھی، جس میں 2.52 فیصد کا مثبت اضافہ درج کیا گیا۔

مینوفیکچرنگ شعبے میں نظر آنے والی ترقی کے ساتھ، یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس شعبے میں مالی سال 2026 میں 87,57,000 کروڑ روپے (1 ٹریلین امریکی ڈالر) تک پہنچنے کی صلاحیت ہے اور ممکنہ طور پر 2030 تک عالمی معیشت میں سالانہ 43,43,500 کروڑ روپے (500 بلین امریکی ڈالر) سے زیادہ کا اضافہ کر سکتا ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بھارت عالمی مینوفیکچرنگ مرکز کے طور پر اپنی پوزیشن کو مسلسل مضبوط کر رہا ہے۔

اگرچہ جولائی میں آئی آئی پی کی نمو بنیادی طور پر بنیادی دھاتوں، برقی آلات اور غیر دھات معدنیات کی بدولت ہوئی، بھارت کے مینوفیکچرنگ عروج کی وسیع کہانی ان زمروں تک محدود نہیں ہے۔ ان اعلیٰ کارکردگی والے صنعتوں کے ساتھ ساتھ، اسٹریٹجک شعبے الیکٹرانکس، فارماسیوٹیکلز، آٹوموبائل اور ٹیکسٹائل طویل مدتی ساختی ترقی کو فروغ دے رہے ہیں اور بھارت کی عالمی مسابقتی صلاحیت کو تشکیل دے رہے ہیں۔

یہ شعبے نہ صرف بھارت کی برآمدی رفتار کو مضبوط کرتے ہیں بلکہ مالی سال 2026 تک 1 ٹریلین امریکی ڈالر کی مینوفیکچرنگ معیشت بننے کے اس کے عزائم کو بھی تقویت دیتے ہیں۔ درج ذیل اہم نکات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ یہ صنعتیں کس طرح بھارت کے مینوفیکچرنگ احیاء کے انجن کے طور پر ابھر رہی ہیں۔

الیکٹرانکس: بھارت کے کارخانے کا نظامِ عمل ڈیجیٹل ہو گیا

بھارت کے الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ شعبے میں گزشتہ 11 سالوں کے دوران پیداوار میں چھ گنا اضافہ اور برآمدات میں آٹھ گنا اضافہ دیکھاگیاہے۔ الیکٹرانکس کی ویلیو ایڈیشن 30 فیصد سے بڑھ کر 70 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جس کا ہدف مالی سال 2027 تک 90 فیصد تک پہنچنا ہے۔

#

2014-15

2024-25

تبصرے

 

الیکٹرانکس مصنوعات کی پیداوار (روپے )

 لاکروڑ1.9

 لاکھ کروڑ11.3

6گنا بڑھایا گیا

الیکٹرانکس مصنوعات کی برآمدات (روپے )

 ہزارکروڑ38

 لاکھ کروڑ3.27

8گنا بڑھایا گیا

موبائل مینوفیکچرنگ یونٹس

2

300

150گنا بڑھایا گیا

موبائل فون کی پیداوار (روپے)

18 ہزار کروڑ

 لاکھ کروڑ5.45

28گنا بڑھایا گیا

 

موبائل فون کی برآمدات (روپے )

 کروڑ1,500

 لاکھ کروڑ2

127گنا بڑھایا گیا

 

موبائل فون کی درآمد (یونٹس )

کل مانگ کا 75 فیصد

کل مانگ کا 0.02 فیصد

 

 

موبائل مینوفیکچرنگ سب سے اہم تبدیلیوں میں سے ایک رہی ہے۔ ایک دہائی قبل صرف دو یونٹس تھے، جبکہ آج بھارت میں تقریباً 300 یونٹس ہیں، جو پیداوار کی صلاحیت میں 150 گنا اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔ موبائل فون کی برآمدات بھی ایک بے مثال کہانی بیان کرتی ہیں۔ یہ معمولی 1,500 کروڑ روپے سے بڑھ کر تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے ہو گئی ہیں، جو 127 گنا زیادہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی، درآمد پر انحصار 2014-15 میں درآمد کے ذریعے پوری کی جانے والی گھریلو طلب(مانگ ) کے 75 فیصد سے تقریباً ختم ہو کر 2024-25 میں صرف 0.02 فیصد رہ گیا ہے۔ مجموعی طور پر، یہ اعداد و شمار بھارت کے ایک بڑے درآمد کنندہ سے الیکٹرانکس کے عالمی مرکز میں تبدیلی کو ظاہر کرتے ہیں۔ بھارت اب دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل مینوفیکچرر بن چکا ہے۔

بھارت نے مالی سال 2020-21 سے الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 4 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو متوجہ کیا ہے، اور اس ایف ڈی آئی  کا تقریباً 70 فیصد پی ایل آئی اسکیم کے فائدہ اٹھانے والوں کی جانب سے فراہم کیا گیا ہے۔

فارما:‘‘دنیا کی فارمیسی’’

بھارت کی فارماسیوٹیکل صنعت ایک عالمی طاقت ہے، جو مقدار کے لحاظ سے دنیا میں تیسرے نمبر پر اور پیداوار کی مالیت کے لحاظ سے چودھویں نمبر پر ہے، عالمی ویکسین کی طلب کا 50 فیصد سے زیادہ اور امریکہ کو تقریباً 40 فیصد جینیرک دوائیاں فراہم کرتی ہے۔ اس صنعت کے 2030 تک 130 ارب امریکی ڈالر اور 2047 تک 450 ارب امریکی ڈالر کے مارکیٹ تک پہنچنے کی توقع ہے۔

فارماسیوٹیکلز کے لیے پالیسی معاونت جیسے پی ایل آئی اسکیم (15,000 کروڑ روپے) اور فارماسیوٹیکل انڈسٹری (ایس پی آئی) اسکیم (500 کروڑ روپے) کو مضبوط بنانے کے ساتھ، یہ صنعت اپنی عالمی موجودگی کو مسلسل بڑھا رہی ہے۔ پی ایل آئی اسکیم بھارت میں کینسر اور ذیابیطس جیسی جدید دوائیاں بنانے کے لیے 55 منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہے، جبکہ ایس پی آئی  اسکیم چھوٹی فارما کمپنیوں کی معیار، مسابقت اور لچک کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے۔ یہ تحقیق و ترقی کے ساتھ ساتھ لیبارٹریز کے جدید کاری کا کام کر رہی ہے، جس سے بھارتی کمپنیاں عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل ہو رہی ہیں۔ لاگت کی کفایت سے آگے، بھارت سستی اور اعلیٰ معیار کی دوائیوں کے مرکز کے طور پر ابھرا ہے، جو اسے دنیا کی فارمیسی کے طور پر اپنے درست مقام کو مضبوط کرنے میں مدد دیتا ہے۔

آٹوموبائل: تیز رفتار تبدیلی کی طرف

image007I40L.jpg

 

نیتی آیوگ کی رپورٹ کے مطابق، بھارت کی موٹر وہیکل صنعت ملک کی مینوفیکچرنگ اور اقتصادی ترقی کی بنیاد ہے، جو بھارت کے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں 7.1 فیصد اور مینوفیکچرنگ جی ڈی پی میں 49 فیصد کا حصہ ڈالتی ہے۔ مالی سال 2025 کے دوران، مسافر گاڑیوں، تجارتی گاڑیوں، تین پہیوں، دو پہیوں اور کوڈریسائیکل کا مجموعی پیداوار 3.10 کروڑ یونٹس سے زیادہ تھا۔ دنیا میں چوتھے سب سے بڑے آٹوموبائل پروڈیوسر(پیداوار) کے طور پر، بھارت کے پاس آٹوموٹو ویلیو چین میں عالمی قیادت کے لیے وسعت اور اسٹریٹجک گہرائی موجود ہے۔

ٹیکسٹائل شعبہ: ابھرتی ہوئی قیادت

معاشی سروے 2024-25 کے مطابق، بھارت کی کپڑا اور ملبوسات کی صنعت دنیا کی سب سے بڑی صنعتوں میں سے ایک ہے، جو مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں تقریباً 2.3 فیصد، صنعتی پیداوار میں 13 فیصد اور مجموعی برآمدات میں 12 فیصد کا حصہ ڈالتی ہے۔

یہ شعبہ 2030 تک 350 ارب امریکی ڈالر تک بڑھنے کے لیے تیار ہے، جس سے عالمی مارکیٹ میں بھارت کی پوزیشن مزید مضبوط ہوگی۔ اس اضافے سے تقریباً 3.5 کروڑ نوکریوں کی تخلیق کی توقع ہے۔ یہ زراعت کے بعد دوسرا سب سے بڑا روزگار فراہم کرنے والا شعبہ بھی ہے، جس میں 45 ملین سے زیادہ افراد براہِ راست ملازمت حاصل کرتے ہیں، جن میں خواتین اور دیہی آبادی بھی شامل ہیں۔ اس صنعت کی جامع نوعیت کا مزید ثبوت یہ ہے کہ اس کی پیداواری صلاحیت کا تقریباً 80 فیصد ملک میں بہت چھوٹے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں (ایم ایس ایم ای) میں پھیلا ہوا ہے۔

صنعت کو مزید سہارا دینے کے لیے، حکومت نے 2027-28 تک چھ سالوں میں 4,445 کروڑ روپے کے تعاون کے ساتھ سات 'پی ایم میگا انٹیگریٹڈ ٹیکسٹائل ریجن اینڈ اپیرل (پی ایم مترا) پارکس کی منظوری دی ہے۔ اس منصوبے کے تحت، ان پارکس کا مقصد 70,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنا اور تقریباً 20 لاکھ براہِ راست اور بالواسطہ روزگار پیدا کرنا ہے۔ وزیراعظم نے حال ہی میں 17 ستمبر 2025 کو مدھیہ پردیش کے دھار میں پی ایم مترا پارک کا افتتاح کیا، جہاں 1,300 ایکڑ زمین اور 80 سے زیادہ صنعتی یونٹس مختص کی گئی ہیں۔ اس پارک سے تقریباً تین لاکھ نئی ملازمتیں پیدا ہونے کی توقع ہے۔

image008766H.jpg

سرمایہ کاری کا بہاؤ اور عالمی اعتماد

بھارت نے خود کو عالمی سرمایہ کاروں کے لیے ایک پسندیدہ مقام کے طور پر مستحکم طور پر قائم کیا ہے۔ پچھلی دہائی میں مسلسل اصلاحات، آسان قوانین اور مستحکم پالیسی ماحول نے مینوفیکچرنگ میں اہم سرمایہ کاری کو متوجہ کیا ہے۔ کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے کی اقدامات، ہدف شدہ شعبہ جاتی مراعات کے ساتھ، بھارت کی عالمی مینوفیکچرنگ مرکز کے طور پر مسابقتی صلاحیت کو مضبوط کرتی ہیں۔

  • پچھلے گیارہ سالوں (2014-25) کے دوران ہندوستان میں کل ایف ڈی آئی کی آمد 748.78 بلین امریکی ڈالر رہی ، جو 2003-14 کے دوران موصول ہونے والے 308.38 بلین امریکی ڈالر کے مقابلے میں 143فیصد زیادہ ہے ۔
  • ہندوستان نے مالی سال 2024-25 میں مجموعی ایف ڈی آئی کی آمد میں 81.04 بلین امریکی ڈالر کا ریکارڈ قائم کیا ، جو سال بہ سال 14فیصد زیادہ ہے ۔
  • مینوفیکچرنگ ایف ڈی آئی مالی سال 2024-25 میں 18فیصد سےبڑھ کر 19.04 بلین امریکی ڈالر ہو گئی (مالی سال 2023-24 میں 16.12 بلین امریکی ڈالر سے)
  • مہاراشٹر نے 2024-25 میں 39فیصد ایکویٹی کی آمد کے ساتھ ایف ڈی آئی لیڈر بورڈ کی قیادت کی ، اس کے بعد کرناٹک (13فیصد) اور دہلی (12فیصد) ہیں ۔
  • سنگاپور (30فیصد) ٹاپ اوریجن رہا ، ماریشس (17فیصد) اور امریکہ (11فیصد) سے آگے ، کیپٹل مارکیٹ انٹرمیڈیشن اور اسٹریٹجک سرمایہ کاروں دونوں کی عکاسی کرتا ہے جو ان کے ہندوستان کے نقوش کو گہرا کرتے ہیں ۔
  • حکومت کا مقصد ایف ڈی آئی کی سالانہ آمد کو 100 ارب امریکی ڈالر تک بڑھانا ہے ۔

image009E55H.jpg

 

یہ رجحانات بھارت کی ایک پسندیدہ عالمی سرمایہ کاری مرکز کے طور پر پوزیشن کی تصدیق کرتے ہیں، جو ایک مثبت پالیسی فریم ورک، ایک ترقی یافتہ کاروباری ماحولیاتی نظام اور بھارت کی اقتصادی مضبوطی میں بڑھتے ہوئے بین الاقوامی اعتماد کی بدولت ممکن ہوا ہے۔

روزگار ، ہنر اور انسانی سرمایہ

مینوفیکچرنگ صرف مشینوں اور اسمبلی لائنوں کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ یہ لوگوں کے بارے میں بھی ہے۔ روزگار پیدا کرنے والے اہم شعبوں میں سے ایک کے طور پر، مینوفیکچرنگ بھارت کی ملازمت کی مارکیٹ میں خاص طور پر نیم ہنر مند اور ہنر مند مزدوروں کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔

بھارت میں روزگار میں اضافہ ہوا ہے، گزشتہ دہائی میں تقریباً 17 کروڑ ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں، جو حکومت کی نوجوان مرکوز پالیسیوں اور اس کے وِکسِت بھارت وژن کی عکاسی کرتی ہیں۔ اگست 2025 کے تازہ پی ایل ایف ایس  ڈیٹا نے اس مثبت رجحان کو مزید اجاگر کیا ہے۔ ورک فورس آبادی تناسب (ڈبلیو پی آر) بڑھ کر 52.2 فیصد ہو گیا، جبکہ خواتین کی ڈبلیو پی آر 32 فیصد تک پہنچ گئی، جو خواتین کی ورک فورس میں مستقل اضافہ ظاہر کرتی ہے۔ لیبر فورس پارٹیسپیشن ریٹ (ایل ایف پی آر) میں بھی اس سال مسلسل دوسرے ماہ بہتری دیکھی گئی، جو خواتین کے لیے 33.7 فیصد تک پہنچی۔ مجموعی بے روزگاری کی شرح 5.1 فیصد تک کم ہو گئی اور مردوں میں بے روزگاری کی شرح (یو آر) پانچ ماہ کے نچلے سطح سے گھٹ کر 5.0 فیصد ہو گئی، جو مینوفیکچرنگ سمیت تمام شعبوں میں وسیع پیمانے پر روزگار کی تخلیق اور شمولیت کو ظاہر کرتی ہے۔ مینوفیکچرنگشعبے میں، 2004 اور 2014 کے درمیان روزگار کے مواقع 6 فیصد تھے، جبکہ گزشتہ دہائی میں یہ بڑھ کر 15 فیصد ہو گئے۔

مرکزی بجٹ 2025–26 بھارت کے مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم کے لیے مضبوط سہارا فراہم کرتا ہے۔ ایک اہم محرک اسکل انڈیا پروگرام کی ازسرنو ترتیب ہے، جس کے لیے 8,800 کروڑ روپے (1.1 ارب امریکی ڈالر) مختص کیے گئے ہیں اور اسے 2026 تک بڑھایا گیا ہے۔پردھان منتری کوشل وِکاس یوجنا 4.0، نیشنل اپرنٹس شپ پروموشن اسکیم اور جن شِکشَن سنستھان اسکیم کو ایک متحد، صنعت سے ہم آہنگ ڈھانچے میں ضم کر کے یہ اقدام ایک طلب پر مبنی، ٹیکنالوجی سے چلنے والی ورک فورس تیار کر رہا ہے، جو جدید صنعت کی بدلتی ہوئی ضروریات کے مطابق ہے۔

image01029BG.jpg

یہ رجحانات بھارت کی ایک پسندیدہ عالمی سرمایہ کاری مرکز کے طور پر پوزیشن کی تصدیق کرتے ہیں، جو ایک فعال پالیسی فریم ورک، ترقی پذیر کاروباری ماحولیاتی نظام، اور بھارت کی اقتصادی مضبوطی میں بڑھتے ہوئے بین الاقوامی اعتماد کے ذریعے ممکن ہوئی ہے۔

پالیسی کے محرکات کے ذریعے تبدیلی

اس بنیاد پر، مینوفیکچرنگ، لاجسٹکس، صنعتی ترقی، شہری ترقی اور کاروباری شعبے میں پھیلے ہوئے تکمیلی پالیسی اقدامات بھارت میں مینوفیکچرنگ کی اگلی لہر کی تشکیل کر رہے ہیں۔ اہم اقدامات نے سرمایہ کاری، اختراع اور پیمانے کے لیے ایک مضبوط ایکو سسٹم قائم کیا ہے، جس سے صنعتی چستی اور روزگار کی تخلیق کو فروغ ملا ہے۔ مزید رفتار پیدا کرنے کے لیے، حال ہی میں اعلان شدہ جی ایس ٹی 2.0 اصلاحات، جن میں دو سلیب ڈھانچہ سادہ بنایا گیا اور ضروری اشیاء پر شرحیں کم کی گئی ہیں، نے تعمیل کی لاگت کو کم کیا اور صارفین کی کھپت میں اضافہ کیا۔

 

مجموعی طور پر، یہ اقدامات نہ صرف بھارت کے داخلی مینوفیکچرنگ بیس کو مضبوط کر رہے ہیں بلکہ ملک کو عالمی ویلیو چین میں ایک مسابقتی رہنما کے طور پر بھی قائم کر رہے ہیں۔

جی ایس ٹی 2.0

جس طرح فیکٹریاں مستحکم طلب(مانگ) اور کم لاگت پر پھلتی پھولتی ہیں، اسی طرح بھارت میں حال ہی میں جی ایس ٹی کی شرح میں کمی ایک ایندھن کے طور پر کام کر رہی ہے جو مینوفیکچرنگ کو متحرک رکھتی ہے۔ اس سے گھریلو صارفین کے لیے مصنوعات سستی ہو جاتی ہیں، صنعتوں کے لیے ان پٹ کی لاگت کم ہو جاتی ہے اور معیشت تیزی سے ترقی کرتی ہے۔

اہم صنعتی فوائد میں شامل ہیں:

  • قیمت میں کمی اور مضبوط ویلیو چین: پیکجنگ، کپڑا، چمڑا، لکڑی اور ضروری لاجسٹک اشیاء پر اب صرف 5 فیصد جی ایس ٹی لاگو ہوتا ہے، جس سے مینوفیکچرنگ کی لاگت کم ہوتی ہے اور برآمدات کی مسابقت میں اضافہ ہوتا ہے۔
  • ایم ایس ایم ای اور برآمدی صنعتوں کوتقویت: کپڑا، ہنر کاری، خوراک کی پروسیسنگ، کھلونے اور چمڑا صنعتوں میں معقول شرحیں اور تیز رفتار ریفنڈ ورکنگ کیپیٹل کی رکاوٹوں کو کم کرتی ہیں اور وسیع پیمانے پر مدد فراہم کرتی ہیں۔
  • لاجسٹکس پر کم لاگت: ٹرکوں اور ڈیلیوری گاڑیو  پر جی ایس ٹی (28 فیصد سے 18 فیصد تک) کم پیکجنگ لاگت کے ساتھ مل کر سپلائی چین کی استعداد کو مضبوط کرتی ہے اور مال کی نقل و حمل سے جڑے مینوفیکچرنگ شعبے کو فائدہ پہنچائے گی۔
  • کاروبار میں آسانی اور تعمیل: چھوٹے سپلائرز کے لیے رجسٹریشن کے قواعد میں نرمی جیسی عملی سادگی اور سادہ سلیب ڈھانچہ ضابطہ جاتی رگڑ کو کم کرے گا اور رسمی شراکت کو فروغ دے گا۔
  • آٹو اور ضمنی ماحولیاتی نظام میں تیزی: گاڑیوں (دو پہیوں والی گاڑیاں 350سی سی تک)، آٹو پارٹس اور ٹریکٹرز پر جی ایس ٹی میں کمی صارفین کے لیے سستی، مانگ میں اضافہ اور بالآخر پیداوار میں اضافہ کرے گی۔

قومی مینوفیکچرنگ مشن: حکمت عملی کی سمت

قومی مینوفیکچرنگ مشن (این ایم ایم)، جو مرکزی بجٹ 2025–26 میں اعلان کیا گیا، بھارت کی صنعتی پالیسی کا تاج ہے۔ یہ ایک طویل مدتی حکمت عملی کا نقشہ ہے جو پالیسی، نفاذ، اور حکمرانی کو ایک واحد، مربوط وژن میں یکجا کرتا ہے۔ پچھلے ٹوٹے ہوئے طریقوں کے برعکس، این ایم ایم کو ایک مشن موڈ فریم ورک کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے جو وزارتوں اور ریاستوں میں ہم آہنگی پیدا کرتے ہوئے مینوفیکچرنگ کی مشترکہ تحریک کو فروغ دیتا ہے۔

image0114VTE.jpg

اہم بات یہ ہے کہ این ایم ایم صنعتی ترقی کے مرکز میں پائیداری کو رکھتا ہے۔ یہ صاف ٹیکنالوجی مینوفیکچرنگ کو ترجیح دیتا ہے، جیسے کہ سولر پی وی ماڈیولز، ای وی بیٹریز، گرین ہائیڈروجن اور ونڈ ٹربائنز، تاکہ عالمی سپلائی چین میں بھارت کا عروج اس کے نیٹ زیرو 2070 کے عزم کے مطابق ہو۔

مختصر یہ کہ، این ایم ایم صرف ایک پالیسی نہیں بلکہ ایک اسٹریٹجک رہنما ہے جو بھارت کو بتدریج فوائد سے عالمی سطح پر مینوفیکچرنگ کی قیادت کی طرف لے جا رہا ہے۔

پی ایل آئی اسکیم: پیمانہ ، رفتار ، نوکریاں

2020 میں شروع کی گئی پروڈکشن لنکڈ انسینٹو (پی ایل آئی ) اسکیم، گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے اور عالمی سپلائی چین میں بھارت کی شرکت بڑھانے کے لیے بھارتی حکومت کی اہم پہلوں میں سے ایک ہے۔ موبائل فون، الیکٹرانکس، فارماسیوٹیکل، ٹیکسٹائل سے لے کر ڈرون تک کے 14 کلیدی شعبوں کو شامل کرنے والی یہ اسکیم اضافی پیداوار اور فروخت سے براہِ راست منسلک مالی مراعات فراہم کرتی ہے۔

کچھ شاندار نتائج میں شامل ہیں:

image012BFQS.jpg

فارما: برآمدات 1.70 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئیں، جو مالی سال2022 میں 1,930 کروڑ روپے کے خسارے سے بڑھ کر مالی سال2025 میں 2,280 کروڑ روپے کے تجارتی سرپلس تک پہنچ گیا۔

پی ایل آئی  اسکیم کے تحت اسمارٹ فون برآمدات میں ایک اور ریکارڈ توڑ کارکردگی دیکھی گئی۔ صرف مالی2025 کے پہلے پانچ مہینوں میں اسمارٹ فون برآمدات 1 لاکھ کروڑ روپے کو عبور کر گئیں، جو پچھلے مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 55 فیصد زیادہ ہے۔

سولر پی وی ، آٹو، میڈیکل ڈیوائسز، فوڈ پروسیسنگ تمام شعبوں میں مضبوط سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

1.97 لاکھ کروڑ روپے کے خرچ کے ساتھ، پی ایل آئی اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ بھارتی صنعتکار معاشی پیمانے حاصل کریں اور عالمی سطح پر مقابلہ کرنے والے سپلائرز کے طور پر ابھریں۔

قومی لاجسٹکس پالیسی

ستمبر 2022 میں لانچ کی گئی قومی لاجسٹکس پالیسی (این ایل پی ) کا مقصد بھارت کے لاجسٹکس ایکو سسٹم کو دوبارہ ترتیب دینا ہے، جس میں لاگت کم کرنا، کارکردگی بڑھانا اور ڈیجیٹل انٹیگریشن کو فروغ دینا شامل ہے۔ یہ پالیسی پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے اور اس کے اہم اہداف یہ ہیں: 2030 تک لاجسٹکس کی لاگت کو کم کرنا، ورلڈ بینک کے لاجسٹکس پرفارمنس انڈیکس (ایل پی آئی ) میں بھارت کی پوزیشن کو ٹاپ 25 ممالک میں لانا، اور مضبوط، ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی کی حمایت کے نظام کی تعمیر کرنا۔ ان اہداف کے حصول کے لیے حکومت نے کومپریہینسیو لاجسٹکس ایکشن پلان (سی ایل اے پی) شروع کیا ہے، جس میں ڈیجیٹل سسٹمز، معیاری کاری، انسانی وسائل کی ترقی، ریاستی سطح پر ہم آہنگی اور لاجسٹکس پارکس کی تعمیر پر توجہ دی گئی ہے۔ یہ اقدامات بھارت کو عالمی ویلیو چینز میں مسابقتی بنانے اور مربوط کثیرماڈل کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔

اسٹارٹ اپ انڈیا

16 جنوری، 2016 کو شروع کی گئی اسٹارٹ اپ انڈیا مہم نے کاروباری افراد کی حمایت، ایک مضبوط اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی تعمیر، اور بھارت کو محض روزگار تلاش کرنے والوں کے بجائے روزگار فراہم کرنے والے ملک میں تبدیل کرنے کے لیے متعدد پروگرام متعارف کروائے ہیں۔ بھارت 9 ستمبر 2025 تک 1.91 لاکھ ڈی پی آئی آئی آئی ٹی سے تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کے ساتھ دنیا میں تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، جس نے 31 جنوری 2025 تک 17.69 لاکھ سے زیادہ براہِ راست روزگار پیدا کیا ہے۔ یہ قابلِ ذکر اضافہ جدت طرازی کو فروغ دینے، روزگار کے مواقع بڑھانے اور ملک بھر میں اقتصادی ترقی کو تقویت دینے میں مہم کی کامیابی کو ظاہر کرتا ہے۔

صنعت کاری اور شہری کاری

نیشنل انڈسٹریل کوریڈور ڈیولپمنٹ پروگرام ہندوستان کا سب سے بڑا بنیادی ڈھانچہ ہے ، جس کا مقصد نئے صنعتی شہروں کو اسمارٹ سٹیز کے طور پر بنانا ہے ۔  یہ پروگرام مضبوط ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی کے ساتھ مربوط صنعتی راہداریوں کی ترقی ، مینوفیکچرنگ میں ترقی کو فروغ دینے اور منظم شہری کاری پر مرکوز ہے ۔  گذشتہ سال ، حکومت نے 12 نئے پروجیکٹ تجاویز کو منظوری دی ، جس میں تخمینہ 28,602 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری شامل ہے ، جو اس تبدیلی کی کوشش میں ایک اہم قدم ہے ، جس سے ہندوستان کو مینوفیکچرنگ اور سرمایہ کاری کے لیے ایک معروف عالمی منزل کے طور پر قائم کیا گیا ہے ۔

آگے کا راستہ: رفتار سے قیادت تک

جیسا کہ بھارت 2047 تک اپنے 35 ٹریلین ڈالر کے وژن کی طرف آگے بڑھ رہا ہے، مینوفیکچرنگ ہی ترقی کا اصل انجن ثابت ہوگی۔ اصلاحات، علاقائی مراعات اور مضبوط سپلائی چینز سے حمایت یافتہ یہ شعبہ تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، جو فچ ریٹنگ، آئی ایم ایف اور ایس اینڈ پی گلوبل آؤٹ لک میں نظر ثانی شدہ جی ڈی پی ترقی کے تخمینوں اور مینوفیکچرنگ پی ایم آئی (ایس اینڈ پی گلوبل) میں 16 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے میں عکاسی کرتا ہے۔ اس شعبے نے عالمی غیر یقینی صورتحال کے باوجود استحکام دکھایا ہے۔

 

پی ایل آئی اسکیم، قومی مینوفیکچرنگ مشن اور ہنر و ترقی کی پہلوں جیسی تبدیلی لانے والی پالیسیوں کے ذریعے، حکومت کا مقصد جی ڈی پی میں مینوفیکچرنگ کے حصے کو بڑھانا، صنعتی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ فراہم کرتا ہے۔

عالمی سپلائی چین کے اسٹریٹجک دوبارہ ترتیب کے دور سے گزرنے کے ساتھ، بھارت کے پاس سرمایہ کاری، اختراع اور بڑے پیمانے پر پیداوار کے لیے ایک پسندیدہ منزل کے طور پر آگے بڑھنے کا موقع موجود ہے۔ اگر اس رفتار کو برقرار رکھا گیا تو بھارت دنیا کی فیکٹری سے دنیا کا اختراع اور قیادت کا مرکز بن سکتا ہے۔

استعمال کے لئے حوالہ جات:

نیتی آیوگ

Ministry of Statistics & Programme Implementation

Ministry of Skill Development and Entrepreneurship

Ministry of Commerce & Industry

Startup India

Skill India

Ministry of Finance

Ministry of Textiles

Ministry of Science & technology

Ministry of Labour & Employment

Ministry of Electronics & IT

Parliamentary Question

PIB

DD News

CII

S&P Global

Twitter

India’s Manufacturing Momentum: Performance and Policy

*****

ش ح۔ ش آ ۔ م ش

U. No-1132


(रिलीज़ आईडी: 2189150) आगंतुक पटल : 10
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Gujarati