سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈاکٹر جیتندرا سنگھ نے ملک کی تعمیر میں بہتر نتائج کے لیے جنریشن ایکس، وائی،زیڈ کے درمیان بین النسلی ہم آہنگی اپنانے کی تجویزپیش کی


وزیرموصوف نے بزرگ شہریوں کے رول کو پھرسے تعریف کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور انہیں ملک کی تعمیر میں برابر کے شراکت دار کے طور پر ایک مشترکہ قومی مشن میں شامل کرنے کی تلقین کی

ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہاہے کہ حکومت ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے بزرگ شہریوں سمیت ہر شہری کی زندگی کو آسان بنارہی ہے

Posted On: 11 NOV 2025 5:02PM by PIB Delhi

سائنس و ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنسز اور وزیراعظم کے دفتر(پی ایم او) میں وزیر مملکت ، ایٹمی توانائی کے محکمے، خلاء، عملے، عوامی شکایات اور پنشن کے محکمے کے وزیر ڈاکٹر جیتندرا سنگھ نے ملک کی تعمیر میں بہترین نتائج کے لیے جنریشن ایکس، وائی،زیڈ کے درمیان بین النسلی ہم آہنگی پر زور دیا۔

سی آئی آئی ہیلتھ کانکلیو کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جیتندرا سنگھ نے بزرگ شہریوں کے رول کو ملک کی تعمیر میں برابر کے شراکت دار کے طور پر دوبارہ تعریف کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی آئندہ طاقت، تجربے کی حکمت کو نوجوانوں کی توانائی کے ساتھ ملا کر بین النسلی ہم آہنگی پیدا کرنے پر مرکوز ہوگی۔

ڈاکٹرجیتندر سنگھ نے کہاکہ’’جس طرح مختلف شعبوں کے درمیان تعاون جدت کو فروغ دیتا ہے، اسی طرح بین النسلی انضمام صحت مند ملک کی تعمیر کے لیے بھی ضروری ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بزرگ شہری برابر کے شریک کار ہیں، توانائی یا مہارت میں بھی کم نہیں ہیں۔ڈاکٹر جیتندرسنگھ نے کہا کہ ترقی پسند سوچ رکھنے والے بزرگ شہری بغیر کسی رکاوٹ کے جنریشن زیڈ کی ثقافت کو اپنا سکتے ہیں اور ساتھ ہی اپنے ساتھ پرانی دہائیوں کا روایتی علم، اقدار اور عملی تجربے کو بھی بروئے کار لاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا’’یہ بزرگ شہری روایتی حکمت اور جدید ترین ٹیکنالوجی کا مثالی امتزاج ہیں۔‘‘وزیرموصوف نے مزید کہا کہ یہ وزیراعظم کے وژن کا عکاس ہے، جس میں جدید ہائی-ٹیک اور ڈیپ-ٹیک کو بھارت کے صدیوں پرانے علم کے نظام کے ساتھ ملا کر ملک کی ترقی کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔

وزیرموصوف نے بذات خود پرانے عمر کے روایتی تصورات پر سوال اٹھایا اور اس بات کو اجاگر کیا کہ نسلوں کے درمیان فرق اب دھندلا ہوتا جا رہا ہے۔ وزیرموصوف نے کہاکہ’’جو لوگ بلیک اینڈ وائٹ یعنی پچھلے دور میں بڑے ہوئے ہیں، وہ رنگین ٹیلی ویژن سے لے کر سوشل میڈیا تک ہر تبدیلی کی لہر سے گزرے ہیں۔ ہم جین زی پلس ہیں‘‘انہوں نے مزاحیہ انداز اختیار کرتے ہوئے معاشرے سے کہا کہ عمر رسیدگی کے بارے میں دقیانوسی تصورات کی جگہ زندگی بھر سیکھنے والے اور مطابقت پذیری کے احترام کو اپنایا جائے۔

ڈاکٹر جیتندرا سنگھ نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ اگرچہ بھارت کو اکثروبیشتر ایک نوجوان ملک کہا جاتا ہے، مگر 60 سال اور اس سے زیادہ کی عمر کے شہریوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا’’حقیقی چیلنج یہ ہے کہ اس بڑھتے ہوئے طبقے کو جسمانی اور ذہنی طور پر صحت مند رکھا جائے اور وہ معاشرے میں مثبت طور پر حصہ لیتے رہیں۔‘‘

پنشن انتظام میں اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر جیتندرا سنگھ نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا استعمال بزرگ شہریوں کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ حکومت نے پنشن پانے والوں کے لیے زندگی کی تصدیق  کو آسان بنانے کی خاطر بایومیٹرک اور فیس آتھنٹیکیشن سسٹمز یعنی چہرے کی شناخت سے متعلق نظام متعارف کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا’’ہم نے ٹیکنالوجی کا استعمال بزرگ شہریوں پر احسان کے طور پر نہیں کیا، بلکہ ہر شہری کی زندگی آسان بنانے کے لیے کیاہے۔‘‘

وزیرموصوف نے یہ بھی بتایا کہ 85,000  سے زائد مرکزی حکومت کے پنشن حاصل کرنے والے افراد 90  سال سے زیادہ کی عمر کے ہیں اور تقریباً 2,500  نے 100  سال کی عمر پار کر لی ہے۔ پنشن کے قواعد میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ 90  سال کی عمر کے بعد آخری حاصل شدہ تنخواہ کا  65  فیصد اور 100 سال کی عمر کے بعد مکمل تنخواہ فراہم کی جائے۔ وزیرموصوف نے یہ بھی کہاکہ’’اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ درازی  عمراور صحت کے نتائج بہتر ہو رہے ہیں اور اسی وجہ سے ہمارا نقطۂ نظر بھی اس کے مطابق بدلنا چاہیے۔‘‘

وزیرموصوف نے روک تھام پر مبنی صحت کی دیکھ بھال  کو قومی ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بیماریاں جو کبھی عمر رسیدگی سے جڑی سمجھی جاتی تھیں، اب نوجوانوں میں بھی دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا’’ہمیں اپنی نوجوان توانائیوں کو محفوظ رکھنا ہوگا اور ان قابلِ اجتناب بیماریوں سے بچنا ہوگا جو پیداواریت کو کم کرتی ہیں۔‘‘

ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے بزرگوں کی دیکھ بھال اور صحت کی جدت میں نجی شعبے کے تعاون کے لیے حکومت کی آمادگی پر بھی زور دیا اور کہا کہ عوامی اور نجی شعبے کے درمیان روایتی بندشیں ختم ہو گئی ہیں، جس سے ایک سازگار ماحولیاتی نظام پیدا ہوا ہے۔

اپنے اختتامی کلمات میں، ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہا کہ بھارت کی طاقت تمام نسلوں، ایکس، وائی، زیڈ اور اس سے آگے  کی مشترکہ طاقت کو بروئے کار لانے میں ہے۔ انہوں نے کہا’’بزرگ شہری اپنے گہرے تجربات کوبروئے کار لاتے ہیں، جین زی توانائی اور جوش پیدا کرتے ہیں اور یہ ایک نئے بھارت کے لیے مل کر سب سے زیادہ پیداواریت والا ہم آہنگ امتزاج تشکیل دے سکتے ہیں۔‘‘

******

 

(ش ح ۔ش م ۔  م ا)

Urdu.No-1100


(Release ID: 2188897) Visitor Counter : 8
Read this release in: English , हिन्दी