سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
ریاست کیرالہ میں او بی سی ریزرویشن میں بے ضابطگیاں
प्रविष्टि तिथि:
31 OCT 2025 10:56PM by PIB Delhi
ریاست کیرالہ میں او بی سی ریزرویشن کے حقوق پر 09 ستمبر 2025 کو ایک جائزہ میٹنگ منعقد ہوئی۔ میٹنگ میں معلوم ہوا کہ او بی سی پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والی کچھ ذاتوں کو مذہب کے نام پر ریزرویشن دیا گیا ہے، جس میں سے 10 فیصد تمام مسلمانوں کے لیے ہے اور 6 فیصد عیسائیوں کے لیے ہے، جس سے سیاسی فائدے کے لیے مسلمانوں اور عیسائیوں کو ریزرویشن کا فائدہ دینے کے لیے اصل او بی سی برادریوں کے حقوق کوسلب جا رہا ہے۔ کمیشن نے مذہب کے نام پر ریزرویشن کے ثبوت اور بنیاد فراہم کرنے کو کہا، لیکن ریاستی حکومت کے سکریٹری اور ان کے افسران کمیشن میں ثبوت فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔ او بی سی ریزرویشن کی اس طرح کی لوٹ مار کو مناسب نہیں سمجھتے ہوئے کمیشن نے ہدایت دی کہ اصل او بی سی کے حقوق کے مطابق ذات کو قواعد کے مطابق شامل کیا جائے۔
کیرالہ ریاست میں پسماندہ طبقات (او بی سی) ریزرویشن میں، مسلمانوں کو 10 فیصد اور عیسائیوں کو 6 فیصد ریزرویشن دینے کا معاملہ، سکریٹری، پسماندہ طبقات ترقی محکمہ اور دیگر افسران نے 09 ستمبر 2025 کو منعقدہ جائزہ میٹنگ میں پسماندہ طبقات کے قومی کمیشن کے سامنے پیش کیا تھا۔ کیرالہ کی ریاستی حکومت نے تحریری اور زبانی معلومات پیش کیں۔ ریزرویشن پر کمیشن کے چیئرپرسن عزت مآب ہنسراج اہیر نے حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔
اس سلسلے میں، کیا سروے رپورٹ اور جانچ سے متعلق رپورٹ اور عدالتی فیصلے کی بنیاد پر ریزرویشن میں او بی سی کی حصہ داری وک مذہب کی بنیاد پر مسلم اور عیسائی طبقات تک بڑھایا گیا ہے؟اگر ریاستی حکومت کو یہ ریزرویشن جائز لگتا ہے تو کمیشن نے اس کی بنیاد اور رپورٹیں طلب کی ہیں۔ سکریٹری، پسماندہ طبقات کی بہبود کے محکمے اور ریاستی حکومت کے دیگر سینئر افسران نے مذہبی تقسیم اور ریزرویشن کی درجہ بندی کے ثبوت پیش کرنے میں اپنی نااہلی ظاہر کی ہے۔
کیا اس مروجہ ریزرویشن کی کبھی ریاستی حکومت، سماجی انصاف کی وزارت اور ریاستی پسماندہ طبقات کمیشن نے جانچ کی ہے؟ کیا بہتری کا کوئی عمل جاری ہے؟ کمیشن کی طرف سے پوچھے جانے پر، حکام نے اس سلسلے میں کوئی واضح جواب نہیں دیا، کیرالہ کی ریاستی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ ریزرویشن کے پیش نظر، کمیشن نے 15 دنوں کے اندر وضاحت فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
ریاستی حکومت کی پالیسی کے مطابق، دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کو جنرل اور ہائر ایجوکیشن، بھرتی اور میڈیکل ایجوکیشن میں الگ الگ فیصد دیا گیا ہے۔ کیرالہ حکومت کی بھرتیوں میں ریزرویشن کا فیصد بھی 27 فیصد سے کم دکھائی دیتا ہے۔ کمیشن نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کیرالہ کی ریاستی حکومتوں کی ریزرویشن پالیسی، ریزرویشن کی بنیاد، ملازمتوں، اعلیٰ تعلیم اور مذہبی برادری کی مکمل فہرست بھی مانگی تھی جن کے نام پر ریزرویشن دیا گیا ہے۔
کیرالہ کی ریاستی حکومت کے افسران ن نے 26 ستمبر 2025 کودہلی میں نیشنل کمیشن فار بیک ورڈ کلاسز ( این سی بی سی) کے دفتر میں کمیشن کو ریزرویشن کے دستاویزات جمع کرائے ہیں جن میں مکمل طور پروضاحت پیش نہیں کی گئی ہے۔ کمیشن کا یہ ماننا ہے کہ جن اصولوں یا رہنما خطوط کے تحت او بی سی ریزرویشن بنائے گئے تھے ان سب کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اصل او بی سی زمرہ کے ریزرویشن کا حصہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو دیا گیا ہے۔ اس سنگین معاملے پر، آئینی ریزرویشن اور او بی سی زمرے کے طبقوں کو ملنے والے دیگر فوائد کو خطرہ لاحق نہ ہو، اس لیے کمیشن نے آئین ہند کی دفعہ بی 338کے تحت جائزہ اجلاس منعقد کیا ہے۔ ریاست کیرالہ نے بھی ریزرویشن پالیسی اور قواعد پر عمل نہیں کیا ہے اور کمیشن بھی ایسا محسوس کرتا ہے۔ کمیشن نے اصل او بی سی زمرہ کے حق کو برقرار رکھنے کے لئے یہ جانکاری دی ہے۔ بغیر کسی رپورٹ اور بنیاد کے ریزرویشن دینا اصل او بی سی کو نقصان پہنچانا ہے۔
*****
( ش ح ۔ ع و۔اش ق)
U. No. 773
(रिलीज़ आईडी: 2186388)
आगंतुक पटल : 15