ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
این بی اے نے رسائی اور فوائد شیئر کرنے سے متعلق فریم ورک کے تحت آندھرا پردیش میں ریڈ سینڈرز کے کسانوں کو 3.00 کروڑ روپے جاری کیے
Posted On:
04 NOV 2025 12:59PM by PIB Delhi
ہندوستان کے حیاتیاتی وسائل کے پائیدار استعمال کو فروغ دینے کے مقصد سے حیاتیاتی تنوع سے متعلق قومی اتھارٹی نے اے بی ایس اقدامات کا ایک اہم سلسلہ شروع کیا ہے۔اس کے تحت 3.00 کروڑ روپے کی رقم 199 مستفیدین میں تقسیم کی گئی، جن میں آندھرا پردیش کے 198 کسان اور ریڈ سینڈرز کسان(ٹیروکارپس سینتالینس) شامل ہیں، ساتھ ہی ایک تعلیمی ادارہ، یونیورسٹی آف آندھرا بھی اس میں شریک ہے۔یہ رقم حیاتیاتی تنوع سے متعلق آدھرا پردیش کے ریاستی بورڈ کے ذریعے تقسیم کی گئی ہے، جو حیاتیاتی تنوع سے متعلق ایکٹ کے تحت رسائی اور فوائد کی شراکت کے نظام کا ایک حصہ ہے۔
یہ پہل شمولیاتی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو فروغ دینے کے لیے این بی اے کی طرف سے کئے گئے فوائد کی تقسیم کے اقدامات کے سلسلے پر مبنی ہے۔ اس سے قبل، این بی اے نے آندھرا پردیش کےمحکمۂ جنگلات، کرناٹک کےمحکمۂ جنگلات اور حیاتیاتی تنوع سے متعلق آدھرا پردیش کے ریاستی بورڈ کو ریڈ سینڈرز کی حفاظت اور تحفظ کے لیے 48.00 کروڑ روپے اور تمل ناڈو کے کسانوں کو 55.00 لاکھ روپے جاری کیے تھے۔ موجودہ ادائیگی کے تحت، ہر مستفیدیعنی کسانوں کو 33,000 روپے سے لے کر 22.00 لاکھ روپے تک کی رقم ملے گی، جو صارفین کو فراہم کی جانے والی کاشت شدہ ریڈ سینڈرز کی لکڑی کی مقدار پر منحصر ہے۔ یہ بھی مشاہدہ کیا گیا کہ مستفیدین کو لکڑی کی فروخت قیمت کے مقابلے میں زیادہ رقم مل رہی ہے۔
مستفدین کا تعلق آندھرا پردیش کے چار اضلاع- چتوڑ ، نیلور ، تروپتی اور کڈپاہ کے 48 گاؤوں سے ہے۔ یہ اس انتہائی قابل قدر مقامی انواع کی کاشت اور تحفظ میں مصروف مقامی کاشتکار برادریوں کی وسیع شرکت کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ گاؤوں ہیں- ضلع چتور کے گاؤوں: ایگوارے ریڈی، واری پلے، نالامنکالووا، رالاکپم، ورتھور، کندریگا، وینگل راجو کُپّم، پورم، امباکم، پیروملل پلی، مامبیڈو، درگاسمودرم، سیتاراماپورم، میریاپکا، مِتاپلم، الاتھور، سری رنگ راجا پورم اور چننا تایرو،ضلع نیلور کا گاؤں: تھلاپلی،ضلع تروپتی کے گاؤوں: چیرلو پلی، پیڈا ملیلہ، موٹو ملیلہ، رومپی چیرلا، وڈاملہ پیٹا، کارورو، پُلی کنڈرم، سیواگیری، پیچاتور، ارورو، پالمانگلم، وڈاملہ پیٹا، سری باری پورم، پاتھا آرکوٹ، کے بی آر پورم، کاکا ویڈو، پانا پاکم، ڈمل چروو، گڈانکی اور کلیان پورم، ضلع کڈپہ کے گاؤوں: چلی وندلا، وینکٹم پلی، ڈنڈلو پلی، پُتھن وری پلی، کیتھاراجو پلی، ولّورو پلی، اننتیا گری پلی، پُلّم پیٹ اور تِمّا سمو درم۔
یہ پہل 2015 میں این بی اے کی طرف سے تشکیل دی گئی ریڈ سینڈرز سے متعلق ماہرین پر مشتمل کمیٹی کی سفارشات سے شروع ہوئی ہے، جس نے ’’تحفظ، پائیدار استعمال اور ریڈ سینڈرز کے استعمال سے ہونے والے منصفانہ اور مساوی فوائد کے اشتراک کے لیے پالیسی‘‘ کے عنوان سے ایک جامع پالیسی بنائی تھی۔ کمیٹی کے کام کا ایک اہم نتیجہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ (ڈی جی ایف ٹی) کی طرف سے 2019 کی پالیسی میں نرمی تھی جس میں کاشت شدہ ذرائع سے ریڈ سینڈرز کی برآمد کی اجازت دی گئی تھی اور یہ قانونی اور پائیدار تجارت کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم تھا۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح اے بی ایس جیسے پالیسی ٹولز حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو روزگار کا ایک قابل عمل آپشن بنا سکتے ہیں۔ یہ فوائد کی شراکت کا اقدام حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو ذریعۂ معاش میں بہتری کے ساتھ جوڑنے، کمیونٹی کی شرکت کو فروغ دینے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ حیاتیاتی تنوع کے محافظوں کو ان کے جائز فوائد حاصل ہوں، این بی اے کے عزم کی حمایت کرتا ہے۔ یہ فراہم کنندگان کے ساتھ منصفانہ فائدے کے اشتراک اور اس کی سب سے قابل قدر اور مشہور انواع یعنی ریڈ سینڈرز کے طویل مدتی تحفظ کے لیے ہندوستان کی کوششوں میں ایک اور سنگ میل کی نمائندگی کرتا ہے ۔
*****
ش ح۔ ک ح ۔ت ع
U. No-739
(Release ID: 2186194)
Visitor Counter : 11