محنت اور روزگار کی وزارت
                
                
                
                
                
                    
                    
                        انڈیا میری ٹائم ویک 2025 کے دوران جی ایم آئی ایس – بحری انسانی پونجی  کے موضوع پر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ  کا کلیدی خطاب
                    
                    
                        
آبادی کی شکل میں حاصل بالادستی بھارت کو عالمی بحری رہنما کے طور پر ابھرنے میں مدد فراہم کرے گی: ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ
مرکزی وزیر محنت نے بھارت کو بحری شعبے میں روزگار کا مرکز بنانے  کے حکومت کے ویژن کو اجاگر کیا
                    
                
                
                    Posted On:
                30 OCT 2025 6:21PM by PIB Delhi
                
                
                
                
                
                
                محنت و روزگار اور نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ ایل منڈاویہ  نے آج ممبئی میں واقع بامبے نمائشی مرکز میں منعقدہ انڈیا میری ٹائم ویک (آئی ایم ڈبلیو )2025 کے دوران جی ایم آئی ایس – بحری انسانی پونجی کے موضوع پر منعقدہ سیشن کے دوران کلیدی خطاب کیا۔ ’’مستقبل کی سمت کا تعین: ایک جدید بحری افرادی قوت کی تشکیل‘‘ کے موضوع کے تحت اس سیشن کو عالمی بحری اختراع سربراہ اجلاس (جی ایم آئی ایس) کے حصے کے طور پر منعقد کیا گیا۔اس سیشن کے دوران ایک جدید، ہنرمند، اور عالمی سطح پر مسابقتی بحری افرادی قوت کی ترقی کے لیے بھارت کی حکمت عملی پر توجہ مرکوز کی گئی جو جہازرانی، بندرگاہوں اور نقل و حمل کے شعبے میں ملک کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ ہم آہنگ  ہے۔

اپنے کلیدی خطاب میں ڈاکٹر منڈاویہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی بحری قوت صرف اس کی بندرگاہوں اور جہازوں میں ہی نہیں بلکہ اس کے عوام میں بھی مضمر ہے- یعنی وہ ہنرمند پیشہ واران جو شعبے کے مستقبل کو آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بحری صنعت کے لیے نہ صرف بحری جہاز تعمیر کرنا ضروری ہے بلکہ ان لاکھوں بھارتی نوجوانوں کے مستقبل کی تعمیر بھی ضروری ہے دنیا بھر میں اپنا کریئر بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’آنے والا دور بھارت کا ہے۔ ہمارے پاس ہماری عظیم ترین قوت  ہے: یعنی ایک نوجوان آبادی جو 35 فیصد کے بقدر ہے۔آبادی کی شکل میں حاصل ہماری بالادستی بھارت کو عالمی بحری قائد کے طور پر ابھرنے میں مدد فراہم کرے گی۔‘‘

وزیر نے مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹلائزیشن، آٹومیشن اور سبز ایندھن جیسی نئی دور کی ٹیکنالوجیز کے ساتھ ہنر مندی کے پروگراموں کو مربوط کرکے سمندری روزگار کے لیے ہندوستان کو ایک عالمی مرکز بنانے کے حکومت کے وژن کو اجاگر کیا۔ انہوں نے صنعت کے رہنماؤں اور تربیتی اداروں پر زور دیا کہ وہ ہندوستان کی افرادی قوت کو مستقبل کے لیے تیار ہنر سے لیس کرنے کے لیے قریبی تعاون کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا، "جب ہم 2047 میں وکست بھارت کے لیے اپنے وژن کی جانب گامزن رہے ہیں، تو ہم اپنے گہرے سمندری وراثت سے تحریک لے رہے ہیں اور ایک ایسے مستقبل کی تشکیل کر رہے ہیں جہاں ہندوستان اپنے عالمی سمندری قد کا دوبارہ دعویٰ کرے"۔
جہاز رانی کے ڈائریکٹر جنرل، جناب شیام جگن ناتھن نے سمندری مہارت، ڈیجیٹل تبدیلی، اور صنفی شمولیت میں ہندوستان کے اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ عالمی بحری جہازوں میں ہندوستان کا حصہ، جو فی الحال 12 فیصد ہے، تربیتی صلاحیت میں اضافہ اور بین الاقوامی تقرریوں کے ذریعے 2030 تک بڑھ کر 20 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ انہوں نے بھارتی ملاحوں کے لیے آئندہ ڈیجیٹل سند بندی نظام کی بھی رونمائی کی جسے فروری 2026 میں دو کلیدی پہل قدمیوں کے ساتھ نافذ کیا جائے گا۔ یہ دو کلیدی  پہل قدمیاں ہیں- صنفی شمولیت کے لیے ساگر میں سمّان اور ملاحوں کے درمیان جامع خیرو عافیت اور تربیت کے لیے ساگر میں یوگ۔

اس سیشن کے دوران بھارت کی اولین بحری فاتحین کی بھی عزت افزائی کی گئی، جن میں چیف انجینئرس، پائلٹس، اور بحری معمار شامل ہیں جنہوں نے مبنی بر شمولیت بحری نمو کے لیے غیر معمولی تعاون دیا۔ یہ اعتراف بحری ماحولیاتی نظام میں صنفی مساوات اور اختیاردہی کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر اجاگر ہوا۔

اس کے بعد دو اعلیٰ سطحی پینل مباحثے ہوئے، جن میں معروف بحری تنظیموں جیسے جرمن میری ٹائم سینٹر، انڈین رجسٹر آف شپنگ، دی انسٹی ٹیوٹ آف میرین انجینئرز انڈیا، سنرجی میرین گروپ ، اور ایم اے ایس ایس اے کے قومی اور بین الاقوامی ماہرین شامل تھے۔ بات چیت میں سمندری روزگار کے مستقبل، ڈیجیٹل مہارت، پائیداری کی قیادت، اور عالمی ہنر کی نقل و حرکت پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ماہرین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح مستقبل کی بحری افرادی قوت کو جدید ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرنے، خود مختار نظاموں کا انتظام کرنے، اور عالمی شپنگ میں سبز تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہوگی۔
پروگرام کا اختتام ایک پروقار تقریب اور شکریہ کے ووٹ کے ساتھ ہوا، جس نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہندوستان کی سمندری تبدیلی کو انسانی سرمایہ کی ترقی کے ساتھ مل کر چلنا چاہیے۔ سیشن کے دوران اس بات پر زور دیا گیا کہ 2047 تک، ہندوستان کا مقصد صرف ایک سمندری مخزن قوت کے طور پر نہیں بلکہ ہنر مند بحری پیشہ ور افراد کے عالمی فراہم کنندہ کے طور پر ابھرنا ہے، جو عالمی بحری معیشت میں پائیدار اور جامع ترقی کے مستقبل کو تشکیل دے گا۔
**********
 (ش ح –ا ب ن)
U.No:516
                
                
                
                
                
                (Release ID: 2184355)
                Visitor Counter : 7