عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
گزشتہ تین ہفتوں میں، ’خصوصی صفائی مہم 5.0‘ کے تحت 5.5 لاکھ سے زائد مقامات کا احاطہ کیا گیا، 387 کروڑ روپے کی آمدنی حاصل ہوئی اور 148 لاکھ مربع فٹ جگہ خالی کرائی گئی
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے صفائی تحریک کے اگلے مرحلے کے طور پر ’ویسٹ ٹو ویلتھ‘ کو نمایاں کیا؛ وزارتیں ملک گیر سطح پر بہترین طریقۂ کار اپنا رہی ہیں
خصوصی صفائی مہم 5.0 صاف شفاف حکمرانی کی ایک مثال بن گئی ہے اور بتدریج ہمارے سماجی رویّے کا حصہ بنتی جا رہی ہے؛ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’صفائی اب سال بھر کی انتظامی اقدار‘ ہے
Posted On:
28 OCT 2025 8:17PM by PIB Delhi
وزرا کے ایک گروپ نے آج ”خصوصی صفائی مہم 5.0“ کا جائزہ لیا، جس میں مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس و ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنس، پی ایم او، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے مرکزی وزیر مملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ، وزیر برائے امور نوجوانان، ڈاکٹر منسکھ منڈاوِیہ اور جناب رما موہن نائیڈو، شہری ہوا بازی کے وزیر شامل تھے۔ آج منعقدہ اس اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس میں صفائی مہمات کی پیش رفت، فائلوں کے تصفیے اور ’ویسٹ ٹو ویلتھ‘ جیسے اختراعی کاموں کا جائزہ مرکزی نکتہ رہا، جو خصوصی مہم 5.0 کے تحت مختلف وزارتوں اور محکموں میں نافذ کی جا رہی ہیں۔
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حکومت کی صفائی مہم ایک تبدیل کن قومی تحریک کی شکل اختیار کر چکی ہے جو صفائی کو کارکردگی، شفافیت اور اختراع کے ساتھ جوڑتی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ خصوصی صفائی مہم 5.0، جو 2 اکتوبر 2025 سے شروع ہوئی اور 31 اکتوبر 2025 کو اختتام پذیر ہوگی، سرکاری دفاتر میں صفائی اور ریکارڈ مینجمنٹ کو ادارہ جاتی حیثیت دینے کی ایک فیصلہ کن پیش رفت ہے۔ انہوں نے کہا: ”اس مہم کے ہر مرحلے نے ہمیں اگلی سطح تک پہنچایا ہے، فائلوں کے تصفیے سے دفتر کی جگہ خالی کرانے تک اور اب کچرے کو دولت میں تبدیل کرنے تک۔ جو کام ایک صفائی مہم کے طور پر شروع ہوا تھا، وہ اب طرزِ عمل اور معیشت کی اصلاح میں ڈھل چکا ہے۔“
تازہ اعداد و شمار بتاتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 7.56 لاکھ مقامات کے ہدف کے مقابلے میں وزارتوں اور محکموں نے اب تک 5.57 لاکھ مقامات کا احاطہ کر لیا ہے، یوں 27 اکتوبر 2025 تک 73.7 فیصد پیش رفت حاصل ہوئی۔ اب تک اس مہم کے تحت اسکریپ اور ای ویسٹ کی فروخت سے 387.4 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی، 148.19 لاکھ مربع فٹ جگہ خالی کرائی گئی اور مقررہ اہداف کے مقابلے میں 19.21 لاکھ فائلیں نکال دی گئیں۔ عوامی شکایات کے ازالے میں 7.04 لاکھ کے ہدف میں سے 5.51 لاکھ معاملات نمٹا دیے گئے، جب کہ 17,402 کے ہدف میں سے 12,402 اپیلوں کا ازالہ کیا جا چکا ہے۔
2021 میں آغاز سے اب تک، خصوصی مہم کے سلسلے کے مجموعی نتائج نمایاں رہے ہیں جس میں 19.61 لاکھ صفائی مقامات کا احاطہ کیا گیا، 844.46 لاکھ مربع فٹ دفتری جگہ خالی کی گئی، 157.07 لاکھ فائلوں کی بندش یا نکاسی کی گئی اور حکومت کے لیے 3,684 کروڑ روپے کی آمدنی حاصل ہوئی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ کامیابیاں محض انتظامی کارکردگی نہیں بلکہ سرکاری اداروں میں اختراعی فکر کی عکاس بھی ہیں۔ انہوں نے ’ویسٹ ٹو ویلتھ‘ اقدام کے تحت نافذ کیے جا رہے نئے ماڈل کی طرف توجہ دلائی، جیسے اے آئی آئی ایم ایس میں بایو-لیبارٹری کچرے کو قابل استعمال مواد میں ری سائیکل کرنے کا تجربہ اور این جی او کے اشتراک سے مستعمل ککنگ آئل کو کم لاگت ایندھن میں تبدیل کرنا۔ انہوں نے کہا: ”یہ پائیداری کے ایسے ماڈل ہیں جو اقتصادی اور سماجی فوائد بھی فراہم کرتے ہیں۔ ہمارا ہدف یہ ہے کہ کچرے کے انتظام کو ہماری روزمرہ انتظامی اور شہری طرز عمل کا حصہ بنا دیا جائے۔“
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ٹاٹا اسٹیل اور سرکاری ایجنسیوں کے درمیان اشتراک کے ذریعے اسٹیل پلانٹ کے ضمنی مادّوں کو سورت، اروناچل پردیش اور مرئی جیسے علاقوں میں ماحول دوست سڑکوں کی تعمیر کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ”ایسے کام ظاہر کرتے ہیں کہ نجی شعبہ پائیدار ترقی میں بامعنی کردار ادا کر سکتا ہے۔“
وزیرِ موصوف نے بتایا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور ڈی اے آر پی جی مختلف وزارتوں سے بہترین طریقہ کار کو دستاویزی شکل دے رہے ہیں یعنی ”ویسٹ ٹو آرٹ“ تنصیبات سے لے کر، جیسے وزارت کوئلہ کی جانب سے چار دھام مندروں کے اسکریپ مجسمے اور وزارت ریلوے و ثقافت کے اختراعی صفائی منصوبوں تک۔ ان کے مطابق یہ مثالیں سرکاری دفاتر میں تخلیقی صلاحیت اور شہری فخر کی علامت ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید بتایا کہ 77 سے زائد وزارتوں/ محکموں نے مہم پورٹل پر کارکردگی کے تازہ اعداد و شمار اپ ڈیٹ کیے ہیں، جبکہ 84 وزارتوں/ محکموں نے قابل پیمائش اہداف مقرر کیے ہیں۔ مہم نے مواصلاتی رسائی میں بھی مضبوط کارکردگی دکھائی ہے جس میں 13,780 ٹویٹ، 207 پی آئی بی بیانات اور ڈی ڈی نیوز، سنسد ٹی وی اور آل انڈیا ریڈیو پر متعدد پینل مباحثے شامل ہیں۔
31 اکتوبر کے بعد بھی مسلسل کوششوں کی اپیل کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتندر سنگھ نے وزارتوں سے زور دے کر کہا کہ کامیاب ماڈل اختیار کریں اور صفائی، کارکردگی اور شکایات کے ازالے کو سال بھر کی ترجیحات بنائے رکھیں۔ انہوں نے کہا: ”ہم صفائی کو محض علامتی مشق نہیں بلکہ حکمرانی کے مزاج کے طور پر ادارہ جاتی شکل بھی دے رہے ہیں۔ ’ویسٹ ٹو ویلتھ‘ تحریک اب ہمارے انتظامی ڈی این اے کا حصہ بننی چاہیے، جہاں صفائی، پیداواری صلاحیت اور اختراع ساتھ ساتھ چلیں۔“
اپنی بات کے اختتام پر انہوں نے دہرایا کہ خصوصی مہم وزیر اعظم کے ’کم سے کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی‘ کے وژن کی تکمیل کرتی ہے اور اس بات پر زور دیا کہ شفاف اور شہری مرکزیت پر مبنی انتظامیہ کے لیے صاف ستھرا اور مؤثر حکومتی نظام ناگزیر ہے۔
انتظامی اصلاحات و عوامی شکایات کے محکمہ (ڈی اے آر پی جی) کے سکریٹری جناب وی سرینیواس، جو خصوصی مہم 5.0 کے نوڈل افسر ہیں، نے اب تک حاصل ہونے والی پیش رفت اور مختلف وزارتوں و محکموں میں جاری سرگرمیوں پر مشتمل تفصیلی اسٹیٹس رپورٹ پیش کی۔ اجلاس میں مختلف وزارتوں اور محکموں کے نوڈل افسران بھی شریک تھے جنہوں نے وزرا کے گروپ کو اپنی اپنی وزارت کے تحت مہم کی صورتحال اور بہترین طریقہ کار سے آگاہ کیا۔
زیر التوا معاملات کے تصفیے کے لیے خصوصی مہم (ایس سی ڈی پی ایم)، جو 2021 میں ڈی اے آر پی جی کے تحت شروع کی گئی تھی، تمام وزارتوں اور محکموں میں صفائی، کارکردگی اور جواب دہی کو مسلسل فروغ دے رہی ہے۔
****
ش ح۔ ف ش ع
U: 418
(Release ID: 2183598)
Visitor Counter : 4