حکومت ہند کے سائنٹفک امور کے مشیر خاص کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

پی ایس اے پروفیسر اجے کمار سود نے بھارت میں ذمہ دارانہ مصنوعی ذہانت کو اپنانے میں تیزی لانے کے لیے ‘اے آئی پلے بک فار ایگریکلچر اینڈ ایس ایم ای ایس’ اور ‘اے آئی سینڈ باکس وائٹ پیپر’ لانچ کیا

Posted On: 22 OCT 2025 2:21PM by PIB Delhi

حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر (پی ایس اے) پروفیسر اجے کمار سود نے سینٹر فار فورتھ انڈسٹریل ریوولوشن (سی 4 آئی آر) انڈیا ، ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کی قیادت میں اے آئی فار انڈیا 2030 پہل کے تحت تین اشاعتیں جاری کیں ۔  اس ریلیز کا اعلان الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی وائی) کے سکریٹری جناب ایس کرشنن , مائیکرو ، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ای) کی وزارت کے سکریٹری سی ایل داس ،ڈاکٹر پرویندر مینی ، پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر (او پی ایس اے) کے دفتر کے سائنٹفک سکریٹری اور زراعت کی وزارت کے ایڈوائزر (ڈیجیٹل انفراسٹرکچر) جناب انندیا بنرجی کی موجودگی میں کیا گیا ۔  ان تین اشاعتوں میں شامل ہیں:

  • بھارت میں مستقبل کی کاشتکاری: زراعت کے لیے اے آئی پلے بک
  • چھوٹے کاروباروں کی تبدیلی: ہندوستان کے ایس ایم ای ایس کے لیے اے آئی پلے بک
  • انٹیلیجنٹ ایج کے لیے اے آئی سینڈ باکس ایکوسسٹم کی تشکیل: وائٹ پیپر

۱.jpg

او پی ایس اے اور ایم ای آئی ٹی وائی کی رہنمائی میں، اور ایک ملٹی  اسٹیک ہولڈر ایڈوائزری کونسل کی قیادت میں شروع کیے گئے اے آئی فار انڈیا 2030 کے پہل کا مقصد ایسے فریم ورک تیار کرنا ہے جو اسٹریٹجک اور عالمی اہمیت کے حامل ہوں، اور بھارت کی ڈیجیٹل معیشت کے مرکز میں ذمہ دار، شامل اور پیمانے پر مبنی اے آئی  کو رکھیں۔

پی ایس اے پروفیسر سود نے کہاکہ بھارت کا اے آئی سفر بنیادی سطح پر تبدیلی سے متعین ہوتا ہے۔ یہ پلے بکس بروقت ہیں اور اے آئی کو شامل اور مؤثر بنانے کے لیے واضح حکمت عملی فراہم کرتے ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ تکنیکی ترقی ہمارے کسانوں، کاروباریوں اور قوم بھر کی برادریوں(کمیونٹیز) کے لیے حقیقی فوائد میں تبدیل ہو۔ میں تمام فریقین پر زور دیتا ہوں کہ وہ ملک کی ترقی کے لیے ان قابل عمل روڈ میپس پر اجتماعی طور پر کام کریں۔ ان رپورٹوں میں ظاہر ہونے والے مختلف محکموں اور اقدامات کا اجتماع مستقل رفتار میں بدلنا چاہیے اور معاشرے میں اے آئی کے وسیع پیمانے پر اپنانے کو فروغ دینا چاہیے۔

یہ پلے بکس بھارت کے اہم شعبوں میں اے آئی  حل متعارف کرانے کے لیے قابل عمل روڈ میپس فراہم کرتے ہیں، جو وسیع پیمانے پر فیلڈ مشاورت، پائلٹ پروجیکٹس، اور حکومت، صنعت، اسٹارٹ اپ، تعلیمی اداروں اور کسان تنظیموں کے تاثرات پر مبنی ہیں۔ ہر اشاعت میں ایک مشترکہ ماڈل شامل ہے جو حکومت، صنعت، اسٹارٹ اپس اور آخری مرحلے کے فریقین کے کردار کی وضاحت کرتا ہے۔ جناب پرشوتم کوشک، سربراہ، سی 4 آئی آر انڈیا ، ڈبلیو ای ایف نے جاری کردہ اشاعتوں کا مختصر خلاصہ اور طریقہ کار پیش کیا۔

۳.jpg

ایم ای آئی ٹی وائی کے سکریٹری جناب کرشنن نے کہا کہ ان رپورٹوں میں حقیقی شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہمارے پاس ایک بہترین مجموعہ سامنے آیا ہے جو متعدد فریقوں کی شراکت سے تیار ہوا ہے اور آئندہ کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ یہ پلے بک واضح کرتی ہے کہ کس طرح اے آئی کو اس تبدیلی کے عمل میں بخوبی ضم کیا جا سکتا ہے ۔ تاکہ نئی کارکردگی، بہتر فیصلہ سازی، اور ہر کسان کے لیے زیادہ خوشحالی کے دروازے کھل سکیں۔

“فیوچر فارمنگ ان انڈیا” پلے بُک لاکھوں کسانوں کے لیے اے آئی  کے استعمال کو وسعت دینے کا خاکہ پیش کرتی ہے، جس کا مقصد پیداوار میں اضافہ، خطرات کا بہتر انتظام، اور منڈیوں تک مؤثر رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ اس کا مرکزی نکتہ امپیکٹ اے آئی فریم ورک ہے، جو تعاون کے اس ماڈل کی وضاحت کرتا ہے جس میں حکومت پالیسی کے ذریعے سہولت فراہم کرتی ہے، صنعت سینڈ باکس کے ذریعے حل تخلیق کرتی ہے، اور فرنٹ لائن ملازمین ، کسانوں تک اوزار پہنچاتے ہیں۔ اس کے نفاذ کے لیے مقامی بااعتماد نیٹ ورکس اور علاقائی زبانوں کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ اے آئی  سے حاصل مشورے کو روزمرہ کی کاشتکاری کے فیصلوں میں آسانی سے شامل کیا جا سکے۔

‘‘ٹرانسفارمنگ اسمال بزنس’’ پلے بُک ایک اسٹریٹجک روڈمیپ فراہم کرتی ہے تاکہ بھارت کی چھوٹی اور درمیانی صنعتیں (ایس ایم ای ایس) پیداوار، قرض تک رسائی، اور منڈی میں پہنچ سے متعلق چیلنجز پر قابو پا سکیں، اور اس مقصد کے لیےاے آئی  کو عام بنایا جا سکے۔ امپیکٹ اے آئی فریم ورک اس حکمتِ عملی کا مرکزی حصہ ہے، جو کاروباروں کو آگاہی سے عمل تک لے جانے کا راستہ دکھاتا ہے ۔ تجرباتی مراکز اور سینڈ باکس کے ذریعے سیکھنے سے لے کر اے آئی  میچیورٹی انڈیکس، اےآئی مارکیٹ پلیس، ٹولز اور فنانسنگ کے ذریعے عملی اطلاق تک، اور بالآخر نمایاں جدت لانے والوں کو سراہنے تک۔ یہ کلسٹر پر مبنی طریقہ چھوٹے کاروباروں کے پورے ایکو سسٹم میں مصنوعی ذہانت کے مؤثر اور وسیع پیمانے پر نفاذ کو فروغ دینے کا ہدف رکھتا ہے۔

ایم ایس ایم ای کے سکریٹری جناب داس نے کہا کہ“ایم ایس ایم ای شعبے پر توجہ دینا بروقت اور حکمتِ عملی کے لحاظ سے نہایت اہم ہے۔ ان شعبوں میں مصنوعی ذہانت کے عملی استعمال تیزی سے فروغ پا رہے ہیں۔ ان رپورٹوں کی اشاعت کے بعد ہم صنعت کے شراکت داروں اور اسٹارٹ اَپ کے ساتھ تعاون کے منتظر ہیں تاکہ ان خیالات کو حقیقی دنیا میں نافذ کیا جا سکے اور ہمارے چھوٹے کاروباروں کو براہِ راست فائدہ پہنچایا جا سکے۔

۴.jpg

او پی ایس اے کی سائنسی سکریٹری ڈاکٹر مائنی نے زور دے کر کہاکہ“او پی ایس اے کے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ایس اینڈ ٹی) کلسٹرز ان رپورٹوں میں بیان کردہ عمل درآمد کے روڈ میپ کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اپنے موجودہ ایکو سسٹم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، یہ کلسٹرز بالخصوص ابتدائی مراحل میں استعداد کار میں اضافے اور علم کی ترسیل میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ دسمبر 2025 میں دفتر کی جانب سے منعقد کی جانے والی بین الاقوامی ایس اینڈ ٹی کلسٹرز کانفرنس میں اے آئی  پر خصوصی توجہ شامل کی جا سکتی ہے، تاکہ اس شعبے میں مزید ہم آہنگی اور تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔

۵.jpg

جناب بنرجی نے کہا کہ“زراعت میں تبدیلی لانے کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی صلاحیت کو وسیع پیمانے پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔ ہم زراعت میں مختلف اے آئی  ایپلی کیشن تلاش کر رہے ہیں، جن میں ڈیجیٹل فصل سروے بھی شامل ہیں، جہاں امیجنگ اور ڈیٹا کو اے آئی  کے ذریعے یکجا کر کے درستگی اور بصیرت میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

اے آئی سینڈ باکس وائٹ پیپر میں مصنوعی ذہانت کی جانچ اور اس کے دائرہ کار کو وسعت دینے کے لیے اسٹریٹجک اور عملی فریم ورک پیش کیے گئے ہیں، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ تیار کردہ حل محفوظ، قابلِ اعتماد اور بھارت کی ترجیحات کے مطابق ہوں۔

آئندہ روڈمیپ مربوط اقدامات اور قابلِ پیمائش نتائج پر مرکوز ہے۔ ریاستی حکومتیں، صنعتی ادارے، ٹیکنالوجی فراہم کنندگان اور مالیاتی ادارے مل کر نفاذی اتحاد تشکیل دیں گے، جو پلے بُکس میں درج رہنمائیوں کو زرعی شعبے اور اہم ایس ایم ای کلسٹرز میں مالی امداد یافتہ منصوبوں میں تبدیل کریں گے۔ ایک متحد مانیٹرنگ فریم ورک تیار کیا جائے گا جو مختلف شعبہ جاتی اشاریوں جیسے مصنوعی ذہانت کے اپنانے، پیداواری صلاحیت میں اضافے، لاگت میں کمی، قرض تک بہتر رسائی، اور منڈی میں بہتر حصولیات کے ذریعے پیش رفت کا جائزہ لے گا۔ اس کے علاوہ، ایک مخصوص علمی پلیٹ فارم تیار کیا جائے گا جو بہترین طریقوں اور کامیابیوں کی کہانیاں محفوظ اور شیئر کرے گاتاکہ مسلسل سیکھنے اور پورے بھارت کے اے آئی ماحولیاتی نظام میں مؤثر حلوں کے فروغ کو یقینی بنایا جا سکے۔

********

(ش ح۔   ش آ۔ص ج)

UR-169


(Release ID: 2181513) Visitor Counter : 14