قبائیلی امور کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جن بھاگیداری کے ذریعے قبائلی برادری  کی تفویض اختیار کو تقویت ملتی ہے- کسی بھی برادری کو پیچھے چھوڑ کر ترقی نہیں ہوسکتی ہے، بلکہ تمام برادریوں کے ساتھ مل کر کام کر کے ترقی کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے:صدرجمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو


صدرجمہوریہ محترمہ دروپدی مرمونے وگیان بھون، نئی دہلی میں آدی کرم یوگی ابھیان پر قومی کانکلیو میں شرکت کی

پی ایم جن من، آدی کرم یوگی ابھیان اور دھرتی آبا جن بھاگیداری ابھیان کے تحت بہترین کارکردگی کرنے والوں کی ستائش؛ قبائلی  برادری کی تفویض اختیار کے تئیں خدمت اور لگن میں عمدگی کا جشن

وکست بھارت2047 کے لیے حکمت عملی کو مضبوط بنانے اور نچلی سطح پر گورننس کو مضبوط کرنےکے سلسلے میں موضوعاتی نشستوں کا انعقاد

प्रविष्टि तिथि: 17 OCT 2025 8:26PM by PIB Delhi

‘جن جاتیہ گورو ورش’ کا جشن منانے کیلئے آدی کرم یوگی ابھیان 2025 پر قومی کانفرنس آج وگیان بھون، نئی دہلی میں، قبائلی امور کی وزارت، حکومت ہند کے زیراہتمام کامیابی کے ساتھ منعقد ہوئی۔  کانفرنس میں مہمان خصوصی کے طور پر صدر جمہوریہ ہند نے شرکت کی، اوراس میں قبائلی برادری کوبااختیار بنانے کے معزز وزیر اعظم کے وژن کےتحت،30 سے ​​زیادہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نمائندے جمع ہوئے، جس میں شمولیتی، شراکت دار، اور ذمہ دار حکومت کے تئیں ہندوستان کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

کانفرنس میں قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب جوال اورام، قبائلی امور کے وزیر مملکت جناب درگا داس اوئیکے، متعلقہ وزارتوں کے مرکزی وزراء، ریاستی وزراء،حکومت ہند کے سکریٹری، ضلع مجسٹریٹ/ڈپٹی کمشنر، آدی کرم یوگی ، آدی ساتھی، ملک بھر سے آدی سہیوگی اورماسٹر ٹرینرس نے بھی شرکت کی۔

1.jpg

آدی کرم یوگی ابھیان کے ذریعے نچلی سطح پر گورننس کی تفویض اختیارات

صدرجمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو نے اپنے خطاب میں آدی کرم یوگی ابھیان کے لیے قبائلی امور کی وزارت کی ستائش کی اور اسے ایک جامع گورننس ایکو سسٹم بنانے کی جانب اہم قدم قرار دیا جو ہر قبائلی گھرانے کو قومی ترقی کے اہداف سے جوڑتا ہے۔ صدرجمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ نچلی سطح پر قبائلی قیادت کو بااختیار بنانےکو ملک کے ‘‘وِکِست بھارت @ 2047’ کے وژن میں مرکزی حیثیت حاصل ہے، اورانہوں نے پورے ہندوستان میں فیلڈ ورکرز اور کمیونٹی لیڈروں کے ذریعہ خدمت، لگن اور شرکت کے جذبے کی تعریف کی۔

عزت مآب مرکزی وزیر جناب جوال اورام نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ وزیر اعظم کی دور اندیش قیادت میں شروع کیا جانے والا آدی کرم یوگی ابھیان نچلی سطح پردنیا کا سب سے بڑا قبائلی قیادت کا مشن بن گیا ہے، جس میں 20 لاکھ سے زیادہ اہلکاروں،ایس ایچ جی کی خواتین اور قبائلی نوجوانوں کو تربیت دی جا رہی ہے تاکہ 1 لاکھ سے زیادہ قبائلی دیہاتوں میں شراکت دار نظم و نسق اورآخری میل تک خدمات کی فراہمی کو بہتربنایا جا سکے۔

عزت مآب وزیر مملکت جناب درگا داس اوئیکے نے کہا کہ اس مشن  سےقبائلی کمیونٹی کی قیادت میں تبدیلی کی ملک گیر تحریک  شروع ہوئی ہے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ہر قبائلی گاؤں خودکفالت، ہم آہنگی اور اختراع کا مرکز بن جائے۔

قبائلی امور کی وزارت کے سکریٹری جناب ویبھو نایر نے اس بات کو اجاگر کیا کہ  آدی کرم یوگی ابھیان سے تمام سماجی شعبوں کو اکٹھا کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم  قائم ہوا ہے، جس میں تعلیم، صحت، ذریعہ معاش، بنیادی ڈھانچہ، اور نظم و نسق پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے، جس میں مکمل حکمرانی کے نقطہ نظرکو اپنایا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وزارت کے کنورجنس پر مبنی ماڈل کا مقصد گورننس کی اصلاحات کے ذریعے پائیدار راستے پیدا کرنا ہے، جس سے کمیونٹی کو مرکز میں رکھا جائے۔جناب ویبھونایر نے آدی کرم یوگی کے کیڈر کو برقرار رکھنے اور آنے والی نسلوں کے لیے خدمت، لگن اور سنکلپ کے جذبے کو فروغ دینے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

2.jpg

آدی کرم یوگی ابھیان 2025 پر قومی کانفرنس کی جھلکیاں

ایک روزہ  قومی کانکلیو میں ملک بھر سے تقریباً 1200 نمائندوں نے شرکت کی اور قبائلی امور اورمتعلقہ وزیروں کی سربراہی میں پانچ موضوعاتی ستونوں پرغوروخوض کیا:گورننس اور ادارہ جاتی مضبوطی؛تعلیم اور مہارتوں کی ترقی؛ صحت اورتغذیہ؛ معاش اور کاروبار؛ بنیادی ڈھانچہ ،اورانہوں نے ریاست کے لحاظ سے گاؤں کے ایکشن پلان پر مبنی کنورجنس کی  حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا۔

کانکلیو کے نتائج سے پالیسی کی سطح پراصلاحات کی رہنمائی کے لیے،موصولہ توقعات کی جامع جغرافیائی نمائندگی کو یقینی بنانے کے واسطے رہنماہدایات کو اپ ڈیٹ کرنے، اور تمام خطوں میں نقالی کے لیے موزوں تکنیکی اور اختراعی طریقوں کو اجاگر کرنے کے لیے فائدہ اٹھایا جائے گا۔ تقریباً 30 ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس کے ذریعہ اشتراک کردہ بہترین طرز عمل دیگر ریاستوں میں اپنانےاور اسکیلنگ کے لیے مثالی نمونے کے طور پر کام کریں گے۔

3.jpg

عوام کی زیر قیادت ترقی

قبائلی گاؤں ویژن2030 کے56,000 سے زیادہ ایکشن پلان پہلے ہی خصوصی گرام سبھا کے ذریعے اپنائے جا چکے ہیں، اور 30 ​​ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 53,000 سے زیادہ آدی سیوا کیندر سنگل ونڈو سٹیزن سروس سینٹر کے طور پر قائم کیے گئے ہیں۔ یہ ادارہ جاتی میکانزم اےآئی پرمبنی آدی وانی ایپ کے ذریعے سپورٹ شدہ  ہے، جو ریئل ٹائم کثیر لسانی مواصلات اور شہریوں کی مشغولیت  میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد اجتماعی طور پر 11.5 کروڑ قبائلی شہریوں کو بااختیار بنانا اور 10 لاکھ+ آدی ساتھیوں اور آدی سہیوگیوں کو وکست بھارت کے تبدیلی کےایجنٹس کے طور پر کام کرنے کے قابل بنانا ہے۔

گورننس اور ادارہ جاتی مضبوطی سے متعلق سیشن میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح گرام پنچایتوں کے ساتھ مربوط آدی سیوا کیندر(اے ایس کے)نچلی سطح پر کنورجنس کےمرکز کے طور پر ابھرے ہیں،جن سے خدمات کی فراہمی میں بہتری اور قبائلی شہریوں کے لیے شکایات کے ازالے میں بہتری آئی ہے۔گجرات جیسی ریاستوں نے اے ایس کے کمیٹیوں کے ذریعے عوام پر مرکوز حکمرانی کا مظاہرہ کیا جو سنگل ونڈو سہولیتی مراکز کے طور پر کام کرتی ہیں۔ٹی آر آئی کے ذریعے صلاحیت سازی،جیسا کہ سکم میں دیکھا گیاہے، اس سے مقامی منصوبہ بندی اور ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی بہتر ہوئی ہے۔ اس سیشن میں ڈیجیٹل طور پر فعال اور شراکت دار حکمرانی پر بھی زور دیاگیا، مثال کے طور پر تریپورہ میں شکایات کا ڈیجیٹل نظام،جس سے شفافیت، جوابدہی، اور قبائلی تفویض اختیار کے لیے آخری میل تک موثر ترسیل کو یقینی بنایاجاتا ہے۔اس اجلاس میں پنچایتی راج کی وزارت کے سینئر افسران اور سکریٹری، کیرالہ، لداخ، راجستھان، اور میگھالیہ، گجرات اور سکم کے منتخب ضلع مجسٹریٹس نے شرکت کی۔

روزی روٹی اور انٹرپرینیورشپ کے سیشن میں کمیونٹی پر مبنی ہنر مندی اور خواتین کی زیرقیادت روزی روٹی کے اقدامات کے کامیاب ماڈلز پر روشنی ڈالی گئی، جیسے تریپورہ کے قبائلی اسکل  گروکل اور مہاراشٹر کے خواتین پر مبنی پروگرام،ایم او ٹی اے، این آر ایل ایم اور ایم ایس ایم ای، کی ہم آہنگی  کے ذریعے قومی قبائلی ہنر مندی مشن کی ضرورت پر زور دیا۔ اڈیشہ جیسی ریاستوں نے کوراپٹ کافی اور ون دھن کیندروں کے ذریعے مؤثر ویلیو چین انضمام کا مظاہرہ کیا،جس کے لئے قبائلی مارکیٹ انٹیگریشن پلیٹ فارم بنانے کی سفارشات کی گئیں،تاکہ ایس ایچ جی کو ای کامرس اور کارپوریٹ خریداروں سے جوڑاجاسکے۔ اس سیشن میں پروجیکٹ بدلاو (جھارکھنڈ)جیسے ضلعی سطح کے اقدامات کے ذریعے مقامی اختراعات پر بھی زور دیا گیا، جس میں ٹی آر آئی میں قبائلی روزی روٹی کے انوویشن فنڈ اور انکیوبیشن مراکز کےقیام کا مطالبہ کیا گیا۔ شرکاء نے انفراسٹرکچر، مالیات اور ڈیجیٹل قابلیت کی ضرورت پر مزید زور دیا،جس کے لئے انہوں نے وقف شدہ فانس ونڈو اور دور دراز اورپی وی ٹی جی علاقوں کے لیے مربوط منصوبہ بندی کی تجویز پیش کی۔ اس سیشن میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت اورمحکمہ حیوانات اور ڈیری کے اعلیٰ حکام اور سیکرٹریوں، تمل ناڈو، دمن اور دیو، مہاراشٹر، تریپورہ، بہار، انڈومان و نکوبار اور اروناچل پردیش کے منتخب ضلع مجسٹریٹس نے شرکت کی۔

تعلیم اور مہارت سازی کےسیشن میں بنیادی ڈھانچے، ڈراپ آؤٹ اور پڑھائی کے نتائج کی نگرانی کے لیے ریئل ٹائم ڈیٹا سسٹم اور لائیو ٹریکنگ ڈیش بورڈ کی ضرورت پر زور دیاگیا، جس سے فعال ایم آئی ایس کے فقدان پرتوجہ دی گئی۔ ریاستوں نے جامع تعلیم کے لیے معقولیت، صلاحیت سازی، اور ایس ٹی اور دو لسانی اساتذہ کی بھرتی کے ذریعے ٹیچرپول کو مضبوط کرنے کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالی۔ دورافتادہ قبائلی علاقوں میں تعلیمی تسلسل کے لیے بہتر نقل و حمل، سڑکوں اور انٹرنیٹ تک رسائی کے ذریعے فزیکل اور ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے کی ضرورت کی نشاندہی کی گئی۔ شرکاء نے کلاس روم کے پروسیس پر توجہ مرکوز کرنے پربھی زور دیا، جس میں انہوں نےمعاصر،کثیر لسانی، اور ثقافتی بنیادوں پر مبنی تدریسی طریقوں کی وکالت کی جو کہ بین طبقاتی چیلنجوں سےنمٹنےپر مرکوز ہوں۔سیشن میں ڈی او ایس ای اینڈ ایل اورایم ایس ڈی ای کے سینئر افسران اور سکریٹری، کرناٹک، جھارکھنڈ، اتراکھنڈ، اتر پردیش، مغربی بنگال اور میزورم کے منتخب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس نے شرکت کی۔

صحت اورتغذیہ کے سیشن میں قبائلی صحت اورتغذیہ کے نتائج کو بہتر بنانے کے لیے ادارہ جاتی مضبوطی اور کمیونٹی پر مبنی طریقوں پر زور دیاگیا۔ اس سیشن کی کلیدی سفارشات میں آیوش کے ذریعے روایتی علاج  کے طریقوں مرکزی دھارے میں لانا، مقامی جڑی بوٹیوں کے علم کو مربوط کرنا، اور سماجی و اقتصادی اورنقل مکانی کے پیٹرن کو ٹریک کرنے کے لیے ای-ایس یو سی ایچ آئی(نندوربار)جیسے ڈیٹا سسٹم کا استعمال شامل ہے۔ ریاستوں نے کمیونٹی پر مبنی تغذیاتی سپلیمنٹس کے لیے ایس ایچ جی کو شامل کرنے، طرز سلوک میں تبدیلی کے لیے قبائلی زبان کے ٹیوٹوریل بنانے، اور دماغی صحت اور منشیات کے استعمال کے مراکز قائم کرنے پر زور دیا۔صحت کے ذیلی مراکز، آنگن واڑیوں اور ریفرل کے نظام کو مضبوط بنانا، فرنٹ لائن کارکنوں کی استعداد کار میں اضافہ،پہاڑی علاقوں میں بائیک ایمبولینس کی فراہمی، اور وقف شدہ سیکل سیل کیئر یونٹس کے قیام کو ترجیحات کے طور پر نشاندہی  کی گئی ۔سیشن میں نوجوانوں کی شمولیت، بہتر نگرانی اور تحقیق اور صحت اور تغذیاتی  خدمات فراہم کرنے والوں کے لیے اضافی مراعات پر بھی زور دیا گیا۔ سیشن میں ایم او ڈبلیو سی ڈی،اور ایم او ایچ ایف ڈبلیو کے سینئر عہدیداروں، اور سکریٹری، آندھرا پردیش، ہماچل پردیش، گوا، جموں و کشمیر، آسام اور چھتیس گڑھ کے منتخب ضلع مجسٹریٹس نے شرکت کی۔

انفراسٹرکچرکے سیشن کے دوران، ریاستوں نے ہر موسم میں سڑک کے رابطے، خاص طور پر شمال مشرقی خطے میں، رسائی اور خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کو اولین ترجیح کے طور پرنشاندہی کی۔ انہوں نے موجودہ بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن اور دیکھ  ریکھ کی ضرورت پر زور دیا، جیسے بیت الخلاء (مدھیہ پردیش)، آنگن واڑی (تلنگانہ)، کمیونٹی سولر یونٹس (تمل ناڈو)، ایم ایم یو، رہائش، اور پینے کے پانی کی سہولیات۔ مزید برآں، مدھیہ پردیش، ناگالینڈ، تلنگانہ،اور جھارکھنڈ جیسی ریاستوں نے کمیونٹی املاک جیسے اسٹریٹ لائٹس اور ہینڈ پمپس کی مرمت اور دیکھ ریکھ کا نظم کرنے کے لیے مقامی انسانی وسائل کی استعداد کار بڑھانے پر زور دیا، تاکہ گاؤں کی سطح پر پائیداری اور خود انحصاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس سیشن میں ایم او آر ڈی، ڈی ڈبلیو ایس، بجلی، ٹیلی کام، اور ایم این آر ای کے سینئر عہدیداروں اور مدھیہ پردیش، تلنگانہ، منی پور، ناگالینڈ، اڈیشہ اور لکش دیپ کے منتخب ضلع مجسٹریٹس نے شرکت کی۔

ٹرائبل بزنس کانکلیو 2025 کا اعلان

اس کانفرنس میں12 نومبر 2025 کومنعقد ہونے والے ٹرائبل بزنس کانکلیو 2025 کا اعلان بھی کیا گیا۔ قبائلی امور کی وزارت، صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کے محکمہ (ڈی پی آئی آئی ٹی)اور وزارت ثقافت کے اشتراک سے، قبائلی اور معاشی طاقت کو فروغ دینے کے لیے اس قومی سطح کی تقریب کا انعقاد کرے گی۔

ٹرائبل بزنس کانکلیو کا مقصد قبائلی اسٹارٹ اپس، کاریگروں، پروڈیوسر گروپس، اور کوآپریٹیو کے لیے صنعت کے لیڈروں،سرمایہ کاروں اور سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دینا ہے۔ یہ اقدام قبائلی کاروبار کو فروغ دینے اور روایتی حکمت کو جدید مارکیٹ کے مواقع کے ساتھ مربوط کرنے کے حکومت کے عزم کو واضح کرتا ہے۔

بہترین کارکردگی کرنے والوں کی شناخت- انقلابی ایکشن کا اعزاز

کانکلیو میں وزارت کے تین اہم اقدامات: پی ایم جن من، دھرتی ابا جن بھاگیداری ابھیان، اور آدی کرم یوگی ابھیان کے تحت نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو اعزاز دینے کے لیے ایک اعزازی  تقریب بھی شامل تھی۔بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی وزارتوں، ریاستوں، اضلاع، ریاستی ماسٹر ٹرینر(ایس ایم ٹی)، آدی ساتھیوں، اور آدی سہیوگیوں کو نچلی سطح پر موثر حکمرانی اور خدمات کی فراہمی میں مثالی شراکت کے لیے ایوارڈز سے نوازا گیا۔

عزت مآب صدر جمہوریہ نے مختلف ریاستوں اور اضلاع کے 45 سے زیادہ بہترین کارکردگی  کرنے والوں کویادگاری نشانات سے نوازا اور ایک اسکرول کی نقاب کشائی کی جس میں 50 سے زیادہ اضافی اعزازات شامل ہیں تاکہ اس شعبے میں مثالی شراکتوں کو اعزاز حاصل ہوسکے۔اس  شناخت سے وزارت کی جانب سے عمدگی کا جشن منانے، کامیاب ماڈلز کی نقالی کرنے اور قبائلی علاقوں میں جدت طرازی کی ترغیب دینے کا مسلسل عزم  اجاگرہوتا ہے۔

وکست بھارت@2047 کی طرف گامزن

آدی کرم یوگی ابھیان 2025 پرقومی  کانفرنس سے قبائلی دانشمندی اور قبائلی برادری کی ملکیت پر مبنی ذمہ دار، جامع اور شمولیتی طرز حکمرانی کا فریم ورک بنانے کے تئیں وزارت کے عزم کی توثیق ہوتی ہے۔

قبائلی گاؤں کے وژن 2030 کو قومی ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہوئے، قبائلی امور کی وزارت شہریوں پر مبنی عوامی تحریک کو آگے بڑھا رہی ہے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ہر قبائلی گاؤں وکست بھارت@2047 کی طرف ہندوستان کے انقلابی سفرمیں سرگرم شراکت دار بن جائے۔

‘‘نچلی سطح سے لے کر ملک کے وژن تک - آدی کرم یوگی کا جذبہ ترقی یافتہ، اورجامع ہندوستان کی راہ کو روشن کرتا ہے۔’’

*******

ش ح۔ م ش ع۔م ش

U.NO.152


(रिलीज़ आईडी: 2181444) आगंतुक पटल : 18
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी