وزارات ثقافت
azadi ka amrit mahotsav

پدم شری فنکار  شری واسودیو کامت نے روس کے کالمیکیا میں بودھا کے مقدس آثار کی پہلی نمائش کے دوران بھگوان بدھ کی زندگی پر  اپنے خصوصی فن کا مظاہرہ کیا

Posted On: 19 OCT 2025 2:30PM by PIB Delhi

روس کے وفاقی خطے جمہوریہ کالمیکیا میں بھگوان بدھ کے مقدس آثار کی پہلی جاری نمائش کے ایک حصے کے طور پر ممتاز ہندوستانی فنکار پدم شری جناب واسودیو کامت کے فن پاروں پر مشتمل ایک خصوصی نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ اس تاریخی ثقافتی تبادلے کے لیے خصوصی طور پر مرتب کی گئی اس نمائش میں بھگوان بدھ کی زندگی اور تعلیمات کے ایک غیر معمولی بصری سفر کو پیش کرتی ہے، جو روحانیت، فنی مہارت اور فلسفیانہ غور و فکر کا حسین امتزاج ہے۔

اس نمائش کا افتتاح اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ جناب کیشَو پرساد موریہ نے کیا۔ اس موقع پر معزز مہمانوں میں جموں و کشمیر کے عزت مآب لیفٹیننٹ گورنر جناب منوج سنہا، حکومتِ ہند کی وزارتِ ثقافت کے سینئر افسران اور جمہوریہ کالمیکیا کی حکومت کے نمائندے بھی موجود تھے۔

1.jpg

جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر جناب  منوج سنہا روس کے نیشنل میوزیم آف کالمیکیا میں

بھگوان بدھ کے مقدس آثار کی اس نمائش کا انعقادنئی دہلی کے نیشنل میوزیم نے حکومتِ ہند کی وزارتِ ثقافت کے تحت اور جمہوریہ کالمیکیا کے نیشنل میوزیم کے تعاون سےکیا ہے۔ اس کا مقصد ہندوستان اور روس کے درمیان ثقافتی اور روحانی تعلقات کو مضبوط کرنا ہے، جو ان کی مشترکہ بدھ مت کی میراث پر مبنی ہیں۔

2.jpg

‘‘بھگوان بدھ کی زندگی کی عکاسی: ‘‘ترک دنیا سے روشن خیالی تک’’ کے عنوان سے منعقدہ اس نمائش میں شری کامت کے 28 فن پارے پیش کیے گئے، جو ایک سال سے زیادہ عرصے میں تخلیق کیے گئے تھے۔ ہر فن پارہ بدھ کی زندگی کے ایک اہم واقعے کو بیان کرتا ہے، جس میں گہری روحانی بصیرت اور فنی مہارت کا شاہکار نظر آتا ہے۔

3.jpg

اس سلسلے میں دپانکار بدھ کی سمدھا سے ترک دنیا کی عکاسی، شہزادہ سدھارتھ کا محل چھوڑنا، مارا کی شکست، بودھی درخت کے نیچے روشن خیال کا حصول، سرناتھ میں پہلا درسِ بدھ (دھرما چکر پروراتنا)، جیٹوانا خانقاہ کا عطیہ، راہولہ کی میراث طلبی، انگولی مالا کا ہتھیار ڈالن، ہاتھی نالگیری پر قابو پانا اور ساریپوتا کی والدہ کا ترک دنیاوغیرہ کی عکاسی شامل ہے۔

 

4.jpg

ہر تصویر میں شری کامت کی مخصوص مہارت، رنگوں کے نفیس استعمال اور گہری روحانی لمحات کو بصری شکل میں منتقل کرنے کی صلاحیت واضح نظر آتی تھی۔ ان کے فن پارے کلاسیکی ہندوستانی جمالیات اور انسانی جذبات کے عالمی پہلو کے امتزاج کو پیش کرتے ہیں، جس میں بدھ کی زندگی کی الوہیت اور انسانیت دونوں کی عکاسی ہوتی ہے۔

یہ نمائش وسیع پیمانے پر لوگوں کو متوجہ کرتی ہے، جن میں راہب، علماء، طلباء، فنون لطیفہ کے نقاد اور کالمیکیا کے مختلف حصوں سے آئے عام لوگ شامل ہیں۔ ناظرین نے شری کامت کے فن پاروں کی روحانی گہرائی اور تکنیکی مہارت کی تعریف کی اور  اس بات کو اجاگر کیا کہ یہ سیریز ایک فنی اور مراقبتی تجربہ دونوں فراہم کرتا ہے۔

5.jpg

فنکار کا پروفائل –

شری واسودیو (واسودیو) کامت، کرناٹک کے کراکل میں 1956 میں پیدا ہوئے۔ ان کا شمارہندوستان کے ممتاز مصوروں میں ہوتا ہے، جنہیں ان کی پورٹریٹ، مناظر اور تصوری فن کی تخلیقات کے لیے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے 1977 میں ممبئی کے سر جے جے اسکول آف آرٹ سے پینٹنگ میں جی ڈی آرٹ حاصل کیا، جہاں انہوں نے فرسٹ کلاس فرسٹ اور گولڈ میڈل کے اعزاز کے ساتھ اپنی تعلیم مکمل کی اور اس کے بعد چار دہائیوں سے زیادہ پر محیط ایک شاندار فنی سفر کا آغاز کیا۔

شری کامت نے متعدد انفرادی نمائشیں منعقد کی ہیں اور کئی قومی و بین الاقوامی آرٹ سوسائٹی شوز میں حصہ لیا ہے، جہاں انہیں اپنی فن کی ہمہ جہت اور تخلیقی دائرہ کار کے لیے پہچان ملی۔ ان کے نمایاں اعزازات میں اینیول آرٹ ایکسپو، بمبئی آرٹ سوسائٹی میں گولڈ میڈل، پورٹریٹ سوسائٹی آف امریکہ کا ڈریپر گرانڈ پرائز، اور سالون انٹرنیشنل اور سان ڈیاگو واٹر کلر سوسائٹی کے ایوارڈ شامل ہیں۔

6.jpg

چاہے وہ آئل، ایکریلک یا واٹر کلر کے ذریعے کام ہو، اپنی ماسٹری کے لیے مشہور شری کامت کا فن حقیقت پسندی اور تصوری تخیل کے حسین امتزاج سے پہچانا جاتا ہے۔ مناظر اور پورٹریٹ کے علاوہ ان کی تصوری پینٹنگز انسانی شعور کے اندرونی وژن کو اجاگر کرتی ہیں، جو ایک بچے کی معصومیت اور ایک فلسفی کی بصیرت دونوں کی عکاسی کرتی ہیں۔ ان کے فن پارے اکثر انسانیت کے گہرے لاشعور کا اظہار تصور کیے جاتے ہیں، جو ہمدردی، ترک دنیا اور روحانی بیداری کی لازوال قدروں کو سموئے ہوئے ہیں۔

فن کے میدان میں شاندار خدمات کے اعتراف میں، شری واسودیو کامت کو 2025 میں حکومتِ ہند کی جانب سے پدم شری اعزاز سے نوازا گیا۔

ثقافتی دوستی اور روحانی یکجہتی کے ایک جذباتی اشارے کے طور پر شری کامت نے نمائش میں پیش کیے گئے تمام 28 فن پارے نیشنل میوزیم آف ایلسٹا، جمہوریہ کالمیکیا کو عطیہ کیے۔ روس کے عوام اور بدھ مت کے برادری کے لیے اپنے پیار کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پینٹنگز ‘‘ہندوستان کی طرف سے ایک عاجزانہ فنی پیشکش ہے، اس سرزمین کے لیے جہاں مذہب لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتا ہے۔’’

نیشنل میوزیم آف ایلسٹا کے ڈائریکٹر نے جمہوریہ کالمیکیا کی جانب سے شری کامت کو شکریے کے خط اور یادگاری تحفہ پیش کیا۔ ڈائریکٹر نے فنکار کی سخاوت کی تعریف کرتے ہوئے اس عطیہ کو ‘ایسی علامت قرار دیا جو ہندوستان-روس ثقافتی ہم آہنگی اور مشترکہ بدھ مت کی میراث کے علامتی طور پر یاد رکھا جائے گا۔’’

یہ نمائش کالمیکیا کے فنون لطیفہ کے ماہرین، بدھ راہبوں اور ثقافتی علماء میں بہت سراہا گیا۔ ناظرین نے کہا کہ شری کامت کا کام نہ صرف بدھ کی تاریخی اور روحانی سفر کو زندگی بخشتا ہے، بلکہ ہندوستانی فنکارانہ روایات اور روس میں بدھ مت کی اقدار کے ثقافتی شعور کے درمیان ایک پل کا کردار بھی ادا کرتا ہے۔

یہ موقع ہندوستان اور روس کے درمیان مشترکہ روحانی ورثے کو اجاگر کرتا ہے اور بدھ مت کے امن، ہمدردی اور علم کے رشتے کو تہذیبوں کے درمیان ایک مضبوط بندھن کے طور پر دوبارہ قائم کرتا ہے۔ وزارتِ ثقافت نے نوٹ کیا کہ ایسے ثقافتی تبادلے ہندوستان کی ثقافتی آؤٹ ریچ کوششوں کے تحت تہذیبی مکالمے کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

اس نمائش کے ذریعے، شری واسودیو کامت کا فن ہندوستان کی متحرک فنی اور روحانی روایات کا ایک زندہ ثبوت بن گیا۔ ان کی پینٹنگز، جو اب نیشنل میوزیم آف ایلسٹا کے مستقل مجموعے کا حصہ ہیں، روس اور دیگر ممالک میں آنے والی نسلوں کے فنون لطیفہ کے شائقین اور روحانیت کے متلاشی کے لیے مسلسل تحریک کا ذریعہ رہیں گی۔

************

 

(ش ح ۔ م ع ن ۔ع د)

Urdu No-107

 


(Release ID: 2181174) Visitor Counter : 7
Read this release in: English , हिन्दी