کوئلے کی وزارت
کوئلہ کی وزارت نے ہندوستانی کوئلہ کمپنیوں کے لیے سی ایس آر فریم ورک سے متعلق اسٹیک ہولڈروں سے مشاورت کی
Posted On:
07 OCT 2025 6:48PM by PIB Delhi
کوئلہ کی وزارت نے آج نئی دہلی کے اسکوپ کمپلیکس میں بھارتی کوئلہ کمپنیوں کے لیے سی ایس آر فریم ورک پر غور و خوض کے لیے اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ مشاورت کا اہتمام کیا۔ وزارت کوئلہ کے سینیئر افسران اور کول انڈیا لمیٹڈ، این ایل سی انڈیا لمیٹڈ، سنگارینی کولیئریز کمپنی لمیٹڈ اور نجی شعبے کی کوئلہ کمپنیوں کے نمائندوں نے اس مشاورت میں شرکت کی۔
کوئلہ پی ایس یو کی سی ایس آر پالیسیاں کمپنیز ایکٹ 2013، کمپنیز (سی ایس آر پالیسی) قواعد 2014 اور محکمہ برائے سرکاری ادارہ جات (ڈی پی ای) کی رہنما ہدایات کے تحت دی گئی پالیسی ہدایات کے دائرے میں وضع کی گئی ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں کے دوران، کوئلہ کی پی ایس یو نے صحت، تعلیم، ماحولیات، صفائی ستھرائی، کھیلوں وغیرہ کے شعبوں میں قابل ذکر اقدامات کیے ہیں۔ شعبے میں نجی اداروں کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے پیشِ نظر، کوئلہ کمپنیوں کے لیے شعبہ جاتی نوعیت کے ایک سی ایس آر فریم ورک کی ضرورت محسوس کی گئی ہے تاکہ رہنمائی میسر ہو، ذمے دار اور پائیدار طرز عمل کو فروغ دیا جا سکے، ماحولیاتی اثرات کو کم کیا جا سکے اور نجی و سرکاری دونوں طرح کی کوئلہ کمپنیوں میں اسٹیک ہولڈروں کی شمولیت کو بہتر بنایا جا سکے۔
شرکت کنندگان سے خطاب کرتے ہوئے وزارت کوئلہ کی ایڈیشنل سیکریٹری محترمہ روپندر برار نے کوئلہ کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ اپنی سی ایس آر، فلاحی اور پائیداری کی کوششوں کو یکجا کریں تاکہ کمیونٹی کی بھلائی کے ساتھ ساتھ کاروباری فائدے کے لیے بھی ان کوششوں کی مقداربندی کر کے گرین کریڈٹس حاصل کیے جا سکیں۔ کوئلہ شعبے کے لیے مخصوص سی ایس آر فریم ورک مرتب کرنے کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ سی ایس آر منصوبہ بندی کے دوران مقامی ضروریات کو ترجیح دینا لازم ہے۔
محترمہ برار نے ضرورت اور اثر پذیری کے جائزے کے لیے معتبر اداروں کی شمولیت کی اہمیت پر زور دیا تاکہ گہرے تجزیے اور عملی بصیرت حاصل ہو سکے اور اثر انگیز سی ایس آر سرگرمیوں کو اختیار کرنے اور مؤثر طور پر نافذ کرنے میں مدد ملے۔ انہوں نے کوئلہ کمپنیوں کو باہمی تعاون، علم اور وسائل کے تبادلے کی بھی ترغیب دی۔ مزید یہ کہ انہوں نے جاری اچھے کام کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے رسائی کی سرگرمیوں کو مضبوط کرنے کی ہدایت کی۔
کوئلہ پی ایس یو اور نجی شعبے کی کمپنیوں نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور فریم ورک کے اہم عناصر پر قابل قدر مشورے فراہم کیے۔ انہوں نے بڑے سی ایس آر منصوبوں، کمیونٹی سے روابط، اور اثر کے جائزوں سے حاصل ہونے والے اسباق کے بارے میں اپنے تجربات بھی شیئر کیے۔ غور و خوض کے دوران اس بات پر زور دیا گیا کہ کمیونٹی کا فائدہ حتمی مقصد ہونا چاہیے اور مقامی برادریوں کے ساتھ بامعنی شمولیت پر توجہ دی جائے تاکہ اُن کی ضروریات اور ترجیحات کو سمجھا جا سکے۔
سی ایس آر کے نفاذ اور رپورٹنگ میں بہترین طرز عمل کے انضمام اور شفافیت و جوابدہی کو یقینی بنانا بھی نہایت اہم ہے۔ فریم ورک کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ مقامی ضروریات کی بنیاد پر سرکاری اسکیموں کے ساتھ ہم آہنگی کے مواقع کیسے تلاش کیے جائیں اور جامع پائیداری رپورٹنگ کے لیے بی آر ایس آر، جی آر آئی اور ایس ڈی جی جیسے رپورٹنگ فریم ورک سے ہم آہنگی اختیار کی جائے۔
اس کے علاوہ، اسٹیک ہولڈروں نے بجٹ کی تیاری کے لیے معیاری عملی طریقہ کار، تخلیق کردہ اثاثوں کی پائیداری کو یقینی بنانے، نفاذ کرنے والی ایجنسیوں کے طرف سے مخصوص اور سنجیدہ اندازِ کار اور سی ایس آر سرگرمیوں کو مضبوط بنانے کے لیے مؤثر رسائی حکمتِ عملی کی ضرورت کو نمایاں کیا۔ یہ عناصر کوئلہ کمپنیوں کے لیے ایک مضبوط اور اثر انگیز سی ایس آر فریم ورک تشکیل دینے میں بنیادی اہمیت کے حامل ہوں گے۔
یہ مشاورت ایک ثمرآور مشق ثابت ہوئی اور فریم ورک کی تدوین کی سمت ایک اہم قدم تھا۔ اس سے قیمتی بصیرتیں حاصل ہوئیں جنہوں نے مجوزہ فریم ورک کے لیے کلیدی ارتکازی نکات کو نمایاں کیا۔
********
ش ح۔ ف ش ع
U: 7211
(Release ID: 2176002)
Visitor Counter : 11