PIB Headquarters
azadi ka amrit mahotsav

جی ایس ٹی اصلاحات: ہماچل کی وراثت اور معیشت کی مضبوطی

Posted On: 01 OCT 2025 12:01PM by PIB Delhi

اہم نکات:

* شال، ٹوپی اور دستکاری پر جی ایس ٹی 12فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کرنے سے تقریباً 10,000–12,000 کاریگروں کو فائدہ ہوا۔

* 5,900 کانگڑا چائے کے پیدا کنندگان کو کھلی چائے پر اب 0 فیصد جی ایس ٹی کا فائدہ حاصل ہوا۔

* سیکڑوں کسان اور دیہی خاندان کالازیرہ اور چلی کا تیل اگاتے ہیں، جس پر جی ایس ٹی 5 فیصد ہے۔

* خوراک کی پروسیسنگ (بدھی، بروٹی والا اور نالاگڑھ) اور طبی آلات (سولن) میں تقریباً 20,000 مزدوروں کو جی ایس ٹی میں 5 فیصد کمی سے فائدہ ہوا۔

تعارف

حالیہ جی ایس ٹی اصلاحات نے ملک بھر میں مالی بوجھ کم کیا ہے اور مختلف ریاستوں اور علاقوں کو اس کے متنوع فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ ہماچل پردیش، جو اپنی بھرپور روایتی دستکاری، مخصوص زرعی پیداوار اور بڑھتے ہوئے صنعتی شعبوں کے لیے مشہور ہے، میں جی ایس ٹی کی شرحوں میں حالیہ کمی کا گہرا اثر پڑنے کی توقع ہے۔

یہ چھوٹے کاریگروں اور بُنکروں کے لیے راحت، کسانوں اور زمینداروں کے لیے نئے مواقع، اور ہماچل پردیش کے صنعتی گروپوں کے لیے زیادہ مسابقتی فوائد لائے گی۔ یہ اصلاحات مجموعی طور پر روزگار کو مضبوط کریں گی اور ریاست کو مسلسل ترقی کی راہ پر آگے بڑھائیں گی۔

image002G89W.jpg

شال اور اونی کپڑے

ہماچل پردیش کے مشہور ہتھکرگہ مصنوعات، خاص طور پر شال اور اونی کپڑوں کو نئے جی ایس ٹی ڈھانچے میں راحت ملنے کی توقع ہے۔ یہ مصنوعات صرف یادگار اشیاء نہیں ہیں؛ بلکہ یہ ہزاروں کاریگروں کی روزگار کا ذریعہ ہیں۔

کلّو وادی میں، خود امداد ی گروپوں سے منسلک 3,000 سے زیادہ بُنکر چمکدار پیٹرن والی، جی آئی ٹیگ والی، کلو شالیں تیار کرتے ہیں۔ یہ بُنکر ریاست بھر کے تقریباً 10,000–12,000 ہتھ کرگھہ کاریگروں کا حصہ ہیں، جو ان دستکاری مصنوعات سے اپنے روزگار چلاتے ہیں۔ پڑوسی کنّور ضلع کی شالیں، جو پیچیدہ اساطیری ڈیزائن سے مزین ہیں، کئی ہزار کاریگروں کے ہاتھوں بُنی اور رنگی جاتی ہیں۔ جی ایس ٹی 12 فیصد سے کم ہو کر 5 فیصد ہونے سے، صارفین کے لیے ان دستکاری مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی توقع ہے۔ یہ اقدام کاریگروں کی مسابقتی حیثیت اور آمدنی کو براہِ راست فروغ دیتا ہے۔

پشمینہ شال کو بھی 12 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کرنے سے فائدہ ہوا ہے۔ اگرچہ اسے اکثر کشمیر سے منسلک کیا جاتا ہے، ہماچل پردیش کی اپنی پیداوار بھی لہاؤل-اسپیتی، کنّور، کلّو، منڈی اور شملہ جیسے علاقوں میں ہوتی ہے۔ ہتھ کرگھہ شعبے کے تقریباً 10,000–12,000 کاریگروں میں سے کئی پشمینہ سے وابستہ ہیں اور شاندار اونی دستکاری  مصنوعات تیار کرتے ہیں۔ ٹیکس میں کمی سے اس اعلیٰ قیمت والے شعبے کو بھی  راحت  ملی ہے، جس سے کاریگر اپنی شالوں کی قیمتیں زیادہ مسابقتی بناتے ہوئے منافع برقرار رکھ سکتے ہیں۔

شالوں کے ساتھ ساتھ، روایتی ہماچلی ٹوپیاں، جیسے رنگین کنّوری ٹوپیاں اور دستانے جیسے دیگر اونی سامان بھی نئے جی ایس ٹی سلیب سے فائدہ اٹھائیں گے۔ یہ مصنوعات بلندی والے اضلاع کے ہزاروں کاریگروں کے ہاتھ سے تیار کی جاتی ہیں۔ کم ٹیکس سے صارفین کے لیے قیمتوں میں کچھ حد تک کمی آنے کی توقع ہے، جس سے کاریگروں اور بُنکروں کی روزگار محفوظ ہوگی اور صدیوں پرانے دستکاری فن کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔

دستکاری اور گھریلو صنعتیں

کپڑے کی صنعت کے علاوہ، ہماچل پردیش مختلف قسم کے دستکاری اور گھریلو صنعتوں کا مرکز بھی ہے، اور ان سب کو جی ایس ٹی کے اصلاحی اقدامات سے فائدہ ہوا ہے۔ زیادہ تر دستکاری مصنوعات پر جی ایس ٹی 12 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دیا گیا ہے، جس کا ریاست بھر کے کاریگروں پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔

چمبا رومال کڑھائی

چمبا رومال ایک جی آئی ٹیگ والا، چھوٹے دستکاری والے کڑھائی کا کپڑا ہے، جو بنیادی طور پر چمبا ضلع کی خواتین کاریگروں کے ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ مقامی گروپوں کی سینکڑوں خواتین اس کی تیاری میں شامل ہیں۔ اب 5 فیصد جی ایس ٹی ہونے سے، صارفین کے لیے قیمت کم ہو گئی ہے، جس سے ان رومالوں کی طلب بڑھ سکتی ہے۔ ٹیکس میں کمی دستکاری کے ثقافتی اقدار کی پہچان اور وراثتی فنون کے فروغ کا بھی مظہر ہے۔

چمبا چپلیں

چمبا کی روایتی چمڑے کی چپلیں، جو سینکڑوں چھوٹی گھریلو صنعتوں کے ذریعہ تیار کی جاتی ہیں، ایک اور جی آئی ٹیگ شدہ مصنوعات ہیں۔ کم جی ایس ٹی کی شرح سے ان کی قیمتیں مشینی جوتوں کے مقابلے میں زیادہ مسابقتی ہو جائیں گی اور ملکی چپلوں کی فروخت میں اضافہ ہوگا۔ اس سے کاریگروں کو اپنا منافع بڑھانے میں مدد ملے گی۔

لکڑی کی دستکاری

پیچیدہ لکڑی کے دروازوں اور پینلز سے لے کر فرنیچر تک، نقاشی شدہ لکڑی کی مصنوعات چمبا، کنّور اور کلّو جیسے علاقوں میں تیار کی جاتی ہیں۔ یہ صنعت ہماچل پردیش کے ہزاروں دیہی کاریگروں کو روزگار فراہم کرتی ہے۔ نئی جی ایس ٹی شرحوں نے لکڑی کی مصنوعات کو 5فیصد کے ٹیکس زمرے میں شامل کر دیا ہے، جس سے مقامی سطح پر بنے لکڑی کے فرنیچر اور یادگار اشیاء کی طلب بڑھے گی۔ اس سے نہ صرف یہ مصنوعات سستی ہوں گی، بلکہ مقامی کاریگروں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

مٹی اور دھات کے برتن

ہماچل میں مضبوط روایتی دھات کاری کی صنعت ہے اور ریاست میں سینکڑوں چھوٹے کاریگر اس صنعت سے وابستہ ہیں۔ مختلف اضلاع میں پھیلے ماہر کاریگر مذہبی برتن، زیورات اور مٹی کے برتن تیار کرتے ہیں۔ 5فیصد کی نئی جی ایس ٹی شرح سے ملک کےدھات اور مٹی کے برتنوں کے لیے زیادہ موافق بازار کی توقع ہے، جس سے کاریگروں کو اپنی مصنوعات فروخت کرنے کے بہتر مواقع ملیں گے۔

بانس کی مصنوعات

ہماچل کے کچھ حصوں میں بانس کی مصنوعات جیسے ٹوکریاں اور دیگر ماحول دوست کرافٹس تیار کیے جاتے ہیں۔ اس صنعت میں سینکڑوں کاریگر کام کرتے ہیں، جن میں سے کئی پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان مصنوعات پر، جن پر پہلے 12فیصد جی ایس ٹی لاگو تھی، اب 5فیصد سے کم ٹیکس نافذہے۔

کاریگروں کے لیے یہ ایک خوش آئند تبدیلی ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف ان کے صارفین کے لیے قیمتیں کم ہوں گی بلکہ یہ حکومت کی طرف سے پائیدار، روایتی دستکاری کے فروغ اور حمایت کا بھی مظہر ہے۔

image003YMT8.jpg

 

زرعی، باغبانی اور متعلقہ ترقیاتی شعبے

زرعی پیداوار ہماچل پردیش کی معیشت کو کئی مخصوص مصنوعات کے ذریعے سہارا فراہم کرتی ہے اور یہ سیکڑوں افراد کو روزگار مہیا کرتی ہے۔ جی ایس ٹی اصلاحات نے اس شعبے کو اہم فائدہ پہنچایا ہے، جس سے نہ صرف پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے بلکہ کسانوں اور مزدوروں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

کانگڑا چائے

پالمپور اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں میں سبز و شاداب چائے کے باغات کے لیے کانگڑا کو ‘‘شمالی بھارت کا چائے کا دارالحکومت’’ کہا جاتا ہے۔ کانگڑا میں تقریباً 5,900 چھوٹے چائے کے باغات ہیں، جہاں باغات اور فیکٹریوں میں ہزاروں مزدور چائے کی پیداوار کرتے ہیں۔ جی آئی ٹیگ والی یہ مشہور چائے اب جی ایس ٹی سے مستثنیٰ ہے، اور کھلی چائے پر اب 0فیصد جی ایس ٹی لاگو ہے۔ نئی جی ایس ٹی شرحوں نے صارفین کے لیے کھلی چائے کی پتیوں کو مؤثر طریقے سے سستا کر دیا ہے، جس سے کانگڑا چائے کی فروخت میں اضافہ متوقع ہے۔ اس طرح، ٹیکس میں ریلیف کے ذریعے سرکاری معاونت نہ صرف خاندانوں کی قوت خرید میں اضافہ کرے گی بلکہ روایتی زرعی علاقوں کی بحالی میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔

کالا زیرہ

کالا زیرہ ہماچل پردیش کے بلند علاقوں میں اگایا جانے والا ایک خوشبودار مصالحہ ہے۔ اپنی مخصوص خوشبو اور طبی فوائد کے لیے مشہور یہ مصالحہ اس علاقے کے کچھ سو کسان اور جمع کنندگان اگاتے ہیں۔ جی ایس ٹی میں 12فیصد سے 5فیصدکمی سے مصنوعات کی قیمت کم ہونے کا امکان ہے، جس سے مانگ میں اضافہ ہوگا۔ کسانوں کو اپنی پیداوار کے لیے زیادہ آرڈرز ملیں گے اور اس سے زراعت کے دائرہ کار کو بڑھانے کی ترغیب مل سکتی ہے۔

چلی کا تیل (خوبانی کا تیل)

چلی کا تیل، جو ہمالیائی علاقے میں حاصل کیا جاتا ہے، ایک روایتی خوبانی کے بیج کا تیل ہے اور اپنے طبی فوائد کے لیے جانا جاتا ہے۔ جی ایس ٹی کی شرح 5فیصد تک کم ہونے سے اس علاقے کے باہر کے صارفین کے لیے بھی یہ تھوڑا سستا ہو سکتا ہے، جس سے مصنوعات کی رسائی میں اضافہ ہوگا۔ مجموعی طور پر، یہ سیکڑوں دیہی پیدا کنندگان کو روزگار دینے والے مقامی صنعت کے لیے مددگار قدم ہے۔

سیب کے ڈبوں کی پیکجنگ

ہماچل پردیش کی باغبانی میں سیب کا حصہ تقریباً 80فیصد ہے۔ شملہ اور دیگر سیب علاقوں میں اگائے جانے والے سیب ہزاروں پیدا کنندگان کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ پیدا کنندگان اپنی پیداوار کو پورے بھارت کے بازاروں میں پہنچانے کے لیے ڈبوں، ٹرے اور دیگر پیکجنگ مواد پر انحصار کرتے ہیں۔ ان اشیاء پر جی ایس ٹی 5فیصد کر دینے سے ان پٹ لاگت میں کمی آئے گی، یعنی سستے ڈبے دستیاب ہوں گے، جس سے پیدا کنندگان اور دیگر مقامی پیکجنگ سپلائی یونٹس کو براہِ راست فائدہ ہوگا۔

زرعی ان پٹ

جی ایس ٹی اصلاحات نے کھاد اور دیگر زرعی ان پٹ کی شرحیں 5فیصد کر دی ہیں۔ اس سے زرعی مشینی کاری کو فروغ ملے گا اور زرعی کارکردگی اور پیداوار میں بہتری آئے گی۔ لہٰذا، ان پٹ کی قیمتوں پر یہ تبدیلی ریاست بھر کے لاکھوں کسانوں کے لیے فائدہ مند ہوگی۔

image004Z4A9.jpg

صنعتی اور پیداواری شعبہ

خوراک کی پروسیسنگ

ہماچل کے بدھی، بروٹی والا اور نالاگڑھ میں واقع خوراک کی پروسیسنگ صنعت کو مختلف پروسیس شدہ خوراک پر جی ایس ٹی کی شرح 5فیصد کر دینے سے فائدہ ہوگا۔ یہ صنعت اس لیے اہم ہے کیونکہ یہ صنعتی علاقے تقریباً 10,000 افراد کو روزگار فراہم کرتی ہیں۔ خوراک پر ٹیکس کم ہونے سے خوردہ قیمتوں میں کمی آنے کا امکان ہے، جس سے طلب بڑھے گی اور فروخت میں اضافہ ہوگا۔

طبی آلات

ہماچل کے سولن ضلع میں واقع طبی صنعت تقریباً 10,000 افراد کو براہِ راست اور بالواسطہ روزگار فراہم کرتی ہے۔ متعدد طبی آلات پر اب 5 فیصد جی ایس ٹی لگنے سے اس صنعت کو کافی فائدہ ہوگا۔

دیگر صارفین کی مصنوعات

خصوصی صنعتوں اور پیداوار مرکز پر تبدیلیوں کے علاوہ، جی ایس ٹی اصلاحات عام ہماچلی صارفین کو بھی راحت فراہم کرتی ہیں۔ ایک نمایاں تبدیلی یہ ہے کہ مختلف صارفین کے الیکٹرانکس اور آلات پر جی ایس ٹی 28 فیصد سے کم کر کے 18 فیصد کر دی گئی ہے، جس کا براہِ راست اثر ہماچل کے دیہی خاندانوں پر پڑتا ہے۔ صارفین کی مصنوعات کی کم قیمتوں سے دیہی بازاروں میں مانگ بڑھنے کی توقع ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ چھوٹے شہروں کے مقامی خوردہ فروشوں کی فروخت میں اضافہ ہوگا۔ حقیقت میں، الیکٹرانکس پر جی ایس ٹی میں کمی سے جدید سہولیات تھوڑی زیادہ سستی ہو جائیں گی۔

خلاصہ

جی ایس ٹی کی شرحوں میں کمی کا اثر بھارتی معیشت کی مثبت ترقی اور سماجی و اقتصادی فلاح میں نظر آئے گا۔ ہماچل پردیش کے حوالے سے یہ اصلاحات اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ دیو بھومی بھی پھلتے پھولتے بازاروں اور خوشحال روزگار کی زمین بنے۔ ریاست کی منفرد مصنوعات کو فائدہ ہوگا، چاہے وہ کلو کا بُنکر ہو، شملہ کا سیب پیدا کرنے والا ہو، کانگڑا وادی کا چائے پیدا کرنے والا ہو، یا بدھی کا کارخانے کا مزدور ہو، یہ سب مل کر ہماچل کی معیشت کو مسابقتی اور مواقع میں اضافہ کی طرف لے جائیں گے۔

ماخذ:

ہماچل پردیش حکومت:

[https://hpkangra.nic.in/gallery/kangra-tea-garden/](https://hpkangra.nic.in/gallery/kangra-tea-garden/)

ورلڈ بینک:

[https://www.worldbank.org/en/news/feature/2024/12/05/boosting-apple-cultivation-in-himachal-pradesh](https://www.worldbank.org/en/news/feature/2024/12/05/boosting-apple-cultivation-in-himachal-pradesh)

پی ڈی ایف میں دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں

********

ش ح۔ش ت ۔ رض

U-6885


(Release ID: 2173519) Visitor Counter : 7
Read this release in: English , Hindi