ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
نیشنل بائیو ڈائیورسٹی اتھارٹی نے رسائی اور فوائد کے اشتراک کی میکانزم کے تحت آندھرا پردیش میں ریڈ سینڈرس کے تحفظ کے لیے 82 لاکھ روپے کی منظوری دی
Posted On:
29 SEP 2025 12:48PM by PIB Delhi
چنئی میں واقع نیشنل بائیو ڈائیورسٹی اتھارٹی (این بی اے)نے نباتی انواع میں سے ایک ریڈ سینڈرس (پٹروکارپس سینٹالینس) کے تحفظ کے لیے آندھرا پردیش بائیو ڈائیورسٹی بورڈ کو 82 لاکھ روپے فراہم کرنےکی منظوری دی ہے۔ اس پہل کا مقصد ریڈ سینڈرس کے ایک لاکھ پودے اُگانا ہے، جو بعد میں کسانوں کو فراہم کیے جائیں گے ، اس طرح جنگلات کے باہر درختوں (ٹی او ایف) کے پروگرام میں تعاون ہوگا اور اس طرح خطے کے لیے منفرد نباتی انواع کے تحفظ کی طرف اہم قدم اٹھایا جائے گا۔
یہ فنڈ ریڈ سینڈرس کے صارفین سے حاصل ہونے والےفوائد کی رقم تقسیم کے تحت فراہم کیا گیا ہے اور اسے درختوں کے تحفظ سے متعلق سرگرمیوں کے لیے متعلقہ فریقوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔ یہ فنڈ حصص یافتگان کی طرف سے حاصل کردہ فروخت کی آمدنی یا سیل ویلیو کے علاوہ ہے۔ یہ منظوری حیاتیاتی تنوع ایکٹ 2002 (2023 میں ترمیم شدہ) کے تحت رسائی اور فوائد کے اشتراک (اے بی ایس) کی میکانزم کے اطلاق کو ظاہر کرتی ہے۔ اے بی ایس میکانزم حیاتیاتی وسائل تک رسائی کو منظم کرتی ہے، جبکہ مقامی برادریوں، افراد اور حیاتیاتی تنوع کے انتظام کی کمیٹیوں (بی ایم سی) سمیت مستفیدین کے ساتھ فوائد کے منصفانہ اور مساوی اشتراک کو یقینی بناتی ہے۔ اس طرح اس پہل سےظاہر ہوتا ہے کہ پالیسیاں کس طرح درختوں کےتحفظ کو کمیونٹی پر مبنی سرگرمیوں میں تبدیل کر سکتی ہیں۔
ریڈ سینڈرس جنوبی مشرقی گھاٹوں کا مقامی پودا ہے اور خاص طور پر اننت پور، چتور، کڈپا اور کرنول کے اضلاع میں پایا جاتا ہے،جو اپنی اعلیٰ تجارتی قیمت کی وجہ سے شدید خطرے کی زدمیں ہے، جس کی بڑے پیمانے پر اسمگلنگ ہوتی ہے۔ درختوں کی انواع کو وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ، 1972 کے تحت محفوظ کیا گیا ہے اور خطرے سے دوچار انواع کی بین الاقوامی تجارت سے متعلق کنونشن (سی آئی ٹی ای ایس) کے تحت درج فہرست ہے، جو اس کی بین الاقوامی تجارت کو سختی سے منضبط کرتا ہے۔
این بی اے نے ماضی میں بھی ریڈ سینڈرس سے متعلق مختلف تحفظاتی اور حفاظتی سرگرمیوں کے لیے آندھرا پردیش کے محکمۂ جنگلات کو پہلے ہی 31.55 کروڑ روپے سے زیادہ کا فنڈ جاری کیاہے۔ توقع ہے کہ موجودہ منظور شدہ رقم براہ راست حیاتیاتی تنوع کے انتظام کی کمیٹیوں کو شامل کرتے ہوئے نچلی سطح کے تحفظ میں کام آئے گی۔ مقامی اور قبائلی برادریاں نرسری کی ترقی، شجرکاری اور طویل مدتی دیکھ ریکھ میں شامل ہوں گی، جس سےروزگار پیدا ہوگا، ہنر مندی کو فروغ ملے گااور حیاتیاتی وسائل کے تحفظ میں مقامی قیادت کوبہتر بنانے میں مدد ملےگی۔
اس پہل سے نہ صرف ہندوستان کے قومی حیاتیاتی تنوع کے اہداف کو پورا کرنے میں تقویت ملتی ہے،بلکہ عالمی سطح پر حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنونشن (سی بی ڈی) کے تئیں ملک کی عہد بندی کو مزید تقویت ملتی ہے۔
********
ش ح۔م ش ع۔ ش ہ ب
U-6762
(Release ID: 2172660)
Visitor Counter : 9