وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

وزیر دفاع نے دفاعی پروکیورمنٹمینوئل 2025 کی منظوری دے دی


نظرثانی شدہ دستاویز کا مقصد خدمات کے لیے آمدنی کی خریداری کو تیز کرنا، ملکی صنعت کو آسان طریقہ کار کے ذریعے فعال بنانا، جدت کو فروغ دینا اور کاروبار کی حمایت کرنا ہے

صنعتوں کو درپیش ورکنگ کیپٹل کے مسائل کو معاون مالیاتی اختیارات فراہم کر کے اور غیر ضروری جرمانوں میں نرمی کر کے آسان بنایا گیا ہے

صنعت، اکیڈمیا اور ڈی پی ایس یوز (دفاعی پبلک سیکٹر یونٹس) کی تحقیق و ترقی کو متعدد سہولت بخش ضوابطکے ذریعے فروغ دیا جائے گا

Posted On: 14 SEP 2025 6:39PM by PIB Delhi

وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے دفاعی حصولی کے دستورالعمل (ڈی پی ایم) 2025کی منظوری دی ہے تاکہ وزارتِ دفاع میں محصول کی خریداری کے عمل کو مزید ہموار، آسان، مؤثر اور معقول بنایا جا سکے اور جدید جنگ کے دور میں مسلح افواج کی ابھرتی ہوئی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔نئے دستورالعمل کا مقصد ریونیو ہیڈ (آپریشنز اینڈ سسٹیننس سیگمنٹ) کے تحت مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کرنے میں خود انحصاری حاصل کرنا ہے۔ اس سے تینوں افواج کے درمیان اتحاد کو فروغ ملے گا اور فوری فیصلہ سازی کے ذریعے اعلیٰ ترین سطح کی فوجی تیاری برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔یہ مسلح افواج کو مطلوبہ وسائل کی بروقت اور مناسب قیمت پر دستیابی کو یقینی بنائے گا۔

دستاویز میں کاروبار کرنے میں آسانی کو مزید مستحکم کیا گیا ہے، جس کا مقصد دفاعی مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں "آتمنربھرتا" (خود انحصاری) کے وژن کو فروغ دینا ہے۔ اس کا بنیادی ہدف یہ ہے کہ دفاعی شعبے میں ملکی مارکیٹ کی صلاحیت، مہارت اور استعداد کو مؤثر طریقے سے بروئے کار لایا جائے، اور اس کے لیے دفاعی پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز(ڈ ی پی ایس یوز)کے ساتھ ساتھ نجی شعبے، ایم ایس ایم ایز، اسٹارٹ اپس وغیرہ کی فعال شرکت کو یقینی بنایا جائے۔

وزارتِ دفاع کے تحت دفاعی خدمات اور دیگر تنظیموں کی جانب سے سامان اور خدمات کی خریداری ‘‘ڈیفنس پروکیورمنٹ مینول’’ (ڈی پی ایم)کے تحت کی جاتی ہے، جسے آخری بار 2009 میں جاری کیا گیا تھا۔ اس دستی کو مسلح افواج اور دیگر متعلقہ فریقین کے ساتھ مشاورت کے بعد وزارت میں ازسرِ نو مرتب کیا جا رہا تھا۔

ڈی پی ایم وزارتِ دفاع میں رواں مالی سال کے دوران تقریباً 1 لاکھ کروڑ روپے مالیت کی تمام ریونیو پروکیورمنٹس کے لیے رہنما اصول اور دفعات فراہم کرتا ہے۔ عوامی خریداری کے شعبے میں حالیہ پیش رفت کے پیش نظر اس مینول کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ایک اہم ضرورت بن چکا تھا، تاکہ خریداری کے عمل میں ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کے ذریعے زیادہ سے زیادہ شفافیت، منصفانہ رویہ اور جوابدہی کو یقینی بنایا جا سکے۔

نظرثانی شدہ دستاویز کو وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ "اشیاء کی خریداری کے دستور العمل" کی تازہ ترین دفعات سے ہم آہنگ کر دیا گیا ہے۔ آتم نربھرتا بھارت کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک نیا باب شامل کیا گیا ہے، جس کا مقصد جدت طرازی اور مقامی تیاری کے فروغ کے ذریعے خود انحصاری کو فروغ دینا ہے۔ اس اقدام سے دفاعی سازوسامان اور پرزہ جات کی اندرونِ ملک تیاری ممکن ہوگی، جو سرکاری و نجی صنعتوں، تعلیمی اداروں، آئی آئی ٹی، آئی آئی ایس سی اور دیگر معیاری نجی اداروں کے اشتراک سے، نوجوان باصلاحیت اذہان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ممکن بنایا جائے گا۔

ان افراد یا صنعتوں کے تحفظات کو مدنظر رکھا گیا ہے جو اس شعبے میں داخل ہونا چاہتے ہیں، اور اس مقصد کے تحت ترقیاتی معاہدوں کی کئی شرائط کو نرم کیا گیا ہے۔ ترقیاتی مرحلے کے دوران کسی قسم کے مالی جرمانے (لیکویڈیٹی ڈیمیجز) کے نفاذ سے استثنا دیا گیا ہے۔ جبکہ نمونہ (پروٹوٹائپ) کی تیاری مکمل ہونے کے بعد معمولی جرمانہ صرف0.1 فی صد عائد کیا جائے گا۔ زیادہ سے زیادہ جرمانے کی حد کو کم کرکے 5 فیصد کر دیا گیا ہے، جبکہ غیر معمولی تاخیر کی صورت میں یہ حد 10 فیصد ہو گی۔ اس سے ان سپلائرز کی حوصلہ افزائی ہو گی جو وقت پر فراہمی کی بھرپور کوشش کرتے ہیں لیکن معمولی تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ، ایک اہم سہولت کے طور پر مقدار کے لحاظ سے آرڈرز کی یقینی ضمانت دینے کی شق شامل کی گئی ہے، جو پانچ سال تک دی جا سکے گی، اور مخصوص حالات میں مزید پانچ سال تک توسیع بھی ممکن ہوگی۔ ایک اور شق کے تحت خدمات (سروِسز) کے ذریعے مطلوبہ تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی سہولت رکھی گئی ہے، جس میں موجودہ سازوسامان، تکنیکی معلومات اور دیگر ضروری تعاون شامل ہے، تاکہ ترقیاتی مرحلے کی کامیابی یقینی بنائی جا سکے۔

ترمیم شدہ دستاویز فیلڈ لیول/نچلے اداروں میں مجاز مالیاتی حکام کو بااختیار بنائے گی، فیصلہ سازی کو تیز کرے گی، نچلے سے اعلیٰ سطح تک فائلوں کی نقل و حرکت سے بچاؤ کرے گی اور سپلائرز کو بروقت ادائیگی کو یقینی بنائے گی۔ مجاز مالیاتی حکام (سی ایف اےز)کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اپنے مالیاتی مشیروں سے مشورہ کرکے، ڈلیوری پیریڈ میں توسیع کے فیصلے کر سکیں، چاہے تاخیر کی مقدار کچھ بھی ہو، بغیر اعلیٰ حکام سے رجوع کیے۔

سرمایہ جاتی اثاثوں کی خریداری کے معاملے میں رائج موجودہ عمل کے مطابق، مشترکہ فیصلہ سازی کے تصور کو مزید مضبوط کیا گیا ہے۔ ابسی ایف اےزکو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ بڈ کھولنے کی تاریخوں میں ایک حد تک اضافہ کر سکیں، اگر شرکاء کی کمی ہو، بغیر اپنے مالیاتی مشیروں سے رجوع کیے، تاکہ زیادہ شرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔

مختلف فضائی اور بحری پلیٹ فارمز کی مرمت/ری فٹ/مینٹیننس کی پیچیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے، کام میں 15% اضافے کی پیشگی گنجائش تمام ایسی سرگرمیوں کے لیے دی گئی ہے تاکہ آلات کی ڈاؤن ٹائم کم ہو اور کم سے کم تاخیر کے ساتھ آپریشنز کے لیے دستیابی یقینی بنائی جا سکے۔

وہ اشیاء جو خاص نوعیت کی ہوں اور محدود ذرائع سے دستیاب ہوں، ان کی خریداری کے لیے نئے ضوابط کے مطابق 50 لاکھ روپے تک کی مالیت کے لیے محدود ٹینڈرنگ کی جا سکتی ہے، اور اس سے زائد مالیت میں صرف استثنائی حالات میں۔ پروپرائٹری آئٹمز کی خریداری کے لیے "پروپرائٹری آرٹیکل سرٹیفیکیٹ" کی بنیاد پر سہولت رکھی گئی ہے، بشرطیکہ متوازی کوششیں کی جائیں تاکہ متبادل ذرائع کی تلاش کی جا سکے۔

گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدوں کی بنیاد پر خریداریوں کو آسان بنانے کے لیے مناسب ضابطہ شامل کیا گیا ہے تاکہ ایسے خاص انتظامات کے تحت اعلیٰ مالیت کی خریداریوں کا طریقہ کار مربوط ہو سکے۔ مختلف کھلاڑیوں کے درمیان مساوی مواقع کے مسائل کو نظر انداز نہ کرتے ہوئے مناسب شقیں ترمیم شدہ دستی میں شامل کی گئی ہیں۔

کچھ ڈی پی ایس یوز سے "نو آبجیکشن سرٹیفیکیٹ" حاصل کرنے کی ضرورت ختم کر دی گئی ہے تاکہ اوپن بڈنگ کے لیے جانے سے پہلے، ٹینڈرز صرف مسابقتی بنیادوں پر دیے جائیں۔

***

UR-6003

(ش ح۔اس ک ۔ ش ب ن)

 


(Release ID: 2166598) Visitor Counter : 2
Read this release in: English , Hindi , Marathi