نیتی آیوگ
نیتی آیوگ نے "انڈین ہائی ایش کنٹینٹ کوئلہ کے لئے کول گیسیفیکیشن ٹیکنالوجی" پر ورکشاپ کا اہتمام کیا
प्रविष्टि तिथि:
04 SEP 2025 7:51PM by PIB Delhi
نیتی آیوگ نے 2 ستمبر 2025 کو نیتی بھون، نئی دہلی میں "انڈین ہائی ایش کنٹینٹ کوئلہ کے لیے کوئلہ گیسفکیشن ٹیکنالوجی" کے عنوان سے ایک ورکشاپ منعقد کی، جس کی صدارت نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے سراسوت نے کی۔ اس ورکشاپ میں وزارتِ کوئلہ، آئی آئی ٹی دہلی، جرمنی کے پروفیسر فرانہوفر آئی کے ٹی ایس، اور مختلف سرکاری اداروں و صنعتی شراکت داروں نے شرکت کی جن میں بی ایچ ای ایل، آئی آئی ٹی روڑکی، جی اے آئی ایل، سی آئی ایم ایف آر، آئی او سی ایل، سی آئی ایل، ٹی ایف ایل، این ایل سی آئی ایل، ای آئی ایل، ایل اینڈ ٹی گروپ، جے ایس پی ایل، ڈی وی سی، سی سی ایل، پی ڈی آئی ایل، سی ایس آئی آر-آئی ایم ایم ٹی اور دستر انرجی شامل تھے۔
یہ ورکشاپ نیشنل کوئلہ گیسفکیشن مشن، "میک ان انڈیا" اور "آتم نربھر بھارت" اقدامات کے مطابق تھی تاکہ گھریلو پیداوار کو فروغ دیا جا سکے اور درآمدی انحصار کو کم کیا جا سکے۔
بھارت کے پاس دنیا کے چوتھے سب سے بڑے کوئلہ ذخائر موجود ہیں—378 ارب ٹن، جن میں سے 199 ارب ٹن ثابت شدہ ذخائر ہیں۔ ان وسائل کو پائیدار طریقے سے بروئے کار لانے اور درآمد پر انحصار کم کرنے کے لیے حکومت کوئلہ گیسفکیشن کو فروغ دے رہی ہے۔ وزارتِ کوئلہ نے 8,500 کروڑ روپے کے وائی ایبیلٹی گیپ فنڈنگ (وی جی ایف) کے ساتھ ایک اسکیم جاری کی ہے تاکہ عوامی و نجی تجارتی اور تحقیقی منصوبوں کو سہارا دیا جا سکے۔ اس اسکیم کے تحت منتخب درخواست دہندگان کو مختلف زمروں میں لیٹر آف ایوارڈز (ایل او ایز) بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔
بھارتی کوئلہ عام طور پر زیادہ راکھ پر مشتمل ہوتا ہے (25% سے 45% تک)، جبکہ دیگر ممالک کے کوئلے میں راکھ کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ اسی لیے کوئلہ گیسفکیشن ٹیکنالوجی کا انتخاب کوئلے کی خصوصیات کے مطابق کرنا بے حد ضروری ہے تاکہ کم سے کم لاگت پر پائیدار اور مؤثر کارکردگی ممکن ہو۔ اسی مقصد کے لیے اس ورکشاپ میں خاص طور پر بھارتی اور عالمی کوئلہ گیسفکیشن ٹیکنالوجیز پر بات کی گئی جو زیادہ راکھ والے بھارتی کوئلے کے لیے موزوں ہیں۔
ڈاکٹر وی کے سارسوت نے وزارتِ کوئلہ کی کوششوں کو سراہا اور بتایا کہ بھارت نے 2018 سے پہلے ہی تلچر فرٹیلائزر پلانٹ میں کوئلہ گیسفکیشن کے منصوبوں پر غور شروع کیا تھا، جب کہ اس کی افادیت پر ابھی بحث جاری تھی۔ ابتدا میں صنعت کاروں نے بھارتی کوئلے کو گیسفائی کرنے کی صلاحیت پر سوال اٹھائے تھے، مگر آج بھارت نے مقامی ٹیکنالوجی کے ذریعے یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ زیادہ راکھ والا کوئلہ بھی کامیابی سے گیسفائی کیا جا سکتا ہے۔
وزارتِ کوئلہ کے سکریٹری جناب وکرم دیو دت نے کہا کہ ملک کا مقصد اپنے وسیع کوئلہ ذخائر کو صاف اور مؤثر ٹیکنالوجیز کے ذریعے تیز رفتاری سے استعمال میں لانا ہے۔ انہوں نے پائیداری کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کیا، جس کے تحت ماحول دوست اقدامات کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
جرمنی کے پروفیسر مارٹن گریبنر (فرانہوفر آئی کے ٹی ایس) نے بین الاقوامی تجربات پیش کیے اور بھارت کے مخصوص کوئلہ پروفائل کے مطابق عالمی بہترین طریقہ کار اپنانے پر زور دیا۔
بعد ازاں، آئی آئی ٹی دہلی، تھرماکس، بی ایچ ای ایل اور سی آئی ایم ایف آر کے پائلٹ پروجیکٹس نے اپنی گھریلو طور پر تیار کردہ گیسفکیشن ٹیکنالوجیز کے تجربات شیئر کیے۔ ان منصوبوں نے اس پرانی غلط فہمی کو ختم کر دیا کہ بھارتی کوئلہ گیسفائی نہیں ہو سکتا، اور یہ ایک بڑے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
ورکشاپ میں مختلف ماہرین نے فلوئڈائزڈ بیڈ، سرکولیٹنگ بیڈ، اور انٹرینڈ فلو سسٹمز پر روشنی ڈالی اور اس بات پر زور دیا کہ پائلٹ منصوبوں کو تجارتی پیمانے پر بڑھایا جائے، سی سی یو ایس (کاربن کیپچر، یوٹیلائزیشن اینڈ اسٹوریج) کو شامل کیا جائے، اور بنیادی ٹیکنالوجی کی ترقی میں صنعت کو فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔
پالیسی سپورٹ، وی جی ایف، یقینی کوئلہ فراہمی، اور مخصوص آکشن میکانزم کے ساتھ بھارت اپنی توانائی سلامتی کے تناظر میں بڑے پیمانے پر کوئلہ گیسفکیشن منصوبے شروع کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
زیادہ تر ماہرین نے بھارتی زیادہ راکھ والے کوئلے کے لیے سرکولیٹنگ فلوئڈائزڈ بیڈ گیسفکیشن ٹیکنالوجی کی سفارش کی، کیونکہ بھارتی کوئلے کی راکھ کیمیا دیگر ٹیکنالوجیز جیسے انٹرینڈ لو ایش فکسڈ بیڈ کو سپورٹ نہیں کرتی۔


***
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U : 5694)
(रिलीज़ आईडी: 2164049)
आगंतुक पटल : 14