قانون اور انصاف کی وزارت
قابل اعتماد ثالثی اداروں کے نیٹ ورک کے قیام پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہندوستان ثالثی کے عالمی مرکز کے طور پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کر رہا ہے: مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے قانون و انصاف، جناب ارجن رام میگھوال
ہندوستان-سنگاپور نے سنگاپور میں قانونی اور تنازعات کے حل میں تعاون پر مشترکہ مشاورتی کمیٹی کا افتتاحی اجلاس منعقد کیا
Posted On:
29 AUG 2025 5:33PM by PIB Delhi
ہندوستان-سنگاپور مشترکہ مشاورتی کمیٹی (جے سی سی) کی پہلی میٹنگ آج سنگاپور میں ہوئی۔ یہ قانون اور تنازعات کے حل میں تعاون پر مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ میٹنگ کی مشترکہ صدارت جناب ارجن رام میگھوال، وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے قانون و انصاف، حکومت ہند اور جناب ایڈون ٹونگ، دوسرے وزیر داخلہ اور وزیر قانون، حکومت سنگاپور نے کی۔
سنگاپور کی حکومت کے وزیر ایڈون ٹونگ نے یہ کہتے ہوئے میٹنگ کا آغاز کیا کہ ہندوستان اور سنگاپور کے درمیان معاشی تعاون کے ساتھ ساتھ قانونی تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سال دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی 60 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس شراکت داری کو تشکیل دینے اور بڑھانے میں اہم اداروں جیسے کہ انڈیا انٹرنیشنل ثالثی مرکز ( آئی آئی اے سی)،سنگاپور انٹرنیشنل ثالثی مرکز (ایس آئی ایم سی، ایس اے سی) اور سنگاپرو انٹر نیشنل کمرشیل کورٹ (ایس آئی سی سی) کے ابھرتے ہوئے استحکام اور مستقبل کے حوالے سے قانونی فریم ورک کی اہمیت پر پائیدار ترقی میں ایسے فریم ورک کے کردار پر زور دیا۔ خاص طور پر تب جب ہندوستان 2030 تک دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے ہندوستان پر زور دیا کہ وہ سنگاپور ثالثی کنونشن کی توثیق کرنے پر غور کرے۔ ہندوستان اس پر دستخط کرنے والے اولین ممالک میں شامل تھا۔
اپنے ابتدائی کلمات میں جناب ارجن رام میگھوال نے کہا کہ یہ مفاہمت نامہ ثالثی اور ثالثی کے میدان میں ادارہ جاتی تعاون کو بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزائم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متبادل تنازعات کا حل (اے ڈی آر) ہندوستان کے قانونی اصلاحات کے سفر کا مرکز بن گیا ہے۔ اس میں ثالثی اور مفاہمت ایکٹ- 1996 میں بروقت ترامیم اور ثالثی ایکٹ- 2023 کا حالیہ نفاذ جیسے اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے ثالثی میں ہندوستان کی ثقافتی جڑوں کو یاد کیا اور مہابھارت کا حوالہ دیا جہاں بھگوان کرشن نے ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل اصلاحات کے ساتھ، ہندوستان اپنے تنازعات کے حل کے نظام میں کارکردگی، یقین اور بھروسے کو فروغ دے رہا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان اپنے آپ کو ثالثی کے عالمی مرکز کے طور پر مستقل طور پر قائم کر رہا ہے، جس میں قابل اعتماد ثالثی اداروں کے نیٹ ورک کو قائم کرنے پر توجہ دی جارہی ہے، جس میں انڈیا انٹرنیشنل ثالثی مرکز- قومی اہمیت کا حامل ادارہ بھی شامل ہے۔
میٹنگ کے دوران، دونوں فریقوں نے ادارہ جاتی ثالثی،اور عدالتوں کے ذریعے ثالثی تجارتی تنازعات کے حل میں اپنے اپنے علاقوں کے بہترین طریقوں کا اشتراک کیا۔ اس کے بعد سوال و جواب کا سیشن ہوا۔
ہندوستان کی جانب سے موضوع سے متعلق بات چیت کی قیادت ڈاکٹر انجو راٹھی رانا، سکریٹری، قانونی امور، وزارت قانون و انصاف نے کی۔ انہوں نے قانون سازی کی اصلاحات اور انڈیا انٹرنیشنل ثالثی مرکز کے قیام کے ذریعے ہندوستان میں ایڈہاک ثالثی سے ادارہ جاتی ثالثی میں منتقلی کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے ثالثی تنازعات کے حل (اے ڈی آر) میں ہندوستان کے عملی طریقے سے سیکھنے کا خاکہ پیش کیا اور سیکٹر میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے لئے صلاحیت سازی کی اہمیت اور ثالثی ایکٹ - 2023 کے ذریعہ بنائے گئے اہم قانونی فریم ورک پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کمرشل کورٹس ایکٹ-2015 (2018 میں ترمیم شدہ) سخت ٹائم لائنز نافذ کرنا اور میڈیا کے خصوصی کردار اور عدالتی انتظامات میں اس کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے تجارتی قانونی چارہ جوئی کو زیادہ بروقت اور سرمایہ کاروں کے لیے دوستانہ بنا دیا ہے۔ ڈاکٹر رانا نے تصدیق کی کہ ان شعبوں میں اصلاحات غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تنازعات کے حل کا ایک قابل اعتبار اور موثر فریم ورک فراہم کرنے کے لیے ہندوستان کی تیاری کو ظاہر کرتی ہیں۔
سنگاپور کی طرف سے ادارہ جاتی ثالثی پر بات چیت کی قیادت محترمہ گلوریا لم، سی ای او ایس آئی اے سی اور ثالثی پر مسٹر چوان وی مینگ، صدر ایس آئی ایم سی اور تجارتی عدالتوں پر مس کرسٹل ٹین، رجسٹرار ایس آئی سی سی نے کی۔ محترمہ لم نے ایک غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر ایس آئی اے سی کے 30 سالہ سفر، ممبئی اور گفٹ سٹی میں اس کے دفاتر، اور اس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے بارے میں بتایا اور 2024 میں 72 دائرہ اختیار سے تعلق رکھنے والے 625 نئے کیسز کی جانکاری دی ۔ جناب مینگ نے نمائندوں کو ایس آئی ایم سی کے ترقی و فروغ سے آگاہ کرایا، اور بتایا کہ یہ اب 68 ممالک کے 8ارب امریکی ڈالر قیمت کے تنازعات کو سنبھال رہاہے۔اس میں ہندوستان، چین اور امریکہ سب سے ٹاپ صارفین ہیں۔ محترمہ ٹین نے ایس آئی سی سی کی اختراعات کا خاکہ پیش کیا، جس میں نو ماہ کا فاسٹ ٹریک، کیس مینجمنٹ کانفرنسزاور چھوٹے تنازعات کے لیے ایک سرمایہ کاری مؤثر خلاصہ طریق کار شامل ہے۔۔
تقریب کا اختتام دونوں ممالک کے وزرائے کے اختتامی خطابات سے ہوا۔ اس میں انہوں نے مفاہمت نامے کے فریم ورک کے تحت تنازعات کے حل کے شعبے میں بات چیت کو آگے بڑھانے اور تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے ثالثوں اور عدلیہ کی تربیت میں باہمی تعاون اور تجارتی تنازعات کے حل کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط کرنے کے لیے ہر دائرہ اختیار سے بہترین طریقوں کو اپنانے پر زور دیا۔
*******
ش ح۔ ظ ا- م ش
UR No. 5603
(Release ID: 2163284)
Visitor Counter : 3