وزارات ثقافت
سونل جی کی زندگی ضد کی نہیں بلکہ پختہ عزم کی علامت ہے:سابق صدرِ جمہوریہ رام ناتھ کووند
سونل جی محض فن کا مظاہرہ نہیں کرتیں بلکہ وہ تہذیب و ثقافت کی روح کو جیتی ہیں: آر ایس ایس کےسرکاریہواہ دتاتریہ ہوسبلے
Posted On:
01 SEP 2025 9:35PM by PIB Delhi
اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹس(آئی جی این سی اے) میں ممتاز رقص فنکارہ اور سابق رکن پارلیمنٹ، پدم وبھوشن ڈاکٹر سونل مان سنگھ کی کتاب ‘‘اے زگزیگ مائنڈ’’کے نظرِ ثانی شدہ ایڈیشن پر خصوصی مذاکرہ منعقد کیا گیا۔ یہ کتاب آئی جی این سی اے نے وِتاستا پبلشنگ کے اشتراک سے شائع کی ہے۔ اس موقع پر ہندستان کے سابق صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند مہمانِ خصوصی تھے، جبکہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کے سرکاریہواہ جناب دتاتریہ ہوسبلے اعزازی مہمان کے طور پر موجود تھے۔ ممتاز مصنف اور سماجی کارکن جناب سندیپ بھٹوریا بھی بطور خصوصی مہمان شریک ہوئے۔ مذاکراتی اجلاس کی صدارت آئی جی این سی اے کے ممبرسکریٹری ڈاکٹر سچیدانند جوشی نے کی۔ اس پروگرام میں کتاب ‘‘اے زگزیگ مائنڈ’’ میں پیش کیے گئے خیالات پر دلچسپ گفتگو کی گئی اور اس کے نئے ایڈیشن کا اجرا ءبھی ہوا، جو پدم وبھوشن ڈاکٹر سونل مان سنگھ کے فنکار، رہنما، مفکر اور ثقافتی علامت کے غیر معمولی سفر کی عکاسی کرتی ہے۔

سابق صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند کتاب اور سونل مان سنگھ کے فنّی سفر پر گفتگو کرتے ہوئے کہا:
‘‘سونل جی کی زندگی ضد کی نہیں بلکہ پختہ عزم کی علامت ہے۔ ان کا فن لگن، ڈسپلن اور ثقافتی خدمت کا غیر معمولی سنگم ہے۔ سخت جدوجہد کے باوجود، خصوصاً ایک مہلک حادثے کے بعد دوبارہ اسٹیج پر ان کی واپسی نے انہیں اس مقولے کی زندہ مثال بنا دیا :من کے ہارے ہار ہے، من کے جیتے جیت ۔’’
سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے مزید کہا: ‘‘رقص محض تکنیک نہیں بلکہ یہ عبادت، ریاضت اور یوگ کی ایک شکل ہے۔’’ انہوں نے گرو-ششیہ کی روایت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے منڈک اُپنشد سے ایک اقتباس نقل کیا:‘‘تد وِجیانارتھم سَ گُرُم ایوا بھیگاچیت سَمتپنِہ شروتریم برہمنشٹھم’’۔
جس کا مفہوم یہ ہے: ‘‘اعلیٰ ترین علم حاصل کرنے کے لیے انسان کو چاہیے کہ وہ خالص توانائی کے ساتھ ایک ایسے گرو کے پاس جائے جو ویدوں کا ماہر ہو اور براہم میں یکسو ہو۔’’

انہوں نے ماحولیاتی تحفظ اور سماجی بیداری کے لیے ڈاکٹر سونل مان سنگھ کی کوششوں کی تعریف کی، جنہیں انہوں نے رقص کے ذریعے مؤثر انداز میں پیش کیا ہے۔ انہوں نے 1970 میں قائم کیے جانے والےسینٹر فار انڈین کلاسیکل ڈانسز ( شری کامکھیہ کلا پیٹھ) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ پچھلے 45 برسوں سے شاندار رقاصوں کو تیار کر رہا ہے اور غریب بچوں کے لیے مفت کلاسز بھی منعقد کرتا ہے۔ نوجوان فنکاروں کو پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں تکنیک ضرور سیکھنی چاہیے لیکن کبھی بھی جذبات اور روایت کو ترک نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سونل جی نے رقص کو روحانی ریاضت کی ایک شکل سمجھا ہے۔ ان کی زندگی ابھرتے ہوئے فنکاروں کے لیےباعث تحریک بھی ہے اور ایک پیغام بھی ہے۔ کتاب کے عنوان پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ‘‘ اے زگزیگ مائنڈ’’ نہایت بامعنی عنوان ہے کیونکہ کامیابی کا راستہ کبھی سیدھا نہیں ہوتا ہے۔
ڈاکٹر سونل مان سنگھ کی کتاب ‘‘ اے زگزیگ مائنڈ’’ کے نظرِ ثانی شدہ ایڈیشن پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے آر ایس ایس کے سرکاریہواہ دتاتریہ ہوسبلے جی نے کہا کہ سونل جی کی زندگی صرف رقص تک محدود نہیں بلکہ وہ ہندوستانی ثقافت، ادب اور روحانیت کی زندہ علامت ہیں۔ ان کا رقص محض تفریح نہیں بلکہ تہذیب کی گہرائی کا تجربہ ہے۔ بھرتنایم اور اوڈیسی کی ماہر ہونے کے ساتھ ساتھ وہ رامائن، مہابھارت، رام چرت مانس اور عالمی تہذیبوں پر بھی گہری نظر رکھتی ہیں، اور مراٹھی، گجراتی، کنڑ، سنسکرت اور انگریزی سمیت متعدد زبانوں میں مہارت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سونل جی محض فن کا مظاہرہ نہیں کرتیں بلکہ ثقافت کی روح کو جیتی ہیں۔ نسوانیت پر ان کا نقطۂ نظر بے مثال ہے اور ممبئی میں منعقدہ ‘فیمینائن ڈیوائنیٹی کانفرنس’میں ان کے خطاب نے عالمی مندوبین پر گہری چھاپ چھوڑی ہے۔انہوں نے کتاب کے عنوان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ با ادب سونل جی کی زندگی ‘زگزیگ’ نہیں بلکہ پختہ عزم اور ذہنی شفافیت کی عکاسی ہے۔ آخر میں، انہوں نے ان کی طویل عمر اور ہندوستانی ثقافت کی روشنی کو پھیلانے میں ان کی مسلسل کاوشوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر سندیپ بھٹوریا نے کہا:‘‘یہ اہم کتاب ڈاکٹر سونل مان سنگھ کے منفرد فنّی تجربات کا ایک دلکش مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں موجود بصیرتیں نہ صرف قارئین کو اپنی زندگی کا سفر خوبصورت بنانے کی راہ دکھاتی ہیں بلکہ انہیں زندگی کو مکمل شکل میں دیکھنے، اس کی خوبصورتی کو پہچاننے اور اس کا حقیقی تجربہ کرنے کا سبق بھی دیتی ہیں۔ یہ کتاب زندگی میں پوشیدہ جوہر کو محسوس کرنے اور اعلیٰ فہم حاصل کرنے کا راستہ تجویز کرتی ہے، جو زندگی کو مزید گہرا معنی عطا کرتا ہو۔ یہ ایک فنکار کا نفیس اظہار ہے، جہاں مصنفہ اپنے گہرے تأملات اور انوکھے تجربات قارئین کے سامنے پیش کرتی ہیں اور اپنے متنوع زاویہ نظر بھی پیش کرتی ہیں۔’’
ڈاکٹر سونل مان سنگھ نے کتاب کے عنوان ‘‘ اے زگزیگ مائنڈ’’ کے پس منظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ فنکار کا عزم فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔ بیماری یا صدمے کے باوجود فنکار کا یہ اصرار ہوتا ہے کہ وہ اسٹیج پر آئیں اور اپنی بہترین کارکردگی پیش کریں ۔یہی عزم ان کے کئی تجربات میں کار فرما رہا ہے۔ انہوں نے 1997 کے لاطینی اور وسطی امریکا کےاپنے دورہ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس سفر میں انہوں نے بارہ ممالک کا دورہ کیا تھا۔ ماچو پچو کے مقام پر، جو تقریباً 12 سے 14 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے، انہوں نے میئر اور قلیل سامعین کے لیے لیکچرڈیمونسٹریشن پیش کیا اور چند مدرائیں بھی سکھائیں۔ اس کے بعد انہوں نے دیکھا کہ وہاں کی ٹرین زگزیگ انداز میں اوپر نیچے چلتی ہے لیکن ہمیشہ اپنی منزل پر پہنچ جاتی ہے۔اس مثال کو واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیالات بھی ہمیشہ سیدھی لکیر میں نہیں چلتے بلکہ اکثر زگزیگ راستہ اختیار کرتے ہیں، لیکن بالآخر اپنے ہدف تک پہنچ ہی جاتے ہیں۔ یہ سفر انسان کو زیادہ دیکھنے اور گہرائی سے سوچنے کا موقع دیتا ہے۔ ان کے مطابق جب تک کوئی مہا یوگی نہ ہو، ہر انسان کا ذہن اسی انداز میں کام کرتا ہے اور اس سے حقیقت کو سمجھنے میں زیادہ وضاحت پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک فنکار کا ذہن، دل اور جذبات کئی پرتوں سے گزرتے ہیں۔ یہی پرت در پرت عمل فنکار کے ساتوِک جوہر کو سامعین تک پہنچاتا ہے اور اکثر انہیں ایسی دنیا میں لے جاتا ہے جس کا انہوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہوتا ہے۔

ڈاکٹر سچیدانند جوشی نے اپنے استقبالیہ خطاب میں اس موقع کا حصہ بننے کو باعثِ فخر قرار دیتے ہوئےکہا کہ آئی جی این سی اے اور اس کی پوری ٹیم کو اس شاندار کتاب کا ایک اور ایڈیشن شائع کرنے پر بے حد فخر ہے۔ یہ کتاب سب سے پہلے 2022 میں آئی جی این سی اے کے ذریعےشائع کی گئی تھی اور اس کا اجراء ہوا تھا۔ اس میں ایک شاندار فنکارہ ڈاکٹر سونل مان سنگھ کے حوصلہ افزا سفر کو قلمبند کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ان کی زندگی اور فنّی مشاغل کا جامع احاطہ کرتی ہے، جس میں ثقافتی مسائل کو نمایاں کیا گیا ہے اور ہندوستانی روایات کی عظمت کو عالمی سطح پر اجاگر کیا گیا ہے۔
یہ تاریخی کتاب ہندوستان کی تہذیبی شائستگی کی عکاسی ہے اور اس میں گرو-ششیہ کی روایت، ہندوستانی فن میں سیکولرزم، دریا سے جڑی تہذیب اور ہندوستانی روایات کی باریک پرتوں جیسے موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ کتاب اہم ثقافتی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے جو ہندوستانی ثقافت اور وراثت کی گہرائی اور روح کو پیش کرتی ہے۔
********
ش ح۔ م ش ع ۔ رض
U-5563
(Release ID: 2162992)
Visitor Counter : 2