زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان کی صدارت میں سپاری کی ترقی پر اعلیٰ سطحی میٹنگ کا انعقاد
میٹنگ میں مرکزی وزیر، مملکتی وزراء سمیت کرناٹک کے سپاری پیدا کرنے والے علاقوں کے ارکانِ پارلیمنٹ نے شرکت کی
مرکزی وزیر زراعت نے سائنسدانوں کو ہدایت دی کہ وہ سپاری کے سرطان پیدا نہ کرنے کے موضوع پر جلد از جلد تحقیقاتی رپورٹ پیش کریں
وائرل بیماریوں کی وجہ سے سپاری کے کاشتکاروں کو ہونے والے نقصانات کی مناسب تلافی کی جائے گی: جناب چوہان
‘‘کسانوں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا ؛ میں صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ذاتی طور پر کرناٹک کا دورہ کروں گا’’- جناب چوہان
Posted On:
21 AUG 2025 9:45PM by PIB Delhi
آج نئی دہلی کے کرشی بھون میں زراعت و کسان کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب شیو راج سنگھ چوہان کی صدارت میں سپاری (اریکا نٹ) کی ترقی سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں بھاری صنعتوں کے مرکزی وزیر جناب ایچ ڈی کمارسوامی، مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی، مملکتی وزراء، سپاری پیدا کرنے والے علاقوں کے ارکان پارلیمنٹ اور مختلف محکموں و وزارتوں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ میٹنگ میں سپاری کی فصل سے متعلق کئی اہم امور پر تفصیل سے تبادلۂ خیال کیا گیا۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ اس رپورٹ نے کرناٹک میں پیدا ہونے والے سپاری کے بارے میں کچھ ابہام پیدا کیا ہے۔ ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ(آئی سی اے آر) کے سائنسدانوں کی ٹیم مطالعہ کر رہی ہے اور ٹیم کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایک مقررہ وقت کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے۔

جناب چوہان نے کہا کہ ہندوستان میں لوگ زمانے قدیم سے سپاری کا استعمال کرتے آرہے ہیں اور یہ ملک کی ہر مقدس تقریب میں استعمال کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپاری کے درختوں کو تباہ کرنے والی ‘‘ایریولیٹ ملی ڈیو’’ جیسی بیماری کو ختم کرنے کے لیے سائنس دانوں ٹیموں کام کر رہی ہے۔ صاف ستھرا پودا جاتی مواد کی دستیابی پر بھی بات چیت کی گئی۔ مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ حکومت وائرس سے ہونے والے بھاری نقصانات پر کسانوں کو مناسب معاوضہ دینے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ سپاری کی غیر قانونی درآمدات، نمی کے مسائل اور چھوٹی و بڑی سپاری کے بیچ قیمتوں کے فرق جیسے موضوعات پر بھی تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ تمم مسائل کو مقررہ مدت میں حل کیا جائے گا اور کسانوں اور سپاری کی صنعت کے مفادات کا مکمل تحفظ کیا جائے گا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ سپاری ایک اہم تجارتی فصل ہے جوہندوستان کی مذہبی، سماجی اور ثقافتی روایات میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ مختلف‘ الکلائیڈز‘ کی موجودگی کے سبب اس کا استعمال آیورویدک اور جانوروں کی ادویات میں بھی کیا جاتا ہے۔

جناب شیو راج سنگھ چوہان نے مزید کہا کہ وہ سائنسدانوں اور ماہرین کی ٹیم کے ساتھ ذاتی طور پر کرناٹک کا دورہ کریں گے تاکہ زمینی صورتحال کا جائزہ لے سکیں اور سپاری کی کاشت کے فروغ کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا جا سکے۔
پس منظر
ہندوستان دنیا میں سپاری کا سب سے بڑا پیداوار کنندہ ہے، جو کل عالمی پیداوار کا تقریباً 63 فیصد حصہ فراہم کرتا ہے۔24-2023 میں ہندوستان نے 9.49 لاکھ ہیکٹر رقبے سے تقریباً 14 لاکھ ٹن سپاری پیدا کی۔
پیدوار کے معاملے میں کرناٹک پہلے نمبر پر ہے، جہاں 6.76 لاکھ ہیکٹر سے 10 لاکھ ٹن سپاری پیدا ہوتی ہے، اس کے بعد کیرالہ، آسام، میگھالیہ، میزورم، مغربی بنگال، تمل ناڈو اور دیگر ریاستیں آتی ہیں۔ ملک میں پیدا ہونے والی سپاری کی کل منڈی قیمت موجودہ نرخوں کے مطابق تقریباً 58,664 کروڑ روپے ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہندوستان میں تقریباً 60 لاکھ افراد روزگار کے لحاظ سے سپاری کی کاشت پر منحصر ہیں۔
2023-24 میں ہندوستان نے 10,637 ٹن سپاری برآمد کی ،جس کی مالیت 400 کروڑ روپے تھی۔ اہم برآمدی ممالک میں متحدہ عرب امارات، ویتنام، نیپال،ملیشیا اور مالدیپ شامل ہیں۔
سپاری کے کسانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے، حکومتِ ہند نے مختلف اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ:
- سپاری کی درآمدات ایک بڑا چیلنج ہے؛ اسے روکنے کے لیے 100 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔
- سپاری کی کم از کم درآمدی قیمت(ایم آئی پی) کو 251 روپے فی کلوگرام سے بڑھا کر 351 روپے فی کلوگرام کر دیا گیا ہے۔
- فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا(ایف ایس ایس اے آئی) نے اپنے علاقائی دفاتر کو ہدایت دی ہے کہ درآمدی کھیپ کی منظوری سے پہلے معیار کے ضوابط پر سختی سے عمل درآمد کرائیں۔
- کسٹم حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اصولِ ماخذ (Rules of Origin) کو بغور جانچ کریں۔
- یلو لیف ڈیزیز یعنی پیلے پتوں کی بیماریاں (وائی ایل ڈی) اور لیف اسپاٹ ڈیزیز(ایل ایس ڈی) جیسی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے 20 اکتوبر 2022 کو سپاری پر ایک نیشنل سائنٹفک کمیٹی (این ایس سی) تشکیل دی گئی۔ اس کے تحت25-2024 میں کرناٹک کو بیماریوں کے انتظام کے لیےایم آئی ڈی ایچ اسکیم کے تحت 3,700 لاکھ روپے مختص کیے گئے۔
- اس کے علاوہ ایم آئی ڈی ایچ اسکیم کے ’اسپیشل انٹروینشن’پروگرام کے تحت، مالی سال 26-2025 کے لیے کرناٹک کو 860.65 لاکھ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائریکٹوریٹ آف اریکا نٹ اینڈ اسپائسز ڈیولپمنٹ (ڈی اے ایس ڈی) کرناٹک کے 10 تعلقوں میں 50 ہیکٹر رقبے پر ایل ایس ڈی کے انتظام کے لیے ایک سائنسی ڈیمونسٹریشن پروگرام نافذ کر رہا ہے، جس کے لیے27-2024 کی مدت کے لیے 6.316 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔
- ’’سپاری اور انسانی صحت پر شواہد پر مبنی تحقیق’’ کے عنوان سے ایک منصوبہ جاری ہے، جس میں تقریباً 16 قومی و ریاستی سطح کی ایجنسیاں شامل ہیں، اور اس کے لیےایم آئی ڈی ایچ اسکیم کے تحت 9.99 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
- فی الحال ڈی اے ایس ڈی، آئی سی اے آر۔ سی پی سی آر آئی کے اشتراک سے جدید ٹیکنالوجیوں کے فروغ کے لیے فرسٹ لائن نمائشی پروگرام نافذ کیا جارہا ہے تاکہ فی یونٹ رقبے پر کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے۔
****
U.N-5164
(ش ح۔م ع ن۔ع ا)
(Release ID: 2159764)
Visitor Counter : 5