قبائیلی امور کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مغربی بنگال میں جنگلاتی حقوق ایکٹ 2006

Posted On: 21 AUG 2025 4:18PM by PIB Delhi

قبائلی امور کے مرکزی وزیر مملکت جناب درگا داس اویکے نے آج لوک سبھا میں جناب گنیش سنگھ کے ایک تحریری جواب کے متقاضی سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ ’درج فہرست قبائل اور دیگر روایتی جنگلاتی باشندے (جنگلاتی حقوق کی پہچان) ایکٹ ، 2006‘اور اس کے تحت بنائے گئے ضوابط کی دفعات کے مطابق ریاستی حکومتیں ایکٹ کی مختلف دفعات کے نفاذ کے لیے ذمہ دار ہیں اور انہیں 20 ریاستوں (بشمول مغربی بنگال) اور 1 مرکز کے زیر انتظام علاقے میں نافذ کیا جا رہا ہے۔ قبائلی امور کی وزارت (ایم او ٹی اے) ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے پیش کردہ ماہانہ پیش رفت کی رپورٹوں کی نگرانی کرتی ہے۔ مغربی بنگال کی ریاستی حکومت کی اطلاع کے مطابق، ایف آر اے مغربی بنگال کے جنگل محل علاقے کے جھرگرام، پرولیا، بانکورا اور مغربی میدنی پور اضلاع میں نافذ کیا جا رہا ہے۔

مغربی بنگال کی ریاستی حکومت کی  04 ستمبر 2023 کو اپنے خط کے ذریعے دی گئی اطلاع کے مطابق جنگل محل خطے کے جھرگرام، پرولیا ، بانکورا اور مغربی میدنی پور اضلاع میں موصولہ دعووں، تقسیم شدہ ملکیت اور جنگلات کی زمین کی وسعت، جس کے ٹائٹلس تقسیم کیے گئے ہیں اور دعووں کو مسترد کر دیا گیا ہے، کی صورتحال اس طرح ہے:

ضلع

موصولہ دعؤوں کی تعداد

تقسیم شدہ حق ملکیت کی تعداد

جنگلاتی اراضی کی وسعت جس کے لیے حق ملکیت تقسیم کیے گئے (ہیکٹیئرس میں)

منسوخ دعوے

زیر التواء دعوے

انفرادی

مجموعی

کل

انفرادی

مجموعی

کل

انفرادی

مجموعی

کل

جھرگرام

20753

164

20917

9392

72

9464

982.11

15.73

997.84

11453

0

پرولیا

38499

1267

39766

7984

76

8060

1615.76

23.82

1639.58

31701

5

بانکورا

34906

2653

37559

11894

210

12104

5464.86

378.51

5843.37

24809

646

مغربی میدنی پور

28794

1096

29890

5216

17

5233

499.22

1.52

500.74

24511

146

 

جنگلاتی حقوق ایکٹ کے تحت، جنگل میں رہنے والے درج فہرست قبائل جو 13 دسمبر 2005 سے پہلے جنگل کی زمین پر رہ رہے ہیں اور کاشت کر رہے ہیں، ایسی زمین پر انفرادی یا کمیونٹی کے حقوق کے حقدار ہیں ۔ دفعہ 3 (1) کے تحت ایف آر اے 13 مختلف استعمال شدہ حقوق کو تسلیم کرتا ہے، جس میں دفعہ 3 (1) (اے) کے تحت انفرادی یا مشترکہ قبضے کے تحت جنگل کی زمین پر رہنے اور رہنےکے لیے یا روزی روٹی کے لیے خود کاشت کاری شامل ہے ۔ یہ تمام حقوق موروثی ہیں لیکن قابل منتقلی یا ناقابل منتقلی نہیں ہیں (دفعہ 4 (4)

*****

 

ش ح۔ک ح۔ ن م۔

U-5096


(Release ID: 2159325)
Read this release in: English , Hindi