ایٹمی توانائی کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمانی سوال: آپریشنل نیوکلیئر پاور پلانٹس

Posted On: 20 AUG 2025 4:25PM by PIB Delhi

ملک کی مختلف ریاستوں/مقامات میں فعال ایٹمی توانائی کے پلانٹس کی تعداد کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

 

ریاست

مقام

یونٹ

صلاحیت (میگا واٹ)

مہاراشٹر

تارا پور

ٹی اے پی ایس ۔1

160

ٹی پی ایس۔2

160

ٹی پی ایس ۔ 3

540

ٹی پی ایس۔ 4

540

راجستھان

راوت بھاٹا

آر اے پی ایس - 1*

100

آر اے پی ایس - 2

200

آر اے پی ایس - 3

220

آر اے پی ایس ۔4

220

آر اے پی ایس۔5

220

آر اے پی ایس۔6

220

آر اے پی ایس۔7

700

تمل ناڈو

کلپکم

ایم اے پی ایس۔1

220

ایم اے پی ایس۔2

220

کڈنکولم

کے کے این پی پی ۔1

1000

کے کے این پی پی۔2

1000

اتر پردیش

نارورا

این  اے پی  ایس ۔1

220

این  اے پی  ایس۔2

220

گجرات

کاکراپار

کے اے پی ایس۔1

220

کے اے پی ایس۔2

220

کے اے پی ایس۔۔3

700

کے اے پی ایس۔۔4

700

کرناٹک

کائیگا

کے جی ایس۔1

220

کے جی ایس۔2

220

کے جی ایس۔3

220

کے جی ایس۔4

220

 

‘*’ آر اے پی ایس-1 (100 میگا واٹ) طویل بندش کا شکار ہے۔

حکومت نے ملک میں توانائی کے شعبے کی تبدیلی کی کوششوں کے پیش نظر نیوکلیئر انرجی مشن شروع کرنے کے لیے پالیسی ہدایت نامہ جاری کیا ہے۔ یہ مشن نئے ری ایکٹروں کے ڈیزائن اور ٹیکنالوجیز کی تحقیق و ترقی کے ساتھ ساتھ موجودہ اور قائم شدہ ٹیکنالوجی/ڈیزائن کی بڑے پیمانے پر تنصیب پر مرکوز ہوگا۔ اس کے لیے نجی سرمایہ کاروں اور نجی شعبے بشمول مینوفیکچرنگ صنعتوں کی شرکت ضروری ہوگی۔ مالی سال 2024-25 میں، بجٹ اعلان کے تحت، بھارت اسمال ری ایکٹر (بی ایس آر) کے قیام کے لیے نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری کی پالیسی ہدایت جاری کی گئی ہے اور اسی کے تحت، این پی سی آئی ایل نے نجی صنعتوں کو بجلی کی پیداوار کے لیے کیپٹو پلانٹس کے طور پر چھوٹے سائز کے 220 میگاواٹ پی ایچ ڈبلیو آر پر مبنی نیوکلیئر پاور پلانٹس کی مالی معاونت اور تعمیر کے لیے درخواست برائے تجویز (آر ایف پی) جاری کی ہے۔ بی ایس آر کو این پی سی آئی ایل کے ذریعے کمیشن اور آپریٹ کرنے کی تجویز ہے، تاہم اسے نجی سرمایہ سے قائم کیا جائے گا۔ یہ بنیادی طور پر معدنیات و دھاتوں، پیٹرو کیمیکلز وغیرہ جیسی صنعتوں کو نشانہ بنائے گا، جس سے صنعتی شعبے میں کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

مزید برآں، نجی سرمایہ کاری کے شامل ہونے سے توقع ہے کہ ملک میں نیوکلیئر شعبے کی تیز رفتار توسیع کے لیے حکمت عملی کی سطح پر تیار کیے گئے منصوبہ/روڈ میپ سے صنعت (سرکاری و نجی دونوں) کو جوہری منصوبوں کے لیے صلاحیت و بنیادی ڈھانچے کی توسیع میں حصہ لینے اور منصوبہ بندی کرنے کا مضبوط پالیسی اشارہ ملے گا، اور انہیں کاروبار کے تسلسل کی یقین دہانی ہوگی تاکہ وہ طویل مدتی سرمایہ کاری جاری رکھ سکیں۔ اس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوگا اور جیواشم شعبے کے کاروباروں کو نہ صرف مالی سرمایہ کاری کے لحاظ سے بلکہ تجربہ کار افرادی قوت کی دوبارہ تربیت اور دوبارہ تعیناتی کے ذریعے نیوکلیئر کاروبار میں شامل ہونے کے قابل بنایا جائے گا۔ نیوکلیئر پاور منصوبوں کو کلائمیٹ فنانس کے لیے اہل قرار دینا اس مشن میں پیش رفت کے لیے بڑا اقدام ہوگا۔

یہ معلومات آج لوک سبھا میں سائنس و ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر کے وزیر مملکت، عملہ، عوامی شکایات و پنشن کے وزیر مملکت، محکمہ ایٹمی توانائی اور محکمہ خلائی کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے تحریری جواب میں فراہم کیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح –اس ک۔ ع ر)

U. No.5052


(Release ID: 2159137) Visitor Counter : 8
Read this release in: English , हिन्दी