وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

راشٹریہ گوکل مشن اور جھارکھنڈ میں مویشیوں کی ترقی

Posted On: 20 AUG 2025 2:21PM by PIB Delhi

ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی جانب سے دیسی نسلوں کے تحفظ اور فروغ کی کوششوں کو مکمل اور مضبوط کرنے کے لیے، حکومتِ ہند دسمبر 2014سے راشٹریہ گوکل مشن نافذ کر رہی ہے، جس کا مقصد دیسی نسلوں کی افزائش و بقاء، مویشیوں کی آبادی کی نسلی بہتری اور  جھارکھنڈ سمیت ملک بھر میں دودھ کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے۔اس منصوبے کا فائدہ ملک کے تمام دودھ پیدا کرنے والے کسانوں کو حاصل ہو رہا ہے، جن میں جھارکھنڈ ریاست کے کسان بھی شامل ہیں۔

راشٹریہ گوکل مشن کے تحت دیسی نسلوں کے تحفظ اور فروغ کے لیےجھارکھنڈ سمیت ملک بھر میں درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں مصنوعی نطفہ ریزی/ تخم ریزی خدمات میں توسیع بھی شامل ہے:

  1. ملک گیر مصنوعی نطفہ ریزی پروگرام: اس پروگرام کا مقصد اے آئی کوریج کو بڑھانا اور مقامی نسلوں سمیت اعلیٰ جینیاتی قابلیت والے بیلوں کے منی کے ساتھ کسانوں کی دہلیز پر معیاری مصنوعی نطفہ ریزی خدمات (اے آئی) فراہم کرنا ہے ۔ پروگرام کی پیش رفت کو بھارت پشودھن/این ڈی ایل ایم (نیشنل ڈیجیٹل لائیو اسٹاک مشن) پر حقیقی وقت کی بنیاد پر آن لائن اپ لوڈ کیا گیا ہے اور مصنوعی نطفہ ریزی سے متعلق شفافیت اوراس پروگرام سے مستفید ہونے والے کسانوں کی معلومات کویقینی بنایا گیا ہے ۔ ابھی تک جھارکھنڈ میں 26.87 لاکھ جانوروں کا احاطہ کیا گیا ہے ، 36.06 لاکھ مصنوعی نطفہ ریزی کرائی گئی ہے اور 18.20 لاکھ کسانوں کو اس پروگرام سے فائدہ پہنچا ہے ۔
  2. جنسی اعتبار سے ترتیب شدہ منی: ملک میں جنسی اعتبار سے ترتیب شدہ منی کی پیداوار متعارف کرائی گئی ہے تاکہ صرف مادہ بچھڑوں کی پیداوار 90فیصد تک درست ہو سکے ۔ جنسی اعتبار سے ترتیب شدہ منی کا استعمال نہ صرف دودھ کی پیداوار کو بڑھاتا ہے بلکہ آوارہ مویشیوں کی آبادی کو بھی محدود کرتا ہے ۔ ہندوستان میں پہلی بار راشٹریہ گوکل مشن کے تحت قائم کردہ تنصیبات نے مقامی مویشیوں کی نسلوں کے جنسی اعتبار سے ترتیب شدہ منی کو کامیابی کے ساتھ تیار کیا ہے ۔ اس ٹیکنالوجی کا فائدہ ریاست جھارکھنڈ کے کسانوں سمیت تمام ڈیری کسانوں کو حاصل ہو رہا ہے ۔
  3. جنسی اعتبار سے ترتیب شدہ منی (سیکس سورٹیڈ سیمن )کا استعمال کرتے ہوئے تیز تر نسل کی بہتری کا پروگرام: اس پروگرام کے تحت مقامی نسلوں کے جنسی اعتبار سے ترتیب شدہ منی کو فروغ دیا جاتا ہے ۔ کمپوننٹ انسینٹیو کے تحت کسانوں کو یقینی حمل پر سیکس سورٹیڈ سیمن کی لاگت کا 50فیصد تک فراہم کیا جاتا ہے ۔ آج تک جھارکھنڈ میں جنس کے لحاظ سے الگ کیے گئے منی(سیکس سورٹیڈ سیمن) کا استعمال کرتے ہوئے مجموعی طور پر 5635 مصنوعی نطفہ ریزی کی گئی ہے ۔
  4. دیہی بھارت میں کمیونٹی  ریسورس پرسنز/ کثیر المقاصد مصنوعی تخم ریزی کے تکنیکی ماہرین (میتری):اس اسکیم کے تحت کمیونٹی وسائل کے افراد / میتری کو کسانوں کے دروازے پر معیاری مصنوعی تخم ریزی کی خدمات فراہم کرنے کے لیے تربیت دی جاتی ہے اور ضروری ساز و سامان فراہم کیا جاتا ہے۔گزشتہ چار برسوں کے دوران جھارکھنڈ میں 1,068 میتری کو تربیت دی گئی اور ساز و سامان فراہم کیا گیا۔
  5. نسل کی جانچ اور خاندانی انتخاب کا پروگرام:اس پروگرام کا مقصد اعلیٰ نسلی خصوصیات کے حامل بیل پیدا کرنا ہے، جن میں دیسی نسلوں کے بیل بھی شامل ہیں۔ نسل کی جانچ کا عمل’ گیر‘اور "ساہیوال" نسل کی گایوں اور "مرّا" اور "مہسانہ" نسل کے بھینسوں پر کیا جا رہا ہے۔خاندانی انتخاب کے پروگرام کے تحت "راٹھی"، "تھرپارکر"، "ہریانہ" "کنکراج" نسل کی گایوں اور "جافرآبادی"، "نیلی روی"، "پندھارپوری" اور "بنی" نسل کے بھینسوں کو شامل کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت تیار کیے گئے بیماری سے پاک، اعلیٰ نسلی خصوصیات کے حامل دیسی نسل کے بیل ملک بھر کے منی مراکز کو فراہم کیے جا رہے ہیں۔ ان اعلیٰ نسل کے بیلوں سے حاصل کی گئی منی کی خوراکیں تمام ریاستوں بشمول جھارکھنڈ میں معیاری مصنوعی تخم ریزی کی خدمات کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں۔
  6. منی کی پیداوار میں معیاری اور مقدارمیں بہتری حاصل کرنے کے لیے منی کے مراکز کو مضبوط کیا گیا ہے، جس میں دیسی نسلوں کے جانوروں کی منی بھی شامل ہے۔ ان مراکز میں تیار کی گئی بیماری سے پاک، اعلیٰ نسلی خصوصیات والی منی کی خوراکیں ملک کی تمام ریاستوں بشمول جھارکھنڈ میں دستیاب ہیں۔
  7. اس اسکیم کے تحت ریاستوں بشمول جھارکھنڈ میں کسانوں میں دیسی مویشی نسلوں کی اہمیت کے بارے میں شعور پیدا کرنے کے لیے زرخیزی کیمپ، دودھ کی پیداوار کے مقابلے، بچھڑوں کی ریلیاں، کسانوں کی تربیتی پروگرام، سیمینار، ورکشاپس، اور اجلاس منعقد کیے گئے ہیں۔
  8. نسل افزائش کے فارم (بریڈ ملٹی پلی کیشن فارم (بی ایم ایف) کے قیام کے جزو کے تحت محکمہ نے 132 فارموں کی منظوری دی ہے۔ تاہم، یہ جزو نظرثانی شدہ راشٹریہ گوکل مشن ( آر جی ایم) کے تحت ختم کر دیا گیا ہے۔ چونکہ ریاست جھارکھنڈ سے کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی، اس لیے وہاں نسل افزائش فارم قائم نہیں کیا گیا۔
  9. اس اسکیم کے تحت ملک میں دیسی مویشی نسلوں کے سائنسی اور جامع طریقے سے تحفظ اور فروغ کے مقصد سے 16 “گوکل گرام” قائم کرنے کے لیے فنڈز جاری کیے گئے۔ یہ جزو 2021-22 سے 2025-26 کے درمیان نظرثانی شدہ اور ازسر نو ترتیب دیے گئے راشٹریہ گوکل مشن کے تحت ختم کر دیا گیا ہے۔ چونکہ ریاست جھارکھنڈ سے کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی، اس لیے وہاں کوئی “گوکل گرام” قائم نہیں کیا گیا۔

 

لائیو اسٹاک ہیلتھ ڈیزیز کنٹرول پروگرام (ایل ایچ ڈی سی پی) کو تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں محکمہ مویشی پروری اور ڈیری (ڈی اے ایچ ڈی) کے ذریعے نافذ کیا جا رہا ہے ، اس کے تین اجزاء ہیں: (i) پاؤں اور منہ کی بیماری (ایف ایم ڈی) اور بروسیلوسس کے خلاف ٹیکہ کاری کے لیے نیشنل اینیمل ڈیزیز کنٹرول پروگرام (این اے ڈی سی پی)(ii) ذیلی جزو کے ساتھ مویشیوں کی صحت اور بیماریوں پر قابو پانا یعنی (a) کلاسیکل سوائن فیور (سی ایس ایف) اور پیسٹے ڈیس پیٹیٹس رومنٹس (پی پی آر) کے خلاف ٹیکہ کاری کے لیے کریٹیکل اینیمل ڈیزیز کنٹرول پروگرام (سی اے ڈی سی پی) (b) ویٹرنری اسپتال اور ڈسپنسریوں-موبائل ویٹرنری یونٹس (ای ایس وی ایچ ڈی-ایم وی یو) کا قیام اور مضبوطی (c) ریاست کی ترجیحی بیماری جیسے لمپی اِسکن ڈیزیز (ایل ایس ڈی) ریبیز وغیرہ کے خلاف ٹیکہ کاری کے لیے کنٹرول اینیمل ڈیزیز (اے ایس سی اے ڈی) کے لیے ریاستوں کی مدد ، لیبارٹریوں کو مضبوط کرنا ، تربیت اور کلنگ کا معاوضہ وغیرہ ۔  (iii) پی ایم-کسان سمردھی کیندر اور کوآپریٹو سوسائٹیوں کے ذریعے ایک نیا جزو پشو اوشدھی جینرک ویٹرنری ادویات کی فروخت کے لیے ایل ایچ ڈی سی پی اسکیم میں شامل کیا گیا ہے ۔  2025 کے دوران ، جولائی تک 24.23 لاکھ ایف ایم ڈی ، 57.94 لاکھ ایل ایس ڈی ، 15,580 بروسیلوسس ، 4113 سی ایس ایف اور 52370 پی پی آر ٹیکے ریاست جھارکھنڈ میں اس اسکیم کے تحت لگائے گئے ہیں ۔

ایل ایچ ڈی سی پی اسکیم کے تحت حکومت ہند جانوروں کی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات بشمول بیماری کی تشخیص ، علاج ، ٹیکہ کاری ، معمولی جراحی مداخلت ، آڈیو ویژول ایڈز اور کسانوں کی دہلیز پر توسیعی خدمات کی فراہمی کے لیے موبائل ویٹرنری یونٹس (ایم وی یو) کے قیام میں مدد کر رہی ہے ۔  ریاست جھارکھنڈ میں اب تک 236 ایم وی یو کام کر رہے ہیں اور 66,525 کسان مستفید ہوئے ہیں اور 1,01,907 جانوروں کا علاج کیا گیا ہے ۔

یہ معلومات ماہی گیری ، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کے مرکزی وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے ، 20 اگست 2025 کو راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں  دیں۔

*********************

ش ح ۔ م م۔ ص ج

Urdu Release No-4984

 


(Release ID: 2158490)
Read this release in: English , Hindi