دیہی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت گھروں میں سکیورٹی کے خطرات

Posted On: 19 AUG 2025 6:14PM by PIB Delhi

پردھان منتری آواس یوجنا- گرامین (پی ایم اے وائی-جی) کا آغاز  یکم  اپریل 2016 کو ‘سب کے لیے مکان’ کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ پی ایم اے وائی-جی کے تحت کل 4.95 کروڑ مکانات کا ہدف  رکھا گیا ہے۔ اہل دیہی  کنبوں کو ایک وقتی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے جسے مکانات مستفیدین خود تعمیر کرتے ہیں۔ پی ایم اے وائی-جی کا بنیادی مقصد مقامی مواد، مناسب رہائش کے ڈیزائن اور تربیت یافتہ دیہی معماروں کا استعمال کرتے ہوئے مستفیدین کے ذریعہ معیاری مکانات کی تعمیر کرنا ہے۔

پی ایم اے وائی-جی کے نفاذ کے فریم ورک (ایف ایف آئی) کے مطابق انتظامیہ کی مختلف سطحوں، جیسے کہ گرام پنچایت، بلاک، ضلع اور ریاست پر شکایات کے ازالہ کا ایک طریق کار قائم کیا گیا ہے۔ ہر سطح پر ریاستی حکومت کا ایک افسر مقرر کیا جائے گا تاکہ شکایت کنندہ کے اطمینان کے لیے شکایات کا تصفیہ یقینی بنایا جا سکے۔ ہر سطح پر تعینات افسر شکایت کی وصولی کی تاریخ سے 15 دنوں کے اندر شکایت کے ازالہ کا ذمہ دار ہوگا۔

سنٹرلائزڈ پبلک گریونس ریڈرسل اینڈ مانیٹرنگ سسٹم (سی پی جی آر اے ایم ایس) پورٹل (pgportal.gov.in) پر عوام کے لیے شکایات درج کرانے کا ایک طریق کار بھی ہے۔ دیہی ترقی کی وزارت میں سی پی جی آر اے ایم ایس یا دیگر ذرائع سے موصول ہونے والی شکایات کو ان کے ازالے کے لیے متعلقہ ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر کنٹرول  انتظامیہ کو بھیج دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ریاستی سطح پر شکایات کے ازالے کے لیے آئی جی آر ایس اور سی ایم ہیلپ لائن جیسے میکانزم بھی موجود ہیں۔

پی ایم اے وائی-جی فائدہ اٹھانے والے کی زیرقیادت  ایک اسکیم ہے جس میں فائدہ اٹھانے والا اپنا گھر خود یا اپنی نگرانی میں تعمیر کرتا ہے۔ اسکیم کی تمام سطحوں پر بہت قریب سے نگرانی کی جاتی ہے۔ اسکیم کی تشخیص کے لیے کیے گئے مطالعات کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

  1. نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک فنانس اینڈ پالیسی (این آئی پی ایف پی) کے ذریعہ ‘‘پردھان منتری آواس یوجنا - گرامین کے گورننس پیرامیٹرز کا تجزیہ’’

‘‘پردھان منتری آواس یوجنا - گرامین کے گورننس پیرامیٹرز کی تشخیص’’ پر ایک تین مرحلے کا مطالعہ کیا گیا تھا، جس میں فنڈز کی منتقلی کو کم کرنے میں براہ راست فائدہ کی منتقلی کے اثرات کا جائزہ بھی شامل تھا۔ تشخیصی رپورٹ کے اہم نتائج درج ذیل ہیں:

  1. پی ایم اے وائی- جی گھروں کی تعمیر کے لیے لگنے والے دنوں کی اوسط تعداد 2017-18 میں 314 دن سے کم ہو کر 114 دن رہ گئی ہے۔
  2. تعمیراتی مواد کی بڑھتی ہوئی مانگ نے معیشت میں اضافی روزگار پیدا کیا ہے۔

 

  • III. اوسط اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، بنیادی طور پر کھانے کی اشیاء پر بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے پی ایم اے وائی-جی کے بعد پی ایم اے وائی-جی گھروں سے پہلے کے مقابلے، بہتر معیار زندگی کی نشاندہی کرتا ہے۔
  1. پی ایم اے وائی-جی کے بعد بیت الخلاء کی تعمیر کی وجہ سے کھلے میں رفع حاجت میں نمایاں کمی آئی ہے، اس طرح پی ایم اے وائی-جی کنبوں کے افراد کی صحت کی حالت میں بہتری آئی ہے۔
  2. پی ایم اے وائی-جی گھرانوں میں ایل پی جی گیس کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

II.      نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف رورل ڈیولپمنٹ اینڈ پنچایتی راج (این آئی آر ڈی اینڈ پی آر) کے ذریعہ‘‘ پی ایم اے وائی-جی’’ کے اثرات کا تجزیہ’’

یہ  تجزیہ این آئی آر ڈی ینڈ پی آر کی طرف سے اس بات کا جائزہ لینے کے لیے کیا گیا تھا کہ ہدف کی آبادی کی اصل حالت کو بہتر بنانے کے سلسلے میں پروگرام کے مقاصد کس حد تک پورے کیے گئے اور کس حد تک نئی رہائش کے مالک ہونے کے نتیجے میں ہدف کی آبادی کے ذریعے سماجی و اقتصادی بہتری کا تجربہ کیا گیا۔ یہ مطالعہ تین ریاستوں- مدھیہ پردیش، اڈیشہ اور مغربی بنگال میں کیا گیا تھا (چھ اضلاع میں 24 گرام پنچایتوں کا احاطہ کرتے ہوئے  پی ایم اے وائی-جی1382 استفادہ کنندگان کا انٹرویو کیا گیا تھا۔ تشخیصی رپورٹ کے اہم نتائج درج ذیل ہیں:

  1. پی ایم اے وائی-جی نے رہائش کی دیکھ بھال کا بوجھ کم کر دیا ہے۔
  2. پی ایم اے وائی-جی نے فائدہ اٹھانے والوں کی زندگیوں پر ایک اہم اثر ڈالا ہے – فراہم کی جانے والی جسمانی سہولیات اور شہریوں کی فلاح و بہبود کے لحاظ سے۔
  • III. پی ایم اے وائی-جی نے دو یا دو سے زیادہ کمرے فراہم کر کے ہاؤسنگ میں جگہ کی رکاوٹوں کو قدرے کم کیا ہے۔
  1. سماجی حیثیت، خود اعتمادی، اعتماد کی سطح، ملکیت کا احساس، تحفظ اور تحفظ کا احساس، صحت میں خود ساختہ بہتری، زندگی کے مجموعی معیار اور نئی رہائش کے بارے میں اطمینان جیسے اشاریوں پر پی ایم اے وائی-جی کے مستفید ہونے والے ان لوگوں کے مقابلے میں بہت بہتر محسوس کرتے ہیں جو پی ایم اے وائی-جی کے تحت انتظار کی فہرست میں ہیں، یعنی ایسے مستفیدین جنہوں نے ابھی تک پی ایم اے وائی-جی حاصل نہیں کیا ہے۔

III .    نیتی آیوگ – پی ایم اے وائی –جی  2020-21 کے سلسلہ میں ‘‘سی ایس ایس اسکیم - دیہی ترقی کے شعبہ کا تجزیہ’’:

نیتی آیوگ کے ڈیولپمنٹ مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن آفس ( ڈی ایم ای او) کے زیر اہتمام  تجزیاتی مطالعہ کے تحت 6 منتخب مرکزی اسپانسر شدہ اسکیمیں ( سی ایس ایس): مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (ایم جی این آر ای جی اے)، پردھان منتری  آواس یوجنا-گرامین (پی ایم اے وائی –جی)، راشٹریہ سماجک  سہائتا کاریہ کرم(این ایس اے پی)، دین دیال انتودیہ یوجنا - قومی دیہی روزی روٹی مشن (ڈی اے وائی-این آر ایل ایم)، پردھان منتری گرامین سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی) اور شیاما پرساد مکھرجی روبرن مشن ( ایس پی ایم آر ایم) کے طور پر سماجی تنظیموں کی سطح کا ایک تفصیلی تجزیہ کیا گیا۔ ان تمام اسکیموں کا جائزہ آر ای ای ایس آئی+ای فریم ورک کا استعمال کرتے ہوئے مطابقت، تاثیر، کارکردگی، پائیداری، اثر اور ایکویٹی کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ اس مطالعہ کے تحت پی ایم اے وائی-جی کی کارکردگی کا جائزہ مختلف موضوعات جیسے کہ جوابدہی اور شفافیت، صنفی مساوات، انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال، اصلاحات اور ضابطے وغیرہ کے حوالے سے کیا گیا ہے۔ تشخیصی رپورٹ کے اہم نتائج درج ذیل ہیں:

  1. مکانات کی تعمیر سے مستحقین کی زندگی آسان ہو گئی ہے۔ گھروں کی تعمیر سے معیار زندگی میں بہتری آئی ہے۔
  2. پی ایم اے وائی-جی اسکیم کے آسانی سے نفاذ کے لیے ٹیکنالوجی کے موثر استعمال کو یقینی بنانے میں کامیاب رہا ہے۔ گھروں کی جیو ٹیگنگ، ہاؤسنگ کوالٹی ریویو ماڈیول، فنانشل ماڈیول، کافی حد تک لیوریج ٹیکنالوجی وغیرہ۔
  • III. پردھان منتری آواس یوجنا گرامین کے تحت صنفی مساوات کو فعال طور پر فروغ دیا جا رہا ہے۔ خواتین استفادہ کنندگان کے نام پر مکانات فراہم کرنا، خواجہ سراؤں کو مکانات مختص کرنا، خواتین کی آواس دوست بننے کی صلاحیت میں اضافہ خواتین کو مرکزی دھارے میں لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
  1. درخواست کے عمل سے فائدہ اٹھانے والوں کا اطمینان مثبت تھا، اور انہیں اہم مدد اورا مداد فراہم کی گئی۔

حکومت نے پردھان منتری آواس یوجنا گرامین (پی ایم اے وائی-جی) میں مکانات کی تعمیر کے معیار کو برقرار رکھنے اور ساختی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کئی اصلاحی اقدامات کیے ہیں:

  1. ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے فائدہ اٹھانے والوں کو مکانات کی تعمیر کے لیے مدد فراہم کی جا رہی ہے، جس میں قدرتی آفات سے بچنے والی خصوصیات کے ساتھ مختلف قسم کے ہاؤسنگ ڈیزائن شامل ہیں، جو ان کے مقامی جغرافیائی موسمی حالات، ثقافتی ترجیحات اور تعمیراتی مواد کی دستیابی کے مطابق ہیں۔
  2. ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اچھے معیار کے تعمیراتی سامان کی مسلسل دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
  • III. ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے ماحول دوست عمارت کے ڈیزائن، ٹیکنالوجی اور مواد کو فروغ دینے کے لیے دو طرفہ/ کثیرالطرفہ ایجنسیوں سے سی ایس آر فنڈنگ/ امداد اور فنڈز حاصل کر سکتے ہیں۔
  1. گرام پنچایتیں استفادہ کنندگان کو مطلوبہ تعمیراتی سامان مناسب نرخوں پر دستیاب کرانے میں مدد کر سکتی ہیں اور تربیت یافتہ مستریوں کی شناخت میں مدد کر سکتی ہیں۔
  2. اس کے علاوہ، سیلف ہیلپ گروپس(ایس ایچ جیز)پی ایم اے وائی-جی کے مستحقین کو مناسب نرخوں پر فراہمی کے لیے معیاری تعمیراتی مواد تیار کر سکتے ہیں۔
  3. پی ایم اے وائی - جی دیگر سرکاری اسکیموں کے ساتھ مل کر مکانات کی تعمیر کے لیے اضافی امداد فراہم کرتا ہے،  جس میں  بیت الخلا کی تعمیر اور روزگار کے مواقع وغیرہ کے لیے مدد شامل ہے۔
  4. رورل میسن ٹریننگ (آر ایم ٹی) پروگرام دیہی معماروں کو تربیت دیتا ہے تاکہ معیاری مکانات کی تیزی سے تعمیر کے لیے تربیت یافتہ دیہی معماروں کا ایک پول فراہم کیا جا سکے۔

اس اسکیم میں مکانات کی شناخت سے لے کر تعمیر کی تکمیل تک کے عمل میں زیادہ سے زیادہ شفافیت اور جوابدہی کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی حل بھی استعمال کیے گئے ہیں، جیسا کہ ذیل میں دیا گیا ہے:

  1. احتساب اور شفافیت کے لیے قومی سطح کے مانیٹروں (این ایل ایمس) کے ذریعے باقاعدہ سماجی آڈٹ کا انعقادکرنا۔
  2. جدید ترین پی ایم اے وائی-جی ڈیش بورڈ اور دیگر انفارمیشن ٹیکنالوجی ٹولز اور ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے ہاؤسنگ کی منظوری اور تکمیل کی مائیکرو مانیٹرنگ۔
  • III. آواس + 2024 ایپ - پردھان منتری آواس یوجنا - گرامین (پی ایم اے وائی-جی) کے تحت خصوصی طور پر ڈیزائن کی گئی ایک منفرد ایپ میں پہلے سے رجسٹرڈ سروے کرنے والوں کے ذریعے معاون سروے، ہاؤسنگ ٹکنالوجی کا انتخاب، چہرے پر مبنی تصدیق، آدھار پر مبنی ای-کے وائی سی، کنبوں کا ریکارڈ شدہ ڈیٹا، موجودہ مکانات کی تعمیراتی وقت کی تصاویر ، موجودہ تعمیراتی وقت کی پوزیشن ، مجوزہ تعمیراتی مقام ٹائم اسٹیمپڈ اور جیو ٹیگ کی کی فوٹوگرافی جیسی سہولیات شامل ہیں۔یہ ایپ آن لائن اور آف لائن دونوں طرح سے کام کرتی ہے۔ پی ایم اے وائی-جی کے اگلے مرحلے (2024-29) کے لیے آواس+ 2024 ایپ سروے میں اہل گھرانوں کے لیے ‘سیلف سروے’ کی سہولت موجود ہے۔
  1. دھوکہ دہی کے واقعات کو روکنے اور ممکنہ بدعنوانیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے اے آئی/ایم ایل ماڈلز کا استعمال۔
  2. تجویز کرنے والا نظام - یہ ماڈیول مختلف مکانات کی خصوصیات کی نشاندہی کرتا ہے جیسے کہ پکی دیوار، پکی چھت، کچی دیوار، کچی چھت، اسکیم کا لوگو، کھڑکی، دروازہ اور کسی مکمل گھر کی اپ لوڈ کردہ تصویر میں شخص اور منظوری کے لیے حتمی تصویر کی سفارش کرتا ہے۔
  3. ای-کے وائی سی ایپ - یہ ایپ آدھار کے ساتھ مربوط ہے اور پی ایم اے وائی -جی سے مستفید ہونے والوں کی تصدیق کے لیے اے آئی - فعال چہرے کی توثیق کرنے والی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتی ہے۔
  4. فائدہ اٹھانے والوں کی شناخت کے لیے آواس ایپ میں آنکھ جھپکنے/حرکت کی شناخت کی سہولت۔
  5. سو فیصد  آدھار پر مبنی ادائیگی: فائدہ اٹھانے والوں کے کھاتوں میں براہ راست منتقلی۔

یہ جانکاری دیہی ترقیات کے وزیر مملکت ڈاکٹر چندر شیکھر پیمسانی نے آج ایوان زیریں-  لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

 

*******

ش ح۔ ظ ا-ج  

UR  No. 4954


(Release ID: 2158255) Visitor Counter : 14
Read this release in: English , हिन्दी