تعاون کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

 پی اے سی ایس  کا پی ایم- کسان کے ساتھ انضمام

Posted On: 19 AUG 2025 2:57PM by PIB Delhi

 امداد باہمی  کے وزیر جناب امت شاہ نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ  امداد باہمی کی وزارت نے پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹیز (پی اے سی ایس) کو پی ایم- کسان اور دیگر مرکزی اسکیموں کے ساتھ مربوط کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جس کا مقصد کسانوں کے لیے پی اے سی ایس کو مقامی سطح پر خدمات کی فراہمی کا مرکز بنانا ہے۔ ان میں شامل ہیں:-

  1. کسانوں کے ڈیٹا بیس کے ساتھ ای آر پی  سے چلنے والا کنورجنس: پی اے سی ایس کے کمپیوٹرائزیشن پر مرکزی اسپانسر شدہ پروجیکٹ قومی پورٹلز جیسے پی ایم- کسان ، پردھان منتری کسان سمردھی کیندر (پی ایم کے ایس کے)، سود میں سبوینشن، فرٹیلائزر، پی ڈی ایس اور سی ڈی ایس کو مربوط کرکے ایک یکساں ای آر پی  پر مبنی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ ایل پی جی/پیٹرول/ڈیزل ڈیلرشپ، کسٹم ہائرنگ، پی ایم جن اوشدھی کیندر، کامن سروس سینٹرز، پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) وغیرہ۔
  2. ملٹی سیکٹرل اسکیم لنکیجز: پی اے سی ایس کو مرکزی اسکیموں کی ایک رینج میں حصہ لینے کے قابل بنایا گیا ہے،جس میں شامل ہیں: -
  • پی اے سی ایس بطور پردھان منتری کسان سمردھی کیندر (پی ایم کے ایس کے) کسانوں کو ایک ہی چھت کے نیچے کھاد، کیڑے مار ادویات اور دیگر زرعی اشیا فراہم کرتا ہے۔ اب تک، 36,592 پی اے سی ایس کو پی ایم کے ایس کے میں اپ گریڈ کیا جا چکا ہے۔
  • پی اے سی ایس بطور کامن سروس سینٹر (سی ایس سی) دیہی شہریوں کو 300 سے زیادہ ای خدمات جیسے بینکنگ، انشورنس، بجلی کے بل کی ادائیگی، صحت کی خدمات، قانونی خدمات وغیرہ فراہم کرنے کے لیے؛ وغیرہ۔ اب تک، 47,918 پی اے سی ایس نے بطور سی ایس سی کام کرنا شروع کر دیا ہے۔
  • پی اے سی ایس بطور پردھان منتری بھارتیہ جن او شدھی کیندر (پی ایم بی جے کے) دیہی شہریوں کو سستی قیمتوں پر معیاری جنرک ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے۔ اب تک، 762 پی اے سی ایس کو پی ایم بی آئی سے اسٹور کوڈ مل چکے ہیں اور وہ پی ایم بی جے کے کے طور پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
  • پی اے سی ایس کو ریٹیل پیٹرول/ڈیزل آؤٹ لیٹس کے لیے اہل بنایا گیا: حکومت نے پی اے سی ایس کو ریٹیل پیٹرول/ڈیزل آؤٹ لیٹس کی الاٹمنٹ کے لیے مشترکہ زمرہ 2 (سی سی2) میں شامل کرنے کی اجازت دی ہے۔
  • پی اے سی ایس کو بلک کنزیومر پیٹرول پمپس کو ریٹیل آؤٹ لیٹس میں تبدیل کرنے کی اجازت دی گئی: موجودہ بلک کنزیومر لائسنس یافتہ پی اے سی ایس کو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے ریٹیل آؤٹ لیٹس میں تبدیل کرنے کے لیے ایک مرتبہ کا اختیار دیا گیا ہے۔ او ایم سی کے ذریعے شیئر کی گئی معلومات کے مطابق، 5 ریاستوں سے 117 تھوک صارف پمپ لائسنس یافتہ پی اے سی ایس نے ریٹیل آؤٹ لیٹس میں تبدیلی کے لیے رضامندی دی ہے، جن میں سے 59 پی اے سی ایس کو او ایم سی نے منظوری  دی ہے۔
  • پی اے سی ایس نے اپنی سرگرمیوں کو متنوع بنانے کے لیے ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرشپ کے لیے اہل بنایا: حکومت نے اب پی اے سی ایس کو ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرشپ کے لیے درخواست دینے کی اجازت دی ہے۔ اس سے پی اے سی ایس کو اپنی اقتصادی سرگرمیوں کو بڑھانے اور ان کی آمدنی کے سلسلے کو متنوع بنانے کا اختیار حاصل ہوگا۔
  • پی اے سی ایس کو دیہی علاقوں میں پائپڈ واٹر سپلائی اسکیموں کے آپریشنز اور مینٹیننس (او اینڈ ایم) کو انجام دینے کا اہل بنایا گیا ہے۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق، پنچایت/ گاؤں کی سطح پر او اینڈ ایم خدمات فراہم کرنے کے لیے 8 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے 539 پی اے سی ایس کی شناخت/ انتخاب کیا گیا ہے۔
  • پی اے سی ایس کے ذریعہ زرعی پیداوار سے متعلق  نئی تنظیموں (ایف پی او) کی تشکیل:  حکومت ہند کے زراعت اور کسانوں کی بہبود  کے محکمہ  کے ذریعہ این سی ڈی سی کو مختص کردہ 1,100 ایف پی او کے اضافی ہدف کے  مطابق، اس نے پی اے سی ایس کے ذریعے کوآپریٹو سیکٹر میں 1,117 ایف پی او  کا انداراج  کیا ہے۔ امداد باہمی کا یہ شعبہ  بالعموم اور پی اے سی ایس کو خاص طور پر اپنے اراکین کے لیے آمدنی کے متبادل ذرائع پیدا کرنے کے قابل بناتا ہے، اس طرح وہ خود کو قابل عمل، متحرک اور مالی طور پر پائیدار اقتصادی اداروں میں تبدیل کرتا ہے۔

ای آر پی سے منسلک  سافٹ ویئر آڈٹ میں شفافیت لاتا ہے جس سے بہتر مالیاتی نظم  قائم ہوتا ہے جو کہ متنوع کاروبار کے ساتھ مل کر پی اے سی ایس کی زیادہ مالی استحکام کا باعث بنتا ہے۔  مثالی ضابطہ اخلاق،  پی اے سی ایس کو 25 سے زیادہ معاشی سرگرمیوں جیسے ڈیری،  ماہی پروری، گودام، ایل پی جی کی تقسیم، پی ایم بی جے کے، پی ایم کے ایس کے، فیئر پرائس شاپس وغیرہ میں کاروبار کرنے کی اجازت دیتے ہیں، اس طرح قلیل مدتی قرض  پر زیادہ انحصار کو کم کرتے ہیں۔ ضمنی قوانین بہتر گورننس کے اصولوں، شفافیت، اور رکنیت کے لیے بھی اہلیت  فراہم کرتے ہیں، جس میں خواتین اور ایس سی/ایس ٹی اراکین کی نمائندگی شامل ہے۔

حکومت نے پی اے سی ایس کی سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی اور تشخیص کے لیے متعدد میکانزم قائم کیے ہیں، جن میں شامل ہیں:

  • نیشنل کوآپریٹو ڈیٹا بیس (این سی ڈی): ایک جامع، اے پی آئی- فعال ذخیرہ جو پی اے سی ایس رجسٹریشن، رکنیت، آڈٹ کی تعمیل، آپریشنل حیثیت، اور مالیاتی اشارے پر حقیقی وقت کا ڈیٹا حاصل کرتا ہے، جس سے مرکزی اور ریاستی حکام سیکٹر کی صحت کی نگرانی کر سکتے ہیں۔
  • ای آر پی/ایم آئی ایس اور معیاری مالیاتی رپورٹنگ: ای آر پی پلیٹ فارم میں اکاؤنٹنگ، لون ٹریکنگ، پروکیورمنٹ اور انوینٹری مینجمنٹ کے ماڈیولز شامل ہیں، جن میں ایم آئی ایس  ڈیش بورڈز اور آڈٹ ٹریلز شامل ہیں۔ یہ ڈی سی سی بی /ایس ٹی سی بی/این اے بی اے آر ڈی  اور کوآپریٹو سوسائٹیز (آر سی ایس) کے رجسٹرار کے ذریعہ باقاعدہ نگرانی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
  • کوآپریٹو رینکنگ فریم ورک: مالیاتی صحت، گورننس، انفراسٹرکچر، اور سروس ڈیلیوری پر مبنی، پی اے سی ایس کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ایک قومی فریم ورک، جو   معیاری  بینچ مارکنگ کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور بہتر کارکردگی کو ترغیب دیتا ہے۔
  • معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی): نئے کثیر مقصدی پی اے سی ایس، ڈیری/ماہی پروری سے متعلق  کوآپریٹیو کا قیام اور اناج ذخیرہ کرنے کے منصوبے کو نافذ کرنے کے لیے جاری کیے گئے، یہ ایس او پی ٹائم لائنز، ذمہ داریوں، اور چیک پوائنٹس کی نگرانی کا تعین کرتے ہیں۔
  • وزارت کی طرف سے جائزہ اور نگرانی کے طریقہ کار:   امداد باہمی کی وزارت (ایم او سی) نے ان اقدامات کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ایک کثیر جہتی نقطہ نظر اپنایا ہے، جس سے نچلی سطح پر موثر نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔ خاص طور پر پی اے سی ایس کمپیوٹرائزیشن پروجیکٹ میں پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ باقاعدگی سے ماہانہ جائزہ اجلاس منعقد کیے جاتے ہیں۔ اہم  متعلقین جیسے ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں، جس میں  نابارڈ  شامل ہے جو اس پروجیکٹ کے نفاذ کا جائزہ لینے پر معمور ہے۔ اس کے علاوہ  ایک منظم نگرانی کا فریم ورک قائم کیا گیا ہے، جس میں قومی سطح کی نگرانی اور عمل درآمد کمیٹی ( این ایل ایم آئی سی)، ریاستی اور ضلعی سطح پر عمل درآمد اور نگرانی کمیٹیاں (ایس ایل آئی ایم سی اور ڈی ایل آئی ایم سی)، ریاستی کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کمیٹی (ایس سی ڈی سی) (چیف سکریٹری کے تحت) اور ڈسٹرکٹ کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کمیٹی (ایس سی ڈی سی) (ضلع کلکٹر کے تحت) شامل ہیں۔ یہ ادارے پی اے سی ایس کمپیوٹرائزیشن سمیت کوآپریٹو سیکٹر کے تمام اقدامات کے موثر نفاذ، نگرانی اور ہم آہنگی کو یقینی بناتے ہیں۔

اس کے علاوہ  نیتی آیوگ نے زراعت اور اس سے منسلک شعبے میں مرکزی امداد یافتہ  اسکیموں (سی ایس ایس) کے اثرات کا جائزہ لیا ہے، جس میں   امداد باہمی کی وزارت کے تحت ’’پی اے سی ایس کا کمپیوٹرائزیشن‘‘اور’’ آئی ٹی مداخلتوں کے ذریعے کوآپریٹیو کو مضبوط بنانا‘‘ شامل ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ع  و۔ ن م۔

U- 4899


(Release ID: 2158039)
Read this release in: English , Hindi