کارپوریٹ امور کی وزارتت
azadi ka amrit mahotsav

آئی بی سی  کاروبار کرنے میں آسانی اور اثاثوں کی وصولی کو فروغ دیتا ہے۔ آئی بی سی کے تحت 1,194 کمپنیوں نے کامیابی کے ساتھ  قرض دہندگان کے ذریعہ  3.89 لاکھ  کروڑ روپے کی وصولی ممکن ہوئی


دیوالیہ پن کے لائحہ عمل کو مضبوط کرنے اور تاخیر کو کم کرنے کے لیے چھ قانون ساز ترامیم اور 100 سے زیادہ تنظیمی تبدیلیاں کی گئیں

مالی سال 25-2024 میں بینک کی تقریباً نصف وصولیوں کے لیے آئی بی سی اکاؤنٹس

Posted On: 18 AUG 2025 5:03PM by PIB Delhi

کارپوریٹ امور کی وزارت اور سڑک ٹرانسپورٹ و شاہراہوں کی وزارت میں وزیر مملکت جناب ہرش ملہوترا نے  آج  لوک سبھا میں  بتایا کہ   انسالوینسی اینڈ بینکرپسی کوڈ یعنی قرض کی عدم ادائیگی اور دیوالیہ پن کوڈ (آئی بی سی) نے بھارت کے دیوالیہ پن کے نظام کو ازسرِنو تشکیل دینے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ آئی بی سی کی سب سے بڑی کامیابی یہ رہی ہے کہ اس نے مالی بحران کا شکار کمپنیوں کو بحال کرنے اور قرض دہندگان کو ان کی رقوم کی وصولی کا ایک مؤثر طریقہ فراہم کیا ہے۔ ایک واضح اور وقت مقررہ عملی ضابطہ کے ذریعے کمپنیوں کی بحالی کے عمل کو ممکن بنا کر، آئی بی سی نے قرض دہندگان کے اعتماد کو مضبوط کیا ہے اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا ہے۔

آئی بی سی نے بھارت میں کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرنے کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس نے دیوالیہ پن کے حل کے لیے ایک تیز رفتار اور منظم طریقہ کار متعارف کرایا ہے، جس کا مقصد اثاثوں کی زیادہ سے زیادہ قدر کو محفوظ بنانا، کاروباری جذبے کو فروغ دینا، قرض کی دستیابی کو بہتر بنانا اور تمام متعلقہ فریقین کے مفادات میں توازن پیدا کرنا ہے۔

اکتیس مارچ 2025 تک، آئی بی سی کے تحت مجموعی طور پر 1,194 کمپنیوں نے اس پر کامیابی کے ساتھ عمل کیا ہے۔ ان مقدمات کے ذریعے قرض دہندگان نے  3.89 لاکھ کروڑ  روپے کی رقم وصول کی ہے، جو ان کمپنیوں کی اثاثوں کی تصفیہ قدر کا 170 فیصد سے زیادہ اور داخلے کے وقت اندازہ کی گئی حقیقی قدر کا 93 فیصد سے زائد ہے۔

آئی بی سی نے ہندوستان کے بینکنگ شعبے کی مجموعی حالت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی تازہ ترین مالیاتی استحکام رپورٹ (جون 2025) کے مطابق، مجموعی غیر فعال اثاثے (جی این پی اے) نمایاں طور پر کم ہو کر مارچ 2025 کے آخر میں کئی دہائیوں کی کم ترین سطح 2.3فیصد پر پہنچ گئے ہیں۔ اس کمی سے ایک مضبوط اور زیادہ مستحکم بینکنگ نظام کی نشاندہی ہوتی ہے۔ آر بی آئی کی رپورٹ آن ٹرینڈز اینڈ پروگریس آف بینکنگ ان انڈیا برائے 24-2023 یعنی بھارت کے بینکنگ شعبے کی پیش رفت سے متعلق رپورٹ (26 دسمبر 2024 کو جاری) کے مطابق، درج فہرست تجارتی بینکوں (ایس سی بیز) نے مختلف ذرائع سے کل  96,325 کروڑ  روپئےکی وصولی کی۔ اس میں سے، آئی بی سی چینل نے اکیلے  46,340 کروڑ  روپئے کی نمایاں شراکت کی، جو کہ کل وصولیوں کا 48.1فیصد ہے۔ حکومت نے آئی بی سی میں چھ قانون ساز ترامیم کیں اور اس کے آغاز سے اب تک ضوابط میں 100 سے زائد تبدیلیاں متعارف کرائیں، تاکہ دیوالیہ پن کم کرنے کے ڈھانچے کو مضبوط کیا جائے اور طریقہ کار کی کارکردگی کو بڑھایا جائے، اس طرح تاخیر کو کم سے کم کیا جائے۔

انسالوینسی اینڈ بینکرپسی یعنی قرض کی عدم ادائیگی اور دیوالیہ پن کوڈ (آئی بی سی) نے کمپنیوں اور ان کے قرض داروں کے رویے میں ایک نمایاں تبدیلی پیدا کی ہے۔ اس کوڈ نے ایک ایسا مؤثر خطرہ پیدا کیا ہے کہ اگر کمپنیاں قرض کی عدم ادائیگی کریں گی تو وہ اپنی ملکیت سے محروم ہو سکتی ہیں، جس سے قرض دہندگان اور قرض داروں کے درمیان تعلقات کے بنیادی اصول تبدیل ہو گئے ہیں۔

انسالوینسی پروفیشنلز یعنی قرض کی عدم ادائیگی سے نمٹنے کے پیشہ ور افراد(آئی پی) کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے بھی متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ مالی سال 2024-25 میں انسالوینسی اینڈ بینکرپسی بورڈ آف انڈیا یعنی بھارت  کے قرض کی عدم ادائیگی اور دیوالیہ پن سے متعلق بورڈ (آئی بی بی آئی)  نے ورکشاپس، ویبینارز، اور کانکلیوز کا انعقاد کیا تاکہ عملی مہارتوں میں بہتری لائی جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی بورڈ نے عالمی بینک،  کارپوریٹ امور کے بھارتی انسٹی ٹیوٹ (آئی آئی سی اے)  اور بین الاقوامی فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی)  جیسے ماہر اداروں کے ساتھ مل کر تربیتی اور تحقیقی پروگرام بھی چلائے۔

مزید یہ کہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی بی سی) احمدآباد، آئی آئی ایم  بنگلور، اور انڈین اسکول آف بزنس(آئی ایس بی)  حیدرآباد میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنسوں نے دنیا بھر کے ماہرین کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا، جس سے انسالوینسی پروفیشنلز یعنی قرض کی عدم ادائیگی سے نمٹنے کے پیشہ ور افراد کو بہترین عالمی طریقۂ کار سے روشناس ہونے کا موقع ملا۔

*******

ش ح ۔   م  د ۔  م  ص

(U : 4857  )


(Release ID: 2157695)
Read this release in: English , Hindi