شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت
شماریات کے مشیروں کو حساس بنانے اور جائزہ کیلئے میٹنگ 14 اگست 2025 کو وگیان بھون، نئی دہلی میں منعقد ہوئی
Posted On:
15 AUG 2025 9:02AM by PIB Delhi
شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت(ایم او ایس پی آئی) نے 14 اگست 2025 کو وگیان بھون، نئی دہلی میں شماریاتی مشیروں کو حساس بنانے کے ساتھ جائزہ میٹنگ کے تیسرے دور کا کامیابی سے انعقاد کیا۔
یہ اجلاس ادارہ جاتی تال میل کو مضبوط بنانے اور حکومت بھر میں ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی کا ایک مضبوط ماحول بنانے کے لیے وزارت کی موجودہ کوششوں پر مشاورت کو وسیع بنیادوں پر کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔ افتتاحی اجلاس میں جناب عادل زین البھائی، سابق چیئرمین، صلاحیت سازی کمیشن نے کی۔جناب بی وی آر سبرامنیم، سی ای او، نیتی آیوگ؛ شری ایس کرشنن، سکریٹری،میتی، ڈاکٹر وی اننتھا ناگیشورن، چیف اکنامک ایڈوائزر، ڈاکٹر سوربھ گرگ، سکریٹری،ایم او ایس پی آئی اور ڈاکٹر پروین شکلا، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل،ایم او ایس پی آئی نے شرکت کی۔ میٹنگ میں شماریاتی مشیروں اور مختلف مرکزی وزارتوں/محکموں کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ ایم او ایس پی آئی کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ ڈاکٹر پروین شکلا، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل، ایم او ایس پی آئی نے شرکاء کا خیر مقدم کیا۔
مہمانِ خصوصی، جناب عادل زین البھائی، سابق چیئرمین، صلاحیت سازی کمیشن نے اپنے کلیدی خطاب میں، جدید شماریاتی تکنیکوں، بین الاقوامی معیارات کی پاسداری، اور بین وزارتی رابطہ کو مضبوط بنا کر ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی کو فروغ دینے کے لیےایم او ایس پی آئی کی حساسیت کے ساتھ جائزہ ورکشاپس کی تعریف کی۔ انہوں نے اپنے ڈیٹا سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ یہ دنیا میں ایک سنہرا معیار بن جائے۔ انہوں نےکہا کہ قومی میٹا ڈیٹا سٹرکچر، ہیکاتھون کی سیریز، اور ای۔سنکھیکی پورٹل جیسے اقدامات ڈیٹا کی رسائی اور معیار کو نمایاں طور پر بڑھا رہے ہیں، اعداد و شمار کو نہ صرف پیمائش کرنے بلکہ درستگی، سالمیت اور اختراع کے ساتھ بھارت کی ترقی کی کہانی کو شکل دینے کے لیے بااختیار بنا رہے ہیں۔

انہوں نے آن لائن، ڈیجیٹل اوررئیل ٹائم بننے کے لیے، پیپر لیس این ایس ایس کے لیے منتقلی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اعدادوشمار کو ہر لحاظ سے ڈیجیٹائز کرنے کی تجویز بھی دی اور تمام سطح کے شماریاتی افسران کے لیے اے آئی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے اعداد و شمار کی سالمیت کے نگہبان کے طور پر شماریاتی مشیروں کے اہم کردار پر روشنی ڈالی، جو روایتی اور ابھرتے ہوئے ڈیٹا کے ذرائع کو ہم آہنگ کرنے، ٹیکنالوجی سے چلنے والے حل کو اپنانے، اور اعدادوشمار کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے جو قابل اعتبار، بروقت اور غیر جانبدار ہوں۔
جناب بی وی آر سبرامنیم، سی ای او، نیتی آیوگ، نےایم او ایس پی آئی کی طرف سے فراہم کردہ بنیادی اعداد و شمار کو تسلیم کیا، جو کہ قومی منظرنامے کا حقیقی وقت کی تصویر پیش کرتا ہے۔ انہوں نے مکمل طور پر مربوط ڈیٹا سسٹمز کی ضرورت پر روشنی ڈالی جس کا فائدہ تجارتی پالیسی کے مذاکرات جیسے مقاصد کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ماہانہ بنیادوں پرپی ایل ایف ایس ڈیٹا جاری کرنے کےایم او ایس پی آئی
کے نئے اقدام کی تعریف کی، اس کی مائیکرو لیول پالیسی کی تشکیل اور فیصلہ سازی کے لیے اس کی بے پناہ اہمیت کو نوٹ کیا۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے ماہانہ یا سہ ماہی بنیادوں پر اقتصادی اشاریوں کے باقاعدہ اجراء کی وکالت کی اور ڈیٹا کے استعمال کو بڑھانے کے لیے مشین لرننگ اور اے آئی جیسی جدید ٹیکنالوجیز کو اپنانے کی حوصلہ افزائی کی۔

انہوں نے ثبوت پر مبنی پالیسی سازی کے لیے اعلیٰ معیار کے ڈیٹا کی اہمیت پر زور دیا اور اس عمل میں شماریاتی مشیروں کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نےشماریاتی مشیروں کے لیے ایک ایسا نظام قائم کرنے کی تجویز پیش کی جو ماہانہ بنیادوں پر ایم او ایس پی آئی کے ساتھ اپنی متعلقہ وزارتوں کے اقدامات پر اپ ڈیٹس کا اشتراک کرے۔ مزید برآں، انہوں نے سفارش کی کہ ایم او ایس پی آئی وزارتوں کو اپنے ڈیٹا کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے میں مدد کرنے کے لیے تجزیاتی ٹولز تیار کرے اور فراہم کرے۔
جناب ایس کرشنن، سکریٹری،میتی، نے اپنے خطاب میں آپریشنل ریسرچ، اختراعات، اور ترقی سے باخبر رہنے کے مقاصد کی تکمیل کیلئے ایپلی کیشنز میں ڈیٹا کے اہم کردار اورے آئی سے چلنے والا تجزیہ، مشین لرننگ، کلاؤڈ بیسڈ ڈیٹا لیکس، اور محفوظ اے پی آئیز پرروشنی ڈالی۔

ایم او ایس پی آئی اور میتی کے درمیان قریبی تال میل سے آگاہ کرتے ہوئے، انہوں نے وزارتوں اور محکموں کے درمیان بہتر تعاون کے ذریعے ڈیٹا سیٹس کے وسیع تر انضمام اور باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ایم او ایس پی آئی کے مضبوط ڈیٹا اکٹھا کرنے والے نظاموں کی تعریف کرتے ہوئے جو انفرادی رازداری کی حفاظت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ڈیٹا کی دستیابی اور رازداری کے درمیان صحیح توازن حاصل کرنا آج کی ڈیٹا سے چلنے والی معیشت میں ایک بڑا چیلنج ہے۔
ڈاکٹر وی اننتھا ناگیشورن، سی ای اے حکومت ہند نے میٹنگ کے موضوع کی ستائش کی، اور ڈیٹا سسٹم کی بہتری کے لیے موثر تال میل پر اپنی توجہ کو اجاگر کیا۔ انہوں نے متعدد باوقار بین الاقوامی اداروں میں ایم او ایس پی آئی کی فعال شرکت کی ستائش کی، جس نے عالمی سطح پر بھارت کی شناخت کو بڑھایا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شماریاتی نظام کے ذریعہ تیار کردہ ڈیٹا تاریخی طور پر بھارت میں پالیسی سازی کی بنیاد رہا ہے اور اب بھی ناگزیر ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے ڈیٹا کو بروقت بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور اس کی ساکھ کو برقرار رکھتے ہوئے اور یہ یقینی بنایا کہ یہ قابل رسائی اور صارف دوست ہے۔ انہوں نے مختلف وزارتوں کے شماریاتی مشیروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ قیمتی بصیرت میں حصہ ڈالیں اور سرکاری نظام سے باہر ڈیٹا کے ذرائع کو تلاش کریں۔ انہوں نے قابل اعتماد، بروقت، اور صارف پر مبنی ڈیٹا کی فراہمی کے لیے ایک فعال نقطہ نظر کی بھی وکالت کی۔

ڈاکٹر سوربھ گرگ، سکریٹری، ایم او ایس پی آئی، نے قومی شماریاتی نظام کو جدید اور مضبوط بنانے کے مقصد سے ایم او ایس پی آئی کے اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے اس دن کی بات چیت کا سیاق و سباق طے کیا۔

انہوں نے مزید اس بات پر زور دیا کہ شماریات کے مشیر محض اعداد و شمار کے رکھوالے نہیں ہیں بلکہ شواہد پر مبنی حکمرانی میں فعال شراکت دار ہیں۔ انہوں نےای ۔سانکھیکی پورٹل پرایم او ایس پی آئی کی پیشرفت پر روشنی ڈالی جو کہ سرکاری ڈیٹاسیٹس کے لیے ایک متحد پلیٹ فارم ہے جس میں 2025-26 تک متعدد وزارتوں کے کلیدی ڈیٹاسیٹس کو ضم کرنے کا منصوبہ ہے تاکہ رسائی اور باہمی تعاون کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے ثبوت پر مبنی پالیسی سازی میں اعلیٰ معیار کے، بروقت اور قابل اعتبار ڈیٹا کے کردار خاص طور پر وکست بھارت 2047 کے تناظر میںبھی زور دیا ۔ انہوں نے جدت، ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی، اور ہندوستان کی ترقی کے سفر کو آگے بڑھانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
تکنیکی سیشنز میں ایم او ایس پی آئی کے نمائندوں کی طرف سے ڈیٹا سٹینڈرڈائزیشن اور ہارمونائزیشن، ایس ڈی جی مانیٹرنگ کو مضبوط بنانے، قومی کھاتوں کے لیے ڈیٹا کی ضروریات کو پورا کرنے، صنعتی اعدادوشمار کو بڑھانے، اور انفراسٹرکچر کی نگرانی اور کارکردگی کی تشخیص کو آگے بڑھانے پر موضوعاتی تقاریر کی گئیں۔ بات چیت ڈیٹا کے معیار کو بہتر بنانے، انتظامی ڈیٹا کے خلاء کو ختم کرنے، میٹا ڈیٹا مینجمنٹ کو مضبوط بنانے، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز (اے آئی ،ایم ایل،بگ ڈیٹا) کو استعمال کرنے اور سرکاری اداروں میں ڈیٹا شیئرنگ کے فریم ورک کو تقویت دینے پر مرکوز تھی۔
اختتامی اجلاس کے دوران، ڈاکٹر سوربھ گرگ، سکریٹری، ایم اوایس پی آئی، محترمہ گیتا سنگھ راٹھور، ڈائریکٹر جنرل(این (ایس ایس)ایم اوایس پی آئی اور جناب پی آر میشرم، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایم اوایس پی آئی نے شرکاء سے خطاب کیا۔ سیشن کا اختتام سوال و جواب کے ساتھ ہوا تاکہ آراء طلب کی جا سکیں۔ایم اوایس پی آئی کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک جدید، مضبوط، اور اختراعی قومی شماریاتی نظام تیار کرنے میں تعاون کرنے کے عزم پر زور دیا۔
***
(ش ح۔اص)
UR No 4747
(Release ID: 2156700)