وزارت سیاحت
فنڈز کا کم استعمال
प्रविष्टि तिथि:
31 JUL 2025 4:08PM by PIB Delhi
وزارتِ سیاحت کے لیے مالی سال 2023-24 اور 2024-25 کے لئےبجٹ مختص اور اصل اخراجات حسبِ ذیل ہیں:
|
مالی سال
|
بجٹ کا تخمینہ
|
نظر ثانی شدہ تخمینے
|
اصل اخراجات
|
|
2023-24
|
2400.00
|
1692.10
|
801.81
|
|
+2024-25
|
2479.62
|
850.36
|
449.14
|
مذکورہ بالا سے واضح ہے کہ نظر ثانی شدہ تخمینوں (آر ای) کے مقابلے میں فنڈز کے استعمال میں کمی دونوں سالوں میں نظر ثانی شدہ تخمینوں کے تقریباً نصف کے برابر ہے اور اتنی اہمیت نہیں رکھتی جتنی بیان کی گئی ہے۔ مختلف منصوبوں میں کم استعمال کے اہم وجوہات درج ذیل ہیں:
۱۔منتقلی اور طریقہ کار میں تبدیلیاں:نئے نظاموں جیسے جدید کردہ 'سودیش درشن 2.0'، چیلنج پر مبنی منزل کی ترقی (سی بی ڈی ڈی)، اور ٹریژری سنگل اکاؤنٹ (ٹی ایس اے-1) ماڈل کے نفاذ کے لیے وزارت اور ریاستوں دونوں کو مکمل ہم آہنگی اور تطبیق کے لیے مناسب وقت درکار رہا، جس کی وجہ سے فنڈز کے استعمال میں تاخیر واقع ہوئی۔
ii۔ نفاذ کی انحصاریت: کئی منصوبے ریاستی حکومتوں، مرکزی ایجنسیوں یا خودمختار اداروں کے ذریعے نافذ کیے جاتے ہیں۔ سست ٹینڈرنگ کے عمل، ابتدائی منصوبہ بندی کی ناکافی فراہمی، صلاحیت کی کمی، استعمال کے سرٹیفکیٹ کی عدم پیش کش، اور ضروری دستاویزات میں تاخیر جیسے عوامل کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔
iii. نظامی سطح پر رکاوٹیں: مرکزی نوڈل ایجنسی (سی این اے) کے ڈھانچے کے تحت پابندیاں (جیسے کہ فنڈز کی مخصوص مدت میں دستیابی کی حدیں)، پی ایف ایم ایس میں متعدد ایجنسیوں کا انضمام، اور پرانی مالیاتی نظام سے منتقلی کے لیے درکار اقدامات نے فنڈز کے بہاؤ اور استعمال کی رفتار کو متاثر کیا۔
iv. زمینی سطح پر عملدرآمد کے مسائل: کئی منصوبوں کو مقامی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جیسے بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی، منظوری یا حوالگی میں تاخیر، اور مقام مخصوص نفاذ کی رکاوٹیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ غیر ملکی فروغ و تشہیر(او پی پی) اور مہمان نوازی سمیت گھریلو فروغ و تشہیر(ڈی پی پی ایچ)منصوبوں کے تحت متعلقہ مالی سالوں کے نظر ثانی شدہ تخمینوں کے حوالے سے فنڈز کا کوئی قابلِ ذکر کم استعمال نہیں ہوا، جہاں فنڈز کا استعمال بڑے پیمانے پر متعین معیارات کے مطابق یا اس سے زیادہ کیا گیا۔
فی الوقت، وزارتِ سیاحت میں مربوط ڈیجیٹل پروجیکٹ مینجمنٹ سسٹم (آئی ڈی پی ایم ایس) کو اپنانے کی کوئی تجویز زیرِ غور نہیں ہے، جیسا کہ پارلیمانی مستقل کمیٹی نے سفارش کی تھی۔
انتظامی رکاوٹوں کو دور کرنے اور نفاذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون بہتر بنانے کے لیے وزارتِ سیاحت نے اپنی منصوبوں میں کئی فعال اقدامات کیے ہیں:
۱۔نئے منصوبوں کی مضبوط بنیاد(پائپ لائن ) کی تشکیل:ایس ڈی (سودیش درشن) 2.0 کے تحت، وزارتِ سیاحت نے گزشتہ دو مالی سالوں کے دوران 2108.87 کروڑ روپے کی لاگت سے 52 منصوبوں کی منظوری دی ہے۔ اس کے علاوہ، سودیش درشن کی ایک ذیلی اسکیم چیلنج پر مبنی سیاحتی مقامات کی ترقی (سی بی ڈی ڈی) کے تحت بھی وزارتِ سیاحت نے 648.10 کروڑ روپے کی لاگت سے 36 منصوبوں کی منظوری دی ہے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں اب نئے منصوبوں کی ایک مضبوط اور منظم پائپ لائن وجود میں آ چکی ہے۔
۲۔فنڈز کی ترسیل کا بہتر نظام: ٹریژری سنگل اکاؤنٹ (ٹی ایس اے) نظام کے نفاذ میں ابتدائی مشکلات پر قابو پانے کے بعد، اس نظام نے فنڈز کی ترسیل کے عمل کو نمایاں طور پر مؤثر اور منظم بنا دیا ہے، اور مختلف اسکیموں کے تحت منصوبوں کے نفاذ کی رفتار میں تیزی آئی ہے۔
۳۔بہتر نگرانی اور ہم آہنگی:منصوبوں کی پیش رفت کی نگرانی، مسائل کے حل، اور بروقت عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے وزارت ریاستی/مرکزی زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں، نفاذ کرنے والی ایجنسیوں اور دیگر متعلقہ فریقین کے ساتھ باقاعدہ جائزہ اجلاس، مشاورتی نشستیں اور فالو اپ کارروائیاں انجام دیتی ہے۔ ضرورت کے مطابق مرکزی منظوری و نگرانی کمیٹی اور مشن ڈائریکٹوریٹ جیسی کمیٹیوں کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔
۴۔نفاذ کرنے والی ایجنسیوں کے لیے جوابدہی کے اقدامات:آئی ایچ ایم، این سی ایچ ایم سی تی اور آئی آئی ٹی ٹی ایم جیسے نفاذی اداروں کو فنڈز کے استعمال کے لیے ایک مقررہ مدت (عام طور پر تین ماہ) کے اندر تحریری عزم پیش کرنا لازمی ہوتا ہے۔ فنڈز کا اجرا اب اداروں کی حقیقی فنڈ جذب کرنے کی صلاحیت کے ساتھ بہتر طور پر ہم آہنگ کر دیا گیا ہے۔
۵۔فنڈز کے استعمال کی تیاری: خدمات فراہم کرنے والوں کی صلاحیت سازی(سی بی ایس پی ) جیسی اسکیموں کے لیے، متوقع اخراجات کو پورا کرنے کے لیے مناسب تجاویز موجود ہیں، اور ضرورت پڑنے پر نظرثانی شدہ تخمینوں کے مرحلے پر اضافی فنڈز حاصل کرنے کا انتظام بھی موجود ہے۔
ان اقدامات کا مشترکہ مقصد منصوبوں کے نفاذ کو مضبوط بنانا، فنڈز کے بروقت استعمال کو یقینی بنانا، اور انتظامی تاخیر کو کم کرنا ہے۔
یہ معلومات سیاحت اور ثقافت کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح۔ ش آ۔ع ر)
U. No.4707
(रिलीज़ आईडी: 2156422)
आगंतुक पटल : 7