وزارات ثقافت
آئی بی سی 22 اگست 2025 کو نوجوان بودھ اسکالروں کی تیسری بین الاقوامی کانفرنس (آئی سی وائی بی ایس) کا انعقاد کرے گا
Posted On:
13 AUG 2025 6:33PM by PIB Delhi
بین الاقوامی بدھ مت کنفیڈریشن (آئی بی سی)، نئی دہلی، دھمّا کے جوہر کو محفوظ رکھنے میں نوجوانوں کے کردار کو مضبوط بنانے کی اپنی کوششوں کے تحت، 22 اگست 2025 کو نوجوان بودھ اسکالروں کی تیسری بین الاقوامی کانفرنس (آئی سی وائی بی ایس) منعقد کر رہا ہے۔ اس کانفرنس میں بھارت کی وزارتِ ثقافت اور ڈاکٹر امبیڈکر بین الاقوامی مرکز بھی شریک ہیں۔ یہ کانفرنس صبح 9:30 بجے سے شام 4:30 بجے تک نئی دہلی کے ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر کے نالندہ ہال میں منعقد ہوگی۔
آئی سی وائی بی ایس نے اپنی سابقہ کانفرنسوں میں مختلف موضوعات پر غور و خوض کیا ہے۔ 2023 میں "بودھ مت درشن" کے موضوع سے لے کر 2024 میں "تعلیم، تحقیق، صحت کی دیکھ بھال اور بہبود میں بودھ دھمّا" پر زور دینے تک، 2025 کا موضوع "اکیسویں صدی میں بودھ دھمّا میں حکمت کی ترسیل" پر مکالمہ کرنے کا ہے۔
کانفرنس کے مہمانِ خصوصی اتر پردیش کی گوتَم بدھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر رانا پرتاپ سنگھ ہوں گے۔ کلیدی خطاب ممتاز بودھ مت مورخ پروفیسر کے ٹی ایس سَراؤ کریں گے۔
بھارت کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی بارہا اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ بھارت "دھمّا سیتو" یعنی ایک روحانی پُل ہے جو نہ صرف بودھ مت اکثریتی ممالک کو بلکہ پوری دنیا کو جوڑتا ہے۔ بھارت کو اس بات پر فخر ہے کہ اس نے عالمی بودھ مت سربراہی اجلاس، ایشیائی بودھ مت سربراہی اجلاس اور پالی کو ایک کلاسیکی زبان کا درجہ دینے جیسے اقدامات کے ذریعے بودھ دھمّا کے تحفظ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ "دھمّا پر مبنی ہم آہنگی" کا اصول بھارت کے "پنچ امرت" نظریے کے پانچ ستونوں کو جوڑتا ہے، جنہیں وزیر اعظم نے سَمن، سَمواد، سمرِدھی، سرکشا اور سنسکرتی ایوم سبھیتا کے طور پر واضح کیا ہے۔
یہ کانفرنس درج ذیل موضوعات پر غور و خوض کرے گی:
موریہ کے بادشاہ اشوک، جو دھمّا کی ترویج کے لیے مشہور ہیں، نے شمولیت کے اصول پر مبنی ایک ایسی میراث چھوڑی جو ہمدردی، عدم تشدد اور سماجی ہم آہنگی میں جڑی ہوئی ہے۔ مستقبل کی نسلوں کی تیاری کے لیے بادشاہ اشوک کی ان کوششوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے، جو انہوں نے اپنے فرامین کی صورت میں پورے بھارت میں پھیلائی گئیں تعلیمات کے ذریعے کیں، پہلا موضوع “بودھ دھمّا کے فروغ میں اشوک کا کردار” پر مرکوز ہوگا۔ یہ موضوع اُن کی تعلیمات کی وسعت کا جائزہ لے گا جو سری لنکا سے لے کر یونانی ریاستوں اور وسطی ایشیا تک پہنچیں۔
بھارتی روایت میں “گرو-ششیہ” (استاد-شاگرد) تعلق کو بے حد اہمیت حاصل ہے، جو علم کی منتقلی کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ دوسرا موضوع “گرو-ششیہ پرمپرا – بودھ دھمّا میں علم کی منتقلی کے ماڈلز” پر روشنی ڈالے گا۔ گرو نہ صرف دھمّا کی وضاحت کرتا ہے بلکہ اسے اپنے طرزِ عمل اور طرزِ زندگی کے ذریعے عملی طور پر مجسم کرتا ہے۔ ششیہ (شاگرد) صرف یہ نہیں سیکھتا کہ دھمّا کیا ہے، بلکہ اس کا کردار محض سیکھنے سے آگے بڑھ کر آئندہ نسلوں تک علم پہنچانے کا ہوتا ہے۔ اس لیے یہ ایک نہایت اہم شعبہ ہے جس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
بودھ مت جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ترقی کر رہا ہے اور اپنی رسائی کو بڑھانے کے لیے نئے ذرائع اپنا رہا ہے۔ چونکہ نوجوان نسل ڈیجیٹل جدت کی طرف زیادہ مائل ہے، اس لیے وہ دھمّا سے باخبر رہنے اور اس کی تعلیمات کو اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کرنے کی بہتر صلاحیت رکھتی ہے۔ بھارت میں صرف 30 فیصد خواتین کو انٹرنیٹ استعمال کرنا آتا ہے، جبکہ مردوں میں یہ شرح 57 فیصد ہے، جو ڈیجیٹل صنفی فرق کو کم کرنے کی فوری ضرورت کو واضح کرتا ہے۔ اس ڈیجیٹل صنفی فرق اور ڈیجیٹل ذرائع سے علم کی ترسیل کے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے، تیسرا موضوع “ڈیجیٹل دور میں صنفی اور رسائی کے تناظر میں حکمت کی ترسیل” پر مرکوز ہوگا۔ مصنوعی ذہانت، جیسے زبان کے لحاظ سے شمولیتی بدھ مت وسائل، موبائل مائنڈفلنیس ایپس اور ورچوئل ریٹریٹس جیسی ایجادات کے ذریعے، بدھ کی روحانی تعلیمات کے تحفظ کے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔
عصری ضروریات کے لیے تاریخی علم کو یکجا کرنے اور تعلیمات کو عام فہم بنانے میں تعلیمی اداروں کے اہم کردار پر آخری موضوع میں بات کی جائے گی۔ تعلیمی ادارے ان تعلیمات کی عصری اہمیت کو برقرار رکھنے میں کلیدی محافظ کا کردار ادا کرتے ہیں۔ اس لیے آخری موضوع “بودھ مت کے تعلیمی اداروں اور سنگھا کا حکمت کے محافظین کے طور پر کردار: برادری کی تعلیم اور مستقبل کے لیے تحفظ” پر روشنی ڈالے گا۔
پورےبھارت کے شاندار نوجوان ذہن اس موضوع پر اپنی آراء پیش کرنے کے لیے ایک جگہ جمع ہو رہے ہیں۔ تیسرا آئی سی وائی بی ایس (آئی سی وائی بی ایس) اس طرح دھمّا کے آئندہ محافظین کو پروان چڑھانے کا ایک اہم پلیٹ فارم ثابت ہوگا، جو بودھ دھمّا کی لازوال قدروں پر عصرِ حاضر کے تناظر میں مکالمے کو فروغ دے گا۔ اشوک کی میراث، گرو-ششیہ روایت کی حکمت، ڈیجیٹل دور میں شمولیت کی ضرورت، اور تعلیمی و خانقاہی اداروں کے کردار سے استفادہ کرتے ہوئے، یہ کانفرنس اس بات کو یقینی بنانے کا مقصد رکھتی ہے کہ بودھ مت کی حکمت کی ترسیل اکیسویں صدی اور اس کے بعد بھی متحرک، قابلِ رسائی اور قابلِ یقین رہے۔
مقالے ویتنام، روس، کمبوڈیا اور میانماں جیسے کئی ممالک کے ان اسکالروں کی طرف سے پیش کیے جائیں گے جو بھارت میں مقیم ہیں اور بودھ مت سے متعلق مضامین کا مطالعہ کر رہے ہیں، نیز ان نوجوان محققین کی طرف سے بھی جو بودھ مت کے مطالعاتی پس منظر رکھتے ہیں۔
***
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U : 4674 )
(Release ID: 2156167)