تعاون کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

کوآپریٹیو کے لیے اسکیمیں

Posted On: 12 AUG 2025 5:09PM by PIB Delhi

 وزارت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا مقصد شفافیت کو فروغ دینا، عملی کارکردگی اور کوآپریٹو اداروں کی جوابدہی کو بہتر بنانا، کوآپریٹوز کے درمیان تعاون کو بڑھانا، نوجوانوں اور خواتین کی کوآپریٹو سرگرمیوں میں شمولیت میں اضافہ کرنا، موجودہ اسکیموں کی رسائی اور مؤثریت کو وسعت دینا اور ملک بھر میں کوآپریٹو حکمرانی کے نظام کو مضبوط بنانا ہے۔

وزارتِ تعاون نے حال ہی میں نئی قومی تعاون پالیسی 2025 کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد قانونی، اقتصادی اور ادارہ جاتی لائحہء عمل کو بہتر بنا کر بنیادی سطح پر تعاون کی تحریک کو مضبوط اور وسیع کرنا ہے۔ یہ پالیسی کوآپریٹو اداروں کو پیشہ ورانہ انداز میں چلنے والے، شفاف، ٹیکنالوجی سے آراستہ، فعال اور جوابدہ معاشی اداروں میں تبدیل کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے جو عوامی سطح پر پیداوار کی حمایت کرتے ہیں۔

حکومت نے مرکزی شعبہ اسکیم "گرانٹ اِن ایڈ برائے نیشنل کوآپریٹو ڈویلپمنٹ کارپوریشن (این سی ڈی سی)" کو بھی منظوری دے دی ہے، جس کے لیے 2025-26 سے 2028-29 تک چار سال کے لیے 2000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں (ہر مالی سال 500 کروڑ روپے)۔ اس گرانٹ کی بنیاد پر این سی ڈی سی چار سال میں کھلے بازار سے 20,000 کروڑ روپے تک کے فنڈز اکٹھے کر سکے گا۔ یہ فنڈز نئے منصوبے قائم کرنے، پلانٹس کی توسیع اور کاروباری سرمایہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کوآپریٹوز کو قرض فراہم کرنے پر خرچ کیے جائیں گے۔

مزید یہ کہ "تری بھون" سہکاری یونیورسٹی (ٹی ایس یو) کو تری بھون سہکاری یونیورسٹی ایکٹ 2025 کے تحت قائم کیا گیا ہے اور اسے قومی اہمیت کا ادارہ قرار دیا گیا ہے۔ اس کا مقصد کوآپریٹو شعبے کو اعلیٰ تعلیم، تحقیق اور کوآپریٹو انتظام میں تربیت کے ذریعے مضبوط بنانا ہے۔ گجرات کے شہر آنند میں قائم صدر دفتر کے ساتھ، ٹی ایس یو تعلیمی معیار کو عملی کوآپریٹو ضروریات سے جوڑتا ہے اور جدید تعلیم، اختراعات، کاروباری صلاحیتوں اور کوآپریٹو گورننس میں بہترین طریقوں کو فروغ دیتا ہے۔ یونیورسٹی کا ہدف کوآپریٹوز کے لیے ہنر مند افرادی قوت تیار کرنا اور ملک بھر میں تربیت، نصاب اور تدریسی طریقہ کار کو معیاری بنانا ہے۔

ان اقدامات / منصوبوں کے مؤثر نفاذ اور موجودہ فریم ورک میں موجود کسی بھی خلا یا چیلنج کو دور کرنے کے لیے، تعاون کی وزارت نے بنیادی سطح پر پیش رفت کی نگرانی کے لیے کثیر سطحی حکمت عملی اپنائی ہے، جس میں درج ذیل شامل ہیں:

  • بین وزارتی کمیٹیاں (آئی ایم سی)امدادباہمی کے وزیر کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں متعلقہ مرکزی وزارتوں/محکموں کے وزراء اور سیکریٹری بطور ارکان شامل ہیں، تاکہ "ملک میں تعاون کی تحریک کو مضبوط بنانے اور اس کی جڑوں تک رسائی کو گہرا کرنے" اور "دنیا کا سب سے بڑا اناج ذخیرہ کرنے کا منصوبہ برائے کوآپریٹو سیکٹر" جیسے پائلٹ پروجیکٹس کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جا سکے۔
  • قومی سطح پر ہم آھنگی کی کمیٹی (این ایل سی سی) وزارتِ تعاون کے سیکریٹری کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ہے، جس میں مرکزی وزارتوں/محکموں کے سیکریٹری، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے محکمہ تعاون کے چیف سیکریٹریز/پرنسپل سیکریٹریز/سیکریٹریز اور دیگر متعلقہ شراکت دار شامل ہیں تاکہ منصوبوں کے نفاذ کی رہنمائی کی جا سکے۔
  • ریاستی کوآپریٹو ترقیاتی کمیٹی (ایس سی ڈی سی) ریاستی سطح پر چیف سیکریٹری کی سربراہی میں اور ضلع کوآپریٹو ترقیاتی کمیٹی (ڈی سی ڈی سی) ضلعی سطح پر ضلع کلیکٹر کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ہے تاکہ وزارتِ تعاون کی تمام اسکیموں کا مؤثر نفاذ اور نگرانی یقینی بنائی جا سکے۔
  • قومی سطح کی نگرانی اور نفاذ سے متعلق کمیٹی   کے ساتھ ریاستی اور ضلعی سطح کی نفاذ و نگرانی کمیٹیاں (ایس ایل آئی ایم سی اور ڈی ایل آئی ایم سی  بھی پی اے سی ایس کمپیوٹرائزیشن پروجیکٹ کے جائزے کے لیے قائم کی گئی ہیں۔
  • اس کے علاوہ، منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لینے اور کسی بھی چیلنج کو حل کرنے کے لیے وزارتِ تعاون کے سیکریٹری کی سطح پر متعلقہ وزارتوں/محکموں کے سیکریٹریز کے ساتھ اجلاس منعقد کیے جاتے ہیں۔
  • مزید برآں، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہر ماہ سیکریٹری (تعاون) کی سربراہی میں اجلاس منعقد ہوتے ہیں تاکہ مختلف اقدامات کے نفاذ کی صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔

یہ بات امدادباہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہی۔

****

 

ش ح ۔   م  د ۔  م  ص

(U : 4624  )


(Release ID: 2155899)
Read this release in: English , Hindi