امور داخلہ کی وزارت
نکسلزم کا خاتمہ
Posted On:
12 AUG 2025 5:23PM by PIB Delhi
بائیں بازو کے انتہاپسند تشدد کرتے ہیں اور بے گناہ شہریوں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو ہلاک کرتے ہیں کیونکہ وہ ریاستی اقتدار پر قبضے کے لیے تشدد کو واحد ذریعہ سمجھتے ہیں۔ گزشتہ چند دہائیوں میں اس رویّے نے ملک کے کچھ حصوں میں مسلسل بڑھتے ہوئے تشدد کے ایک شیطانی چکر کو جنم دیا ہے۔
سماج کے غریب اور پسماندہ طبقات، خاص طور پر قبائلی عوام، اس تشدد کا سب سے زیادہ شکار ہوئے ہیں کیونکہ بائیں بازو کے انتہاپسندوں کے ہاتھوں مارے جانے والے زیادہ تر شہری قبائلی ہوتے ہیں۔ اکثر انہیں "پولیس مخبر" قرار دے کر بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کر دیا جاتا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ یہی قبائلی اور معاشی طور پر پسماندہ طبقات، جن کے حق میں ماؤ وادی اپنی جدوجہد کا دعویٰ کرتے ہیں، بائیں بازو کے انتہاپسندوں کی نام نہاد "محفوظ عوامی جنگ" کے سب سے بڑے متاثرین ہیں۔ بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ علاقوں کو پسماندگی اور سلامتی کے دوہرے چیلنج کا سامنا ہے، جہاں غربت، کم شرح خواندگی، صحت کی ناقص سہولیات، بنیادی ڈھانچے اور روابط کی کمی سب ایل ڈبلیو ای تشدد کی علامات ہیں۔
ہندوستان کے آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق پولیس اور امن و امان کے امور ریاستی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔ تاہم، حکومتِ ہند بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ ریاستوں کی کوششوں میں معاونت فراہم کرتی ہے۔ ایل ڈبلیو ای کے مسئلے کو جامع انداز میں حل کرنے کے لیے "بائیں بازو کی انتہاپسندی سے نمٹنے کے لیے قومی پالیسی و ایکشن پلان" 2015 میں منظور کیا گیا، جس میں سلامتی سے متعلق اقدامات، ترقیاتی منصوبے، مقامی برادریوں کے حقوق اور مراعات کی فراہمی وغیرہ پر مشتمل کثیر جہتی حکمت عملی شامل ہے۔
سلامتی کے محاذ پر، حکومتِ ہند متاثرہ ریاستوں کو نیم فوجی دستے، انڈیا ریزرو بٹالینز کی منظوری، ہیلی کاپٹر معاونت، کیمپ انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے، تربیت، ریاستی پولیس فورسز کی جدید کاری کے لیے فنڈز، اسلحہ و سازوسامان، انٹیلی جنس کا تبادلہ، قلعہ بند پولیس اسٹیشنز کی تعمیر وغیرہ میں مدد فراہم کرتی ہے۔
سنہ 2014-15 سے اب تک ریاستوں کی صلاحیت بڑھانے کے لیے 3364.32 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں، جو فورسز کے عملیاتی اخراجات، ریاستی پولیس فورس کی تربیت، ہتھیار ڈالنے والے ایل ڈبلیو ای کارکنان کی بحالی، ایل ڈبلیو ای تشدد میں ہلاک ہونے والے شہریوں اور شہید سکیورٹی اہلکاروں کے اہلِ خانہ کو معاوضے وغیرہ پر خرچ ہوئے۔ یہ فنڈز سکیورٹی سے متعلق اخراجات اسکیم کے تحت دیے گئے۔
1740 کروڑ روپے کی لاگت کے منصوبے ریاستی اسپیشل فورسز، اسٹیٹ انٹیلی جنس برانچز، ضلعی پولیس، اور قلعہ بند پولیس اسٹیشنز کی تعمیر کے لیے اسپیشل انفراسٹرکچر اسکیم کے تحت منظور کیے گئے۔
ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں میں 621 قلعہ بند پولیس اسٹیشن تعمیر کیے جا چکے ہیں، جن میں سے 543 2014 کے بعد بنائے گئے۔
پولیس فورسز کو اسلحہ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کمیونیکیشن، تربیت، پولیس اسٹیشنز اور پولیس رہائش کی تعمیر، نقل و حرکت اور دیگر انفراسٹرکچر کے لیے مرکزی معاونت "پولیس کی جدید کاری میں ریاستوں و یونین ٹریٹریز کی امداد" اسکیم کے تحت فراہم کی جاتی ہے۔
ترقی کے محاذ پر، حکومتِ ہند کی بڑے منصوبوں کے علاوہ، ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں کے لیے سڑک نیٹ ورک کے پھیلاؤ، ٹیلی کمیونیکیشن رابطے کی بہتری، تعلیم، ہنر کی تربیت اور مالی شمولیت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ ان میں سے چند اقدامات یہ ہیں:
- سڑک نیٹ ورک میں توسیع کے لیے 14,928 کلومیٹر سڑکیں دو خصوصی اسکیموں (آر آر پی اور آر سی پی ایل ڈبلیو ای اے) کے تحت تعمیر کی گئیں۔
- ٹیلی کمیونیکیشن رابطہ بہتر بنانے کے لیے 8,640 ٹاورز نصب کیے گئے۔
- ہنر کی تربیت کے لیے 46 صنعتی تربیتی ادارے (ITI) اور 49 اسکل ڈیولپمنٹ مراکز قائم کیے گئے۔
- قبائلی علاقوں میں معیاری تعلیم کے لیے 179 ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول (EMRS) فعال کیے گئے۔
- مالی شمولیت کے لیے، محکمۂ ڈاک نے متاثرہ اضلاع میں 5899 ڈاک خانوں میں بینکاری خدمات شروع کیں، جبکہ 1007 بینک شاخیں اور 937 اے ٹی ایم کھولے گئے۔
- ترقی کو مزید فروغ دینے کے لیے، اسپیشل سنٹرل اسسٹنس اسکیم کے تحت ایل ڈبلیو ای سے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں عوامی انفراسٹرکچر کی کمی پوری کرنے کے لیے فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں۔ اس اسکیم کے آغاز (2017) سے اب تک 3,769.44 کروڑ روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔
2015 کے قومی پالیسی و ایکشن پلان پر بھرپور عمل درآمد کے نتیجے میں تشدد میں مسلسل کمی اور جغرافیائی پھیلاؤ میں سکڑاؤ آیا ہے۔ ایک وقت میں ملک کی داخلی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ سمجھی جانے والی ایل ڈبلیو ای سرگرمی اب صرف چند علاقوں تک محدود رہ گئی ہے۔ ایل ڈبلیو ای تشدد اور اس کے نتیجے میں شہریوں و سکیورٹی فورسز کی اموات کی تعداد 2010 کے مقابلے 2024 میں بالترتیب 81 فیصد اور 85 فیصد کم ہو گئی ہے۔ مزید یہ کہ متاثرہ اضلاع کی تعداد 2013 میں 126 سے گھٹ کر اپریل 2025 میں صرف 18 اضلاع رہ گئی ہے۔
ضمیمہ
ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں میں 2014 سے اب تک کی ترقیاتی کامیابیاں
STATE
|
ROAD CONSTRUCTED ( IN KM)
|
MOBILE TOWERS COMMISSIONED
|
EMRSS SANCTIONED
|
ITI FUNCTIONAL
|
SDC FUNCTIONAL
|
POST OFFICES
|
BANKING TOUCH POINTS IN MOST LWE AFFECTED DISTRICTS
|
BANK BRANCHES
|
ATMs
|
Bank CORRESPONDENTS
|
AP
|
1184
|
1507
|
22
|
01
|
-
|
320
|
-
|
30
|
257
|
BH
|
1868
|
363
|
03
|
08
|
-
|
264
|
171
|
38
|
7874
|
CG
|
3535
|
1420
|
36
|
09
|
14
|
1382
|
297
|
268
|
5044
|
JH
|
2600
|
1589
|
73
|
16
|
20
|
1240
|
349
|
352
|
21357
|
KER
|
-
|
83
|
01
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
MP
|
244
|
162
|
08
|
01
|
02
|
568
|
-
|
-
|
-
|
MH
|
720
|
600
|
07
|
02
|
-
|
845
|
82
|
25
|
704
|
OD
|
792
|
2421
|
59
|
06
|
10
|
541
|
66
|
93
|
1481
|
TEL
|
566
|
319
|
11
|
-
|
02
|
514
|
150
|
131
|
1133
|
UP
|
503
|
78
|
-
|
01
|
01
|
224
|
-
|
-
|
-
|
WB
|
-
|
98
|
-
|
01
|
-
|
01
|
-
|
-
|
-
|
TOTAL
|
12012
|
8640
|
220
|
45
|
49
|
5899
|
1115
|
937
|
37,850
|
وزارت داخلہ کے وزیر مملکت جناب نتیانند رائے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی۔
**********
ش ح۔ ف ش ع
U: 4631
(Release ID: 2155896)