امور داخلہ کی وزارت
سی اے پی ایف کی جدید کاری
Posted On:
12 AUG 2025 5:25PM by PIB Delhi
ایک مرکزی شعبے کی اسکیم ”ماڈرنائزیشن پلان-IV برائے سی اے پی ایف“ [آسام رائفلز (اے آر)، بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف)، سنٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس (سی آئی ایس ایف)، سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف)، انڈو-تبتی بارڈر پولیس (آئی ٹی بی پی)، نیشنل سکیورٹی گارڈ (این ایس جی) اور سشستر سیما بال (ایس ایس بی)] 1523 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ شروع کی گئی ہے (عمل درآمد کی مدت: 01.01.2022 سے 31.03.2026 تک) جس کا مقصد ہر سی اے پی ایف کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہوئے جدید اور اعلیٰ درجے کے آلات مثلاً اسلحہ، مواصلات، حفاظتی سازوسامان، نگرانی اور بارڈر گارڈنگ سسٹمز، تربیتی سامان، بکتر بند گاڑیاں اور خصوصی ٹرانسپورٹ گاڑیاں شامل کر کے ان کی کارکردگی اور مؤثریت کو بہتر بنانا ہے۔
سی اے پی ایف میں فلاحی اسکیموں، رہائش اور صحت کی دیکھ بھال سے متعلق اقدامات کی تفصیلات ضمیمہ-1 میں دی گئی ہیں۔
آئین ہند کے ساتویں شیڈول کے مطابق ”پولیس“ اور ”عوامی نظم و نسق“ ریاستی امور میں شامل ہیں۔ ریاستیں/مرکز کے زیر انتظام علاقے (یو ٹی) بنیادی طور پر جرائم، بشمول سائبر جرائم، کی روک تھام، ان کا پتہ لگانے، تفتیش اور مقدمہ چلانے کے لیے اپنی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعے ذمہ دار ہیں۔ مرکزی حکومت ریاستوں/ یونین ٹیریٹری کے اقدامات کی تکمیل مشوروں اور مختلف اسکیموں کے تحت ان کی ایجنسیوں کی صلاحیت بڑھانے کے لیے مالی امداد کے ذریعے کرتی ہے۔
سائبر جرائم سے مؤثر اور مربوط انداز میں نمٹنے کے لیے مرکزی حکومت نے درج ذیل اقدامات کیے ہیں:
- وزارتِ داخلہ نے ملک میں تمام اقسام کے سائبر جرائم سے مربوط اور جامع انداز میں نمٹنے کے لیے ”انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر“ (I4C) قائم کیا ہے۔
- نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل (https://cybercrime.gov.in) کو I4C کا حصہ بنا کر شروع کیا گیا ہے، تاکہ عوام ہر قسم کے سائبر جرائم، بالخصوص خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم، کی شکایات درج کر سکیں۔ اس پورٹل پر درج کی گئی شکایات، ان پر ایف آئی آر درج کرنے اور بعد کی کارروائی ریاست/ یونین ٹیریٹری کی متعلقہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں قانون کے مطابق کرتی ہیں۔
- iii. سِٹیزن فائنینشل سائبر فراڈ رپورٹنگ اینڈ مینجمنٹ سسٹم کو 2021 میں I4C کے تحت شروع کیا گیا، تاکہ مالیاتی فراڈ کی فوری اطلاع دی جا سکے اور جعل سازوں کی جانب سے رقم کی منتقلی روکی جا سکے۔ اس نظام کے تحت اب تک 17.82 لاکھ شکایات میں تقریباً 5,489 کروڑ روپے کی رقم بچائی جا چکی ہے۔ اس مقصد کے لیے ٹول فری ہیلپ لائن نمبر 1930 فعال کیا گیا ہے۔
- iv. سائبر فراڈ مٹیگیشن سینٹر (سی ایف ایم سی) جدید سہولتوں کے ساتھ I4C میں قائم کیا گیا ہے، جہاں بڑے بینکوں، مالیاتی اداروں، پیمنٹ ایگریگیٹر، ٹیلی کام سروس پرووائیڈر، آئی ٹی اداروں اور ریاستوں/یو ٹی کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے نمائندے ایک ساتھ کام کرتے ہیں تاکہ سائبر جرائم سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی اور ہموار تعاون ممکن ہو سکے۔
- اب تک پولیس حکام کی اطلاع پر حکومتِ ہند نے 9.42 لاکھ سے زائد سم کارڈ اور 2,63,348 آئی ایم ای آئی نمبر بلاک کیے ہیں۔
- vi. جدید سہولتوں سے آراستہ نیشنل سائبر فورینزک لیبارٹری (انویسٹی گیشن) کو دہلی میں I4C کے حصے کے طور پر قائم کیا گیا ہے، تاکہ ریاستی/یونین ٹیریٹری پولیس کے تحقیقاتی افسران کو ابتدائی مرحلے میں سائبر فورینزک معاونت فراہم کی جا سکے۔ اب تک یہ لیبارٹری تقریباً 12,460 سائبر جرائم کے مقدمات میں ریاستی/یو ٹی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو خدمات فراہم کر چکی ہے۔
دستیاب معلومات کے مطابق ملک میں 605 ضلعی موبائل یونٹس/ لیب موجود ہیں، جو موقع پر شواہد کے معائنے اور محفوظ کرنے میں سہولت فراہم کرتی ہیں، جس سے تفتیشی عمل میں مدد ملتی ہے۔
انٹر آپریبل کریمنل جسٹس سسٹم خود مختار آئی ٹی سسٹم (جرم و مجرم ٹریکنگ نیٹ ورک اینڈ سسٹمز، ای-فورینزکس، ای-پروسیکیوشن، ای-کورٹس اور ای-جیل) کے انضمام کو آسان بنا رہا ہے تاکہ مختلف شعبوں کے درمیان معلومات کی بلاتعطل منتقلی ہو سکے، ڈیٹا انٹری میں غلطیوں کو کم کر کے ڈیٹا کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے، تحقیقات میں مؤثریت اور بروقت کارروائی کو بڑھایا جا سکے اور ڈیٹا اینالیٹکس کے مؤثر استعمال کو ممکن بنایا جا سکے۔
جون 2025 تک، کرائم اینڈ کریمنل ٹریکنگ نیٹ ورک اینڈ سسٹم کو 17,712 پولیس اسٹیشنز میں، ای-فورینسک کو 117 فارنسک سائنس لیبارٹری میں، ای-پروسیکیوشن کو 751 پراسیکیوشن اضلاع میں، ای-کورٹس کو 3,637 عدالت کمپلیکس میں اور ای-جیل کو تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 1,373 جیلوں میں نافذ کیا جا چکا ہے۔
دستیاب ریکارڈ کے مطابق، سی سی ٹی این ایس کے ستون کا ای-جیل، ای-پروزیکیوشن، ای-فارینسک اور ای-کورٹس کے ساتھ فارورڈ انضمام بالترتیب 32، 28، 32 اور 35 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مکمل ہو چکا ہے اور اسی طرح بیک ورڈ انضمام، یعنی ای-جیل، ای-پروسیکیوشن، ای-فارینسک اور ای-کورٹس سے سی سی ٹی این ایس میں، بالترتیب 30، 26، 30 اور 31 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مکمل کیا جا چکا ہے۔
ضمیمہ I
صحت کی سہولیات:
- سی اے پی ایف (سی اے پی ایف)، اے آر (اے آر) اور این ایس جی (این ایس جی) کے اہلکاروں اور ان کے اہلِ خانہ کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے وزارتِ داخلہ اور نیشنل ہیلتھ اتھارٹی کے اشتراک سے ایک مشترکہ اقدام اٹھایا گیا ہے، جس کے تحت نیشنل ہیلتھ اتھارٹی (این ایچ اے) کے آئی ٹی پلیٹ فارم کے ذریعے کیش لیس ہیلتھ کیئر سروسز فراہم کی جا رہی ہیں۔ "آیوشمان سی اے پی ایف" کا آغاز 23 جنوری 2021 کو آسام میں کیا گیا، اور بعد میں اسے مرحلہ وار ملک بھر میں نافذ کیا گیا۔
- فی الحال، مستفید ہونے والے افراد کو 2,006 سی جی ایچ ایس سے منظور شدہ ہسپتالوں اور 32,100 آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا سے منظور شدہ ہسپتالوں میں کیش لیس علاج فراہم کیا جا رہا ہے، جنہوں نے این ایچ اے کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں۔
- تقریباً 41 لاکھ آیوشمان سی اے پی ایف شناختی کارڈز سی اے پی ایف، اے آر اور این ایس جی کے اہلکاروں اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے تیار کیے جا چکے ہیں۔
وزارت داخلہ کے وزیر مملکت جناب نتیانند رائے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی۔
**************
ش ح۔ ف ش ع
12-08-2025
U: 4629
(Release ID: 2155843)