دیہی ترقیات کی وزارت
پردھان منتری آواس یوجنا گرامین کے لیے اہل خاندانوں کی شناخت
Posted On:
12 AUG 2025 5:57PM by PIB Delhi
دیہی ترقی کی وزارت 1 اپریل 2016 سے پردھان منتری آواس یوجنا گرامین (پی ایم اے وائی-جی) کو لاگو کر رہی ہے تاکہ دیہی علاقوں میں "سب کے لیے مکان" کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اہل دیہی گھرانوں کو بنیادی سہولیات کے ساتھ پکے مکانات کی تعمیر میں مدد فراہم کی جا سکے۔ پی ایم اے وائی-جی کے تحت، ابتدائی ہدف مالی سال 2016-17 سے 2023-24 کے دوران 2.95 کروڑ مکانات کی تعمیر کے لیے مدد فراہم کرنا تھا۔ حکومت ہند نے 2 کروڑ اضافی مکانات کی تعمیر کے لیے امداد فراہم کرنے کے لیے مالی سال 2024-25 سے 2028-29 کے دوران اس اسکیم کے نفاذ کو منظوری دی ہے۔
پی ایم اے وائی-جی کے تحت مستفیدین کی شناخت سماجی و اقتصادی ذات کی مردم شماری (ایس ای سی سی) 2011 کے ڈیٹا بیس اور حتمی آواس + 2018 سروے لسٹ کے تحت رہائش سے محروم پیرامیٹرز کی بنیاد پر کی جاتی ہے ۔ حکومت ہند نے آواس + (2018) کی فہرست کو مکمل کرنے (اپ ڈیٹ کرنے کے بعد) اور ایس ای سی سی 2011 پی ڈبلیو ایل میں اہل گھرانوں کو 2 کروڑ کی مجموعی حد کے اندر مدد فراہم کرنے کے لیے پردھان منتری آواس یوجنا-گرامین (پی ایم اے وائی-جی) کو جاری رکھنے کی بھی منظوری دی ہے ۔
وزارت نے جھارکھنڈ ، تمل ناڈو ، مغربی بنگال اور کرناٹک کو چھوڑ کر تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں موجودہ ایس ای سی سی-2011 کی فہرست اور آواس + 2018 کی فہرست کے ذریعے شناخت شدہ اہل گھرانوں کی سیچوریشن حاصل کی ہے ۔ دہلی ، چندی گڑھ اور پڈوچیری کے مرکز کے زیر انتظام علاقے پی ایم اے وائی-جی کو نافذ نہیں کر رہے ہیں ۔ 07.08.2025 تک مجموعی مکانات ، وزارت کے ذریعہ مختص کردہ اہداف ، اور منظور شدہ اور مکمل مکانات کی ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں:
ضمیمہ
07.08.2025 تک وزارت کے ذریعہ مختص کردہ مجموعی اہداف ، پی ایم اے وائی-جی کے تحت منظور شدہ اور مکمل شدہ مکانات کی ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے تفصیلات ۔
[یونٹ نمبر]
Sl No.
|
Name of the State / UT
|
Cumulative Targets Allocated by the Ministry
|
Cumulative Houses sanctioned by the States/UTs
|
Cumulative Houses completed
|
1
|
Arunachal Pradesh
|
35,937
|
35,591
|
35,591
|
2
|
Assam
|
29,87,868
|
28,88,011
|
20,77,817
|
3
|
Bihar
|
50,12,752
|
49,02,754
|
38,43,375
|
4
|
Chhattisgarh
|
26,42,224
|
23,82,101
|
15,10,844
|
5
|
Goa
|
257
|
254
|
242
|
6
|
Gujarat
|
9,02,354
|
8,29,340
|
6,03,372
|
7
|
Haryana
|
1,06,460
|
74,937
|
41,173
|
8
|
Himachal Pradesh
|
1,21,502
|
97,535
|
37,364
|
9
|
Jammu And Kashmir
|
3,36,498
|
3,34,771
|
3,13,878
|
10
|
Jharkhand
|
20,12,107
|
19,39,824
|
15,72,485
|
11
|
Kerala
|
2,32,916
|
76,238
|
34,380
|
12
|
Madhya Pradesh
|
57,74,572
|
49,40,230
|
38,81,246
|
13
|
Maharashtra
|
43,70,829
|
41,03,400
|
14,02,311
|
14
|
Manipur
|
1,08,550
|
1,01,549
|
56,711
|
15
|
Meghalaya
|
1,88,034
|
1,85,763
|
1,50,086
|
16
|
Mizoram
|
29,967
|
29,959
|
25,323
|
17
|
Nagaland
|
48,830
|
48,747
|
36,238
|
18
|
Odisha
|
28,49,889
|
28,10,721
|
24,26,175
|
19
|
Punjab
|
1,03,674
|
76,689
|
41,740
|
20
|
Rajasthan
|
24,97,121
|
24,32,356
|
17,53,137
|
21
|
Sikkim
|
1,399
|
1,397
|
1,393
|
22
|
Tamil Nadu
|
9,57,825
|
7,42,923
|
6,47,487
|
23
|
Tripura
|
3,76,913
|
3,76,272
|
3,71,295
|
24
|
Uttar Pradesh
|
36,85,704
|
36,56,195
|
36,38,625
|
25
|
Uttarakhand
|
69,194
|
68,534
|
68,218
|
26
|
West Bengal
|
45,69,423
|
45,69,032
|
34,19,593
|
27
|
Andaman And Nicobar
|
3,424
|
2,593
|
1,302
|
28
|
Dadra And Nagar Haveli & Daman And Diu
|
11,364
|
10,935
|
5,073
|
29
|
Lakshadweep
|
45
|
53
|
45
|
30
|
Puducherry
|
0
|
0
|
0
|
31
|
Andhra Pradesh
|
2,47,114
|
246,930
|
88,995
|
32
|
Karnataka
|
9,44,140
|
5,20,862
|
1,58,520
|
33
|
Telangana
|
0
|
0
|
0
|
34
|
Ladakh
|
3,004
|
3,004
|
3,004
|
|
Total
|
4,12,31,890
|
3,84,89,500
|
2,82,47,038
|
نوٹ: پی ایم اے وائی۔ جی مرکز کے زیر انتظام علاقوں دہلی، چندی گڑھ اور پڈوچیری میں لاگو نہیں ہے۔ ریاست تلنگانہ نے اسکیم کے آغاز سے یعنی 01.04.2016 سے پی ایم اے وائی۔ جی کو نافذ نہیں کیا ہے۔
|
یہ جانکاری وزیر مملکت برائے دیہی ترقی ڈاکٹر چندر شیکھر پیمماسانی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
******
U.No:4614
ش ح۔ح ن۔س ا
(Release ID: 2155811)
|