وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ نے نئی دہلی میں سمندری خوراک کی برآمدات سے متعلق اجلاس 2025 کی صدارت کی؛  اجلاس میں عالمی مارکیٹ تک رسائی بڑھانے کی حکمت عملی تیار کی  گئی


 ‘‘قدر میں اضافہ اور ریاست کی مخصوص اقسام کی پہچان، بھارت کی سمندری غذا کی برآمدات کو فروغ دینے کے لئے اہم ہیں’’: مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ

Posted On: 11 AUG 2025 6:41PM by PIB Delhi

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت  کے تحت ماہی پروری کے محکمے نے آج نئی دہلی کےامبیڈکر بھون میں سمندری خوراک کی برآمدات سے متعلق اجلاس 2025 کا انعقاد کیا۔ اس اجلاس میں ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کےمرکزی وزیراورپنچایتی راج کے وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ اوران کے ساتھ ، ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کےمرکزی وزیرمملکت پروفیسر ایس۔ پی۔ سنگھ بگھیل اور وزیر مملکت جناب جارج کورین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اس اجلاس میں محکمہ تجارت، بحری مصنوعات کی برآمدات سے متعلق ترقیاتی اتھارٹی(ایم پی ای ڈی اے) ، ایکسپورٹ انسپیکشن کونسل(ای آئی سی) ، زراعت و دیہی ترقی کے لئے نیشنل بینک(نبارڈ)، صنعت کے نمائندوں اور ترقی پسند کسانوں کے حکام نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ، حکومت ہند کے ماہی پروری  کےمحکمہ کے سینئر افسران کے ساتھ ساتھ آندھرا پردیش، تمل ناڈو، اڑیسہ اور گجرات کےماہی پروری  کے محکمہ کےنمائندے بھی شامل ہوئے۔

3.jpg

 

4.jpeg

اجلاس کے دوران، مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ نے بھارتی سمندری غذا میں ویلیو ایڈیشن کی اہمیت پر زور دیا تاکہ اس کی برآمدی صلاحیت کو بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے ماہی  پروری کے شعبے میں حکومت کی جاری کوششوں کو اجاگر کیا، جن میں تمام متعلقہ فریقین کے لیے بہتر مارکیٹ روابط کے مقصد سے سنگل ونڈو سسٹم کی ترقی، ہائی سیز اور خصوصی اقتصادی زون(ای ای زیڈ) میں ماہی گیری کی مضبوطی اور بنیادی ڈھانچے کی جدیدکاری شامل ہیں، جن کا مقصد ماہی  پروری کے شعبے کو مزید مستحکم بنانا ہے۔مرکزی وزیر نے ایم پی ای ڈی اے کے کلیدی کردار پر بھی زور دیا جو صنعت کو درپیش ٹیرف کے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور ایم پی ای ڈی اے کو ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر اسٹیک ہولڈرز کے مشورے کرنے، ریاست بہ ریاست مخصوص اقسام کی برآمدات کا درست نقشہ تیار کرنے اور نئی برآمدی مواقع کی نشاندہی کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے اسٹیک ہولڈرز کو حکومت کی طرف سے بھارتی سمندری غذا کی برآمدات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا بھی یقین دلایا۔

اپنے خطاب میں پروفیسر ایس۔ پی۔ سنگھ بگھیل نے ملک میں بڑے پیمانے پر ماہی پروری کےوسائل کو اجاگر کیا اور اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ ان وسائل کا بھرپور فائدہ اٹھائیں تاکہ بھارت کی برآمدات میں اضافہ ہو سکے۔ انہوں نے نئے بازاروں کی پہچان اور ان سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ عالمی مارکیٹ کے خطرات کو کم کیا جا سکے اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کی کہ وہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ سمندری غذا کی ویلیو چین کو مضبوط اور وسعت دی جا سکے۔

جناب جارج کیورین نے ‘‘ووکل فار لوکل’’ وژن کو دہرایا اور اس بات پر زور دیا کہ گھریلو مارکیٹوں کو مضبوط بنانے سے ماہی گیروں اور کسانوں کے لیے نئے مواقع پیدا ہوں گے، خاص طور پر عالمی محصول کے چیلنجز کے تناظر میں۔

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت میں سکریٹری ڈاکٹر ابھیلکش لیکھی نے بتایا کہ بھارت کی سمندری غذا کی برآمدات میں صرف تقریباً 10 فیصد قدر کی بنیاد پر ویلیو ایڈیشن شدہ مصنوعات ہیں اور اس حصہ کو عالمی معیار کے مطابق گھریلو پیداوار میں اضافہ ہو یا درآمد اور دوبارہ برآمد کی حکمت عملی کے ذریعے 30 سے 60 فیصد تک بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ۔انہوں نے ایک ہی قسم، وائٹ لیگ جھینگا، پر زیادہ انحصار پر تشویش ظاہر کی جو برآمدی قیمت کا 62 فیصد حصہ ہے جبکہ مقدار میں صرف 38 فیصد ہے۔ ڈاکٹر لکھی نے بعد از فصل نقصانات کو کم کرنے کی اہمیت بتائی اور یقین دلایا کہ محصول اور غیرمحصول  رکاوٹوں سے متعلق مسائل محکمہ تجارت، وزارت خارجہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے تعاون سے حل کیے جائیں گے۔انہوں نے سمندری غذا کی برآمدی ویلیو چین میں ویلیو ایڈیشن کو نمایاں طور پر بڑھانے کے لیے انفراسٹرکچر کی جدید کاری کی نشاندہی اور مالی معاونت کے لیے محصوص  اقدامات کی بھی اپیل کی۔

اجلاس میں شریک اسٹیک ہولڈرز نے سمندری غذا کی برآمدات میں اضافہ کے لیے درپیش اہم چیلنجز کی نشاندہی کی، جن میں ویلیو ایڈیشن کو بڑھانے کی ضرورت شامل ہے، کیونکہ چین جیسے مدمقابل ملک اس حوالے سے مضبوط مراعات فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے امریکہ جیسے بڑے بازاروں میں ٹیرف کی رکاوٹوں اور یورپی یونین جیسے اعلیٰ قیمت والے مقامات تک رسائی کے لیے سرٹیفیکیشن اور تعمیل کے مسائل پر بھی روشنی ڈالی۔اس کے علاوہ انہوں نے نجی جانچ، تیسرے فریق کی منظوری، اور فارم سرٹیفیکیشن جیسی غیر ٹیرف رکاوٹوں کا ذکر کیا، ساتھ ہی قوس قزح ٹراؤٹ جیسے مخصوص مصنوعات کے لیے کولڈ چین اور پروسیسنگ انفراسٹرکچر میں موجود خامیوں کی نشاندہی کی۔تجاویز میں بڑےبرآمد کنندگان کو اسکیم کے فوائد میں توسیع، ویلیو ایڈیشن کے لیے مراعات کا تعارف، حکومت کی جانب سے سرٹیفیکیشن سپورٹ کو مضبوط بنانا، انفراسٹرکچر کی بہتری، عالمی خریداروں کے ساتھ بی ٹو بی  رابطوں کو آسان بنانا اور بینکوں و نان بینکنگ مالیاتی کمپنیوں (این بی ایف سیز) کے ذریعے مالی معاونت تک رسائی بہتر بنانا شامل تھے۔ توسیع کے لیے جن متبادل منڈیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں برطانیہ، یورپی یونین، عمان، متحدہ عرب امارات، جنوبی کوریا، روس اور چین شامل ہیں، خاص طور پر جنوبی کوریا کی صلاحیت اور مشرق وسطیٰ کی بڑھتی ہوئی مانگ پر زور دیا گیا ہے۔

4.jpg

5.jpg

 

مشاورتی اجلاس کے بعد، مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ نے ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری شعبہ کے وزراء مملکت کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس کی اور میڈیا نمائندوں سے بھارت کی سمندری غذا کی برآمدات کے مستقبل سے متعلق متعدد اہم موضوعات پر گفتگو کی۔جناب راجیو رنجن سنگھ نے حالیہ امریکی محصولات کے باعث پیدا ہونے والے سنگین چیلنجز کی تفصیل سے نشاندہی کی اور برآمد کنندگان کے مفادات کے تحفظ اور عالمی منڈیوں میں بھارت کی مسابقت کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت کی پیشگی اقدامات کی وضاحت کی۔مرکزی وزیر نے ماہی  پروری کے شعبے میں حالیہ برسوں میں ہونے والی نمایاں کامیابیوں کو بھی اجاگر کیا، جن میں پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ، انفراسٹرکچر کی ترقی، اور مارکیٹ کی تنوع شامل ہے۔ مزید برآں، انہوں نے بھارت میں سمندری غذا کی ویلیو چین کو مضبوط بنانے کے لیے نافذ کی جانے والی مختلف اہم اسکیموں اور اقدامات کے بارے میں بھی معلومات فراہم کیں۔

پس منظر

بھارت کی سالانہ مچھلی کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو مالی سال 2014-2013 میں 95.79 لاکھ ٹن سے بڑھ کر مالی سال 2025-2024  میں 195 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی ہے، یعنی 104 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اندرون ملک ماہی پروری اور باغبانی کے شعبے نے اہم کردار ادا کیا ہے اور کل پیداوار کا 75 فیصد سے زائد حصہ فراہم کیا ہے۔مالی سال 2024-2023  کے دوران بھارت نے 17.81 لاکھ میٹرک ٹن (ایم ٹی) سمندری غذا برآمد کی۔ ان برآمدات کی کل مالیت 60,523.89 کروڑروپے تھی، جو کہ 7.38 ارب امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ یہ برآمدات کی مقدار میں معمولی اضافہ ہے جو کہ مالی سال 23-2022 میں 17.35 لاکھ ملین ٹن تھی۔فیریز کیاگیا جھینگا بھارت کی سمندری غذا کی برآمدات میں سب سے اہم شے رہا، جس سے 40,013.54 کروڑ روپے (4.88 ارب امریکی ڈالر) کی آمدنی ہوئی، جو کہ کل برآمدی مقدار کا 40.19 فیصد اور ڈالر کی مد میں کل آمدنی کا 66.12 فیصد ہے۔ مالی سال 2024-2023 میں بھارت نے 7.16 لاکھ ملین ٹن جھینگا برآمد کیا۔

********

 

ش ح۔ع ح ۔ رض

4550U-


(Release ID: 2155385)
Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Gujarati