زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت میں ساختی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اصلاحی اقدامات
Posted On:
08 AUG 2025 4:58PM by PIB Delhi
حکومت ہند "نیشنل مشن فار سسٹین ایبل ایگریکلچر" (قومی مشن برائے پائیدار زراعت) نافذ کر رہی ہے تاکہ بھارتی زراعت کو ایک پائیدار پیداواری نظام بنایا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے نیشنل مشن فار سسٹین ایبل ایگریکلچر کے تحت مختلف اسکیمیں شروع کی گئی ہیں تاکہ زراعت میں لچک اور استحکام حاصل کیا جا سکے۔
"پر ڈراپ مور کروپ" اسکیم کا مقصد کھیت کی سطح پر پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانا ہے، جس کے لیے مائیکرو ایریگیشن ٹیکنالوجیز جیسے ڈرِپ اور اسپرنکلر ایریگیشن سسٹم استعمال کیے جاتے ہیں۔ "رین فیڈ ایریا ڈیولپمنٹ" اسکیم، انٹیگریٹڈ فارمنگ سسٹم کے ذریعے پیداوار میں اضافہ اور موسمیاتی تغیرات سے وابستہ خطرات کو کم کرنے پر توجہ دیتی ہے۔
"سائل ہیلتھ اینڈ فرٹیلٹی" اسکیم ریاستوں کو مٹی کی صحت اور اس کی زرخیزی کو بہتر بنانے کے لیے کیمیکل کھادوں، جن میں سیکنڈری اور مائیکرو نیوٹرینٹس شامل ہیں، کے محتاط استعمال کے ساتھ نامیاتی کھادوں اور بایو فرٹیلائزرز کے امتزاج کے ذریعے مربوط غذائی اجزاء کے انتظام کو فروغ دینے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
"مشن فار انٹیگریٹڈ ڈیولپمنٹ آف ہارٹیکلچر"، "ایگروفارٹری" اور "نیشنل (بمبو) بانس مشن" بھی زراعت میں موسمیاتی لچک کو فروغ دیتے ہیں۔
نامیاتی کاشتکاری کو "پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا" (پی کے وی وائی) اور "مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ فار نارتھ ایسٹرن ریجن" (ایم او وی سی ڈی این ای آر) کے ذریعے تعاون دیا جا رہا ہے۔ پی کے وی وائی ملک کی تمام ریاستوں میں، سوائے شمال مشرقی ریاستوں کے، نافذ کی جا رہی ہے، جبکہ ایم او وی سی ڈی این ای آر صرف شمال مشرقی ریاستوں میں نافذ کی جا رہی ہے۔
یہ اسکیمیں نامیاتی کسانوں کو پیداواری مرحلے سے لے کر پراسیسنگ، سرٹیفیکیشن اور مارکیٹنگ تک مکمل مدد فراہم کرتی ہیں، جس کا نفاذ کلسٹر کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، جہاں چھوٹے اور معمولی کسانوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔
مزید برآں، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے، قومی زرعی تحقیقاتی نظام نے گزشتہ دس سالوں (2014 تا 2024) کے دوران 2900 اقسام جاری کی ہیں۔ ان میں سے 2661 اقسام ایسی ہیں جو حیاتیاتی یا غیر حیاتیاتی دباؤ کے خلاف مزاحمت رکھتی ہیں۔
موسمیاتی لچک والی ٹیکنالوجیز جیسے "سسٹم آف رائس انٹینسی فکیشن"، "ایروبک رائس"، "ڈائریکٹ سیڈنگ آف رائس"، "زیرو ٹِل وہیٹ بوائنگ"، شدید موسمی حالات جیسے قحط اور گرمی کو برداشت کرنے والی اقسام کی کاشت، چاول کی باقیات کا موقع پر ہی استعمال، وغیرہ تیار کی گئی ہیں اور ان کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
یہ معلومات وزیر مملکت برائے زراعت و کسان بہبود، جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب کے دوران فراہم کیں۔
***
UR- 4386
(ش ح۔اس ک ۔ ا ک م)
(Release ID: 2154274)