وزارتِ تعلیم
کابینہ نے کثیر الشعبہ جاتی تعلیم اورتکنیکی تعلیم کی تحقیق میں بہتری سے متعلق 4200کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ (ایم ای آرآئی ٹی ای) اسکیم کے لئے بجٹ سپورٹ کو منظوری دی
Posted On:
08 AUG 2025 4:19PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے ‘کثیر الشعبہ تعلیم اور تحقیق میں بہتری برائے تکنیکی تعلیم’(ایم ای آر آئی ٹی ای) اسکیم کو نافذ کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی ہے، جو 275 تکنیکی اداروں پر مشتمل ہوگی، جن میں175 انجینئرنگ ادارے اور 100 پولی ٹیکنکس شامل ہیں۔ اس اسکیم کا مقصد تکنیکی تعلیم میں معیار، مساوات اور طرزِ حکمرانی کو بہتر بنانا ہے، جو تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں قومی تعلیمی پالیسی2020 (این ای پی-2020) کے مطابق اقدامات کے ذریعے نافذ کی جائے گی۔
یہ ایک ’’مرکزی شعبہ جاتی اسکیم‘‘ ہے، جس کے لیے مالی اخراجات کی کل لاگت 4200 کروڑ روپے ہے، جو26- 2025 سے30- 2029کی مدت کے لیے ہوگی۔ اس 4200 کروڑ روپے میں سے 2100 کروڑ روپے کی بیرونی معاونت بطور قرض عالمی بینک فراہم کرے گا۔
فوائد:
اندازاً 275 سرکاری یا سرکاری امداد یافتہ تکنیکی اداروں کے اس اسکیم کے تحت منتخب اور مالی تعاون حاصل کرنے کی توقع ہے۔ اس میں منتخب نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹیز)، ریاستی انجینئرنگ ادارے، پولی ٹیکنکس اور الحاق شدہ تکنیکی یونیورسٹیاں (اے ٹی یوز) شامل ہوں گی۔ اس کے علاوہ، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وہ محکمے جو تکنیکی تعلیم کے شعبے کو سنبھالتے ہیں، انہیں بھی ایم ای آر آئی ٹی ای اسکیم کے تحت معاونت فراہم کی جائے گی۔ مزید یہ کہ تقریباً 7.5 لاکھ طلبہ اس اسکیم سے مستفید ہوں گے۔
اثر، بشمول روزگار کے مواقع:
اس اسکیم سے متوقع اہم نتائج درج ذیل ہیں:
- شریک ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ڈیجیٹلائزیشن کی حکمتِ عملیاں تیار کرنا۔
- تکنیکی کورسز میں کثیر الشعبہ پروگرامز کے لیے رہنما اصولوں کی تیاری۔
- طلبا کی سیکھنے اور روزگار کے قابل بنانے والی مہارتوں میں اضافہ۔
- مختلف طلبا گروپوں کے درمیان طلبا کے منتقلی کے شرح میں اضافہ۔
- تحقیق اور اختراع کے ماحول کو مضبوط بنانا۔
- بہتر معیار کی یقین دہانی اور طرزِ حکمرانی کے نظام، جو طویل مدتی فوائد فراہم کریں۔
- الحاق شدہ اداروں کی تعداد میں اضافہ اور تکنیکی تعلیمی ادارے کی سطح پر بہتر معیار کی یقین دہانی۔
- لیبر مارکیٹ سے ہم آہنگ نصاب اور مخلوط کورسز کی تیاری اور نفاذ۔
- مستقبل کے تعلیمی منتظمین کی تیاری، خاص طور پر خواتین اساتذہ کے لیے۔
عمل درآمد کی حکمتِ عملی اور اہداف
یہ اسکیم تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سرکاری انجینئرنگ اداروں اور پولی ٹیکنکس میں نافذ کی جائے گی۔ یہ اقدامات این ای پی-2020 کے مطابق ہوں گے اور شریک اداروں کے معیار، مساوات اور طرزِ حکمرانی کو بہتر بنانے کا ہدف رکھیں گے۔ یہ ایک مرکزی شعبہ جاتی اسکیم کے طور پر نافذ ہوگی اور مرکزی حکومت سے شریک اداروں کو فنڈز کی منتقلی ایک مرکزی نوڈل ایجنسی کے ذریعے کی جائے گی۔
نمایاں تعلیمی ادارے جیسے آئی آئی ٹی (آئی آئی ٹیز) اور آئی آئی ایم (آئی آئی ایمز)، نیز اعلیٰ تعلیم کے شعبے کے انضباطی ادارے جیسے اے آئی سی ٹی ای (اے آئی سی ٹی ای)، این بی اے (این بی اے) وغیرہ بھی اس اسکیم کے نفاذ میں اہم رول ادا کریں گے۔
روزگار کے مواقع میں اضافہ
اس اقدام کا مقصد طلباکی مہارتوں کو بہتر بنا کر ان کی روزگار کے قابل ہونے کی صلاحیت کو بڑھانا ہے، جس کے لیے جامع اور کثیر جہتی حکمتِ عملی اپنائی گئی ہے۔ اہم اقدامات میں انٹرن شپ کے مواقع فراہم کرنا، نصاب کو صنعت کی ضروریات کے مطابق اپ ڈیٹ کرنا، اساتذہ کے تربیتی پروگرامز کا انعقاد اور تحقیقی مرکز قائم کرنا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، انکیوبیشن اور اختراعی مراکز، اسکل اور میکر لیبز اور زبانوں کی ورکشاپس کو بھی معاونت فراہم کی جائے گی۔یہ اقدامات نئے فارغ التحصیل انجینئرنگ طلبا کی روزگار کے قابل ہونے کی صلاحیت کو بڑھانے، زیادہ ملازمت کے مواقع فراہم کرنے اور بالآخر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں انجینئرنگ طلبامیں بیروزگاری کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
پس منظر
ملک کی پائیدار اور جامع ترقی کا انحصار بڑی حد تک تکنیکی ترقی پر ہے، جس کے لیے تعلیمی اور تحقیقی معیار کو مسلسل بہتر بنانے کی کوششیں ضروری ہیں۔ تحقیق، اختراع کو فروغ دیتی ہے جو جدید دور کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بنیادی حیثیت کی حامل ہے اور دیرپا مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ اسی سوچ کے تحت ایم ای آر آئی ٹی ای اسکیم کو عالمی بینک کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے تحت جن اصلاحات تصور کیاگیا ہے، وہی اس اسکیم کے لیے تیار کیے گئے اقدامات کی بنیاد ہیں۔
پالیسی میں اہم اصلاحاتی شعبوں میں نصاب، تدریسی طریقۂ کار اور تشخیصی نظام کی ازسرِنو تشکیل، تکنیکی کورسز میں کثیر الشعبہ پروگرامز کا نفاذ، تحقیقی ماحول کو مستحکم کرنا، مستقبل کے تعلیمی منتظمین کی تیاری، اساتذہ کی مہارتوں میں اضافہ، تکنیکی تعلیم میں صنفی فرق کو کم کرنا اور ڈیجیٹل خلیج کو کم کرنا شامل ہیں۔
شریک ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے اس اسکیم کے اہم متعلقہ فریقین ہیں۔ اس کے نفاذ میں ان کا بڑا کردار ہے اور مداخلتی اقدامات کی تیاری کے دوران متعدد اجلاسوں اور مشاورت کے ذریعے موصول ہونے والی ان کی آراء اور تجاویز کو پوری طرح مدِنظر رکھا گیا ہے۔
************
ش ح ۔ ش ب ۔ م ا
Urdu No-4376
(Release ID: 2154221)