سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
پارلیمانی سوال: مقامی سائنسی اختراعات اور اسٹارٹ اپس کو فروغ دینا
Posted On:
31 JUL 2025 5:01PM by PIB Delhi
وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنسز، وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت، جوہری توانائی اور خلائی محکمہ کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت کی طرف سے 25-2024 میں مقامی سائنسی اختراعات کو فروغ دینے کے لیے کیے گئے اہم تحقیقی اور ترقیاتی اقدامات درج ذیل ہیں:
- حکومت ہند مقامی سائنسی اختراعات، تحقیق اور ترقی کی حوصلہ افزائی کے لیے کئی اسکیموں کو فعال طور پر نافذ کر رہی ہے۔ قومی سپر کمپیوٹنگ مشن اور انڈیا سیمی کنڈکٹر مشن جیسے فلیگ شپ اقدامات نے ملک میں ایک مضبوط اختراع اور آر اینڈ ڈی ماحولیاتی نظام کی ابتدائی بنیاد رکھی۔ اس کی بنیاد پر، نیشنل کوانٹم مشن، انڈیا اے آئی مشن اور نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن جیسے نئے پروگرام اگلی نسل کی ٹیکنالوجیز میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے حکومت کی حکمتی ارادے کی عکاسی کرتے ہیں۔
- سال 25-2024میں، حکومت نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبہ کے تحت انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن(اے این آر ایف) کی شروعات کی۔ اس کا مقصد نجی شعبے کی شرکت کو بڑھانا اور قومی ترجیحات کے مطابق بین الضابطہ تحقیق کو فروغ دینا ہے۔ اے این آر ایف نے دیسی سائنسی اختراعات کو فروغ دینے کے لیے ای وی-مشن، اختراعات اور تحقیق کی رفتار تیز کرنے کیے لیے شراکت داری (پی اے آئی آر)، وزیراعظم کی ابتدائی کیرئیر تحقیق کے لیے مالی معاونت (پی ایم ای سی آر جی)، جے سی بوس مالی معاونت وغیرہ جیسے کئی پروگرام شروع کیے ہیں۔
- اس کے علاوہ حکومت نے تحقیق وترقی میں نجی شعبے کی شراکت داری کی حوصلہ افزائی کے لئے تحقیق و ترقی اوراختراع (آر ڈی آئی) اسکیم کو منظوری دے دی ہے ۔ آر ڈی آئی اسکیم کا کل تخمینہ 6 سالوں میں 1 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ آر ڈی آئی اسکیم کا کل خرچ چھ برس میں ایک لاکھ کروڑ روپے ہے، جس میں سے مالی سال 26-2025 کے لیے 20,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ آر ڈی آئی اسکیم کے تحت اسٹریٹجک اہمیت کے کئی ٹیکنالوجی شعبوں جیسے توانائی کی حفاظت، موسمیات سے متعلق کارروائی، ڈیپ ٹیک، کوانٹم ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، بائیو ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل زراعت، ڈیجیٹل اکانومی وغیرہ کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اسکیم کے تحت فائنانسنگ کی نوعیت میں طویل مدتی قرض (کم یا بغیر سود پر)، ایکویٹی فائنانسنگ اور فنڈز کے ڈیپ ٹیک فنڈ میں شراکت شامل ہے۔
- سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمہ کی ’وگیان دھارا‘ اسکیم ملک میں سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع (ایس ٹی آئی) ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے، تعلیمی اداروں میں اچھی طرح سے آر اینڈ ڈی لیبارٹریوں کی حوصلہ افزائی کرکے ایس اینڈ ٹی کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے اور اہم شعبوں میں تحقیق کو فروغ دینے کے لیے شروع کی گئی ہے۔
- حکومت نے بائیو ٹکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کی ’بائیو ٹیکنالوجی کی تحقیق، اختراع اور صنعت کاری کی ترقی (بائیو- رائڈ)‘ اسکیم کو منظوری دی ہے جس میں بائیو مینوفیکچرنگ اور بائیو فاؤنڈری جیسے نئے اجزاء شامل ہیں۔ بائیو- رائڈ اسکیم کو اختراع کی حوصلہ افزائی، بایو انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے اور بائیو مینوفیکچرنگ اور بائیو ٹیکنالوجی میں عالمی رہنما کے طور پر ہندوستان کی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ’بائیو ٹیکنالوجی فار اکانومی، انوائرمنٹ اینڈ ایمپلائمنٹ (بی آئی او ای3) پالیسی‘ کا آغاز کیا گیا ہے تاکہ اعلیٰ کارکردگی والی بائیو مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا جا سکے۔
- نیشنل کوانٹم مشن (این کیو ایم) ایک اور بڑی اسٹریٹجک پہل ہے۔ اس کا مقصد ایک متحرک اور اختراعی ماحولیاتی نظام کو شروع کرنا اور پروان چڑھانا ہے اور کوانٹم ٹیکنالوجیز میں ہندوستان کو عالمی رہنماؤں میں جگہ دینا ہے۔ سال 25-2024 کے دوران، مشن نے کوانٹم کمپیوٹنگ، کوانٹم کمیونیکیشن، کوانٹم سینسنگ اور کوانٹم مواد اور آلات کے شعبوں میں چار موضوعاتی مراکز (ٹی-ہبس)قائم کیے ہیں۔
- بین موضوعاتی سائبر فزیکل سسٹمز (این ایم- آئی سی پی ایس) کے قومی مشن کے تحت،ڈی ایس ٹی نے آئی او ٹی اور آئی او ای کے لیے بھارت جین پہل شروع کی ہے۔ یہ ہندوستان کے لسانی، ثقافتی اور سماجی و اقتصادی تنوع کے مطابق جدید جین- اے آئی ماڈل تیار کرنے کے لیے وسیع لسانی موڈلنگ (ایل ایل ایم)/ جینریٹیو اے آئی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
- سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر) اپنے اروما مشن اور فلوریکلچر مشن کے ذریعے سماج کے مختلف طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے زراعت پر مبنی صنعت اور دیہی روزگار کی ترقی کو فروغ دے رہی ہے۔ اس کے علاوہ،سی ایس آئی آر نے ممبئی میں ایک عالمی معیار کا اختراعی کیمپس(سی ایس آئی آر- آئی سی) قائم کیا ہے تاکہ ٹیکنالوجیز اور مصنوعات کی تبدیلی کے فرق (لیبارٹری سے ریگولیٹری اور مارکیٹ تک) کو پر کیا جاسکے۔
حکومت مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے تحت ڈیپ ٹیک اور سائنس پر مبنی اسٹارٹ اپس کی مدد کر رہی ہے۔ جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
- نیشنل کوانٹم مشن کے تحت، محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کوانٹم ٹیکنالوجیز، خاص طور پر کوانٹم کمپیوٹنگ، کوانٹم کمیونیکیشن، کوانٹم سینسنگ اور کوانٹم مواد اور آلات کے شعبے میں کام کرنے والے اسٹارٹ اپس کی فعال طور پر مدد کرتا ہے۔
- بین موضوعاتی سائبر فزیکل سسٹمز (این ایم- آئی سی پی ایس) کے قومی مشن کے تحت، ٹیکنالوجی اختراعاتی مراکز(ٹی آئی ایچ) جدید ترین شعبوں جیسے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور مشین لرننگ (ایم ایل)، روبوٹکس، انٹرنیٹ آف تھنگز(آئی او ٹی)، سائبر سیکیورٹی، فن ٹیک، وغیرہ جیسے جدید شعبوں میں اسٹارٹ اپس کو فنڈز اور وسائل فراہم کر کے جدت اور کاروبار کی حمایت کرتے ہیں۔
- اختراعات کو ترقی اور فروغ دینے سے متعلق قومی پہل (ندھی) پروگرام کے ذریعے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے نے اسٹارٹ اپس کی حمایت کرنے کے لیے ایک ملک گیر ماحولیاتی نظام قائم کیا ہے۔ندھی کے تحت مختلف پروگرام اسٹارٹ اپس کو سائنسی بنیادی ڈھانچے، رہنمائی، مالی معاونت اور مارکیٹ تک رسائی کی شکل میں مکمل مدد فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی نے ‘اسٹارٹ اپ کی قیادت میں الیکٹرک گاڑیوں کے حل(ایوولوشن)’ کے نام سے ایک پروگرام بھی شروع کیا ہے تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کے شعبے میں جدید اسٹارٹ اپس کو ان کے تصوراتی نظام اور پروٹو ٹائپ کو تجارتی طور پر قابل عمل مصنوعات میں تبدیل کرنے میں مدد فراہم کی جاسکے۔
- بایو ٹکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل(بی آئی آر اے سی) کے ذریعے بایو ٹکنالوجی کا شعبہ بایوٹیکنالوجی اگنیشن گرانٹ (بی آئی جی)، پی اے سی ای ا سکیم، فنڈ آف فنڈز- اے سی ای پہل وغیرہ جیسی اسکیموں کے ذریعے اسٹارٹ اپس کی مدد کر رہا ہے۔
- اس کے علاوہ، دفاعی اختراعاتی تنظیم (ڈی آئی او) انوویشن فار ڈیفنس ایکسیلنس(آئی ڈی ای ایکس) پروگرام کے ذریعے اسٹارٹ اپس اور ایم ایس ایم ایز کو شامل کرکے دفاع اور ایرو اسپیس میں اختراعات اور ٹیکنالوجی کی ترقی کو فروغ دیتی ہے۔
محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی(ڈی ایس ٹی)، سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر) اور محکمہ حیاتیاتی ٹیکنالوجی (ڈی بی ٹی) قومی چیلنجوں جیسے کہ موسمیاتی تبدیلی اور صحت کی ٹیکنالوجی سے نمٹنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے اہم اقدامات درج ذیل ہیں:
- سائنس اور ٹیکنالوجی کا محکمہ، موسمیاتی تبدیلی پر قومی ایکشن پلان (این اے پی سی سی) کے تحت، دو قومی مشنوں یعنی ہمالیائی ماحولیاتی نظام کو بنائے رکھنے کے لیے قومی مشن (این ایم ایس ایچ ای) اور نیشنل مشن آن اسٹریٹجک نالج فار کلائمیٹ چینج (این ایم ایس کے سی سی) کو نافذ کر رہا ہے۔ اس کا مقصد موسمیاتی تبدیلی کے مختلف شعبوں میں اسٹریٹجک علم کے نظام کو تیار کرنا اور ہمالیائی ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے ایس اینڈ ٹی کی صلاحیت پیدا کرنا ہے۔ ہمالیائی گلیشیرز، حیاتیاتی تنوع، موسمیاتی ماڈلنگ، ساحلی خطرات وغیرہ پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا مطالعہ کرنے کے لیے ملک بھر میں مختلف موضوعات اور شعبوں میں آر اینڈ ڈی پروگراموں کی مدد کی جا رہی ہے۔
- محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی)کے تحت سری چترا ترونل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی(ایس سی ٹی آئی ایم ایس ٹی)، طبی خدمات کے ساتھ ساتھ کفایتی شرحوں پر نئے آلات، مشینوں اور طبی طریقہ کار کی تحقیق اور ترقی کے ساتھ ساتھ صحت کی دیکھ بھال میں ایک مرکز کے طور پر ابھرا ہے۔ یہ بایومیڈیکل ٹیکنالوجی کی ترقی اور ترجمے میں فعال طور پر کام کر رہا ہے۔ نتیجے کے طور پر، اے جی چترا ٹیوبرکلوسس ڈائگنوسٹک کٹ ، 3-ڈی بایوپرنٹنگ کے لیے جی ای ایل ایم اے یو وی ایس بائیواِنک ، ٹائٹینیم نائٹرائیڈ (ٹی آئی این) لیپ والے کورونری اسٹینٹ، آٹومیٹڈ کنٹراسٹ انجیکٹر وغیرہ جیسی مصنوعات تیارکی گئی ہیں اور مارکیٹ میں لانچ کی گئی ہیں۔
- اس کے علاوہ، ‘پردھان منتری سواستھیہ سرکشا یوجنا’پی ایم ایس ایس وائی) کے تحت سری چترا ترونل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اینڈ ٹکنالوجی (ایس سی ٹی آئی ایم ایس ٹی) میں ایک جدید ترین نیورو سرجری اور کارڈیو ویسکولر سرجری کی جدید ترین اسپتال کی سہولت قوم کو وقف کی گئی ہے۔
- شعبہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) علاج معالجے کے پروگرام کے ذریعے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں خود انحصاری کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ڈی ایس ٹی نے اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس(اے ایم آر) کا مقابلہ کرنے کے لیے قدرتی یا مصنوعی طور پر اخذ کردہ کیمیائی مالیکیول تیار کرنے کے لیے ایک پہل شروع کی ہے۔
- سی ایس آئی آرمختلف شعبوں میں اختراعی ٹیکنالوجیز اور سائنس پر مبنی حل تیار کرکے قومی چیلنجوں سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اہم شعبوں میں سی ایس آئی آر کی طرف سے تیار کردہ اہم اقدامات/ٹیکنالوجیوں میں موسمیاتی پائیدار عمارتیں (سی آر بی)، کاربن کیپچر، یوٹیلائزیشن اینڈ اسٹوریج (سی سی یو ایس) مشن سی ایس آئی آر کے ذریعے نافذ کیا گیا، گرین ہائیڈروجن کی پیداوار اور استعمال کے لیے صفر کاربن کے اخراج کی مقامی ٹیکنالوجی کی ترقی اور آب و ہوا کے اتار چرھاؤ کے مطابق عمدہ قسم کے چاول کی ترقی شامل ہے۔
- سی ایس آئی آر کے اقدامات کے ذریعے صحت کے شعبے میں تیار کی گئی اہم ٹیکنالوجیز میں متعدی بیماریوں کا پتہ لگانے کے لیے مائیکرو پی سی آر ڈیوائس،دانتوں کا امپلانٹ سسٹم، کووڈ-19 کے لیے نان اِن ویزیو وینٹی لیٹر- بی آئی پی اے پی ،ہینڈ ہیلڈ آئی او ٹی سے چلنے والا کولپواسکوپ، چھاتی کےکینسر کا ابتدائی مرحلے میں پتہ لگانے کے لیے نان اِن ویزیو خون کا ٹیسٹ،درست جینوم ایڈیٹنگ کے لیے جدید سی آر آئی ایس پی آر – سی اے ایس 9 سسٹم اور ایس اے آر ایس – سی او وی-2 ویکسین وغیرہ شامل ہیں۔
- نیشنل بایوفرما مشن (این بی ایم) کے تحت، بایو فارماسیوٹیکلز (ویکسینز اور بایوسیمیلرز)، طبی آلات اور تشخیص میں بھارت کی ٹیکنالوجی اور مصنوعات کی ترقی کی صلاحیتوں کی مدد کی جا رہی ہے۔ ڈی بی ٹی ابھرتی ہوئی متعدی بیماریوں کے لیے ویکسین تیار کرنے کی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے واسطے اِنڈ – سی ای پی آئی (بھارت پر مرکوز سی ای پی آئی) مشن کو نافذ کر رہا ہے۔ ڈی بی ٹی کے بایو ڈیزائن پروگرام کے تحت، بایو ڈیزائن کی صلاحیت کی تعمیر اور مقامی طبی ٹیکنالوجی کی اختراعات کی مدد کی جارہی ہے۔
حکومت نے بشمول اسٹارٹ اپ،سائنسی تحقیق اور اختراع کا ایک ماحولیاتی نظام بنایا ہےجو محققین کو بھارت میں رہنے اور کام کرنے اور دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھانے کے قابل بناتا ہے۔محکمہ سائنس وٹیکنالوجی(ڈی ایس ٹی) کے انسپائر پروگرام کے تحت مختلف فیلو شپس محققین اور فیکلٹی ممبران کو ان کے کیریئر کے مختلف مراحل میں ملک کے مختلف باوقار اداروں میں اعلیٰ معیار کی تحقیق کے لیے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ، اے این آر ایف کی رامانوجن فیلوشپ؛ ڈی بی ٹی کا راملنگسوامی ری انٹری فیلوشپ پروگرام اور ایم کے بھان-ینگ ریسرچر فیلوشپ بیرون ملک سے باصلاحیت ہندوستانی محققین کو بھارت واپس آنے اور اعلیٰ معیار کی تحقیق کو آگے بڑھانے کی طرف راغب کرتی ہے۔ محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کی ویبھو فیلوشپ غیر ملکی سائنسدانوں بشمول این آر آئیز کو ہندوستانی اداروں اور یونیورسٹیوں میں باہمی تحقیق کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔
فی الحال، ملک میں گریجویٹس/محققین کے لیے اپنی تحقیق کو اسٹارٹ اپس میں تبدیل کرنے کے لیے مختلف وسائل اور لبرل فنڈنگ کے مواقع دستیاب ہیں۔ اس کے نتیجے میں، ملک میں 1.7 لاکھ اسٹارٹ اپس ہیں جو مختلف اہم مسائل کے حل فراہم کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ اے این آر ایف کے ذریعے کور ریسرچ گرانٹ (سی آر جی)، پرائم منسٹر ارلی کیرئیر ریسرچ گرانٹ (پی ایم ای سی آر جی)) وغیرہ جیسی مختلف اسکیموں کے ذریعے تحقیق کے لیے مزید فنڈز دستیاب ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اے این آر ایف-نیشنل پوسٹ ڈاکٹرل فیلوشپ(این-پی ڈی ایف) کا مقصد حوصلہ مند نوجوان محققین کی شناخت کرنا اور انہیں سائنس اور انجینئرنگ کے سرکردہ شعبوں میں تحقیق کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے،جسے اعلی معیار کی تحقیق کو آگے بڑھانے کے لیے بھارت کے اندر پی ایچ ڈی کے ہنر کو بنائے رکھا جاسکے۔
ڈی ایس ٹی سی ای آر این (جنیوا)، الیٹرا(اٹلی)، ایس پی- رنگ-8 (جاپان) جیسی بین الاقوامی جدید سہولیات کی تعمیر اور مشترکہ استعمال میں شراکت کررہا ہے۔ اس سے ہمارے محققین کو جدید سہولیات تک رسائی اور میگا سائنس اور کنسورشیا کے منصوبوں میں ان کی شرکت میں سہولت فراہم کرتا ہے۔
وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی سائنس اور ٹیکنالوجی کی تنظیموں کے ساتھ، دنیا بھر کے 40 ممالک کے ساتھ فعال طور پر تعاون کر رہی ہے۔ اس شراکت داری کا بنیادی مقصد بھارتی تحقیق کو عالمی کوششوں ، خاص طور پر سائنس اور ٹیکنالوجی کے سرحدی علاقوں اور عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے شعبوں کے ساتھ جوڑنا ہے۔ یہ مشترکہ آر اینڈ ڈی پروجیکٹس، پروجیکٹ پر مبنی نقل و حرکت کے تبادلے، فیلو شپس، جدید سہولیات تک رسائی وغیرہ کے مواقع فراہم کرتا ہے۔
یہ تمام اقدامات ایک زیادہ متحرک تحقیق وترقی کے ماحولیاتی نظام کی سمت میں تعاون کرتے ہیں جس سےمحققین کو ملک میں ہی رہ کر معیاری تحقیق تحقیق کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح –م ش-ع ن)
U. No. 4059
(Release ID: 2152432)
Visitor Counter : 8