زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
موسم کے مطابق لچکدار اور پائیدار کاشت کاری کے طریقوں کو فروغ دینا
Posted On:
01 AUG 2025 4:37PM by PIB Delhi
زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے تحت انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) نے ایک فلیگ شپ نیٹ ورک پروجیکٹ شروع کیا ہے جس کا نام نیشنل انوویشنز ان کلائمیٹ ریسیلینٹ ایگریکلچر (این آئی سی آر اے) ہے۔ یہ پروجیکٹ فصلوں، مویشیوں، باغبانی اور ماہی گیری سمیت زراعت پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے بارے میں مطالعہ کرتا ہے اور زراعت میں موسمیاتی لچکدار ٹیکنالوجیوں کو تیار کرتا اور فروغ دیتا ہے۔ پروگرام کے تحت، آئی سے اے آر کی طرف سے کل 2900 اقسام جاری کی گئی ہیں، ان میں سے 2661 اقسام ایک یا زیادہ حیاتیاتی اور/یا غیر حیاتی دباؤ کے لیے برداشت کرنے والی پائی گئی ہیں۔
حکومت کاشتکاروں کو مطلوبہ مقدار میں بیجوں کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے زرعی فصلوں کے معیاری بیجوں کی پیداوار اور اس کی افزائش کو فروغ دینے کے لیے ذیلی مشن برائے بیج و پودا جات (ایس ایم ایس پی) کو نافذ کر رہی ہے۔ 2024-25 کے دوران ایس ایم ایس پی کی بیج اسکیم کے تحت 270.90 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی تھی جس میں ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں کو 206.86 کروڑ روپے جاری کیے گئے تھے جن میں سے 141.46 کروڑ روپے سیڈ ولیج پروگرام کے تحت فراہم کیے گئے ہیں۔
نیشنل مشن فار سسٹین ایبل ایگریکلچر (این ایم ایس اے) ہندوستانی زراعت کو بدلتی ہوئی آب و ہوا کے لیے زیادہ لچکدار بنانے کے لیے حکمت عملیوں کو نافذ کرتا ہے۔ این ایم ایس اے کے تحت کئی اسکیمیں زراعت میں منفی موسمی حالات سے نمٹتی ہیں۔ ہر بوند میں زیادہ فصل اسکیم مائیکرو اریگیشن ٹیکنالوجیز یعنی ڈرپ اور اسپرنکلر آبپاشی کے نظام کے ذریعے فارم کی سطح پر پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھاتی ہے۔ رین فیڈ ایریا ڈویلپمنٹ اسکیم پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور موسمی تغیرات سے وابستہ خطرات کو کم کرنے کے لیے مربوط کاشتکاری کے نظام (آئی ایف ایس) کو فروغ دیتی ہے۔ سوائل ہیلتھ کارڈ (ایس ایچ سی) / سوائل ہیلتھ مینجمنٹ (ایس ایچ ایم) اسکیم ریاستی حکومتوں کے ذریعے مٹی کی صحت اور زرخیزی کے انتظام کے قومی پروجیکٹ کے تحت چل رہی ہے۔ ایس ایچ سی کسانوں کو ان کی مٹی کی غذائیت کی حیثیت کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے اور مٹی کی صحت اور زرخیزی کو بہتر بنانے کے لیے مناسب خوراک استعمال کرنے کی سفارش کرتا ہے۔ باغبانی کی مربوط ترقی کے لیے مشن (ایم آئی ڈی ایچ)، زرعی جنگلات اور قومی بانس مشن بھی زراعت میں موسمیاتی لچک کو فروغ دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ حکومت پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی) اور مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ فار نارتھ ایسٹرن ریجن کی اسکیموں کے ذریعے نامیاتی کھیتی کو فروغ دے رہی ہے۔ پی کے وی وائی کو پورے ملک میں شمال مشرقی (این ای) ریاستوں کے علاوہ تمام ریاستوں میں لاگو کیا جا رہا ہے، جبکہ ایم او وی سی ڈی این ای آر اسکیم کو خاص طور پر این ای ریاستوں میں لاگو کیا جا رہا ہے۔ دونوں اسکیمیں نامیاتی کاشتکاری میں مصروف کسانوں کی مدد پر زور دیتی ہیں یعنی پیداوار سے لے کر پروسیسنگ، سرٹیفیکیشن اور مارکیٹنگ تک۔ پی کے وی وائی کے تحت، نامیاتی کاشتکاری کے فروغ کے لیے 3 سالوں میں 31,500 روپے فی ہیکٹر کی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اس میں سے کسانوں کو 15,000 روپے فی ہیکٹر کی مدد فراہم کی جاتی ہے جس میں چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کو براہ راست فائدے کی منتقلی کے ذریعے آن فارم/ آف فارم نامیاتی آدانوں کے لیے فراہم کیا جاتا ہے۔ ایم او وی سی ڈی این ای آر کے تحت، 3 سالوں میں 46,500 روپے فی ہیکٹر کی امداد فارمرز پروڈیوسر آرگنائزیشن بنانے، کسانوں کو آرگینک ان پٹ وغیرہ کے لیے مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اس میں سے، 32500 روپے/ ہیکٹر کے حساب سے کسانوں کو اسکیم کے تحت آف فارم / آن فارم نامیاتی آدانوں کے لیے امداد فراہم کی جاتی ہے جس میں چھوٹے اور پسماندہ کسانوں سمیت کسانوں کو براہ راست فائدہ کی منتقلی کے طور پر 15,000 روپے شامل ہیں۔
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی۔
*********
ش ح۔ ف ش ع
U: 3832
(Release ID: 2151585)