قبائیلی امور کی وزارت
قبائلیوں کے لیے جنگلات کے حقوق کو تسلیم کرنا
Posted On:
31 JUL 2025 4:58PM by PIB Delhi
لوک سبھا میں قبائلی امور کے مرکزی وزیر مملکت (ایم او ایس) جناب درگاداس یوکئے نے آج جناب سداما پرساد،جناب امر رام اور جناب کوڈیکنل سوریش کے غیر ستارہ سوال کے جواب میں بتایا کہ ‘‘درج فہرست قبائل اور دیگر روایتی جنگلاتی باشندوں (حقوق کا اعتراف) ایکٹ، ’’ اور اس کے تحت بنائے گئے قواعد کے مطابق، ریاستی حکومتیں اس قانون کے مختلف احکامات پر عمل درآمد کی ذمہ دار ہیں۔ یہ قانون 20 ریاستوں اور ایک مرکز کے زیر انتظام علاقے میں نافذ ہے۔ وزارت قبائل امور ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی جانب سے جمع کروائی گئی ماہانہ پیش رفت کی رپورٹ کی نگرانی کرتی ہے۔ریاستوں اور مرکزی علاقوں کی رپورٹوں کے مطابق، 31 مئی 2025 تک مجموعی طور پر 51,23,104 دعوے گرام سبھا کی سطح پر داخل کیے گئے، جن میں سے 49,11,495 انفرادی اور 2,11,609 کمیونٹی دعوے شامل ہیں۔ ان میں سے کل 25,11,375 (49.02 فیصد) عنوانات جاری کیے گئے ہیں، جن میں 23,89,670 انفرادی اور 1,21,705 کمیونٹی عنوانات شامل ہیں۔ مزید برآں، 18,62,056 (36.35 فیصد) دعوے مسترد کیے گئے ہیں اور 7,49,673 (14.63 فیصد) دعوے زیر التواء ہیں۔ تاہم ، پچھلے 5 سالوں کی ماہانہ پیش رفت رپورٹ کی شکل میں ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی تفصیلات اس وزارت کی ویب سائٹ-https://tribal.nic.in/FRA.aspx پر دستیاب ہیں ۔
معزز سپریم کورٹ کی 2019 میں دائر درخواست نمبر 108/2008 کے تحت چیف سیکرٹری کو دی گئی ہدایات کے مطابق، تمام ریاستوں کو دعوؤں کے مسترد کیے جانے کی نظرثانی کا کام مقررہ وقت کے اندر مکمل کرنا ہے۔ وزارت قبائل امور نے مختلف جائزہ اجلاسوں اور خطوط کے ذریعے ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ ریاستی سطح کی نگرانی کمیٹی (ایس ایل ایم سی) کے اجلاس کم از کم ہر تین ماہ میں ایک بار منعقد کریں، جس کی صدارت چیف سیکرٹری کریں گے، تاکہ ایف آر اے کے نفاذ کے عمل کی نگرانی کی جا سکے اور مسترد کیے گئے دعووں کا جائزہ موجودہ ضوابط کے مطابق لیا جا سکے۔ وزارت قبائل امور تمام ریاستی حکومتوں پر زور دے رہی ہے کہ وہ ایف آر اے میں موجود دفعات کی پاسداری کریں اور یقینی بنائیں کہ تمام مستحق دعویداروں کو ان کے حقوق فراہم کیے جائیں۔ایم او ٹی اےمسلسل تمام ریاستی حکومتوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ ایف آر اے میں درج تمام دفعات پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام مستحق افراد کو ان کے جائز حقوق فراہم کیے جائیں۔
ایف آر اے جبری بے دخلی کے خلاف حفاظتی تدابیر فراہم کرتا ہے۔ ایف آر اے کی دفعہ 4(5) کے تحت، جب تک شناخت اور تصدیقی عمل مکمل نہیں ہو جاتا، کسی بھی جنگل میں رہنے والے شیڈیولڈ قبیلے کے رکن یا دیگر روایتی جنگلاتی باشندے کو اس کے زیر قبضہ جنگلاتی زمین سے بے دخل یا ہٹایا نہیں جا سکتا، جب تک کہ قانون میں کہیں اور کوئی ہدایت نہ دی گئی ہو۔متاثرہ افراد کو ایس ڈی ایل سی اور ڈی ایل سی میں شکایت دائر کرنے کا حق حاصل ہے \[ایف آر اے کی دفعات 6(2) اور 6(4)]۔ وزارت کو موصول ہونے والی ایف آر اے کی خلاف ورزیوں (جس میں بے دخلی بھی شامل ہے) کی شکایات متعلقہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھیج دی جاتی ہیں تاکہ جائز دعویداروں کو ان کے جنگلاتی حقوق سے محروم نہ کیا جائے۔علاوہ ازیں، جنگلات کے محکمہ کے ساتھ میدان میں پیش آنے والے مسائل کو حل کرنے کے لیے، وزارت قبائل امور نے وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ دو مشترکہ ہدایات بھی جاری کی ہیں، جو بالترتیب 14 مارچ 2024 اور 6 جولائی 2021 کو جاری کی گئی تھیں۔
جیسا کہ ریاست کیرالہ کی سرکاری حکومت نے اطلاع دی ہے، کل 29,422 مستفیدین کو انفرادی جنگلاتی حقوق دیے گئے ہیں جن کا رقبہ 38,794.10 ایکڑ زمین پر محیط ہے۔
ریاست کیرالہ کی سرکاری حکومت نے یہ بھی بتایا ہے کہ کیرالا میں جنگلاتی حقوق ایکٹ کے نفاذ کے حوالے سے کوئی قانونی تنازعات، انتظامی تاخیر یا دیگر رکاوٹیں موجود نہیں ہیں۔
جنگلاتی حقوق رکھنے والوں کو مختلف اسکیموں کے فوائد کو مکمل طور پر تیز رفتاری سے پہنچانے کے لیے، وزارت نے دھرتی آبا جنجاتیہ گاؤں اتکرش ابھیان (ڈی اے -جے جی یو اے ) کے تحت متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں شامل ہیں ایف آر اے کے تحت ممکنہ علاقوں کا نقشہ تیار کرنا، پرانے ڈیٹا اور دعووں کے عمل کی ڈیجیٹلائزیشن، گرام سبھا کی مدد برائے کمیونٹی جنگلاتی وسائل (سی ایف آر) کے انتظامی منصوبوں کی تیاری اور عملدرآمد، اور ریاستی و ضلع/ذیلی ضلع سطح پر مخصوص ایف آر اے سیل کا قیام، جو دو سال کی مدت کے لیے قائم کیے گئے ہیں تاکہ ایف آر اے کے تحت دعوے کے تصفیہ کے عمل کو آسان بنایا جا سکے۔ڈی اے -جے جی یو اے کے تحت وزارت ایف آر اے کے پٹہ ہولڈرز کی بھی حمایت کرتی ہے، جس میں زراعت، مویشیوں کی پرورش اور ماہی گیری کے محکمہ کی متعدد اسکیموں کے ساتھ ہم آہنگی شامل ہے، جہاں متعلقہ اسکیم کے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کی گئی ہے تاکہ جہاں ضرورت ہو، وہاں مستفید کنندگان کی شراکت کو صرف 10 فیصد تک محدود کیا جا سکے۔
ریاست کیرالہ کی حکومت کے لیے، وزارت قبائل امور(ایم او ٹی اے) نے کیرالہ کی طرف سے موصولہ تجویز کے مطابق، ریاست اور 12 اضلاع کی سطح پر ایف آر اے سیل کے قیام کے لیے 1 کروڑ 29 لاکھ 89 ہزار روپے کی منظوری دی ہے۔ مزید برآں، ریاست کیرالہ کی حکومت نے اطلاع دی ہے کہ ضلع کلکٹروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ درج فہرست قبائل کے ان علاقوں کو جہاں جنگلاتی حقوق کا انفرادی طور پر اجراء ہوا ہے، انہیں ریونیو گاؤں میں تبدیل کیا جائے۔
روزگار کے منصوبے مرکزی حکومت کی اسکیموں، جیسے پی ایم -جنمن اور ڈی اے -جے جی یو اے ، کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت کی دیگر اسکیموں کے ذریعے، دیگر ریاستی محکموں کے تعاون سے یا خود مختاری سے نافذ کیے جا رہے ہیں۔
ضمیمہ
درج فہرست قبائل اور دیگر روایتی جنگلاتی باشندوں (حقوق کا اعتراف) ایکٹ، 2006 کے تحت دعووں کی تفصیلات اور عنوانی دستاویزات کی تقسیم، نمٹائے گئے دعوے، مسترد شدہ دعوے اور زیر التواء دعووں کی تفصیلات، جو 31 مئی 2025 تک ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی جانب سے رپورٹ کی گئی ہیں:
نمبر شمار
|
|
No. of Claims received
upto 31.05.2025
|
No. of Titles Distributed
upto 31.05.2025
|
No. of Claims Rejected
|
Total No. of Claims Disposed off
|
% Claims disposed off with respect to claims received
|
Total No. of Claims Pending
|
Individual
|
Community
|
Total
|
Individual
|
Community
|
Total
|
1
|
آندھرا پردیش
|
285,098
|
3,294
|
288,392
|
226,651
|
1,822
|
228,473
|
58,410
|
286,883
|
99.48%
|
1,509
|
2
|
آسام
|
148,965
|
6,046
|
155,011
|
57,325
|
1,477
|
58,802
|
NA/NR
|
58,802
|
37.93%
|
96,209
|
3
|
بہار
|
4,696
|
0
|
4,696
|
191
|
0
|
191
|
4,496
|
4,687
|
99.81%
|
9
|
4
|
چھتیس گڑھ
|
890,220
|
57,259
|
947,479
|
481,432
|
52,636
|
534,068
|
406,787
|
940,855
|
99.30%
|
6,624
|
5
|
گوا
|
9,757
|
379
|
10,136
|
856
|
15
|
871
|
447
|
1,318
|
13.00%
|
8,818
|
6
|
گجرات
|
183,055
|
7,187
|
190,242
|
98,732
|
4,792
|
103,524
|
2,331
|
105,855
|
55.64%
|
84,387
|
7
|
ہماچل پردیش
|
4,883
|
683
|
5,566
|
662
|
146
|
808
|
54
|
862
|
15.49%
|
4,704
|
8
|
جھارکھنڈ
|
107,032
|
3,724
|
110,756
|
59,866
|
2,104
|
61,970
|
28,107
|
90,077
|
81.33%
|
20,679
|
9
|
کرناٹک
|
288,549
|
5,940
|
294,489
|
14,981
|
1,345
|
16,326
|
253,269
|
269,595
|
91.55%
|
24,894
|
10
|
کیرالا
|
44,455
|
1,014
|
45,469
|
29,422
|
282
|
29,704
|
12,835
|
42,539
|
93.56%
|
2,930
|
11
|
مدھیہ پردیش
|
585,326
|
42,187
|
627,513
|
266,901
|
27,976
|
294,877
|
322,407
|
617,284
|
98.37%
|
10,229
|
12
|
مہاراشٹرا
|
397,897
|
11,259
|
409,156
|
199,667
|
8,668
|
208,335
|
172,631
|
380,966
|
93.11%
|
28,190
|
13
|
اڈیشہ
|
701,148
|
35,024
|
736,172
|
462,067
|
8,832
|
470,899
|
144,636
|
615,535
|
83.61%
|
120,637
|
14
|
راجستھان
|
113,162
|
5,213
|
118,375
|
49,215
|
2,551
|
51,766
|
65,921
|
117,687
|
99.42%
|
688
|
15
|
تمل ناڈو
|
33,119
|
1,548
|
34,667
|
15,442
|
1,066
|
16,508
|
12,711
|
29,219
|
84.28%
|
5,448
|
16
|
تلنگانہ
|
651,822
|
3,427
|
655,249
|
230,735
|
721
|
231,456
|
94,426
|
325,882
|
49.73%
|
329,367
|
17
|
تریپورہ
|
200,557
|
164
|
200,721
|
127,931
|
101
|
128,032
|
68,848
|
196,880
|
98.09%
|
3,841
|
18
|
اترپردیش
|
92,972
|
1,194
|
94,166
|
22,537
|
893
|
23,430
|
70,736
|
94,166
|
100.00%
|
0
|
19
|
اتراکھنڈ
|
3,587
|
3,091
|
6,678
|
184
|
1
|
185
|
6,493
|
6,678
|
100.00%
|
0
|
20
|
مغربی بنگال
|
131,962
|
10,119
|
142,081
|
44,444
|
686
|
45,130
|
96,587
|
141,717
|
99.74%
|
364
|
21
|
جموں وکشمیر
|
33,233
|
12,857
|
46,090
|
429
|
5,591
|
6,020
|
39,924
|
45,944
|
99.68%
|
146
|
کُل
|
4,911,495
|
211,609
|
5,123,104
|
2,389,670
|
121,705
|
2,511,375
|
1,862,056
|
4,373,431
|
85.37%
|
749,673
|
................
) ش ح –ش آ- ع ن )
U.No. 3762
(Release ID: 2151185)
|