سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمنٹ کا سوال: سائنسی تحقیق کے لیے مالی امداد اور بجٹ میں اضافہ

Posted On: 31 JUL 2025 5:09PM by PIB Delhi

حکومت نے سائنس اور تحقیق کے لیے مختص بجٹ میں مسلسل اضافہ کیا ہے۔ پچھلے پانچ سالوں کے لیے چھ بڑی سائنسی ایجنسیوں/ محکموں کے لیے بجٹ مختص (بجٹ تخمینہ) حسب ذیل ہے:

 

Department

2021-22

2022-23

2023-24

2024-25

2025-26

DST

6067.39

6000.00

7931.05

8029.01

28508.90

DSIR/CSIR

5224.27

5636.46

5746.51

6323.41

6657.78

DBT

3502.37

2581.00

2683.86

2275.70

3446.64

DOS

13949.09

13700.00

12543.91

13042.75

13416.20

DAE (R&D Sector)

7183.44

7257.91

7618.13

8846.29

9627.94

MoES

1897.13

2653.51

3319.88

3064.80

3649.81

Total

37823.69

37828.88

39843.34

41581.96

65307.27

 

نوٹ:

1. DST - سائنس اور ٹیکنالوجی کا محکمہ

2. DSIR/CSIR - سائنسی اور صنعتی تحقیق کا شعبہ/ سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل

3. DBT - بایو ٹیکنالوجی کا شعبہ

4. DOS - ڈپارٹمنٹ آف اسپیس

5. DAE - جوہری توانائی کا محکمہ

6. MoES - زمینی سائنس کی وزارت

 

حکومت نوجوان سائنس دانوں اور محققین کو براہِ راست فائدہ پہنچانے کے لیے کئی فیلوشپ اسکیمیں نافذ کر رہی ہے۔ چند اہم اسکیموں میں شامل ہیں: انسپائر فیلوشپ، انسپائر فیکلٹی فیلوشپ، خواتین کے لیے سائنس اور انجینئرنگ  میں پی ایچ ڈی، پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلوشپ (پی ڈی ایف)، نوجوان سائنس دانوں اور ٹیکنالوجی ماہرین کے لیے سوشل اپلیکیشن پر مبنی تحقیق کے لیے اسکیم برائے نوجوان سائنس دان و ٹیکنالوجسٹ (ایس وائی ایس ٹی)، انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (اے این آر ایف)-نیشنل پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلوشپ (این پی ڈی ایف)، وزیر اعظم ابتدائی کیریئر تحقیقاتی گرانٹ اور رامانجن فیلوشپ جو سائنس و ٹیکنالوجی کے محکمے کے تحت دی جاتی ہے؛ جونیئر ریسرچ فیلوشپ پروگرام، بایو ٹیکنالوجی اور لائف سائنسز میں ریسرچ ایسوسی ایٹ شپ پروگرام، کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ جونیئر ریسرچ فیلوشپ؛ اٹامک انرجی ڈیپارٹمنٹ کی پی ایچ ڈی فیلوشپ اور وزارتِ اعلیٰ تعلیم کی وزیر اعظم ریسرچ فیلوشپ وغیرہ۔

حکومت نے ملک میں تحقیق و ترقی میں نجی شعبے کی شرکت بڑھانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں شامل ہیں: نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو مراعات دے کر ملک کے مجموعی تحقیقی اخراجات میں ان کا حصہ بڑھانا؛ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور دیگر جدید ہائبرڈ فنڈنگ ماڈلز کے ذریعے مشترکہ سائنس، ٹیکنالوجی و اختراع میں فنڈنگ کے مواقع پیدا کرنا؛ حکومت نے کارپوریٹ سیکٹر کو تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کی اجازت دی ہے۔ کارپوریٹ کمپنیاں ٹیکنالوجی بزنس انکیوبیٹرز میں سرمایہ لگا سکتی ہیں یا تحقیقاتی اداروں اور قومی تجربہ گاہوں کی تحقیقاتی سرگرمیوں میں تعاون دے سکتی ہیں۔ مخصوص علاقہ جاتی ٹیکس مراعات بھی فراہم کی گئی ہیں، جن کے تحت شمال مشرقی ریاستوں میں کاروبار شروع کرنے اور چلانے سے حاصل ہونے والے منافع پر 100 فیصد ٹیکس کٹوتی کی جا سکتی ہے۔

حکومت نے ملک میں تحقیق، اختراع اور کاروباری صلاحیت کے فروغ کے لیے 2023 میں اے این آر ایف ایکٹ کے تحت انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن قائم کی ہے، جو ان سرگرمیوں کو اعلیٰ سطح کی حکمتِ عملی فراہم کرتی ہے۔ اس میں سرکاری شعبے کے اداروں اور نجی شعبے دونوں کو سرمایہ کاری کی خصوصی اجازت و ترغیب دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، حکومت نے تحقیق، ترقی اور اختراع  اسکیم بھی شروع کی ہے، جس کے لیے پانچ سالوں کے عرصے میں 1 لاکھ کروڑ روپے کا مالیاتی ذخیرہ مختص کیا گیا ہے۔ یہ اسکیم، جس کی قیادت سائنس و ٹیکنالوجی کے محکمہ کر رہا ہے، نجی شعبے کی ابھرتے ہوئے شعبوں میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کرتی ہے تاکہ جدت اور ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔

یہ معلومات سائنس اور ٹیکنالوجی (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنس، ایم او ایس پی ایم او، ایم او ایس پرسنل، عوامی شکایات اور پنشن، محکمہ جوہری توانائی اور محکمہ خلا کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

                                               **************

ش ح۔ ف ش ع

31-07-2025

                                                                                                                                       U: 3723

 


(Release ID: 2151097)
Read this release in: English , Hindi