جل شکتی وزارت
زیرِ زمین پانی کے عملی منصوبے کا جائزہ
Posted On:
31 JUL 2025 4:26PM by PIB Delhi
زمینی پانی کے مرکزی بورڈ (سی جی ڈبلیو بی) ملک بھر میں، بشمول بنگلورو اور کشمیر، زمینی پانی کی سطحوں کی نگرانی ہر سال چار بار کرتا ہے۔ کشمیر (جس میں وادی کے 6 اضلاع شامل ہیں) میں نومبر 2024 کے بعد مون سون کے دوران جمع کردہ زمینی پانی کی سطح کے اعداد و شمار کے تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ تقریباً 96.7 فیصد نگرا نی شُدہ کنوؤں میں پانی کی سطح زمین سے 10 میٹر نیچے سے کم ہے۔ اسی طرح، بنگلورو (جس میں بنگلورو اربن اور رورل دونوں اضلاع شامل ہیں) میں دستیاب اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ تقریباً 96 فیصد مانیٹر کیے گئے کنوؤں میں پانی کی سطح 10 میٹر نیچے سے کم ہے۔
ریاستوں کی زمینی پانی کے وسائل کے موزوں ضابطے اور انتظام کے سلسلے میں کوششوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے، اس وزارت نے ایک ماڈل "زمینی پانی (ترقی و انتظام کے ضابطے و کنٹرول) بل" تیار کیا ہے، جو زمینی پانی کے بے دریغ استعمال پر قابو پانے کے لیے ایک ضابطہ جاتی ڈھانچہ فراہم کرتا ہے، اور ساتھ ہی بارش کے پانی کو محفوظ کرنے اور مصنوعی طریقے سے پانی کے ذخائر کو دوبارہ بھرنے کی دفعات بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ ماڈل بل تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھیج دیا گیا ہے اور اب تک 21 ریاستیں/مرکز کے زیر انتظام علاقے اسے اپنا چکے ہیں۔
مزید برآں، اس وزارت کے تحت مرکزی زمینی پانی اتھارٹی (سی جی ڈبلیو اے) قائم کی گئی ہے، جو 19 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں صنعتی اور دیگر تجارتی مقاصد کے لیے زمینی پانی کے استعمال کو 24.09.2020 کی ہدایات کے تحت منظم کر رہی ہے، جن کا اطلاق پورے ہندوستان پر ہوتا ہے۔ ان ہدایات میں غیر قانونی نکاسی آب کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت اقدامات شامل ہیں، جن میں بھاری ماحولیاتی معاوضہ عائد کرنا، جرمانے اور بعض صورتوں میں بورویلز کو سیل کرنا شامل ہیں۔
یہ وزارت زمینی پانی کے وسائل کے دانشمندانہ ضابطے اور پائیدار انتظام کے لیے ریاستی حکومتوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ یہ رابطہ خط و کتابت، سیمیناروں، ریاستی وزرائے آب اور چیف سیکریٹریوں کی سطح پر کانفرنسوں اور زمینی پانی سے متعلق نیشنل انٹر ڈیپارٹمنٹل اسٹیئرنگ کمیٹی (این آئی ایس سی) کے ذریعے کیا جا رہا ہے، جس کی صدارت محکمہ آبی وسائل کے سیکریٹری کر رہے ہیں۔ سی جی ڈبلیو اے بھی ریاستوں کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے میں ہے اور ان کی اپنے مُنضبط حکمتِ عملی کے قیام اور مؤثر نفاذ کے لیے گفتگو کرتا رہتا ہے۔
وزارت جل شکتی ملک میں زیرِ زمین پانی کی صورتحال کی مستقل نگرانی اور جائزہ لینے کا کام اپنی ذیلی تنظیموں جیسے کہ سینٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ اور سینٹرل گراؤنڈ واٹر اتھارٹی کے ذریعے انجام دے رہی ہے، اور بہتری کے لیے ہدف بند اسکیمیں اور مداخلتیں بھی نافذ کی جا رہی ہیں۔ ’گراؤنڈ واٹر مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن ‘ اسکیم کے تحت، سی جی ڈبلیو بی پورے ملک میں زیرِ زمین پانی کی سطح اور معیار کی باقاعدگی سے نگرانی کرتا ہے اور ریاستوں کے اشتراک سے سالانہ بنیاد پر پانی کے وسائل کا جائزہ بھی لیتا ہے۔ یہ رپورٹس تمام تمام متعلقہ فریقین تک پہنچائی جاتی ہیں اور عوامی سطح پر جاری کی جاتی ہیں تاکہ حساس اور ترجیحی علاقوں میں بروقت کارروائی کی جا سکے۔
اس کے علاوہ، ملک میں زیرِ زمین پانی کے تحفظ اور پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جا رہے ہیں:
- حکومت 2019 سے ملک میں ’جل شکتی ابھیان ‘ نافذ کر رہی ہے جو کہ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے اور آبی تحفظ کی سرگرمیوں کے لیے مشن موڈ اور وقت مقررہ پروگرام ہے۔ اس وقت ملک میں ’جے ایس اے 2025‘ نافذ کیا جا رہا ہے جس میں حد سے زیادہ استحصال شدہ اور نازک اضلاع پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ جے ایس اے ایک ہمہ گیر مہم ہے جس کے تحت زیرِ زمین پانی کے ریچارج اور تحفظ سے متعلق مختلف سرگرمیاں مرکزی اور ریاستی اسکیموں کے اشتراک سے انجام دی جا رہی ہیں۔
- ’مصنوعی طریقے سے زیرِ زمین پانی کے ریچارج کے لیے ماسٹر پلان – سی جی ڈبلیو بی 2020 کی جانب سے پورے ملک کے لیے تیار کیا گیا ہے اور ریاستوں/یونین ٹیریٹریز کے ساتھ مشترک کیا گیا ہے۔ اس میں تقریباً 1.42 کروڑ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے اور مصنوعی ریچارج کے ڈھانچے تعمیر کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ 185 ارب مکعب میٹر پانی کو محفوظ کیا جا سکے۔
- حکومت ہند کی جانب سے ’اتل بھوجل یوجنا‘ ملک کی 7 ریاستوں کے 80 آبی قلت والے اضلاع میں نافذ کی جا رہی ہے۔ اس اسکیم کا بنیادی مقصد مقامی برادری کی شراکت سے زیرِ زمین پانی کے وسائل کا پائیدار انتظام اور پانی کے استعمال میں کفایت شعاری ہے۔
- محکمہ زراعت و کسانوں کی فلاح و بہبود، حکومت ہند، 2015-16 سے ’پر ڈراپ مور کراپ‘ اسکیم نافذ کر رہا ہے، جس کا مقصد مائیکرو اِری گیشن اور بہتر کھیت پر پانی کے انتظام کے ذریعے کھیت کی سطح پر پانی کے مؤثر استعمال کو فروغ دینا اور دستیاب آبی وسائل کا بہتر استعمال ممکن بنانا ہے۔
- ’مشن امرت سروور‘ حکومت ہند کی ایک پہل ہے جس کا مقصد ملک کے ہر ضلع میں کم از کم 75 آبی ذخائر کی ترقی اور بحالی تھا۔ اس مہم کے نتیجے میں ملک بھر میں تقریباً 69,000 امرت سروور تعمیر یا بحال کیے جا چکے ہیں۔
- ’جل شکتی ابھیان‘ کی رفتار کو مزید تقویت دینے کے لیے، عزت مآب وزیر اعظم کی جانب سے ’جل سنچائی، جن بھاگیداری: پانی کی پائیداری کی طرف ایک عوامی مہم‘ کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کو ایک عوامی تحریک بنانا ہے۔ اس پہل کے ذریعے کمیونٹی کی شراکت داری اور ذمہ داری کو فروغ دے کر، مختلف علاقوں میں موجود مخصوص آبی چیلنجز کے لیے کم لاگت اور مقامی نوعیت کے حل تیار کیے جا رہے ہیں۔
پانی ریاستی معاملہ ہے، اور زیرِ زمین پانی کے وسائل کے پائیدار انتظام کی بنیادی ذمہ داری ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ اسی لیے پانی کے شعبے سے متعلق زیادہ تر اسکیمیں اور منصوبے ریاستی حکومتوں کے ذریعے ہی مرتب، نافذ اور نگرانی کیے جاتے ہیں۔ تاہم جہاں مرکزی امداد شامل ہوتی ہے، جیسے کہ مرکزی شعبے کی اسکیموں یا مرکزی معاونت یافتہ اسکیموں کے ذریعے، وہاں ان اسکیموں کے مؤثر نفاذ کے لیے مرکزی حکومت نے اپنی جائزہ اور نگرانی کا نظام قائم کیا ہوا ہے۔
ان اسکیموں کا اثر جانچنے کے لیے باقاعدگی سے تجزیہ کیا جاتا ہے اور وقتاً فوقتاً آزاد فریقِ ثالث کے ذریعے تشخیص (تھرڈ پارٹی ایویلیوایشن) بھی کرائی جاتی ہے تاکہ اسکیم کے ڈیزائن میں بہتری اور بروقت اصلاحی اقدامات کیے جا سکیں۔ اس کے لئے، ان اقدامات کے ذریعے زیرِ زمین پانی سے متعلق معاملات میں مؤثریت، شفافیت اور جوابدہی کو بھی یقینی بنایا جاتا ہے۔
یہ معلومات آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں جل شکتی کے وزیر مملکت جناب راج بھوشن چودھری نے فراہم کیں۔
MAM/SMP
)لوک سبھا یُو ایس سوال نمبر 1907 (
*****
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno: 3712
(Release ID: 2151047)