سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمانی سوال: تحقیق، ترقی اور اختراعی اسکیم

Posted On: 30 JUL 2025 3:36PM by PIB Delhi

یکم جولائی کو مرکزی کابینہ نے ایک تحقیق، ترقی اور اختراع (آر ڈی آئی) اسکیم کو منظوری دی۔

اس اسکیم میں 6 سالوں کے دوران ایک لاکھ کروڑ روپے کا مجموعی تخمینہ ہے، جس میں مالی سال 26-2025 کے لیے20,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ آر ڈی آئی اسکیم کے تحت اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل ٹیکنالوجی کے شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ان میں توانائی کا تحفظ، ماحولیاتی اقدامات، اورڈیپ ٹیکنالوجیز جیسے کوانٹم کمپیوٹنگ، مصنوعی ذہانت، بائیو ٹیکنالوجی، اور ڈیجیٹل اکانومی شامل ہیں۔ اس اسکیم میں اسٹریٹیجک اور اقتصادی تحفظ کے لیے اہم شعبوں کا بھی احاطہ کیا گیا ہے، جس میں بااختیار گروپ آف سیکریٹریز (ای جی او ایس) کی منظوری کی بنیاد پر اضافی شعبوں کو شامل کرنے کاانتظام ہے۔ اس اسکیم کے تحت فنانسنگ کی نوعیت میں طویل مدتی قرضے (کم یا بغیر سود پر)، ایکویٹی فنانسنگ، اور فنڈز کے ڈیپ ٹیک فنڈ میں تعاون شامل ہیں۔ اسکیم کے تحت گرانٹ فنانسنگ اور قلیل مدتی قرضوں کا تصور شامل نہیں ہے۔

انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (اے این آر ایف) کے تحت ایک خصوصی مقصدی فنڈ (ایس پی ایف) لیول 1 فنڈ کےنگراں کے طور پر کام کرے گا۔ عمل درآمد دوسرے درجے کے فنڈ منیجرز (ایس ایل ایف ایم ایس) کے ذریعے کیا جائے گا، جس میں متبادل سرمایہ کاری فنڈز (اے آئی ایف ایس)، ترقیاتی مالیاتی ادارے (ڈی ایف آئی ایس)، غیر بینکنگ مالیاتی کمپنیاں (این بی ایف سی ایس)، اور فوکسڈ ریسرچ آرگنائزیشنز (ایف آر او ایس)، جیسےبی آئی آر اے سی ، ٹی ڈی بی، اورآئی آئی ٹی کے ساتھ ریسرچ گروپس، اور آئی آئی ٹی کے ذریعے ریسرچ گروپس، بااختیار گروپ آف سیکریٹریز(ای جی او ایس)سے منظوری کے ساتھ شامل کئے گئے ہیں۔  

محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی ( ڈی ایس ٹی) اس اسکیم کے لیے نوڈل ایجنسی ہے۔ نگرانی اور نظم و نسق اے این آر ایف کے گورننگ بورڈ کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے، جبکہ ای جی او ایس، ایگزیکٹو کونسل (ای سی) اور سرمایہ کاری کمیٹیاں (آئی سی ایس) سیکٹر کی منظوریوں، فنڈ مینیجر کے انتخاب، پروجیکٹ کی تشخیص، اور مجموعی کارکردگی کے جائزے کے لیے ذمہ دار ہیں۔

اسکیم کے تحت فنڈنگ کا مقصد صرف ان پروجیکٹوں کے لیے ہے جنہوں نے تکنیکی پختگی کی ایک خاص سطح حاصل کی ہے - خاص طور پر، ٹیکنالوجی کی تیاری کی سطح (ٹی آر ایل4) اور اس سے اوپر، اور حکمت عملی کے لحاظ سے اہم ٹیکنالوجیز کے حصول کی اجازت دیتے ہیں۔ تاہم، فنانسنگ میں اگلی نسل کی آر اینڈ ڈی لیباریٹریز، سرکاری اداروں کے لیے آر ڈی آئی فنانسنگ، اور قلیل مدتی قرضے شامل نہیں ہیں۔ فنانسنگ پراجیکٹ کی تخمینہ شدہ لاگت کے زیادہ سے زیادہ 50فیصد تک محدود رہے گی، باقی فنڈز پروجیکٹ کے حامی کے ذریعہ ترتیب دیے جائیں گے۔ غیر معمولی قسم کے پروجیکٹس/سیکٹرز میں، فنانسنگ میں حکومتی حصہ داری کی مالی حد ای جی او ایس کی منظوری سے نرم کی جا سکتی ہے۔

 

یہ معلومات ڈاکٹر جتیندر سنگھ، مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنسز، ایم او ایس پی ایم او، ایم او ایس پرسنل، عوامی شکایات اور پنشن، محکمہ جوہری توانائی اور محکمہ خلائی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

****

ش ح۔ ع و۔اش ق

U NO: 3602


(Release ID: 2150310)
Read this release in: English , Hindi , Tamil