زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زرعی انقلاب 4.0 کا خاکہ
Posted On:
25 JUL 2025 6:26PM by PIB Delhi
حکومت نے فصل کی پیداواریت، پائیداری اور کسانوں کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے طریقوں اور اسمارٹ آلات سے چلنے والے نظاموں کو استعمال کیا ہے، اور زرعی شعبے میں مختلف چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کسانوں کی مدد کی ہے۔ کچھ اہم اقدامات درج ذیل ہیں:
- کسان ای-مترا: یہ ایک آواز پر مبنی AI سے چلنے والا چیٹ بوٹ ہے جو کسانوں کو پردھان منتری کسان سمان ندھی اسکیم کے بارے میں ان کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ حل 11 علاقائی زبانوں میں کام کرتا ہے۔سرکاری پروگراموں کے لیے بھی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہو رہا ہے۔ فی الحال، یہ روزانہ 20,000 سے زائد کسانوں کے سوالات کے جواب دیتا ہے۔ 95 لاکھ سے زیادہ سوالات کے جوابات دیے جا چکے ہیں۔
- کیڑوں کی نگرانی کا قومی نظام: موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیداوار کے نقصان سے نمٹنے کے لیے، یہ نظام مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کا استعمال کرتا ہے تاکہ فصلوں میں کیڑوں کے حملے کا پتہ لگایا جا سکے، جس سے بروقت عمل کے ذریعے صحت مند فصلوں کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس ٹول کو فی الحال 10,000 سے زائد رابطہ کاری کارکنان استعمال کر رہے ہیں، جو کسانوں کو کیڑوں کی تصاویر لینے کی سہولت دیتا ہے تاکہ وہ کیڑوں کے حملوں کو کم کر سکیں اور فصلوں کے نقصانات کو گھٹا سکیں۔ یہ نظام فی الحال 61 فصلوں اور 400 سے زائد کیڑوں کے امتزاج کو سپورٹ کرتا ہے۔
- اے آئی/ایم ایل پر مبنی تجزیات: کھیتوں کی تصاویر کا استعمال کرتے ہوئے فصل کی صحت کا جائزہ اور کیڑوں کی شناخت کے لیے AI/ML پر مبنی تجزیات۔
- فصل کی صحت کی نگرانی: سیٹلائٹ تصاویر، موسم اور مٹی کی نمی کے ڈیٹا سیٹس کا استعمال کرتے ہوئے چاول اور گندم کی فصلوں کی نگرانی۔
- زراعت میں ای-گورننس قومی منصوبہ (این ای جی پی اے): ڈیجیٹل زراعت مشن کے جزو کے تحت، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مصنوعی ذہانت، مشین لرننگ ، انٹرنیٹ آف تھنگز (آئی او ٹی )سینسر پر مبنی نظاموں وغیرہ جیسے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹل زراعت پروجیکٹس کے لیے فنڈنگ دی جاتی ہے۔
- مٹّی کی صحت کارڈ پروگرام: حکومت اپنے جاری مٹی صحت کارڈ پروگرام کے ذریعے مٹی کی زرخیزی کی حالت کا حقیقی وقت میں جائزہ لے رہی ہے، جہاں کسانوں کے کھیتوں سے مٹی کے نمونے جمع کیے جاتے ہیں۔ ان مٹی کے نمونوں کا لیبارٹری میں تجزیہ کیا جاتا ہے تاکہ 12 اہم مٹی کے پیمانوں کا تعین کیا جا سکے، اور ان کے نتائج کی بنیاد پر کسانوں کو سوئل ہیلتھ کارڈ کے ذریعے بہترین مربوط کھاد کی سفارشات دی جاتی ہیں۔
زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے محکمہ نے "پر ڈراپ مور کراپ یعنی ہر بوند میں زیادہ فصل(پی ڈی ایم سی)‘‘ کے نام سے ایک مرکزی معاونت یافتہ اسکیم، ملک میں سال 2015-16 سے نافذ کی ہوئی ہے۔
پی ڈی ایم سی اسکیم کا مقصد کھیت کی سطح پر پانی کے استعمال کی کارکردگی میں اضافہ کرنا ہے، اور اس کے لیے مائیکرو آبپاشی جیسے ڈِرِپ اور اسپرِنکلر آبپاشی نظام کو فروغ دیا جاتا ہے۔
مائیکرو آبپاشی نظام پانی کی بچت کے ساتھ ساتھ کھاد کے استعمال میں بھی کمی لاتا ہے کیونکہ اس میں فرٹیگیشن (یعنی کھاد کے پانی کے ساتھ مل کر دینے) کی سہولت ہوتی ہے، مزدوری کے اخراجات کم ہوتے ہیں، دیگر زرعی اخراجات میں کمی آتی ہے، اور کسانوں کی مجموعی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔
حکومت اس اسکیم کے تحت ڈِرِپ اور اسپرِنکلر سسٹمز کی تنصیب پر چھوٹے اور حاشیے پر موجود کسانوں کو 55 فیصد اور دیگر کسانوں کو 45 فیصد مالی امداد فراہم کرتی ہے۔
یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مملکتی وزیر، جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب کے دوران دی۔
************
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U : 3347 )
(Release ID: 2148633)