قومی انسانی حقوق کمیشن
این ایچ آر سی انڈیا کی مداخلت سے ریوا، مدھیہ پردیش کے ایک نجی اسکول میں غیر انسانی سلوک کا شکار 5 سالہ طالب علم کو 50,000 روپے بطور راحت ادا کیے گئے
غلطی کرنے والے معاون کی خدمات معطل کر دی گئیں اور کلاس ٹیچر کو چھ ماہ کے لیے معطل کر دیا گیا
کمیشن نے بچوں کو جسمانی سزا یا ذہنی ہراسانی سے منع کرنے کی پختہ ہدایت دہرائی ہے، جو کہ بچوں کے مفت اور لازمی تعلیم کے حق سے متعلق قانون،2009کی دفعہ 17 میں واضح کی گئی ہے
Posted On:
25 JUL 2025 4:41PM by PIB Delhi
ریوا، مدھیہ پردیش کے ایک نجی اسکول میں ایک پانچ سالہ طالب علم کے ساتھ اساتذہ اور عملے کی جانب سے غیر انسانی سلوک کے معاملے میں، بھارت کے قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) کی سفارشات پر مدھیہ پردیش حکومت نے متاثرہ بچے کو 50,000 روپے بطور معاوضہ ادا کیے ہیں۔ کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹسز اور بعد ازاں ضلع کلیکٹر کو مشروط سمن بھیجے جانے کے بعد اطلاع دی گئی کہ قصوروار اٹینڈنٹ کی خدمات ختم کر دی گئی ہیں اور متعلقہ کلاس ٹیچر کو چھ ماہ کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔
ضلع حکام کی رپورٹوں سے انکشاف ہوا کہ کلاس ٹیچر نے بچے کو ایک اٹینڈنٹ کے پاس بھیجا، جس نے اسے زبردستی گندے کپڑے دھونے اور دوبارہ پہننے پر مجبور کیا، جس کے نتیجے میں بچہ بیمار ہو گیا۔ اس واقعے پر دفعہ 238 بی این ایس اور دفعہ 75 جووینائل جسٹس ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔
کمیشن نے اس معاملے میں 23 جنوری 2025 کو مقدمہ درج کیا تھا۔ دستیاب شواہد کی بنیاد پر کمیشن نے مشاہدہ کیا کہ بظاہر ملزم اٹینڈنٹ اور کلاس ٹیچر نے زبردستی کا استعمال کیا، جس سے بچے کو ذہنی و جسمانی اذیت کے ساتھ پوری جماعت کے سامنے ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔
بچوں کے مفت اور لازمی تعلیم کے حق سے متعلق قانون 2009 کی دفعہ 17 کے تحت کسی بھی بچے کو جسمانی سزا یا ذہنی ہراسانی کا نشانہ بنانا سختی سے ممنوع ہے۔
************
ش ح ۔ ش ت ۔ م ا
Urdu Release No-3320
(Release ID: 2148485)