محنت اور روزگار کی وزارت
روزگار کی پیداوار میں اضافہ
Posted On:
24 JUL 2025 6:38PM by PIB Delhi
روزگار اور بے روزگاری سے متعلق سرکاری اعداد و شمار کا ذریعہ متواتر لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس)ہے جو 2017-18 سے وزارت شماریات اور پروگرام عمل درآمد کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
تازہ ترین سالانہ پی ایل ایف ایس رپورٹس میں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، سال 2020-21 سے 2023-24 کے دوران 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے معمول کی حیثیت پر مزدور آبادی کا تخمینہ تناسب (ڈبلیو پی آر) اور بے روزگاری کی شرح (یو آر) حسب ذیل ہیں:
Year
|
WPR
|
UR
|
2020-21
|
52.6
|
4.2
|
2021-22
|
52.9
|
4.1
|
2022-23
|
56.0
|
3.2
|
2023-24
|
58.2
|
3.2
|
Source: PLFS, MoSPI
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے ورکرز کی آبادی کا تناسب، جو کہ روزگار کی نشاندہی کرتا ہے، بڑھتا ہوا رجحان ہے اور تخمینہ شدہ بے روزگاری کی شرح میں ملک میں گزشتہ برسوں کے دوران کمی کا رجحان ہے۔
KLEMS (K: Capital, L: Labour, E: Energy, M: Materials and S: Services)
ڈیٹابیس جو ریزرو بینک آف انڈیا کے ذریعہ شائع کیا گیا ہے، تمام بھارتیہسطح پر مینوفیکچرنگ سیکٹر سمیت روزگار کے تخمینے فراہم کرتا ہے۔ ڈیٹا بیس کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں روزگار 2023-24 میں بڑھ کر 64.33 کروڑ ہو گیا جبکہ 2017-18 میں یہ 47.5 کروڑ تھا۔
مزید، تازہ ترین سالانہ پی ایل ایف ایس رپورٹس میں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے تخمینہ شدہ خواتین ورکر آبادی کا تناسب سال
2019-20، 2020-21، 2021-22، 2022-23، 23-23، 23-23 اور 2020-2020
کے دوران بالترتیب 31.4فیصد، 31.7فیصد، 35.9فیصد اور 40.3فیصد، ملازمت کی نشاندہی کرتا ،جس میں سالوں سال بڑھنے کارجحان ہے۔
کے دوران بالترتیب 31.4فیصد، 31.7فیصد، 35.9فیصد اور 40.3فیصد، ملازمت کی نشاندہی کرتا ،جس میں سالوں سال بڑھنے کارجحان ہے۔
یہ جانکاری محنت اور روزگار کی وزیر مملکت محترمہ شوبھا کرندلاجے نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔
***
(ش ح۔اص)
UR No 3223
(Release ID: 2148039)