قبائیلی امور کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سدّی قبیلےکی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات

Posted On: 23 JUL 2025 4:11PM by PIB Delhi

جناب گووند بھائی لال جی بھائی ڈھولکیہ کے ایک تحریری جواب کے متقاضی سوال کا جواب دیتے ہوئے قبائلی امور کے مرکزی وزیر مملکت جناب درگا داس اویکے نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں کہا کہ گجرات میں سدّی برادری سمیت 18 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ایک علاقے میں رہنے والی 75 پی وی ٹی جی برادریوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے پردھان منتری جن جاتیہ آدیواسی نیائے مہا ابھیان (پی ایم جنمان) کا آغاز کیا گیا ہے ۔  اس مشن کا مقصد ان کے سماجی و اقتصادی حالات کو بہتر بنانے کے لیے محفوظ رہائش گاہ، پینے کا صاف پانی اور تعلیم تک بہتر رسائی، صحت اور غذائیت، سڑک اور ٹیلی کام کنیکٹوٹی، بجلی سے محروم گھرانوں کی بجلی کاری اور 3 سال میں روزی روٹی کے پائیدار مواقع جیسی  بنیادی سہولیات فراہم کرنا ہے۔  ان مقاصد کو 11 اقدامات کے ذریعے پورا کیا جا رہا ہے جنہیں 9 -لائن وزارتوں کے ذریعے نافذ کیے گئے ہیں۔پی ایم جن من کا کل بجٹ 24,104 کروڑ روپے ہے (مرکزی حصہ: 15336 کروڑ روپے اور ریاستی حصہ: 8768 کروڑ روپے)

پی ایم جن من کے آغاز سے پہلے، گجرات میں سدّی برادری سمیت پی وی ٹی جی کی ترقی کے لیے، قبائلی امور کی وزارت ’’پی وی ٹی جی کی ترقی‘‘ کی اسکیم عمل درآمد کر رہی تھی جس میں متعلقہ ریاستی حکومت/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو تحفظ اور ترقی (سی سی ڈی) کے منصوبوں کے لیے ان کی تجاویز کی بنیاد پر فنڈز فراہم کیے گئے تھے۔  یہ بنیادی ڈھانچے میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لیے تھے اور مانگ پر مبنی تھے۔  پی ایم جن من اسکیم کے آغاز کے ساتھ پی وی ٹی جی اسکیم کی ترقی رُک گئی ہے اور وزارت نے مارچ 2025 تک صرف واجبات فراہم کیے ہیں۔

گجرات میں سدّی برادری کے حوالے سے، سدّی برادری زیادہ تر ریاست گجرات کے گر سومناتھ ضلع کے تلالہ تعلقہ میں آباد ہے۔  سدّی برادری کو خاص طور پر کمزور قبائلی گروپ (پی وی ٹی جی) ادیم جتھ برادری کے تحت شامل کیا گیا ہے۔  گجرات میں سدّی برادری کے سروے کے مطابق، اس کی کل آبادی 12959 ہے۔  خاص طور پر کمزور قبائلی گروپ (پی وی ٹی جی) ادیم جتھ برادری کی مجموعی ترقی کے لیے، گجرات حکومت نے 2013 سے ’’مکھیہ منتری ادیم جتھ سرونگی اتکرش یوجنا‘‘ نافذ کی ہے۔  یہ اسکیم انفرادی اور سماجی ترقی کے کاموں سمیت بنیادی سہولیات فراہم کرتی ہے ۔  جس میں انفرادی کاموں میں مکانات، روزگار اور سماجی ترقی کے کام جیسے سڑکیں، آنگن واڑی کی تعمیر، صحت، تعلیم، دودھ گھر، کثیر مقصدی یوٹیلیٹی سینٹر، بجلی کاری ، ماحولیاتی سیاحت شامل ہیں۔

خاص طور پر کمزور قبائلی گروپ (پی وی ٹی جی) مکھیہ منتری ادیم جتھ سرونگی اتکرش یوجنا کے تحت گجرات کی ریاستی حکومت کی طرف سے پچھلے پانچ سال میں اس مقصد کے لیے 1490.83 لاکھ روپے فنڈ مختص کیا گیاہے۔  تفصیلات اس طرح ہیں:

 

نمبر شمار

سال

مختص فنڈز کی رقم (لاکھ میں)

1.

2020-21

168.00

2.

2021-22

189.91

3.

2022-23

198.64

4.

2023-24

458.50

5.

2024-25

475.78

 

قبائلی امور کی وزارت سدّی قبائلی برادری سمیت درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے مختلف اسکیمیں/پروگرام نافذ کر رہی ہے۔  وزارت کی طرف سے نافذ کی جانے والی بڑی اسکیموں/پروگراموں کی تفصیلات ضمیمہ میں دی گئی ہیں۔

حکومت ہند کی قبائلی امور کی وزارت نے مرکزکے تعاون سے چلائی جانے والی اسکیم ’سپورٹ ٹو ٹرائبل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ٹی آر آئی)‘ کے تحت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹیز) میں 29 قبائلی تحقیقی اداروں (ٹی آر آئی) کو ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے پیش کردہ سالانہ ایکشن پلان کی بنیاد پر مالی مدد فراہم کی ہے، جو قبائلی امور کی وزارت کے سکریٹری کی صدارت میں اپیکس کمیٹی کی منظوری سے مشروط ہے۔  اس اسکیم کے تحت بنیادی ڈھانچے کی ضروریات، تحقیق اور دستاویزات کی سرگرمیوں اور تربیت اور صلاحیت سازی کے پروگراموں، قبائلی تہواروں کے انعقاد، منفرد ثقافتی ورثےاور سیاحت  کے فروغ کے لیے یاترائیں اور قبائلیوں کے دوروں کے انعقاد سے متعلق تجاویز کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ ان کے ثقافتی طور طریقوں، زبانوں اور رسومات کو محفوظ کیا جاسکےاوران کی ترویج کی جا سکے۔

قبائلی تحقیق کے ادارے (ٹی آر آئی)، گجرات اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے مل کر سدّی برادری کے روایتی آرٹ اور ثقافت کو فروغ دینے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔

  • روایتی قبائلی دستکاری میلہ اسکیم:-یہ اسکیم حکومت گجرات کے ذریعہ 2016-17 میں شروع کی گئی اور اسے گجرات کے قبائلی تحقیق کے ادارے (ٹی آر آئی)کے ذریعہ نافذ کیا گیا۔  یہ اسکیم قبائلی کاریگروں بشمول سدّی برادری کے لوگوں کو اپنی دستکاری کی نمائش، فروغ اور بازار کاری کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے۔  اس اسکیم کے تحت، ٹی آر آئی قبائلی ثقافت اور ورثے کو فروغ دینے کے لیے گجرات کے بڑے شہری مراکز میں سالانہ پانچ سے چھ دستکاری میلوں کا انعقاد کرتا ہے۔  یہ میلے عام طور پر پانچ سے آٹھ دن تک چلتے ہیں اور ریاست بھر کے بڑے شہروں میں منعقد ہوتے ہیں۔
  • سدّی رقص (دھمال) کا فروغ -  سدّی قبیلے کے مقبول روایتی رقص کی قسم دھمال کو فروغ دینے کے لیے، ٹی آر آئی گجرات نے اس کے تحفظ اور عوامی شناخت کی حمایت کے لیے فعال اقدامات کیے ہیں۔  یہ رقص قبائلی آرٹ اور کرافٹ میلوں میں نمایاں طور پر پیش کیا جاتا ہے، جس سے اس کی مرئیت اور تعریف میں اضافہ ہوتا ہے۔  سدّی گروپ باقاعدگی سے قبائلیوں کے لیے فخرکے دن (9 اگست) اور مختلف ثقافتی تہوار سمیت بڑے سرکاری پروگراموں میں پرفارم کرتا ہے۔  رواں سال میں اس گروپ کو قبائلی تقریبات کے دوران مجسمۂ اتحاد پر پرفارم کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔  2019 میں، ٹی آر آئی گجرات نے اس وقت کے عزت مآب وزیر اعلیٰ کے تعاون سے دھمال ڈانس کٹس-جو موسیقی کے آلات پر مشتمل ہیں-مفت فراہم کیں۔
  • دستاویزات اور تحقیق:-ٹی آر آئی گجرات نے سدّی برادری کی سماجی اور ثقافتی زندگی کی عکاسی کرنے والی ایک مختصر دستاویزی فلم کو دستاویزی شکل دی ہے۔  مزید برآں ، ٹی آر آئی گجرات نے سدی برادری کی سماجی، ثقافتی، مذہبی اور تاریخی جہتوں کا بغور جائزہ لیتےہوئے نسلی جغرافیہ پر مبنی تحقیق کا آغاز کیا ہے اور اس تحقیق کے نتائج کی بنیاد پر کتابیں شائع کی ہیں۔

ضمیمہ

’’سدّی قبیلے کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات‘‘ سے متعلق جناب گووند بھائی لال جی بھائی ڈھولکیہ کی طرف سے راجیہ سبھا میں کیے گئے تحریری جواب کے متقاضی سوال نمبر 463 کے حصہ (اے) اور حصہ (بی) کے جواب میں حوالے کے طور پر پیش کیا گیا ضمیمہ‘‘

ملک میں قبائلی امور کی وزارت کی طرف سے نافذ کی جانے والی بڑی اسکیموں/پروگراموں کی مختصر تفصیلات:

دھرتی آبا جن جاتیہ گرام اتکرش ابھیان: عزت مآب وزیر اعظم نے 2 اکتوبر 2024 کو دھرتی آبا جن جاتیہ گرام اتکرش ابھیان کا آغاز کیا۔ یہ  ابھیان 17 وزارتوں کی طرف سے نافذ کردہ 25 اقدامات پر مشتمل ہے اور اس کا مقصد 63,843 گاؤوں میں بنیادی ڈھانچے کی کمی کو پورا کرنا، صحت، تعلیم، آنگن واڑی کی سہولیات تک رسائی کو بہتر بنانا اور 5 سال میں 549 اضلاع میں 5 کروڑ سے زیادہ قبائلیوں اور 30 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 2911 بلاکس میں ذریعۂ معاش فراہم کرنا ہے۔  اس ابھیان کا کل بجٹ 79,156 کروڑ روپے ہے (مرکزی حصہ: 56,333 کروڑ روپے اور ریاستی حصہ: 22,823 کروڑ روپے)

پردھان منتری جن جاتیہ آدی واسی نیائے مہا ابھیان (پی ایم جن من):  حکومت نے 15 نومبر 2023 کو پردھان منتری جن جاتیہ آدیواسی نیائے مہا ابھیان (پی ایم-جن من) کا آغاز کیا، جسے جن جاتیہ گورو دیوس کے طور پر منایا جاتا ہے۔  اس مشن کا مقصد تقریبا 24,000 کروڑ کے مالی اخراجات کے ساتھ پی وی ٹی جی کنبوں اور بستیوں کو محفوظ رہائش گاہ، پینے کے صاف پانی اور صفائی ستھرائی، تعلیم تک بہتر رسائی، صحت اور غذائیت، سڑک اور ٹیلی کام کنیکٹوٹی، بجلی سے محروم کنبوں کی بجلی کاری اور پائیدار ذریعۂ معاش جیسی بنیادی سہولیات سے تین سال میں مکمل کرنا ہے۔

پردھان منتری جن جاتیہ وکاس مشن (پی ایم جے وی ایم): قبائلی امور کی وزارت پردھان منتری جن جاتیہ وکاس مشن (پی ایم جے وی ایم) کو نافذ کر رہی ہے جسے قبائلی ذریعۂ معاش کے فروغ کے لیے دو موجودہ اسکیموں کے انضمام کے ذریعے ڈیزائن کیا گیا ہے ، یعنی ’’کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے ذریعے معمولی جنگلاتی پیداوار (ایم ایف پی) کی مارکیٹنگ کے لیے میکانزم اور ایم ایف پی کے لیے ویلیو چین کی ترقی‘‘ اور ’’قبائلی مصنوعات/پیداوار کی ترقی اور مارکیٹنگ کے لیے ادارہ جاتی مدد‘‘ ۔

اس اسکیم میں منتخب ایم ایف پی کے لیے کم از کم امدادی قیمت کے تعین اور اعلان کا تصور پیش کیا گیا ہے۔  پہلے سے طے شدہ ایم ایس پی پر خریداری اور مارکیٹنگ کی کارروائی مخصوص ایم ایف پی اشیاء کی موجودہ مارکیٹ قیمت مقررہ ایم ایس پی سے کم ہونے کی صورت میں نامزد ریاستی ایجنسیوں کے ذریعے انجام دی جائے گی۔  اس کے ساتھ ساتھ دیگر درمیانی اور طویل مدتی مسائل جیسے پائیدار کلیکشن، ویلیو ایڈیشن، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، ایم ایف پی کی معلومات کے دائرے کی توسیع اور مارکیٹ انٹیلی جنس ڈویلپمنٹ پر بھی توجہ دی جائے گی۔

ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول (ای ایم آر ایس): ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول (ای ایم آر ایس) قبائلی بچوں کو ان کے اپنے ماحول میں نوودیہ ودیالیہ کے برابر معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے سال 2018-19 میں شروع کیا گیا تھا۔  نئی اسکیم کے تحت ، حکومت نے 50 فیصد سے زیادہ درج فہرست قبائل کی آبادی والے ہر بلاک میں 440 ای ایم آر ایس، ایک ای ایم آر ایس اور کم از کم 20,000 قبائلی افراد (2011 کی مردم شماری کے مطابق) قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ آئین کی دفعہ275 (1) کے تحت گرانٹس کے تحت  288 ای ایم آر ایس اسکولوں کو ابتدائی طور پر مالی اعانت فراہم کی گئی تھی، جنہیں نئے ماڈل کے مطابق اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔  اس کے مطابق، وزارت نے کل 728 ای ایم آر ایس قائم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے جس سے ملک بھر میں تقریبا 3.5 لاکھ ایس ٹی طلبا مستفید ہوں گے۔

آئین کی دفعہ 275 (1) کے تحت گرانٹ: آئین کی دفعہ 275 (1) کے تحت، درج فہرست علاقوں میں نظم و نسق کی سطح کو بڑھانے اور قبائلی لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے درج فہرست قبائل کی آبادی والی ریاستوں کو گرانٹ جاری کی جاتی ہے۔  یہ ایک خصوصی علاقہ سےمتعلق پروگرام ہے اور ریاستوں کو 100 فیصد گرانٹ فراہم کی جاتی ہے ۔  تعلیم ،صحت، ہنر مندی کے فروغ، ذریعۂ معاش، پینے کا پانی، صفائی ستھرائی وغیرہ کے شعبوں میں بنیادی ڈھانچے کی سرگرمیوں میں فرق کو دور کرنے کے لیے ایس ٹی آبادی کی ضروریات کے مطابق ریاستی حکومتوں کو فنڈز جاری کیے جاتے ہیں۔

درج فہرست قبائل کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی رضاکارانہ تنظیموں کی مالی اعانت:  درج فہرست قبائل کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی رضاکارانہ تنظیموں کی مالی اعانت سے متعلق اسکیم کے تحت، وزارت تعلیم اور صحت کے شعبوں کے منصوبوں کے لیے فنڈ دیتی ہے، جس میں رہائشی اسکول، غیر رہائشی اسکول، ہاسٹل، موبائل ڈسپنسریاں، دس یا اس سے زیادہ بستروں والے اسپتال، ذریعۂ معاش وغیرہ شامل ہیں۔

درج فہرست قبائل کے طلبا کے لیے پری میٹرک اسکالرشپ: یہ اسکیم اُن طلباء کے لیے ہے جو کلاس نہم یا دہم میں پڑھ رہے ہیں۔  تمام ذرائع سے والدین کی آمدنی ڈھائی لاکھ روپے فی سال سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔ سال میں 10 ماہ کی مدت کے لیے ڈے اسکالرز کے لیے ماہانہ225 روپے اور ہاسٹلرز کے لیے ماہانہ  525  روپے کی اسکالرشپ دی جاتی ہے ۔  اسکالرشپ ریاستی حکومت/یو ٹی انتظامیہ کے ذریعے تقسیم کی جاتی ہے۔  شمال مشرق اور پہاڑی علاقوں والی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں جیسے ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور جموں و کشمیر  کہ جہاں کا تناسب 90:10ہے، کے علاوہ تمام ریاستوں کے لیے مرکز اور ریاستوں کے درمیان فنڈنگ کا تناسب 75:25 ہے۔  مرکز کے زیر انتظام وہ علاقے جہاں مقننہ نہیں ہے ان علاقوں کے لیے مرکز کی جانب سے 100 فیصد حصہ ہے۔

درج فہرست قبائل کےطلبا کو پوسٹ میٹرک اسکالرشپ: اس اسکیم کا مقصد میٹرک کے بعد یا ثانوی کے بعد کی سطح پر تعلیم حاصل کرنے والے درج فہرست قبائل کے طلبا کو مالی مدد فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنی تعلیم مکمل کر سکیں۔  تمام ذرائع سے والدین کی آمدنی ڈھائی لاکھ روپے فی سال سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ تعلیمی اداروں کی طرف سے وصول کی جانے والی لازمی فیس متعلقہ ریاستی فیس فکسیشن کمیٹی کی طرف سے مقرر کردہ حد کے ساتھ مشروط ادا کی جاتی ہے اور 230 روپے سے 1200 روپے ماہانہ تک کی اسکالرشپ کی رقم مطالعہ کے دوران ادا کی جاتی ہے۔ اس اسکیم کو ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ نے نافذ کیا ہے۔مرکز اور ریاستوں کے درمیان فنڈنگ کا تناسب شمال مشرقی اور پہاڑی ریاستوں/یوٹیز ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور جموں و کشمیر کے علاوہ تمام ریاستوں کے لیے 75:25 ہے جہاں یہ 90:10 ہے۔ مرکز کے زیر انتظام وہ علاقے جہاں مقننہ نہیں ہے ان علاقوں کے لیے مرکز کی جانب سے 100 فیصد حصہ ہے۔

درج فہرست قبائل کے امیدواروں کے لیے قومی غیر ملکی اسکالرشپس: یہ اسکیم منتخب طلبہ کو بیرون ملک پوسٹ گریجویٹ، پی ایچ ڈی اور پوسٹ ڈاکٹریٹ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کرتی ہے۔ ہر سال کل 20 وظائف دیئے جاتے ہیں۔ ان میں سے 17 اسکالرشپس درج فہرست قبائل کے لیے ہیں اور 3 اسکالرشپس خاص طور پر کمزور قبائلی گروپس (پی وی ٹی جی) کے طلبہ کے لیے ہیں۔ تمام ذرائع سے والدین/خاندان کی آمدنی 6.00 لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

درج فہرست قبائل کے طلباء کی اعلیٰ تعلیم کے لیے قومی فیلوشپس اور اسکالرشپس:

نیشنل اسکالرشپ (اعلیٰ ترین زمرہ) اسکیم [گریجویشن لیول]: اس اسکیم کا مقصد درج فہرست قبائل کےطلباء کو ملک بھر میں آئی آئی ٹی، ایمس، آئی آئی ایم، این آئی آئی ٹی وغیرہ جیسے وزارت کی طرف سے شناخت کردہ 265 انسٹی ٹیوٹ آف ایکسیلنس میں سے کسی میں بھی مقررہ کورسز کرنے کی ترغیب دینا ہے۔ تمام ذرائع سے خاندان کی آمدنی 6.00 لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ اسکالرشپ کی رقم میں ٹیوشن فیس، رہائش کے اخراجات اور کتابوں اور کمپیوٹر کے لیے الاؤنسز شامل ہیں۔

درج فہرست قبائل کےطلباء کے لئے قومی فیلوشپ: ہندوستان میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے ایس ٹی طلباء کو ہر سال 750 فیلوشپس دی جاتی ہیں۔ فیلو شپس یو جی سی کے اصولوں کے مطابق دی جاتی ہیں۔

قبائلی تحقیقی اداروں (ٹی آر آئی) کو تعاون: جن علاقوں میں ٹی آر ٹیز نہیں ہیں وہاں وزارت اس اسکیم کے ذریعہ ئے ٹی آر آئیز کےقیام کرنے اور موجودہ ٹی آر آئیز کی کارکردگی کو بہتر بنانےکے لیے ریاستی حکومتوں کو مالی مدد فراہم کرتی ہے ، تاکہ یہ ٹی آر آئیز تحقیق اور دستاویزسازی ، تربیت اور صلاحیت سازی ، متموول قبائلی ورثے وغیرہ کےتئیں اہم ذمہ داری کونبھاسکیں۔ قبائل آرٹ اور ثقافت کے تحفظ کی خاطر ٹی آر آئیزکو مالی مدد فراہم کی جاتی ہےتاکہ وہ تحقیق اور دستاویزسازی،آرٹ اور نوادرات کے رکھ رکھاؤ اور تحفظ ، قبائلی میوزیم، قبائیلی تہوار وغیرہ کے انعقاد سے ریاست میں قبائیلیوں کے مختلف مقامات پر دورے سے متعلق مختلف سرگرمیاں انجام دے سکیں۔ اس اسکیم کےتحت قبائبلی امورکی وزارت کی طرف سے ٹی آر آئیز کو ضرورت پڑنےپر اپیکس کمیٹی کی منظوری سے 100فیصد مالی مدد فراہم کی جاتی ہے۔

وزارت کی طرف سے ان اسکیموں/پروگراموں کے تحت گزشتہ پانچ مالی سالوں کے دوران ریاست کے لحاظ سے مختص فنڈز مندرجہ ذیل ہیں:

درج فہرست قبائل کے طلباء کے لیے پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم کے تحت ریاست کے لحاظ سے جاری کیا گیا فنڈ

 

(کروڑ  روپے میں)

نمبر شمار

ریاست /مرکز کے زیر انتظام علاقہ کا نام

مالی سال 2020-21

مالی سال 2021-22

مالی سال 2022-23

 مالی سال 2023-24

مالی سال  2024-25*

1

گجرات

21.99

36.89

54.52

62.00

9.23

* عارضی

 

درج فہرست  قبائل کےطلباءکے لیے پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیم کے تحت ریاست کے لحاظ سے جاری کیاگیا فنڈ

(روپے کروڑ میں)

نمبر شمار

مرکز کے زیر انتظام علاقہ/ ریاست کے نام

مالی سال  2020-21

مالی سال  2021-22

مالی سال  2022-23

مالی سال  2023-24

مالی سال  2024-25*

1

گجرات

229.78

461.70

244.26

350.00

231.22

* عارضی

ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لحاظ سے ، پی ایم-جن من کے تحت گزشتہ دو برسوں کے دوران ریاستی حکومتوں کو جاری کیے گئے فنڈز کی تفصیلات

(کروڑ روپے میں)

نمبر شمار

ریاست

مالی سال 2023-24

مالی سال 2024-25*

1

گجرات

1.66

4.37

* عارضی

‘پی وی ٹی جی کی ترقی’ اسکیم کے تحت پچھلے پانچ برسوں کے دوران جاری کیے گئے فنڈز کی تفصیلات ذیل میں درج  ہیں:

(کروڑ روپے میں)

نمبر شمار

ریاست

2020-21

2021-22

2022-23

2023-24

2024-25*

1

گجرات

552.2

761.8

1731.2

0

0

*عارضی

 

 

وی ڈی وی کیز کے قیام کے لیے منظورشدہ فنڈز

 

 

 

 

نمبر شمار

ریاست/ یوٹی

منظور کئے گئے وی ڈی وی کیز کے کل تعداد

منظور شدہ فنڈ (لاکھ میں)

1

گجرات

200

2895.65

پچھلے پانچ سالوں میں این ایس ٹی ایف ڈی سی کے ذریعے دیے گئے قرض کی رقم

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

لاکھ روپے میں

نمبرشمار

ریاست

2020-21

2021-22

2022-23

2023-24

2024-25*

دی گئی رقم

دی گئی رقم

دی گئی رقم

دی گئی رقم

دی گئی رقم

1

گجرات

1442.03

2022.50

1019.61

2810.12

4931.39

*عارضی

 

پی ایم-جن من وی ڈی وی کیز کے قیام کے لیے منظور شدہ فنڈز

 

 

 

 

 

 

نمبر شمار

ریاست/یو ٹی

منظور شدہ وی ڈی وی کے

منظور شدہ فنڈز

(لاکھ میں)

 

1

گجرات

21

52.5

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ایس سی اے کے تحت ٹی ایس ایس/پی ایم اے اے جی وائی کو ریاست کے لحاظ سے جاری کیا گیا فنڈ

(لاکھ روپے میں)

نمبر شمار

ریاست

ٹی ایس ایس کو ایس سی اے

پی ایم اے اے جی وائی

2020-21

2021-22

2022-23

2023-24

2024-25*

جاری فنڈ

جاری فنڈ

جاری فنڈ

جاری فنڈ

جاری فنڈ

1

گجرات

10786.40

15916.78

19401.76

0.00

0.00

*عارضی

 

آئین کے آرٹیکل 275 (1) کے تحت جاری کردہ فنڈکی تفصیل (05.06.2025 تک)

(لاکھ روپے میں)

نمبر شمار

ریاستیں

2020-21

2021-22

2022-23

2023-24

2024-25*

 

 

کل اجراء

کل اجراء

کل اجراء

کل اجراء

کل اجراء

1

گجرات

5940.04

6923.79

7549.12

4584.77

2727.27

*عارضی

 

سال 2020-21 سے 2024-25 کے دوران جاری کردہ فنڈ کی تفصیلات ’درج فہرست قبائل کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی رضاکارانہ تنظیموں کی مالی امداد ‘ کے تحت

(لاکھ روپے میں)

 

 

 

 

ریاست

2020-21

2021-22

2022-23

2023-24

2024-25*

 

 

گجرات

120.98

104.03

284.73

299.17

338.79

 

 

 

*عارضی

2020-21 سے 2024-25 کے دوران’سپورٹ ٹو ٹرائبل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘ کی اسکیم کے تحت جاری کردہ فنڈز کی تفصیلات

(لاکھ روپے میں)

نمبر شمار

ریاست

جاری فنڈ

 

 

2020-21

2021-22

2022-23

2023-24

2024-25*

 

1

گجرات

0.00

0

0.00

0.00

250.00

 

*عارضی

****

 

 

 

ش ح۔ک ح۔ش ت

U NO: 3175

 


(Release ID: 2147718)
Read this release in: English , Hindi